وائٹ ہاؤس
21 ستمبر 2021
صدر جوزف آر بائیڈن جونیئر نے آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی حکومت کی جانب سے عالمگیر غذائی عدم تحفظ پر قابو پانے کے لیے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کی نئی مالی مدد کا اعلان کیا۔ صدر بائیڈن کا اعلان امریکہ کی حکومت کی جانب سے عالمگیر غذائی تحفظ میں معاونت کے لیے دی جانے والی 6.9 بلین ڈالر کی امداد میں نیا اضافہ ہے جس کا وعدہ پہلے ہی اِس سال کیا جا چکا ہے۔
وباء کے پیچیدہ اثرات، شدید موسمیاتی بحران، توانائی اور کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور یوکرین پر روس کے حملے سمیت طویل تنازعات نے اشیا کی ترسیل کے عالمگیر نظام میں خلل ڈالا ہے اور عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں غیرمعمولی طور سے بڑھ گئی ہیں۔ شاخِ افریقہ میں کئی سال سے جاری خشک سالی نے امدادی حوالے سے ایک ہنگامی صورتحال پیدا کی ہے جس کے ساتھ صومالیہ کے کئی علاقوں میں ایک دہائی کے عرصہ میں دوسری مرتبہ قحط کا خطرہ ہے۔ 2.9 بلین ڈالر امداد کا یہ نیا اعلان ہنگامی اقدامات کے ذریعے زندگیوں کو تحفظ دے گا اور درمیانی سے طویل مدت تک غذائی تحفظ کے لیے مدد فراہم کرے گا تاکہ کرہ ارض پر غیرمحفوظ ترین آبادیوں کو دنیا میں غذائی تحفظ کے بڑھتے ہوئے بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں گزشتہ روز امریکہ نے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور یورپی یونین، افریقن یونین اور سپین کی مشترکہ صدارت میں عالمگیر غذائی تحفظ سے متعلق ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس کی مشترکہ میزبانی جرمنی، نائجیریا، انڈونیشیا اور کولمبیا نے کی۔ عالمگیر غذائی تحفظ کی کانفرنس میں عالمی رہنماؤں نے فوری توجہ کے متقاضی عالمگیر غذائی بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اور ضرورت کے مطابق قدم اٹھانے اور دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو شدید بھوک سے بچانے کے اقدامات کی توثیق اور وعدہ کیا۔ صدر بائیڈن بھی 28 ستمبر کو بھوک، غذائیت اور صحت کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کریں گے جس کا مقصد اندرون ملک بھوک کا خاتمہ کرنا اور غذا سے متعلق بیماریوں میں کمی لانا ہے۔
آج صدر بائیڈن نے اِس سال زندگی بچانے اور غذائی تحفظ کے لیے درج ذیل اضافی امدادی اقدامات کا اعلان کیا۔
عالمگیر انسانی امداد: صدر بائیڈن نے یوایس ایڈ کے ذریعے عالمگیر انسانی امداد کے طور پر مزید 2 بلین ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا۔ ان مالی وسائل سے ایسے ممالک میں زندگیوں کو تحفظ دینے میں مدد ملے گی جو غذائی تحفظ کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں خوراک اور غذائیت کے حوالے سے مدد کے علاوہ طبی نگہداشت، پینے کا صاف پانی، انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کو تحفظ اور دیگر ضروری امداد مہیا کی جائے گی۔ یہ امداد ایسے ممالک میں ہنگامی بنیادوں پر غذائی تحفظ کے پروگراموں میں اضافہ کرے گی جو وباء، موسمیاتی بحران اور یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور اشیا کی ترسیل کے نظام میں رکاوٹوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
عالمگیر ترقیاتی امداد: صدر بائیڈن نے عالمگیر ترقیاتی امداد کے لیے 783 ملین ڈالر دینے کا اعلان بھی کیا جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
