An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

“امریکہ نے روس کی غلط معلومات اور عالمی سطح پر ویگنر گروپ کی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے عدم استحکام کے اثرات کے بارے میں نمایاں طور پر آواز اٹھائی ہے۔” – ویدانت پٹیل، پرنسپل نائب ترجمان، محکمہ خارجہ، 4 اکتوبر 2022

پین افریقہ کے حق میں اٹھنے والیں بہت سی خود ساختہ آوازوں کا تعلق امراء شاہی کے رکن یوگینی پریگوژن کے افریقہ میں اثرو رسوخ کے حامل نیٹ ورک سے ہے جبکہ پریگوژن بذات خود پابندیوں کی زد میں ہے۔ اِن آوازوں کے ذریعے افریقہ کے ساحل کے پورے خطے میں زیادہ سے زیادہ روسی اثر و رسوخ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پریگوژن کی اِس کوشش کا ظاہری مقصد افریقی اقوام کے درمیان وسیع تر بھائی چارے اور تعاون جیسے پین افریقی آدرشوں کی حمایت کرنا ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس کوشش کا مقصد ویگنر کی افریقہ کے سونے، ہیروں، اور لکڑی جیسے قدرتی وسائل کو بلا روک ٹوک استعمال کرنے کی کوشش میں مدد کرنا ہے۔

پریگوژن کا ویگنر گروپ کے ساتھ تعلق کو تسلیم کرنا

کریملن کی پشت پناہی میں ویگنر گروپ افریقہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کی غرض سے عدم تحفظ سے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے جس کے نتیجے میں استحکام، اچھی حکمرانی اور انسانی حقوق کا احترام خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ یوگینی پریگوژن کا شمار امراء کے کریملن نواز طبقے میں ہوتا ہے اور وہ  ویگنر گروپ کے منیجر ہونے کے علاوہ اس میں پیسہ بھی لگاتا ہے۔ اِس کی سرگرمیوں کی وجہ سے کینیڈا، امریکہ، برطانیہ ، اور یورپی یونین  نے پریگوژین اور اس کی کمپنیوں پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ روسی فیڈریشن کے عہدیداروں اور پریگوژن نے ویگنر گروپ سے اپنے تعلق سے انکار کیا  ہے۔ مگر ستمبر 2022 میں پریگوژن نے تسلیم کیا  کہ وہ اس کا بانی ہے۔ پریگوژن نے دعویٰ کیا کہ اس کے “محب وطنوں کے گروپ” نے “اُن ہیروز کی حمایت کی جنہوں نے شامی عوام، دیگر عرب ممالک کے لوگوں، بے سہارا افریقیوں اور لاطینی امریکیوں کا دفاع کیا۔” درحقیقت ویگنر کی فورسز اُن ممالک کے لوگوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے خطرہ بن جاتی ہیں جہاں انہیں تعینات کیا جاتا ہے۔ اکثر وہ اِن ممالک کے وسائل کو نچوڑ لیتی ہیں جن کی حفاظت پر انہیں مامور کیا جاتا ہے اور اِن ممالک کی ترقی میں کوئی کردار ادا نہیں کرتیں۔

کریملن کا غلط معلومات پھیلانے اور پروپیگنڈہ کرنے کا ماحولیاتی نظام   روس نواز بیانیے کو بڑہا چڑہا کر پیش کرنے کا کام کرتا ہے۔ اس کا مقصد افریقی عوام کی حمایت حاصل کرنا اور پورے افریقہ میں ویگنر گروپ کی سرگرمیوں کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ اِن حربوں کا استعمال عام طور پر سیاسی اور سلامتی تناؤ والے علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے۔ وہ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے ویگنر کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال سوڈان میں سونے کی اندھا دھند کان کنی  اور متحدہ عرب امارات اور روس جیسے ممالک کو اس کی برآمد کی شکل میں دیکھنے میں آئی ہے۔ غلط معلومات پر مبنی بڑے بڑے بیانیوں میں حکومتوں کے اقتدار پر قبضے کو افریقہ میں نوآبادیات کے خاتمے کی نئی لہروں سے تعبیر کرنا، ویگنر گروپ کی کامیابیوں کے بارے میں پروپیگنڈہ پھیلانا، اور مغرب کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کو ساحل کے خطے میں پہنچانے کے جھوٹے دعوے کرنا شامل ہیں۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے تناظر میں پریگوژین کے نیٹ ورکوں کے بارے میں امکانات پائے جاتے ہیں کہ وہ متعلقہ غلط معلومات پھیلانا جاری رکھیں گے اور یہ بات خاص طور پر غذائی تحفظ جیسے مسائل پر صادق آتی ہے۔

