امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
24 ستمبر، 2021
صدر بائیڈن نے ہند۔ الکایل کی دو نمایاں طاقتوں، امریکہ اور انڈیا کے مابین قریبی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے آج وزیراعظم نریندرا مودی کی میزبانی کی۔ دنیا کی قدیم ترین اور سب سے بڑی جمہوریتیں ہونے کی حیثٰت سے امریکہ اور انڈیا آزادی، تکثیریت، کھلے پن اور انسانی حقوق کے احترام کی اقدار سے وابستہ ہیں۔
عالمی منظرنامے پر مشترک کام
امریکی ادارہ برائے عالمی ترقی (یوایس ایڈ) نے اس وباء کے آغاز سے اب تک انڈیا میں 56 ملین سے زیادہ لوگوں کو کووڈ سے متعلق طبی تربیت کی فراہمی، وباء کے خطرے میں کمی لانے، ویکسین سے متعلق معلومات اور اس بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری سازوسامان مہیا کرنے میں مدد دی ہے۔
بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے امریکی مراکز (سی ڈی سی) نے نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک انڈیا کی حکومت کے ساتھ کامیابی سے اشتراک عمل کیا ہے جس کا مقصد انڈیا میں صحت عامہ سے متعلق ترجیحات پوری کرنے میں مدد دینا ہے۔ سی ڈی سی نے مارچ 2020 سے اب تک انڈیا میں کووڈ۔19 کے خلاف اقدامات کے لیے تقریباً 16 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔ یہ مالی وسائل عالمی ادارہ صحت، اقوام متحدہ میں بچوں کے فنڈ اور دیگر شراکت داروں کے اشتراک سے ملکی سطح پر تعاون میں مدد دینے، وباؤں کے مطالعے و تجزیے اور نگرانی، مریضوں کی دیکھ بھال، بیماری کی روک تھام اور اس پر قابو پانے اور تجربہ گاہوں اور دیگر تکنیکی شعبہ جات کی معاونت کے لیے استعمال ہوں گے۔
کواڈ کے تحت امریکہ اور انڈیا کووڈ۔19 کے خلاف اقدامات اور وباؤں سے نمٹنے کی تیاری، بنیادی طبی ڈھانچے، خلا، صاف توانائی، انسانی امداد/ آفات سے بچاؤ کے لیے امداد۔ سائبر سکیورٹی، سمندری سلامتی، اشیا کی ترسیل کے نظام مضبوط بنانے، کھلے اور باہم متعامل نیٹ ورک کے ذریعے 5جی ٹیکنالوجی پر مشتمل بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے اور اہم نوعیت کی نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
امریکہ اور انڈیا سائبر سکیورٹی پر باہمی شراکت جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ اہم نوعیت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کی کوششیں کی جائیں، سائبر تاوان جیسے جرائم کی روک تھام کے لیے ایک دوسرے سے تعاون اور مشترکہ سائبر خطرات پر قابو پانے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے افرادی قوت کی ترقی، سائبر شعبے میں مشترکہ معیارات کھوجنے اور محفوظ سافٹ ویئر کو ترقی اور فروغ دینے کے لیے کام کیا جائے گا۔
امریکہ قدرتی آفات جھیلنے کے قابل بنیادی ڈھانچے کے لیے قائم کردہ اتحاد (سی ڈی آر آئی) میں باہم تعاون جاری رکھنے کا متمنی ہے اور بلیو ڈاٹ نیٹ ورک کے ذریعے افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور دیگر ممالک میں پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کا عمل تیز کرنے کے لیے انڈٰیا کے ساتھ کام کے مواقع کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یوایس ایڈ نے اس شعبے میں سی ڈی آر آئی کے عالمگیر رہنما کردار کی معاونت کے لیے 9 ملین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل دینے کا وعدہ کیا ہے۔
