An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

سرکاری ضیافتی ہال
2:24 سہ پہر ای ڈی ٹی
صدر: سہ پہر کا سلام

آپ جانتے ہیں کہ زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب دنیا پر مکمل اور صریحی بدی — جی ہاں حقیقی معنوں میں اس سے میری مراد صریحی بدی  — مسلط کر دی جاتی ہے۔

اسرائیل کے لوگ اس اختتام ہفتہ ایک ایسے ہی لمحے سے دوچار ہوئے۔ [یہ] دہشت گرد تنظیم حماس کے خونی ہاتھ تھے جو کہ ایک ایسا گروپ ہے جس کے وجود کا اعلانیہ مقصد یہودیوں کو ہلاک کرنا ہے۔

یہ ایک صریحی بدی کا فعل تھا۔
اسرائیل میں 1,000 سے زائد افراد کو ذبح کیا گیا۔ ان کی محض جانیں نہیں لیں گئیں بلکہ ا نہیں ذبح کیا گیا۔ اِن میں کم از کم 14 امریکی شہریوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔

اپنے بچوں کو بچانے کے لیے اپنے جسموں کو استعمال کرنے والے والدین کو ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

بچوں کے قتل کیے جانے کے بارے میں دل دہلا دینے والی رپورٹیں ملی ہیں۔

خاندانوں کے خاندان قتل کر دیئے گئے ہیں۔

امن کی خوشی منانے کے لیے موسیقی کے ایک میلے میں شریک نوجوانوں کا قتل عام کیا گیا۔ جی ہاں امن کی خوشی منانے والوں کا قتل عام۔

عورتوں کی آبروریزی کی گئی، اُن پر حملے کیے گئے [اور] ان کی انعام کے طور پر نمائش کی گئی۔

خاندان کے افراد نے گھنٹوں اپنا خوف چھپائے رکھا اور اپنے بچوں کو خاموش رکھنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ اُن کی طرف کوئی متوجہ نہ ہونے پائے۔

اس کے علاوہ ہزاروں زخمی بھی تھے جن کے جسم گولیوں سے چھلنی تھے اور زخموں میں گولیوں کے ٹکڑے تھے اور ذہنوں میں اُن پر جو کچھ بیتی اُس کی یاد تھی۔

آپ سب کو علم ہے کہ یہ صدمے کبھی نہیں بھولتے۔

اب بھی بہت سارے خاندان اپنے پیاروں کے انجام کے بارے میں جاننے کے لیے شدت سے انتظار کر رہے ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مردہ ہیں یا یرغمال بنا لیے گئے ہیں۔

اِن میں اپنی ماؤں کے بازووں میں تھامے شیر خوار بچے، وہیل چیئروں پر دادے دادیاں، نانے نانیاں، [اور] اغوا کیے گئے اور یرغمال بنائے گئے ہولوکاسٹ سے زندہ بچ نکلنے والے افراد شامل ہیں۔ حماس نے اِن سب کو اخلاقیات کے تمام ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔

یہ ایک گھناؤنی حرکت ہے۔

حماس کی یہ بربریت، یہ خونخواری، داعش کی بدترین تباہکاریوں کی یاد دلاتی ہے۔

یہ دہشت گردی ہے۔

مگر دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ یہودی قوم کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

یہ حملہ اُن کربناک یادوں اور ہزار برسوں پر پھیلی یہود دشمنی اور یہودی قوم کی نسل کشی کے زخموں کو منظرعام پر لے آیا ہے۔

لہذا اس گھڑی ہمارے ذہن میں یہ بات  کلی طور پر واضح ہونا چاہیے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیل کے پاس وہ سب کچھ ہو جس کی اسے اپنے شہریوں کا خیال رکھنے، اپنا دفاع کرنے اور اس حملے کا جواب دینے کے لیے ضرورت ہے۔

دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں۔ اس کے لیے کوئی عذر نہیں۔

حماس فلسطینی عوام کے وقار اور خود ارادیت کے حق کے لیے نہیں کھڑی ہوتی۔ اس کا اعلانیہ مقصد اسرائیل کی ریاست کا خاتمہ اور یہودیوں کا قتل ہے۔
وہ فلسطینی عوام کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

حماس کے پاس دہشت اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں ہے اور اُس کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اس کی قیمت کون ادا کرتا ہے۔

