An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

اس بلاجواز جنگ کو شروع کرنے کے فیصلے کی طرح، اِن ترسیلوں میں پڑنے والے خلل اور اس کے نتیجے , میں پوری دنیا میں پیدا ہونے والے مصائب کی ذمہ داری کلی طور پر صرف روسی حکومت

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن، 18 مئی 2022

عالمگیر غذائی سلامتی کے بارے میں دنیا سے جھوٹ بولنا 

یوکرین کے خلاف روسی صدر پیوٹن کی غیر قانونی اور بلا اشتعال جنگ کے یوکرین، اس کے پڑوسیوں اور پوری دنیا کے لوگوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یوکرین میں کریملن کی جنگ نے موت اور تباہی مچا رکھی ہے۔ ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، وہ مہاجر بن گئے ہیں، اور شہروں کے بنیادی ڈھانچوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ روسی جارحیت کے تباہ کن اثرات نے یوکرین کی معیشت کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر غذائی عدم تحفظ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یوکرین ایک طویل عرصے سے “یورپ کی روٹی کی ٹوکری” چلا آ رہا ہے اور پوری دنیا میں کروڑوں لوگوں کو کھانے کے لیے اناج مہیا کرتا چلا آ رہا ہے۔ یوکرین کا شمار افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے درجنوں ممالک کو اناج فراہم کرنے والے چوٹی کے ممالک میں ہوتا ہے۔ 24 فروری کو روس کے بھرپور حملے کے بعد، یوکرین آج “روٹی کی ٹوکری سے روٹی کے لیے لگنے والی لوگوں کی قطار” میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ایسے میں روسی حکومت اس بحران کے حوالے سے دنیا کو گمراہ کرنے کی خاطرغلط معلومات کا استعمال کر رہی ہے۔

پیوٹن کے جنگ کے انتخاب کی وجہ سے غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے۔ کریملن کا دعویٰ ہے کہ یہ اضافہ اُن پابندیوں کی وجہ سے ہوا ہے جو امریکہ اور دیگر کئی ممالک نے یوکرین کے خلاف روس کی ہولناک جارحیت کے جواب میں عائد کر رکھی ہیں۔ حقیقت میں یہ پابندیاں اس اضافے  کا سبب نہیں ہیں۔ حملے سے پہلے خوراک کے عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا تھا اور پیوٹن کی جنگ نے اس رجحان کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ روس نے یوکرین کے اناج اگانے والے کھیتوں میں بارودی سرنگیں بچھائیں، بحیرہ اسود سے تجارتی سامان کی ترسیل پر حملے کیے، اور یوکرینیوں کو اپنا اناج برآمد کرنے سے روک دیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق روس ذاتی منافعے کی خاطر یوکرینی اناج لوٹے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے گوداموں سے اناج چوری بھی کر رہا ہے۔ ان تمام اقدامات نے دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ کو بد سے بدتر بنا دیا ہے۔

اس کے برعکس امریکہ اور اس کے شراکت داروں نے خوراک کی عدم تحفظ کو بڑھانے سے بچانے کے لیے انتہائی  احتیاط سے کام لیا ہے۔ مثال کے طور پر امریکی پابندیاں لگاتے وقت خاص طور پر خوراک کے عدم تحفظ کو روکنے کا خیال رکھا گیا ہے۔ اِن پابندیوں کے کئی حصوں میں زرعی اجناس کے لین دین کی اجازت شامل ہے۔ اس اجازت کے تحت خوراک کی نہ صرف روس کو بلکہ ایسے افراد اور اداروں کو بھی ایکسپورٹ اور ری ایکسپورٹ یعنی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے جن پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ مزید برآں، امریکہ نے انسانی بنیادوں پر اس سال 2.6 ارب ڈالر مالیت کی خوراک کی امداد کا وعدہ کیا ہے تاکہ دنیا میں بھوک کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ اس امداد میں اگلے پانچ سالوں میں 5 ارب ڈالر کا اضافہ کیا جائے گا۔

کریملن کا الزام تراشیوں کا کھیل اور اس سے وابستہ اُس کی امیدیں

روس کے حکومتی اہلکار، روس کی سرکاری مالی اعانت سے چلنے والا میڈیا، اور کریملن نواز گمراہ کن معلومات پھیلانے والے پراکسی کردار  پابندیوں، “مغرب” اور یوکرین پر الزام لگا کر عالمگیر غذائی عدم تحفظ کو ابتر بنانے کی روس کی ذمہ داری سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ درحقیقت کریملن اور اس کے پراکسیوں کی بڑے پیمانے پر چلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کی مہم، اِس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں یعنی مشرق وسطیٰ اور افریقہ کو بڑی شدت سے نشانے پر لیے ہوئے ہے۔ اِن غلط بیانیوں کو کریملن کے زیر کنٹرول آر ٹی عریبک اور آر ٹی این فرانسے جیسے ریاستی اداروں کے ساتھ ساتھ عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کا سرکاری میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔

جیسا کہ یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے بارے میں ماضی کی جھوٹی داستانوں میں ہو چکا ہے، روسی حکومت کے اعلیٰ سفارت کار اور اس کے سفارت خانے اکثر افریقی اور مشرق وسطیٰ کے سامعین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلاتے رہتے ہیں۔ ذیل کا شمار ایسے ہی جھوٹے دعووں میں ہوتا ہے:-

  • روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے یوکرینی اناج کی روس کی ناکہ بندی کو “مغرب اور یوکرین کی غلط معلومات” قرار دیا۔
  • 19 مئی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تنازعات اور غذائی تحفظ  کے موضوع پر اپنی تقریر میں اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویسلی نیبنزیا نے یورپ پر یوکرینی اناج کی “ذخیرہ اندوزی” اور کیئف کے ساتھ  “اناج کے بدلے ہتھیاروں” میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
  • مصر میں روسی سفارت خانے نے “غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں” کو مورد الزام ٹھہرایا جبکہ زمبابوے میں روسی سفارت خانے نے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں “مغربی مداخلت” کا دعویٰ کیا۔
  • روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے 25 مئی کو افریقہ ڈے کے موقع پر اپنی تقریر میں یوکرین کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی اور ماسکو میں افریقی سفیروں پر زور دیا کہ وہ غذائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے “غیر قانونی، روس مخالف” پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کریں۔
  • امریکی حکام کے مطابق روس کی ملٹری انٹیلی جنس سے تعلق رکھنے والی OneWorld [ون ورلڈ] نامی ویب سائٹ نے بھی لاوروف کے دعووں کو دہراتے ہوئے صدر زیلنسکی پر الزام لگایا کہ وہ امریکی سرپرستی میں قائم “خوراک کے اُس عالمی اتحاد” کی مدد کر رہے ہیں جسے عالمی خوراک کی فراہمی کو پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے خلاف ایک “نئے ہائبرڈ ہتھیار” کے طور  پر استعمال کرنے پر اختیار حاصل ہے۔
  • وزیر خارجہ لاوروف نے آر ٹی عریبک کو  26 مئی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں مغرب پر نو استعماریت  اور افریقی اور عرب ممالک کو “روس مخالف” پابندیوں میں شامل ہونے کے لیے بلیک میل کرنے کے الزامات لگائے۔ یہ الزامات اُس جھوٹ کے خلاف یکجہتی پیدا کرنے کی ایک کوشش تھی جسے روسی پراپیگنڈہ  “مغربی سامراجیت” کہتا ہے۔

اِن گمراہ کن معلومات کا مقصد روس کے قصور کو چھپانا اور خطرے سے دوچار ممالک کے رہنماؤں کو یوکرین میں روس کی غیر منصفانہ اور وحشیانہ جنگ کو روکنے کے لیے وضع کردہ پابندیوں کے خاتمے کی حمایت کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔

نتیجہ: قصور وار کون ہے

عالمی خوراک کے نظام میں بگڑتے ہوئے بحران کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا کر روسی حکومت کی اپنے اقدامات کی ذمہ داری سے بچنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔ اس بحران کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے اُن ممالک میں شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے جو اپنی ضرورت کی گندم کا کم از کم نصف یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔ خوراک کے عالمی پروگرام کے مطابق اِن خطوں میں لاکھوں لوگ قحط اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں کیونکہ پیوٹن کی اندھا دھند جنگ روٹی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے، اور سب سے زیادہ کمزور خاندانوں کی جیبوں سے پیسے نکال  رہی ہے۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل نے کہا، “کریملن کی جانب سے جھوٹ اور غلط معلومات کی مہم کے باوجود … خوراک کے اس بحران کا کلی طور پر ذمہ دار روس ہے۔” جب اُنہوں نے یہ بات کی تو 6 جون 2022 کو اقوام متحدہ میں روسی سفیر، نیبنزیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے غصے میں اٹھ کر چلے گئے۔

روسی حکومت عالمی غذائی عدم تحفظ سمیت اپنی بلاجواز جنگ کے تباہ کن نتائج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانا جاری رکھے ہوئے ہے۔ روسی حکومت کو خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے اور یوکرین کو اپنا اناج محفوظ طریقے سے بھیجنے کی اجازت دینا چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لاکھوں بھوکے لوگوں کو کھانا کھلایا جا سکے۔

#  #  #

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future