گزشتہ سال امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے انڈیا سے تعلق رکھنے والے شراکت داروں کے تعاون سے تقریباً 200 تحقیقی اعزازات کے لیے مالی وسائل فراہم کیے۔ گزشتہ چار سال میں انڈیا کے ساتھ صحت کے شعبے میں کیے جانے والے تحقیقی تعاون کی تعداد 200 سے بڑھ کر 300 ہو گئی ہےاور این آئی ایچ کے فراہم کردہ مالی وسائل سے ہونے والی تحقیق میں شامل انڈیا کے تحقیقی اداروں کی تعداد 100 سے بڑھ کر 200 تک جا پہنچی ہے۔
28 اور 29 اکتوبر 2021 کو امریکہ اور انڈیا چوتھے سالانہ ہند۔ الکاہل بزنس فورم (آئی پی بی ایف) کی مشترکہ میزبانی کریں گے جس میں پورے خطہء ہند۔ الکاہل سے حکومت، صنعت، میڈیا اور غیرسرکاری اداروں کے رہنماء ایک جگہ جمع ہوں گے۔ لوگوں کو ایک جگہ جمع کر کے ہونے والی یہ تجارتی سفارت کاری ہند۔ الکاہل خطے کے لیے ہماری ایک مثبت معاشی ایجنڈے سے مشترکہ وابستگی کا اظہار ہے، یہ پالیسی کے حوالے سے پیش ہائے رفت کو فروغ دیتی ہے، نئی سرمایہ کاری کا اعلان کرتی ہے اور ہند۔ الکاہل میں نجی شعبے اور حکومتوں کے مابین تعلقات قائم کرتی ہے۔
زمین کا تحفظ اور مستقبل میں ماحول دوست توانائی کا فروغ
امریکہ اور انڈیا دونوں اس سال کے آخر میں گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی 26ویں کانفرنس (سی او پی26) میں کامیاب نتائج کا حصول ممکن بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس مقصد کے لیے امریکہ نے 2030 تک اپنی پوری معیشت سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2005 کی سطح سے 50 تا 52 فیصد کم کرنے کے لیے اپنے افزودہ متعین قومی کردار کا اعلان کیا۔
امریکہ 2030 تک اپنے نظام میں 450 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی شامل کرنے کے پُرعزم ہدف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انڈیا کے ساتھ فعال طور سے کام کر رہا ہے۔ اس میں حالیہ عرصہ میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات اور اس سلسلے میں مالیاتی وسائل اکٹھے کرنے سے متعلق شروع کردہ بات چیت کے ذریعے بھی کام کیا جانا ہے جس کی قیادت موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امریکی صدر کے خصوصی نمائندے کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں اس مقصد کے لیے (تبدیل شدہ) ماحول دوست توانائی کی تزویراتی شراکت (ایس سی ای پی) سے کام بھی لیا جائے گا جس کی قیادت امریکہ کے وزیر برائے توانائی کر رہے ہیں۔یہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور اور 2030 تک ماحول دوست توانائی کے حصول سے متعلق ایجنڈے پر امریکہ۔ انڈیا شراکت کو آگے بڑھانے کے دو راستے ہیں۔ ان کے ذریعے انڈیا کی ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار مزید تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
ایس سی ای پی کے تحت محکمہ توانائی اپنے انڈین ہم منصبوں کے ساتھ مل کر سرکاری و نجی شعبے کے تعاون سے ہائیڈروجن ٹاسک فورس اور بائیو فیولز ٹاسک فورس شروع کرے گا۔ یہ گروپ توانائی کے شعبے کو کاربن سے پاک کرنے کے لیے صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کے استعمال میں وسعت لانے میں مدد دیں گے۔
گزشتہ پانچ سال میں یوایس ایڈ نے انڈیا بھر میں پانچ گیگا واٹ قابل تجدید توانائی مہیا کرنے میں تعاون کیا ہے جس سے 2020 میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 30 ملین ٹن کمی آئی۔ 3.3 ملین گھرانوں کو بجلی میسر آئی اور نجی شعبے میں ماحول دوست توانائی کے لیے 1.1 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں مدد ملی۔
امریکہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے نے موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے امریکہ۔ انڈیا ایکشن گروپ (سی ٹی اے جی) شروع کیا۔ سی ٹی اے جی اس سلسلے میں ایسے اقدامات کے لیے نجی اور سرکاری شعبے سے فراہم کردہ مدد کو یکجا کرے گا جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمگیر اقدامات میں معاون ہوں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جھیلنے کے قابل نئی ٹیکنالوجی میں امریکی صنعت کے عملی کردار کو سہولت فراہم کرے گا، ماحول دوست توانائی کے شعبے میں ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے انڈیا کی منڈی کے ساتھ امریکی کاروباری نمونوں کا تبادلہ کرے گا اور انڈیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پذیر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے سرمایہ اکٹھا کرے گا۔
امریکہ نے انڈٰیا کو موسمیاتی حوالے سے زرعی اختراعی مشن (ایم فار کلائمیٹ) میں شرکت کی دعوت دی جو نومبر میں سی او پی 26 کے موقع پر شروع ہونا ہے۔ ایم فار کلائمیٹ کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں مدد کے لیے زرعی و غذائی نظام کے حوالے سے عالمی سطح پر اختراعی اقدامات میں اضافہ کرنا اور ان کی رفتار تیز کرنا ہے۔
امریکہ انڈیا میں کوواڈا کے مقام پر ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک کمپنی کے چھ اے پی۔1000 جوہری ری ایکٹر قائم کرنے کے ٹھیکے کی تکمیل میں مدد کے لیے انڈیا کے ساتھ کام کرنے اور اس تکنیکی۔ تجارتی پیشکش کی جلد تکمیل کا منتظر ہے۔ ویسٹنگ ہاؤس منصوبہ اپنی تکمیل کے بعد انڈیا کے لاکھوں لوگوں کو ماحول دوست، قابل اعتبار بجلی مہیا کرے گا۔
امریکہ کی کمپنی فرسٹ سولر نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی انڈیا میں شمسی توانائی جمع کرنے والے آلات کی تیاری کے لیے ایک پوری طرح مربوط صنعتی مرکز قائم کرنے کے لیے 684 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس سے توانائی کے تحفظ اور دوطرفہ موسمیاتی اہداف کی تکمیل کے لیے انڈیا کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں براہ راست مدد ملے گی۔ اس سرمایہ کاری میں امریکہ سے ٹیکنالوجی اور مہارتوں کی برآمد بھی شامل ہے جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ان آلات کی تیاری میں 60 فیصد حصہ انڈیا کا ہو تاکہ دونوں ممالک میں نوکریاں پیدا ہو سکیں۔
ستمبر میں امریکی کمپنی 24ایم ٹیکنالوجیز کارپوریشن نے چنائی سے تعلق رکھنے والی کمپنی لوکاس ٹی وی ایس لمیٹڈ کے ساتھ لائسنس اور خدمات کے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد بیٹری سٹوریج پلیٹ فارم ٹیکنالوجی کے ذریعے انڈیا میں پہلی گیگا فیکٹریاں قائم کرنا ہے۔ اس کا پہلا پلانٹ چنائی کے قریب قائم کیا جانا ہے جبکہ مزید پلانٹ پورے انڈیا میں لگائے جائیں گے تاکہ توانائی جمع کرنے کے طریقوں کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ کو مدد دی جا سکے۔
نوکریوں کی تخلیق اور باہمی خوشحالی
امریکہ مستقبل قریب میں تجارتی پالیسی کے فورم کے تحت تجارتی میدان میں خدشات سے نمٹنے اور دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لیے انڈیا کے ساتھ کام کرنے کا متمنی ہے۔ امریکہ انڈیا کے ساتھ تجارتی بات چیت اور سی ای او فورم کے آئندہ اجلاس کے انعقاد کا بھی منتظر ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین کاروباری اور تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