معصوم جانوں کا ضیاع دل دہلا دینے والا ہے۔

دنیا کے ہر ملک کی  طرح اسرائیل کو ان ظالمانہ  حملوں کا جواب دینے کا حق حاصل ہے بلکہ اس کا جواب دینا اُس کا فرض بھی ہے۔

میں نے ابھی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات کی ہے جو کہ میری اِن کو کی جانے والی تیسری ٹیلیفون کال تھی۔ میں نے اُن سے کہا کہ اگر امریکہ کے ساتھ وہ کچھ ہوا ہوتا جس کا سامنا اسرائیل کر رہا ہے تو ہمارا ردعمل تیز، فیصلہ کن اور شدید ہوتا۔

ہم نے اس موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اسرائیل اور امریکہ جیسی جمہوریتیں اُس وقت کس طرح مضبوط اور زیادہ محفوظ ہوتی ہیں جب ہم قانون کی حکمرانی کے مطابق کام کرتے ہیں۔

دہشت گرد جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بناتے اور انہیں ہلاک کرتے ہیں۔ ہم جنگ کے قانون کو برقرار رکھتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے۔ یہی چیز فرق پیدا کرتی ہے۔

امریکی آج ملک بھر میں ان تمام خاندانوں کے لیے دعاگو ہیں جو ٹوٹ چکے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ یہ دکھ کیسا ہوتا ہے۔ جب آپ اپنے خاندان کو کھو دیتے ہیں توغم سے آپ کا سینہ پھٹنے لگتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ دکھ بڑہتا چلا جا رہا ہے۔ غصے، کرب، [اور] نا امیدی کا احساس آپ کو گھیر لیتا ہے۔

“انسانی المیہ” اسی کو کہتے ہیں  ہے یعنی ایک وحشتناک پیمانے پر کیا جانے والا ظلم۔

مگر ہم متحد رہنا اور اسرائیل کے لوگوں کی حمایت کرنا جاری رکھیں گے۔ وہ ناقابل بیان نقصان اٹھا رہے ہیں اور نفرت اور دہشت گردی کے تشدد کی مخالفت کر رہے ہیں۔

میری ٹیم اس بحران کے آغآذ ہی سے اپنے اسرائیلی شراکت داروں اور پورے خطے کے اور دنیا میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

ہم آئرن ڈوم [دفاعی نظام] کے لیے گولہ بارود اور انٹر سیپٹرزسمیت اضافی فوجی امداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے شہروں اور شہریوں کے دفاع کے لیے [درکار] اِن انتہائی اہم اثاثوں کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

میری انتظامیہ نے اس بحران کے دوران کانگریس کے ساتھ قریبی مشاورت کی ہے۔ اور جب کانگریس کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگا تو ہم ان سے اپنے اہم شراکت داروں کی قومی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کا کہیں گے۔

اس کا پارٹی یا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق ہماری دنیا کی سلامتی، ریاستہائے متحدہ امریکہ کی سلامتی سے ہے۔

اب ہم جانتے ہیں کہ حماس کے زیر حراست افراد میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

کیونکہ صدر کی حیثیت سے ميری اس سے بڑھکر اہم ترجیح کوئی نہیں ہے کہ دنیا بھر میں یرغمال امریکی محفوظ رہیں اس لیے میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ انٹیلی جنس شیئر کرے اور امریکی حکومت سے اضافی ماہرین کو تعینات کرے تاکہ وہ اپنے اسرائیلی ہم منصبوں سے یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں کے بارے میں مشورے کر سکییں اور انہیں تجاويز دے سکیں۔

امریکہ نے خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں بھی اضافہ کیا ہے تاکہ مخالف قوتوں کو باز رکھنے کی اپنی صلاحیت کو مضبوط بنا سکے۔

محکمہ دفاع نے يو ايس ايس جيرالڈ آر فورڈ کيرئير سٹرائيک گروپ کو مشرقی بحیرہ روم کی طرف روانہ کر دیا ہے اور اپنے لڑاکا طیاروں کی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ اور ہم حسب ضرورت اضافی اثاثے منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مجھے کسی بھی ملک، کسی بھی تنظیم، اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا سوچنے والے کسی کو بھی ایک بار پھر یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ ایسا مت کریں۔ ایسا مت کریں۔

