یوکرینی عوام کے خلاف اپنی تباہ کن جنگ کا جواز پیش کرنے کے لیے کریملن جو گمراہ کن بیانیے سب سے زیادہ استعمال کر رہا ہے اُن میں سے ایک یہ جھوٹ ہے کہ روس یوکرین کو “نازیوں سے پاک کرنے” کا کام کر رہا ہے۔ روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جمہوری طور پر منتخب شدہ حکومت کو “منشیات کا عادی اور نسل پرست نازیوں کا ایک ٹولہ” قرار دیا ہے جبکہ روس کا سرکاری میڈیا او اس کے پروپیگنڈہ باز یوکرین کی پوری آبادی کو “نازیوں سے پاک کرنے” کا بار بار مطالبہ کر رہے ہیں۔
نازی ازم اور دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے وابستہ ہولناکیوں کی یاد دلا کر کریملن روسی عوام اور دنیا کی نظروں میں یوکرین کو غیر قانونی اور شیطانی قرار دینے کی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔ کریملن یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت اور نازی جرمنی کے خلاف سوویت جنگ کے درمیان جھوٹی مماثلتیں پیدا کر کے بین الاقوامی رائے عامہ کو چالاکی سے اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوششیش کر رہا ہے۔ نازی جرمنی کے خلاف سوویت جنگ یوکرینی اور روسی عوام سمیت سابق سوویت جمہوریاؤں کے اُن بہت سے لوگوں کے لیے فخر اور اتحاد کا باعث ہے جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران بے پناہ قربانیاں دیں۔
140 سے زائد بین الاقوامی مورخین نے روس کی جانب سے اپنی بلااشتعال جارحیت کا جواز پیش کرنے کی خاطر “یوکرینی ریاست کو نازی حکومت کا ہم پلہ قرار دیئے جانے ” کی مذمت کی ہے۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے ماسکو کے پروپیگنڈے کو “نازی ازم کے متاثرین اور اس کے خلاف بہادری سے لڑنے والوں کے لیے واقعتاً غلط، اخلاقاً نازیبا اور انتہائی ناگوار” قرار دیا۔ ہولوکاسٹ کی یاد میں قائم کیے گئے یاد واشم اور امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم جیسے نامور اداروں نے بھی روس کے “نازی نظریے اور اقدامات کے ساتھ قطعی طور پر غلط موازنوں” اور ان جھوٹے دعوؤں کی مذمت کی ہے کہ “جمہوری یوکرین کو ‘نازی نظریے’ سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔”
یوکرین کے یہودی صدر کو نشانہ بنانا
کریملن کے پروپیگنڈہ باز یہ جان گئے ہیں کہ روس سے باہر بہت سے لوگوں کو یوکرین کی جنگ کے [یوکرین کو] “نازیوں سے پاک کرنے” کے من گھڑت بہانے کا قائل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے اب مضحکہ خیز، اور اپنی تردید خود کرنے والے جواز تراشنے شروع کر دیے ہیں۔ جب ناقدین اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یوکرین میں 2019 کے انتخابات میں 73 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہونے والے یوکرین کے صدر، ولوڈیمیر زیلنسکی خود یہودی ہیں اور نازیوں نے اُن کے خاندان کے افراد کو ہلاک کیا تھا، تو کریملن اِن [صدر] کی یہودیت کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش میں جھوٹی داستانیں پھیلانا شروع کر دیتا ہے۔ کریملن یہ جھوٹا دعویٰ کرتا ہے کہ بدترین نازی درحقیقت یہودی ہی تھے۔ اس طرح وہ نازی نظریے میں یہود دشمنی کے کردار کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

روس کے بدعنوان سابق صدر اور ملک کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے دلیل دی ہے کہ زیلنسکی اپنی یہودی شناخت “کھو چکے” ہیں۔ کریملن کے نمایاں ترین پروپیگنڈہ بازوں میں سے ایک، ولاڈیمیر سولویووف نے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ در حقیقت زیلنسکی یہودی نہیں ہیں۔ اس کے برعکس سولویووف کے ساتھیوں اور سرکاری میڈیا نے یوکرین کے صدر پر اپنے یہودی خاندان اور آباؤ اجداد کے ساتھ دغا بازی کرنے کا جھوٹا الزام لگایا ہے۔
مئی میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے زیلنسکی کے ورثے کے بارے میں ایک اطالوی صحافی کے سوال کا جواب دینے کی کوشش میں یہود دشمن سازشی طنز اور ہولوکاسٹ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔ انہوں نے قیاس آرائی کرتے ہوئے کہا کہ ایڈولف ہٹلر کا “خون بھی یہودی تھا۔” لاوروف نے مزید کہا کہ “عقلمند یہودی کہتے ہیں کہ کٹر ترین یہود مخالف افراد عام طور پر یہودی ہی ہوتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں نے فوری طور پر لاوروف کے “ناقابل معافی، اشتعال انگیز” بیانات اور اِن “جھوٹوں پر” معافی کا مطالبہ کیا “… جن کا مقصد ہولوکاسٹ کا الزام الٹا یہودیوں پر لگانا ہے۔” اُس وقت کے اسرائیلی وزیر خارجہ ییر لاپڈ نے لکھا کہ “یہودیوں کے خلاف نسل پرستی کی گھٹیا ترین سطح، یہودیوں کے خلاف یہود دشمنی کا الزام لگانا ہے۔” روس کی وزارت خارجہ (ایم ایف اے) نے بعد ازاں اِن الزامات کو بڑہا چڑہا کر پیش کیا اور اسرائیل پر “تاریخی حقائق کے برعکس بیانات” دینے کا الزام لگایا اور اسرائیل کو “کیئف میں نازی طرز کی نسل پرست حکومت” کی حمایت کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