2021 تک امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کی انڈیا میں سرمایہ کاری کا حجم 2.5 بلین ڈالر سے کچھ زیادہ تھا جو قابل تجدید توانائی، صنعت، زراعت، صحت عامہ، نجی حصص، ہاؤسنگ اور انشورنس سمیت بہت سے شعبہ جات کا احاطہ کرتا ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران نئے منصوبوں میں مزید 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
ٹیکنالوجی اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے نجی شعبے کے اقدامات بشمول سائبر سکیورٹی اور ڈیجیٹل تعلیم کو وسعت دینے کے اقدامات سائبر سکیورٹی کے میدان میں انڈیا اور امریکہ کی حکومتوں کے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔ گوگل اپنے ‘ویمن وِل پروگرام’ کے تحت ایک ملین کاروباری خواتین کی ڈیجیٹل تعلیم و تربیت اور انہیں متعلقہ مہارتوں سے روشناس کرانے کے لیے انڈیا کے مقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ امریکہ کی کمپنی آئی بی ایم آئندہ پانچ سال کے دوران انڈیا میں 500,000 افراد کو سائبر سکیورٹی کے شعبے میں تربیت دے گی۔ امریکہ کی کمپنی مائیکروسافٹ سائبر سکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کے شعبوں میں 5,000 ماہر تربیت کاروں کی تربیت کے لیے انڈیا میں فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے جو بعد میں انڈیا کے 200,000 نوجوانوں کو سائبر سکیورٹی کے شعبے میں کام شروع کرنے کے لیے تیار کرے گا۔
امریکہ کی ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن ایچ ڈی ایف سی بینک اور ماسٹر کارڈ کی شراکت سے انڈیا میں چھوٹے کاروباروں کو 100 ملین ڈالر قرضہ دینے کی سہولت شروع کرنے کی منتظر ہے۔ ان میں خاص طور پر خواتین کی قیادت میں چلنے والے اور ان کی ملکیتی ایسے کاروبار شامل ہیں جو اپنے نظام کو ڈیجیٹل صورت دینے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ یہ سرمایہ کاری خواتین کے لیے 2X اقدام کی مدد کرتی ہے جس کے ذریعے ڈٰی ایف سی ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتی ہے جو خواتین کی ملکیت ہوں اور جنہیں خواتین چلاتی ہوں یا جو ایسی اشیا یا خدمات مہیا کرتی ہوں جن سے خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملتی ہو۔
اگست 2021 میں امریکہ کی کمپنی جی ای ایوی ایشن نے انڈیا کے مقامی تیجاز لڑاکا طیاروں کے لیے 99 جدید ترین جی ای-404 جیٹ انجن فراہم کرنے کے لیے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ساتھ 716 ملین ڈالر کا معاہدہ مکمل کیا۔ یہ معاہدہ امریکہ میں خاص طور پر میساچوسیٹس اور اوہائیو میں جی ای مراکز پر 4,000 نوکریوں میں معاونت دے گا۔
انڈیا نے اگست 2021 میں جانوروں کی خوراک کے ایک لازمی عنصر ‘سویابین میل’ کی درآمد کی منظوری دی اور امریکہ میں سویابین برآمد کرنے والوں نے پہلے ہی انڈیا میں جانوروں کی خوراک بنانے والے اداروں کو اس عنصر کی معقول مقدار فراہم کر دی ہے۔
امریکہ ایتھانول ایندھن کی انڈیا میں درآمد کی اجازت حاصل کرنے کے لیے انڈیا کے حکام کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے تاکہ 2025 تک ایتھانول کی 20 فیصد بلینڈنگ کے پُرعزم ہدف تک پہنچنے میں انڈیا کی مدد کی جا سکے۔