روس کے پوشیدہ ہاتھ: پین افریقی اثر و رسوخ کے حامل افراد اور ادارے

پین افریقن ازم ایک جائز تحریک ہے جس کا پورے براعظم اور دنیا میں بہت سے لوگ احترام کرتے ہیں۔ تاہم پریگوژن نے افریقہ کے پورے براعظم میں روس کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے کچھ پین-افریقی سرگرم کارکنوں کو اپنا رکھا ہے ۔ اِن میں ساحل کے خطے سے فرانسیسی اور مغربی اثر و رسوخ کے خاتمے کا مطالبہ اور کریملن کے آثر و رسوخ میں مزید اضافے کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کی آوازیں بھی شامل ہیں۔ اثر و رسوخ کے حامل یہ افراد کریملن سے منسلک اداروں کے افریقی معاملات میں روسی مداخلت کے معقول انکار کو برقرار رکھنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ کریملن کے پالیسی اہداف کے حق میں افریقی رائے عامہ کو ہموار کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ پریگوژین کے نیٹ ورک میں اثر و رسوخ کی حامل دو شخصیات انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اِن میں ایک بینین نژاد فرانسیسی شہری  کیمی سیبا اور دوسری کیمرون نژاد سوئس شہری نیٹلی یامب شامل ہیں۔ یامب کے یو ٹیوب چینل کا نام “لا دام دو سُوچی ” [خاتونِ سُوچی] اور سیبا کے یو ٹیوب چینل کا نام “کیمی سیبا اوفیسیل ” ہے۔ دونوں کے ناظرین کی مجموعی تعداد 28 ملین ہے۔ یہ تعداد اُن کے ذہین ابلاغ کار ہونے کا پتہ دیتی ہے۔ عام طور پر یہ دونوں اپنی لفاظی کے اردگرد روسی بیانیوں کا ایسا تانا بانا بنتے ہیں جو بعض افریقی سامعین کے نزدیک قابل قبول اور پراثر ہوتا ہے۔

روابط کے ایک پیچیدہ سلسلے کی صورت میں پریگوژین سے جڑے اداروں کے ساتھ یامب اور سیبا کے روابط  ہیں۔ ان روابط میں “ایسوسی ایشن فار فری ریسرچ اینڈ انٹرنیشنل کوآپریشن” [اے ایف آر آئی سی] ، روسی تھنک ٹینک “فاؤنڈیشن فار نیشنل ویلیوز پروٹیکشن” [ایف زیڈ این سی] اور کیمرون میں قائم فرانسیسی زبان کا “میڈیا  افریق ٹی وی ” نامی میڈیا کا وہ ادارہ شامل ہیں جس کے اے ایف آر آئی سی کے ساتھ روابط ہیں۔ پہلے دو ادارے یعنی اے ایف آر آئی سی اور ایف زیڈ این سی  پر امریکہ نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ اے ایف آر آئی سی  پریگوژین کی اثر و رسوخ پیدا کرنے والی کاروائیوں کے ظاہری چہرے کے طور پر ایک کمپنی  کی طرح کام کرتی ہے۔ اِن کاروائیوں میں  زمبابوے، مڈغاسکر، ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو، جنوبی افریقہ، اور موزمبیق میں انتخابی نگرانی کے جعلی مشنوں کی سرپرستی کرنا اور کریملن کے حق میں غلط معلومات پھیلانا شامل ہیں۔ ایف زیڈ این سی کا دعویٰ ہے  کہ اُس کا شمار افریقہ پر مرکوز سرکردہ روسی تھنک ٹینکوں میں ہوتا ہے۔ ایف این زیڈ سی کی ویب سائٹ ماسکو کی جانب سے دنیا میں پیغامات پھیلاتی  ہے۔ یہ ایک ایسی کلیدی تنظیم ہے جو پریگوژین کی اثر و رسوخ پیدا کرنے کی عالمی کاروائیوں میں ملوث ہے۔ یامب اور سیبا دونوں روسی حکومت اور اے ایف آر آئی سی اور میڈیا افریق ٹی وی جیسی پریگوژین سے جڑی تنظیموں  کی سرپرستی میں ہونے والی تقریبات اور کانفرنسوں میں کریملن کے حق میں پروپیگنڈہ کر چکے ہیں۔