لاوروف کے بیانات سے کہیں پہلے سے روسی انٹیلی جنس سے منسلکہ ادارے اور کریملن کے پروپیگنڈہ باز طویل عرصے سے زیلنسکی کی یہودیت اور یوکرین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نشانہ بناتے ہوئے گمراہ کن معلومات پھیلانے اور پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ صدر پیوٹن کے سابق اقتصادی مشیر سرگئی گلیزیف نے 2019 میں زیلنسکی پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کے مشرقی اور جنوبی حصوں کی روسی زبان بولنے والی آبادی کو اسرائیلی یہودیوں کی آبادی سے بدلنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ گلیزیف کا یہ الزام درحقیقت حالیہ گمراہ کن روسی معلومات کی تردید کرتا ہے۔
ناقابل دفاع کا دفاع کرنا
لاوروف کے بیانات کے بعد روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر سولوویو اور دیگر ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ لازمی نہیں کہ نازی ازم کا مطلب یہود دشمنی ہی ہو، بلکہ اس کی بجائے یہ نام نہاد “روسوفوبیا” [روس سے خوف] کا عکاس بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں روس کے گمراہ کن معلومات اور پروپیگنڈے کے نظام نے زیلنسکی پر مزید حملہ کرکے، ہٹلر کے مبینہ یہودی النسل ہونے کا الزام لگا کر، اور اسرائیلی رہنماؤں کو بدنام کرنے کی کوشش کرکے روسی حکام کے جھوٹے دعوؤں کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ روسی ملٹری انٹیلی جنس سے منسلک گمراہ کن معلومات پھیلانے والے ایک ادارے، ون ورلڈ نے لاوروف کے ناقدین کو “ہٹلر نما” نسل پرست قرار دیتے ہوئے یہ عندیہ دیا کہ “پیدائش کے وقت کسی کی نسلی-مذہبی شناخت” اُس شخص کے سیاسی نظریات کا پہلے سے ہی تعین کر دیتی ہے۔
نازی ہونے کی تہمت کو پراپیگنڈے کی تکنیک کے طور پر استعمال کرنا
کریملن کے پروپیگنڈے اور گمراہ کن معلومات کو سمجھنے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ “پردے کے پیچھے جھانکا جائے” اور دیکھا جائے کہ اس نظام کے اندر کیا چل رہا ہے۔ 5 جون کو یوکرین کی سکیورٹی سروس (ایس بی یو) نے جو مواد شائع کیا اُس کی نشاندہی روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کی ایک رپورٹ کے طور پر کی گئی۔ اس رپورٹ کا تعلق روس کی گمراہ کن معلومات کے اِن مرکزی نکات سے ہے کہ روس کو یوکرین میں اپنے “خصوصی فوجی آپریشن” کے “معلوماتی-پروپیگنڈے کی حمایت” میں بہتری لانے کو فروغ دینا چاہیے۔
ایف ایس بی نے نتیجہ اخذ کیا کہ روس نے “نازی ازم سے پاک کرنے” کے دعوے کی ناکافی حمایت کی ہے اور سفارش کی کہ یوکرین کے قوم پرستوں پر نام نہاد “ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ” اور “لوہانسک عوامی جمہوریہ” میں بچوں کو قتل کرنے کے “بڑے بڑے الزامات” لگائے جائیں۔ یہ دونوں “جمہوریائیں” یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک اور لوہانسک کے اُن صوبوں کے حصے ہیں جو 2014 سے روس کے زیرکنٹرول چلے آ رہے ہیں۔ ایف ایس بی نے من گھڑت قصوں کو پھیلانے کے لیے “پروپیگنڈہ بازوں کا ایک ایسا نیٹ ورک” تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس میں دوسری عالمی جنگ کے روس اور یوکرین سے تعلق رکھنے والے سابق فوجیوں کو اپنی مرضی کے مطابق بنائی جانے والی ویڈیوز میں استعمال کرنا بھی شامل ہو۔ اِن ویڈیوز کے شرکاء روس سے “یوکرین میں فسطائیت بند کرنے” کا مطالبہ کریں۔ آخر میں ایف ایس بی نے سوویت یونین کے بعد پیدا ہونے والی مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے”فسطائیت مخالف” فرنٹ گروپ بنانے اور یورپی یونین کو گمراہ کن معلومات کا نشانہ بنانے اور یہ دعوٰے کرنے کی سفارش کی کہ یوکرینی “نازیوں” کی حمایت کی وجہ سے یورپ میں زندگی بدتر ہو رہی ہے۔
انتہائی نامعقول بیانیے
صدر پیوٹن اور ان کے گمراہ کن معلومات اور پروپیگنڈہ پھیلانے والے آلہ کاروں کے نظام کے ذریعے نازی جرمنی کے خلاف سوویت جنگ کی تاریخی یادوں سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے، یوکرین کے خلاف روس کی بلا اشتعال وحشیانہ جنگ کے حق میں بہانے تراشے جا رہے ہیں۔ شکاریوں کی طرح اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کریملن اُن تمام لوگوں کے مصائب اور قربانیوں کا استحصال کر رہا ہے جنہوں نے دوسری عالمی جنگ بھگتی اور ہولوکاسٹ سے بچ ئکلے۔ اس عمل کے دوران کریملن یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے کی جانے والی انتہائی اہم عالمگیر کوششوں سے توجہ ہٹا رہا ہے اور اس کی بجائے یہود دشمنی کی مکروہ ترین شکل یعنی ہولوکاسٹ کی حقیقت کو مسخ کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی یہود دشمنی کی موجودگی میں سب پر لازم ہے کہ وہ اِن خطرناک قسم کی ناقابل قبول گمراہ کن روسی معلومات کے خلاف آواز اٹھائیں۔