گزشتہ پانچ سال میں امریکہ کی کمپنی بوئنگ نے انڈیا میں گاہکوں کو 43 نئے مسافر جہاز مہیا کیے جن کی مجموعی مالیت 6.6 بلین ڈالر ہے جو انڈیا کے لیے امریکی ساختہ ہوائی جہازوں کی برآمدات کی مد میں سالانہ 1 بلین ڈالر سے زیادہ رقم بنتی ہے۔ آئندہ 20 سال میں انڈٰیا متوقع طور پر امریکہ سے 390 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے 2,290 نئے مسافر جہاز منگوائے گا جس کے نتیجے میں انڈیا دنیا کی تیسری سب سے بڑی سول ایوی ایشن مارکیٹ بن جائے گا۔
ہند۔ الکاہل اور دیگر خِطوں میں سلامتی کا فروغ
امریکہ اور انڈیا دہشت گردوں کی جانچ، معلومات کے تبادلے، فضائی سفر کے تحفظ، دہشت گردوں کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال، دہشت گردوں کی پابندیوں کے لیے نامزدگیوں اور اس حوالے سے مشترکہ اہلیت میں اضافے کے ضمن میں باہمی تعاون بڑھانے کے لیے انسداد دہشت گردی پر مشترکہ ورکنگ گروپ اور داخلی سلامتی سے متعلق آئندہ بات چیت کے منتظر ہیں۔
امریکہ انڈیا کے ساتھ انسداد منشیات سے متعلق ورکنگ گروپ کا کام جاری رکھنے کا متمنی ہے تاکہ غیرقانونی منشیات کی تیاری سے نمٹنے اور ایسی منشیات کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں کی غیرقانونی ترسیل پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششوں کو بہتر بنایا جائے اور ایک ایسا دوطرفہ نظام تربیت دیا جائے جس سے نفاذ قانون کے سلسلے میں باہم بہتر تعاون میں سہولت ملے، منشیات کی طلب میں کمی آئے اور منشیات پر قابو پانے کے سلسلے میں باہم رابطے جاری رکھے جا سکیں۔
2016 کے بعد دفاعی شعبے میں چار بڑے معاہدے مکمل کر کے امریکہ اور انڈیا نے بڑے دفاعی شراکت داروں کے طور پر نمایاں پیش رفت کی ہے اور دونوں ممالک باہم معلومات کے تبادلے، دوطرفہ اور کثیرملکی فوجی مشقوں، سمندری سلامتی کے شعبے میں تعاون، رابطہ افسروں کے تبادلوں اور انصرامی شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے کے متمنی ہیں۔
دفاعی ٹیکنالوجی اور تجارت کے لیے امریکہ اور انڈیا کے اقدام (ڈی ٹی ٹی آئی) کو مزید ترقی دینے کے لیے امریکہ اور انڈیا نے اس سال جولائی میں بغیرپائلٹ اڑنے والے طیاروں کی مشترکہ تیاری کے لیے 22 ملین ڈالر کے منصوبے پر اتفاق کیا تھا۔ ڈٰی ٹی ٹی آئی میں چار ورکنگ گروپ شامل ہیں اور رواں سال کے آخر میں اس کے اعلیٰ حکام کا آئندہ اجلاس دونوں ممالک میں دفاعی صنعتی تعاون کو مزید وسعت دے گا۔
امریکہ انڈیا کی فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور اس نے انڈیا کو جدید ترین جنگی سازوسامان مہیا کیا ہے جس میں ایف۔اے-18، ایف-15 ای ایکس اور ایف-21 لڑاکا طیارے، بغیر پائلٹ اڑنے والے ایم کیو-9بی طیارے، آئی اے ڈی ڈبلیو ایس میزائل نظام اور اضافی پی۔8آئی گشتی طیارے شامل ہیں۔
انڈیا کی فضائی ذرائع سے لوگوں کی مدد کی اعلیٰ مہارتیں اس کی فوج کو بحرہند کے خطے اور دیگر علاقوں میں اہم نوعیت کی انسانی امداد اور حادثات و آفات سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کے قابل بناتی ہیں۔
امریکی فضائیہ اور امریکہ کی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن (ایل ایم) نے حال ہی میں انڈٰیا کے سی-130 ٹرانسپورٹ طیاروں کے بیڑے کے لیے مرمتی سہولیات مہیا کرنے کے لیے 329 ملین ڈالر کا معاہدہ مکمل کیا ہے۔ یہ معاہدہ انڈیا کی فضائی ذرائع سے لوگوں کے انخلاء میں مدد کی تزویراتی صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہوئے دونوں ممالک میں نوکریاں پیدا کرنے میں مدد دے گا۔