کیمی سیبا: کیا کریملن کے نئی نوآبادیوں کے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے؟

پین-افریقہ کے پرزور حامی کیمی سیبا  روس کی غلط معلومات اور پروپیگنڈے کا ایک نمایاں پرچارک ہے۔ سیبا افریقی مسائل اور افریقی حلوں کے اصول کی اُسی طرح حمایت کرنے کا دعویٰ کرتا ہے  جیسا کہ روسی وفاق کی وزارت خارجہ افریقہ میں روس کے اُس امیج کو فروغ دیتے ہوئے  کرتی ہے جو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ تاہم روس کی جانب سے بعض کریملن دوست افریقی شخصیات کی تعیناتی اس کی غلط معلومات کو آگے بڑھانے کے لیے کریملن کے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کی پردہ پوشی کرتی ہے۔ سُوچی میں اکتوبر 2019 میں روس-افریقہ سربراہی کانفرنس  ہوئی۔ اس کانفرنس میں پریگوژن سے قریبی طور پر جڑے اور امریکہ کی طرف سے پابندیوں کا نشانہ بننے والے اداروں اور افراد نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں سیبا نے روس کے ساتھ ٹھوس شراکت کاری کا اعلان کیا جس کے بارے میں اس کا دعویٰ  ہے کہ اس سے افریقی ممالک کو سامراجی طاقتوں سے دور رہنے اور اپنی خود مختاری اور خود ارادیت دوبارہ حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

ابھی حال ہی میں 13 جون کو سیبا نے پین-افریقی ٹی وی چینل “ووکس افریقہ” کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں 2021 میں مالی میں فوج کے حکومت پر قبضے  کا دفاع کیا۔ یہ انٹرویو  اس نے یوٹیوب  پر پوسٹ کیا جہاں اسے 69,000 سے زائد ویوز اور 2,700 لائکس ملیں۔ ویڈیو میں سیبا افریقی خودمختاری کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے دلیل پیش کرتا ہے کہ اکیسویں صدی کا روس 1960 کی دہائی کے سوویت یونین سے مختلف ہے۔ سیبا نے مالی اور ساحل کے خطے کے ممالک سے فرانس اور مغرب کے اثر و رسوخ سے آزاد ہونے کا مطالبہ کیا  اور ان مقاصد کے حصول کے لیے روس کی ایک شراکت دار کے طور پر نشاندہی کی۔ سیبا نے اس دعوے کے ثبوت کے طور پر شام اور وینزویلا میں روسی “کامیابیوں” کو پیش کیا۔