· نئی ترقیاتی امداد کے طور پر 140 ملین ڈالر مہیا کیے جائیں گے جو کانگریس کے نوٹیکفیکشن سے مشروط ہیں۔ اس مالی معاونت کا مقصد زرعی آلات، ٹیکنالوجی اور پیداواری طریقوں کو نچلی سطح پر متعارف کرانے کی رفتار تیز کرنا ہے جس سے چھوٹے کسانوں کو اپنی پیداواری صلاحیت، استعداد اور آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ یہ مالی مدد امریکہ کی حکومت کے ‘فیڈ دی فیوچر’ اقدام کو بھی دی جائے گی تاکہ نئے ‘تیز تر اختراعی ترسیلی نظام’ کے ذریعے ذیلی صحارا افریقہ میں چھوٹے کسانوں کے لیے فوری اقدامات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس سے چھوٹے پیداکاروں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے زرعی کاروباری اداروں اور قومی شراکت داروں کو اشیائے ضرورت کی تیزی سے بڑھتی قیمتوں اور اشیا کی ترسیل کے نظام میں رکاوٹوں کے ہوتے ہوئے غذائی پیداوار برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
· امریکی محکمہ زراعت کے ذریعے سکولوں کے بچوں کو خوراک مہیا کرنے کے نئے منصوبوں کے لیے 220 ملین ڈالر کی فراہمی سے افریقہ اور مشرقی ایشیا میں غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے ممالک میں قریباً دس لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ مالی وسائل میکگورن۔ڈول انٹرینشل فوڈ فار ایجوکیشن اینڈ چائلڈ نیوٹریشن پروگرام کے ذریعے جاری کیے جا رہے ہیں۔
· امریکی محکمہ زراعت کے ذریعے چار براعظموں میں سات بین الاقوامی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 178 ملین ڈالر دیے جا رہے ہیں جن کا مقصد امریکہ کی حکومت کی ترجیحات میں مدد دینا ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زراعت کا فروغ، تجارت میں سہولت فراہم کرنا اور وسطی امریکہ میں مہاجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنا ہے۔ یہ فنڈ خوراک برائے ترقی پروگرام کے تحت جاری کیے جا رہے ہیں جس کے ذریعے امریکی محکمہ زراعت کی فارن ایگریکلچر سروس غیرسرکاری اداروں اور غیرملکی حکومتوں کے ساتھ ایسے منصوبہ جات میں شراکت کرے گی جو ترقی پذیر ممالک کو اپنے زرعی نظام مضبوط بنانے اور اپنی تجارتی صلاحیت بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔
· میلینئم چیلنج کارپوریشن (ایم سی سی) کے ذریعے امریکہ اور ملاوی کی حکومتیں اس ماہ کے آٰخر میں ایک نئے ملاوی میثاق پر دستخط بھی کریں گی۔ اس میثاق میں ‘تیز تر ترقی کی رہداریوں کا منصوبہ’ بھی شامل ہے جو نقل وحمل پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے اور اشیا، کسانوں اور دیہی آبادی کا منڈیوں سے بہتر رابطہ ممکن بنانے کا ایک پُرعزم ایجنڈا ترتیب دیتا ہے۔
گلوبل ایگریکلچر اینڈ فوڈ سکیورٹی پروگرام (جی اے ایف ایس پی): صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ گلوبل ایگریکلچراینڈ فوڈ سکیورٹی پروگرام کے لیے 150 ملین ڈالر دے گا جس سے کووڈ۔19 وباء کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ تجاویز دینے کو کہا جائے گا۔ اس پرگرام میں امریکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد سے دوسرے عطیہ دہندگان کی جی اے ایف ایس پی کی معاونت کے لیے کیے گئے وعدے پورے کرنے اور مزید وعدے کرنے میں مدد ملے گی۔ ان عطیہ دہدنگان میں حکومتیں، کثیرملکی ادارے اور فلاحی گروہ شامل ہیں۔ اس مسئلے کے حجم کو دیکھتے ہوئے امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ ہم اکٹھے کام کر کے ہی عالمگیر غذائی عدم تحفظ پر قابو پا سکتے ہیں تاکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر فریقین کے ساتھ اختراعی شراکتیں بنائی جا سکیں۔ اس مطالبے کے ذریعے جی اے ایف ایس پی ہمیں غذائی تحفظ کے بڑھتے ہوئے بحران میں انتہائی فوری ضروریات کے لیے مجموعی اقدامات میں مدد دے گا۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2022/09/21/fact-sheet-at-united-nations-general-assembly-president-biden-announces-2-9-billion-in-additional-funding-to-strengthen-global-food-security/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔ ؎