دنیا میں امریکہ کے بعد انڈیا کی فضائیہ کے پاس سب سے زیادہ سی۔17 طیارے ہیں اور اس نے حال ہی میں امریکہ کی کمپنی بوئنگ کے ساتھ ان طیاروں کی مرمت کے لیے 637 لین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے جس سے دونوں ممالک میں نوکریوں کو معاونت ملے گی۔
جون میں ایل ایم نے انڈیا کو پہلے دو ایم ایچ-60 آر کثیرالمقاصد سمندری ہیلی کاپٹر مہیا کیے۔ انہیں الباما کے شہر ٹرائے اور کنکٹیکٹ کے شہر سٹریٹفورڈ میں جوڑا گیا جبکہ نیویارک کے علاقے اویگو میں یکجا کیا گیا اور اس طرح انڈٰیا کو کثیرالمقاصد ہیلی کاپٹروں کی ترسیل کے عالمگیر سلسلے تک رسائی ملی۔
انڈیا دنیا میں سب سے بڑی تعداد میں پی۔8آئی پوسائیڈن سمندری گشتی طیارے اڑانے والا ملک ہے اور اس طرح وہ ہند۔ الکاہل اور دیگر خِطوں میں امریکہ کا ایک قابل قدر سمندری شراکت دار ہے۔ امریکہ کی کمپنی بوئنگ نے انڈیا کی بحریہ کو دسواں پی۔8آئی طیارہ جولائی 2021 میں مہیا کیا تھا اور گیارہواں طیارہ متوقع طور پر اکتوبر میں اس کے حوالے کیا جائے گا۔
2020 میں انڈیا اور امریکہ نے انڈیا کے جوہری توانائی کی شراکت کے عالمی مرکز اور عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی جیسے کثیرملکی شراکت داروں کے ذریعے دنیا بھر میں موثر جوہری تحفظ میں مدد دینے کے لیے اپنے عہد کی تجدید کی۔ ہم جوہری مواد کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اپنی مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
خلائی کھوج
امریکہ خلائی میدان میں انڈیا کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے مواقع کا خیرمقدم کرتا ہے۔ امریکہ خلائی ماحول میں طویل مدتی استحکام برقرار رکھنے کے لیے عالمی تعاون کی مرکزی اہمیت کا اعتراف کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ خلائی شعبے میں مہارتیں تمام انسانیت کے لیے فائدہ مند ہیں اور ان کی بدولت موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات اور زمین پر پائیدار ترقی یقینی بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ خلائی میدان میں ہمارا باہمی تعاون بہت سے شعبوں پر محیط ہے جن میں خلائے بسیط میں مواصلاتی مدد، خلائی سائنس، انڈیا کے چندریان مشن کی معاونت اور خلا میں انجام دی جانے والی سرگرمیوں کا طویل مدتی استحکام یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون خاص طور پر اہم ہیں۔
نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) اور انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) خلا اور زمینی سائنس کے شعبے میں طویل عرصہ سے باہم تعاون کرتے چلے آئے ہیں۔ ناسا۔ اسرو سنتھیٹک اپرچر ریڈار (این آئی ایس اے آر) سیٹلائٹ اس کی حالیہ مثال ہے جس سے ہمیں زمین کے انتہائی پیچیدہ نظام اور عالمی ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ این آئی ایس اے آر 2023 میں انڈیا سے شروع ہو گا۔
امریکہ انڈٰیا کی جانب سے آرٹیمس اور آرٹیمس معاہدے میں ممکنہ تعاون پر غور کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یہ چاند کی جانب اور اس سے ہٹ کر محفوظ اور شفاف خلائی کھوج میں مددگار اصولوں کا مجموعہ ہے۔
سائنس، تعلیم، اختراع اور عوامی رابطوں کی مضبوطی
امریکہ کو 2021 میں اب تک انڈیا کے طلبہ کو 62,000 ویزے جاری کرنے پر فخر ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ امریکہ میں زیرتعلیم قریباً 200,000 انڈین طلبہ امریکہ کی معیشت میں سالانہ 7.7 بلین ڈالر کا حصہ ڈالتے ہیں۔