روس کے یوکرین پر مزید حملوں کے بعد سیبا کے مغرب مخالف بیانیے میں شدت آ گئی ہے۔ فروری 2022 میں سیبا نے پریگوژن کے RIA FAN [ریا فین] کو ایک خصوصی انٹرویو  دیا اور ایک فیس بک ویڈیو پوسٹ کی  جسے 1.6 ملین سے زائد  ویوز ملے۔ اس انٹرویو میں سیبا نے روسی اقدامات کا دفاع کیا اور مغرب اور نیٹو پر سوویت یونین کو تباہ کرنے، روس کے اردگرد گھیرا ڈالنے اور روس کو خطرات سے اسی طرح دوچار کرنے کے لیے سابق سوویت جمہوریاؤں کو مسلح کرنے کا الزام لگایا جیسا کہ مغرب نے افریقہ کو “تباہ اور برباد” کیا ہے۔ سیبا نے مارچ 2022 میں ماسکو کا دورہ کیا  جہاں اس نے ماسکو کے بین الاقوامی تعلقات کے سرکاری انسٹی ٹیوٹ میں “روس-افریقہ: آگے کیا ہوگا” کے موضوع پر ہونے والے ایک یوتھ فورم کا افتتاح کیا  اور کریملن کے بہت سے مذاکراتی نکات کو دہرایا۔ سیبا نے روس اور عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے آزاد افریقہ کے قدرتی اتحادیوں کے طور پر اپنے تصور کا خاکہ پیش کیا۔ اس نے کہا کہ اس سے مساوی تعاون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے دنیا کے جغرافیائی سیاسی توازن کو یقینی بنانے میں افریقہ کو مدد ملے گی۔ سیبا نے یوکرین پر روس کے حملے کو روسی عوام کی “مساوات اور باہمی احترام پر مبنی ایک عالمی نظام وضح کرنے کی خواہش” کے جواب میں “مغربی ممالک کی طرف سے سوچے سمجھے بغیر [اس خواہش کے] استرداد کے اقدام کا ایک فطری اور جائز جواب” قرار دیا۔ اس کے علاوہ  سیبا نے کریملن کی کاروائیوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد پر دستخط بھی کیے۔

سیبا نے 24 مارچ کو الیگزینڈر ڈوگین  کی ‘جیو پولیٹیکا ‘ نامی لبرل مخالف ویب سائٹ کو ایک انٹرویو  دیا۔ ڈوگین اور جیو پولیٹیکا دونوں پر امریکہ نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ اس انٹرویو میں سیبا نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ “ولاڈیمیر پیوٹن، افریقہ، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔” اس کے علاوہ سیبا نے نیو لبرلزم کے خلاف لڑنے والوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے “مغرب میں مزید عدم استحکام” پیدا کرنے کی حمایت کی۔ 4 اپریل کو ایک انٹرویو میں سیبا نے پرزور انداز سے کہا کہ “روسی فتح افریقی جدوجہد آزادی کی فتح کی ضامن ثابت ہوگی۔” اکتوبر 2022 میں ماسکو کے بین الاقوامی تعلقات کے انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی ایک کانفرنس میں سیبا ایک کلیدی مقرر  تھا جس کے لیے اس نے معاوضہ وصول کیا۔ اپنی تقریر میں سیبا نے یوکرین پر حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے روسی پروپیگنڈے کی رٹی رٹائی گردان کی۔

نیٹلی یامب: خاتونِ سُوچی

یامب سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئی۔ اُس کے والد کا تعلق کیمرون سے تھا جبکہ اُس کی والدہ سوئٹزرلینڈ سے تھیں۔ وہ 2007 سے لے کر 2019 تک آئیوری کوسٹ میں رہی۔ یامب غلط معلومات پھیلانے والی ایک انتہائی ذہین پرچارک ہونے کے ساتھ ساتھ براعظم افریقہ میں فرانس اور اس کے اتحادیوں کی ممتاز نقاد بھی ہے۔ ٹوئٹر اور فیس بک پر اس کے بالترتیب 213,000 اور 4,000 فالورز ہیں جبکہ یوٹیوب پر اُس کے 200,000 سبسکرائبرز ہیں۔ یامب روس میں اکتوبر 2019  میں ہونے والے سوچی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد اپنے آپ کو “خاتونِ سوچی” کہتی ہے۔ اس اجلاس میں اس نے فرانس پر افریقہ کے وسائل کو لوٹنے، بغاوتوں کو ہوا دینے اور دہشت گردوں کو تربیت دینے کا الزام لگایا۔ جس کے نتیجے میں دسمبر 2019 میں اسے آئیوری کوسٹ سے نکال دیا گیا۔