ہمارے دل ٹوٹ سکتے ہیں مگر ہمارا عزم واضح ہے۔

کل میں نے اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کرنے اور اپنے متحدہ ردعمل کو مربوط بنانے کے لیے فرانس، جرمنی، اٹلی، اور برطانیہ کے رہنماؤں سے بھی بات کی۔

یہ [اقدام] پورے خطے میں شراکت داروں کے ساتھ کئی دنوں کے مستقل روابط کے علاوہ ہے۔

ہم ملک کے اندر بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے تمام شہروں میں پولیس کے محکموں نے یہودیوں کی زندگی کے مراکز کے اردگرد حفاظتی انتظامات بڑھا دیے ہیں۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کا محکمہ اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن، ریاستی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور یہودی کمیونٹی کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ان خوفناک حملوں کے سلسلے میں پیدا ہونے والے کسی بھی مقامی خطرے کی نشاندہی کی جا سکے اور اس سے نمٹا جا سکے۔

یہ امریکہ کے لیے متحد ہونے اور اُن کی دلجوئی کرنے کا لمحہ ہے جو سوگ منا رہے ہیں۔

يہ واضح رہے کہ امریکہ میں نہ یہودیوں کے خلاف، نہ مسلمانوں کے خلاف، نہ ہی کسی اور کے خلاف نفرت کی کوئی گنجائش موجود ہے۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم اندھا دھند برائی کی مذمت کرتے ہیں جیسا کہ ہم نے ہمیشہ کیا ہے۔

امریکہ اسی کے لیے کھڑا ہوتا ہے۔

آج صبح وزیر خارجہ اور نائب صدر کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے میں 50 سال سے زیادہ اس وقت کے بارے میں سوچ رہا تھا جب ایک نوجوان اور نومنتخب سینیٹر کے طور پر میں نے پہلی مرتبہ اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔

میں نے ایک طویل سفر کیا [اور] گولڈا میئر سے ان کے دفتر میں یوم کیپور جنگ سے پہلے ملاقات کی۔ مجھے اندازہ تھا کہ وہ اس وقت میرے چہرے پر اضطراب دیکھ سکتی تھیں جب وہ، وہ کچھ بیان کر رہی تھیں جس کا انہیں سامنا تھا۔

ہم کچھ تصاویر بنوانے کے لیے اُن کے دفتر کے باہر راہداری نما جگہ کی طرف چل دیئے۔ انہوں نے میری طرف دیکھا اور اچانک کہا، “کیا آپ تصویر کھچوانا پسند کریں گے؟” میں اُن کے پیچھے ہو لیا اور ہم باہر نکل گئے۔

ہم وہاں خاموش کھڑے پریس کے لوگوں کی طرف دیکھ رہے تھے۔ مجھے لگا کہ وہ بھانپ گئیں ہیں کہ میں مضطرب ہوں۔ وہ جھک گئیں اور میرے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ “فکر مت کریں، سینیٹر بائیڈن۔ ہمارے پاس یہاں اسرائیل میں ایک خفیہ ہتھیار ہے۔” انہوں نے کہا، “ہمارے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔” یعنی انہوں نے یہ حیران کن بات کی کہ “ہمارے پاس جانے کے لیے اور کوئی جگہ نہیں ہے۔”

75 سال سے اسرائیل دنیا بھر میں یہودیوں کی سلامتی کا حتمی ضامن بن کر کھڑا ہے تاکہ ماضی کے مظالم دوبارہ نہ ڈھائے جا سکیں۔

اور اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہيے کہ اسرائیل کی پشت پر امریکہ کھڑا ہے۔

جیسا کہ ہم نے ہمیشہ کیا ہے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہودی اور جمہوری ریاست اسرائیل آج [اور] آنے والے کل اپنا دفاع کر سکیں۔ یہ بالکل سادہ سی بات ہے ۔

یہ مظالم گھناؤنے ہیں۔

ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ اس حوالےسے کوئی غلطی نہ کریں۔

شکریہ

2:34 سہ پہر ای ڈی ٹی


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2023/10/10/remarks-by-president-biden-on-the-terrorist-attacks-in-israel-2/ 

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future