دنیا بھر میں فُل برائٹ پروگرام کو 75 سال ہو گئے ہیں جو 71 سال پہلے انڈیا میں شروع ہوا تھا اور تب سے اب تک یہ امریکہ اور انڈیا کے لوگوں کو ایک دوسرے سے قریب لا رہا ہے۔ 2008 میں ہم نے امریکہ کے ساتھ اس تعلیمی موافقت کی مشترکہ مالی معاونت کے لیے انڈٰیا کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اس پروگرام کا نام فُل برائٹ- نہرو فیلو شپ پروگرام رکھا۔ تعلیمی تبادلے کے اس پروگرام کے تحت فیلوشپس اور دی جانے والی گرانٹ کی مجموعی تعداد 20,000 سے زیادہ ہے اور امریکہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ آگے بڑھانے کا متمنی ہے۔
پارٹنرشپ 2020 پروگرام دونوں ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تعاون کو فروغ دے رہا ہے تاکہ معیشت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ اوماہا میں یونیورسٹی آف نبراسکا کے تعاون سے یہ پروگرام امریکہ اور انڈیا کی یونیورسٹٰیوں کے مابین جدید انجینئرنگ، مصنوعی ذہانت، صحت عامہ، توانائی اور دیگر شعبوں میں 15 تحقیقی پروگراموں کی مالی معاونت کرتا ہے۔
مستقبل قریب میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے قائم کردہ امریکہ۔ انڈٰیا اتحاد شروع ہونے سے انڈٰیا میں خواتین کی معاشی مضبوطی اور اختیار کو ترقی دینے لیے دونوں ممالک کا باہمی تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی۔ یہ اتحاد امریکی دفتر خارجہ، یوایس ایڈ، امریکہ۔ انڈیا تزویراتی شراکت کے فورم اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے مابین ایک سرکاری۔ نجی شراکت ہے۔
نئے کاروبار اور اختراعات کی مدد کے لیے امریکہ کے مالی تعاون سے چلنے والا ادارہ نیکسس امریکہ اور انڈیا کی کاروباری اختراع اور ٹیکنالوجی کی تجارت کا بہترین نمونہ ہے۔ نیکسس انڈیا میں نئے کاروباروں اور مقامی کاروباری ماحول کو ترقی دینے میں دلچسپی رکھنے والی کاروباری شخصیات، اختراع کاروں، علمی ماہرین، صںعتی کرداروں اور مالی معاونت مہیا کرنے والے اداروں کے لیے مرکز کا کام کرتا ہے۔ 2016 سے اب تک نیکسس کے 138 گریجوایٹ بیرون ملک سے 19 ملین ڈالر کی مالی معاونت حاصل کر چکے ہیں اور انہوں نے انڈٰیا اور امریکہ کی متعدد نمایاں کمپنیوں کے ساتھ 70 سے زیادہ معاہدے کیے ہیں۔
سمندروں اور ماحول سے متعلق امریکہ کی قومی انتظامیہ سمندر اور ماہی گیری کی سائنس، موسمیات اور زمینی مشاہدے جیسے شعبہ جات میں اپنے انڈین ہم منصبوں کے تعاون سے کام کر رہی ہے جس سے ہمیں موسمیاتی تبدیلی کو بہتر طور سے سمجھنے اور موسم کا اندازہ لگانے اور اس بارے میں معلومات کے تبادلے کا نظام بہتر بنا کر زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے۔
امریکی محکمہ زراعت زرعی سرگرمیوں سے متعلق موسمیاتی تبدیلی کے امور پر انڈیا کی کونسل برائے زرعی تحقیق کے ساتھ فصلوں، مویشیوں اور مچھلیوں پر تزویراتی تحقیق کے ذریعے تعاون کا منتظر ہے۔
یوایس ایڈ انڈیا کی حکومت کے ساتھ یوایس۔ انڈیا گاندھی۔ کنگ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے قیام کے لیے کام کرنے کا متمنی ہے تاکہ ایسے اقدامات اور تبادلوں کو فروغ ملے جن سے ان دونوں بابصیرت رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/09/24/fact-sheet-the-united-states-and-india-global-leadership-in-action/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