سُوچی سربراہی اجلاس کے دوران یامب نے فرانس کے افریقہ کی تاریخ اور مستقبل کے “نئے نوآبادیاتی” تصور اور روس کے تصور کے درمیان تقابلی جائزہ پیش کیا ۔ یامب کے بقول روس کا تصور “باہمی طور پر فائدہ مند تعاون” پر مبنی ہے۔ یامب نے دعوی کیا  کہ “روس کی جس کی کوئی نوآبادیاتی روایت نہیں رہی، موجودگی بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔” اس نے روسی کمپنیوں کو افریقہ کے زرعی شعبے یا کان کنی کی صنعت کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ یامب نے جولائی 2021 کے ایک انٹرویو  میں اپنے اس تصور کا اعادہ بھی کیا کہ “جب ہم اپنے آپ کو نوآبادیاتی بیڑیوں سے آزاد کرانے کی بات کرتے ہیں تو اُس میں روس یا چین کو اہم حیثیت حاصل ہوتی ہے۔”

یامب نے برلن میں جولائی 2019 میں “افریقہ 2040: مستقبل کے تصور” کے موضوع پر ہونے والی اے ایف آر آئی سی  کانفرنس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ یامب نے جنوری 2020 میں ایف زیڈ این سی کے برلن میں ہونے والے گول میز اجلاس کی میزبانی کی۔ کانفرنس میں اس نظریے کو فروغ دیا گیا  کہ افریقی ممالک کو چاہیے کہ وہ “افریقی ممالک کی خود مختاری کی ابھی تک خلاف ورزی کرنے والی سزا سے مستثنٰی نوآبادیاتی طاقتوں” کے بجائے روس کے ساتھ  ہم آہنگی پیدا کریں۔ گول میز اجلاس میں فیس بک کی طرف سے اے ایف آر آئی سی کے اکاؤنٹ کو ختم کیے جانے کے بعد، اے ایف آر سی کو سنسر شپ کا نشانہ بنائے والے ادارے کے طور پر پییش کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ساحل کے خطے کے ممالک کے حوالے سے بھی یامب اسی طرح کھل کر کہتی ہے کہ کن افریقی ممالک کو روس کے ساتھ شراکت داری کرنا چاہیے۔ 9 جون 2021 کو مالی کے عبوری صدر کے طور پر کرنل اسیمی گوئٹا کی توثیق کے بعد یامب نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ۔ اس ویڈیو میں یامب نے بغاوت کرنے والے رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ  نئے اتحادوں کے بارے میں مذاکرات کرتے وقت روس کے ہاتھوں سی اے آر [وسطی ایشیا کی جمہوریاؤں] میں فرانس اور اس کے آلہ کاروں کی شکست کو ذہن میں رکھتے ہوئے، روس- سی اے آر ماڈل پر غور کریں۔ یامب نے صدر میکروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ  اپنی فوجیں واپس بلائیں اور مالی اور ساحل کے خطے کے ممالک کے قدرتی وسائل کو لوٹنا بند کریں۔ ویڈیو کو 114,000 سے زیادہ ویوز اور 5,000 لائکس ملے۔

روس کا غلط معلومات پھیلانا اور افریقہ میں ویگنر گروپ

بین الاقوامی پابندیوں اور کریملن سے ان کے روابط کے بے نقاب ہو جانے کے باوجود بھی پریگوژن سے وابستہ عناصر افریقہ میں اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ روس کے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور کریملن کے اہم اہداف کے حصول کے لیے ہنگامہ خیز حالات میں غلط معلومات کا استعمال کرتے ہیں۔ کریملن کی افریقی حکمت عملی میں غلط معلومات کے کردار کو سمجھنا اور اسے اجاگر کرنا براعظم پر اس کے اثرات کو محدود کرنے کی جانب اہم اقدامات ہیں۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future