امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
18 فروری 2021
درج ذیل بیان امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن، فرانس کے وزیر خارجہ جین ایو لے ڈریئن، جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینیک راب کی جانب سے آج وزارتی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔
آغازِمتن:
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور امریکہ کے وزیر خارجہ نے ایران اور دوسرے اہم امور پر تبادلہ خیال کے لیے ایک ورچوئل اجلاس کا انعقاد کیا۔ یہ وزیر خارجہ بلنکن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس طرز پر دوسرا اجلاس تھا۔ انہوں نے سلامتی، موسمیاتی معاملات، معیشت، صحت اور دنیا کو درپیش دیگر مسائل سے نمٹنے میں اوقیانوس کے پار شراکت کی مرکزی اہمیت کی ازسرنو توثیق کی۔
ایران کے معاملے میں ای3 اور امریکہ نے جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ قائم رکھنے اور ایران کو یقینی طور پر جوہری ہتھیاروں کے حصول سے دور رکھنے کے معاملے میں سلامتی سے متعلق اپنے مشترکہ بنیادی مفاد کا اظہار کیا۔ اس تناظر میں ‘جے سی پی او اے’ کثیرملکی سفارت کاری کی ایک اہم کامیابی تھی۔ ای3 نے ایران کے ساتھ سفارت کاری کی جانب واپس آنے اور ای3 اور امریکہ کے مابین ایک باوثوق اور جامع بات چیت جاری رکھنے سے متعلق بیان کردہ امریکی ارادے کا خیرمقدم کیا۔ وزرا نے سلامتی سے متعلق اس اہم موضوع پر چین اور روس سمیت تمام متعلقہ ممالک سے مشاورتیں اور رابطہ جاری رکھنے میں اپنی بھرپور دلچسپی کی توثیق کی اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندے کے مشترکہ کمیشن کے رابطہ کار کی حیثیت سے کردار کو تسلیم کیا۔
ای3 اور امریکہ نے ایران کی ‘جے سی پی او اے’ کے تحت کیے وعدوں کی مکمل پاسداری کی جانب واپسی سے متعلق اپنے مشترکہ مقصد کی توثیق کی۔ وزیر خارجہ نے یہ بات دہرائی جیسا کہ صدر بائیڈن نے کہا ہے اگر ایران جے سی پی او اے کے تحت اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح پوری کرتا ہے تو امریکہ بھی یہی کچھ کرے گا اور وہ اس مقصد کے لیے ایران کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس تناظر میں ای3 اور امریکہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ خاص طور پر اضافی پروٹوکول کی معطلی اور ایران میں ‘آئی اے ای اے’ کی تصدیقی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے حوالے سے مزید کوئی اقدامات نہ کرے۔ ای3 اور امریکہ آئی اے ای اے کی رسائی محدود کرنے کے فیصلے کی خطرناک نوعیت کو سامنے لانے میں متحد ہیں اور ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ خاص طور پر سفارتی میدان میں اس نئے موقع کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے سنگین اقدام کے نتائج پر غور کرے۔ انہوں نے آئی اے ای اے اور اس کے ڈائریکٹر جنرل کے پیشہ وارانہ اور غیرجانبدارانہ کردار اور جے سی پی او اے کے تحت جوہری معاملے میں ایران کی یقین دہانیوں کی ضروری تصدیق و نگرانی سے متعلق ان کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
ای3 اور امریکہ نے 20 فیصد کی سطح تک افزودہ یورینیم اور دھاتی یورینیم کی تیاری سے متعلق ایران کے حالیہ اقدامات پر اپنے مشترکہ خدشات کا اظہار بھی کیا۔ ان سرگرمیوں کے سویلین مقاصد کے لیے استعمال کا کوئی قابل اعتبار جواز نہیں ہے۔ دھاتی یورینیم کی تیاری جوہری ہتھیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوتا ہے۔
ای3 نے امریکہ اور ایران کے جے سی پی او اے کی تعمیل کی جانب واپسی کے امکان کا خیرمقدم کیا۔ ای3 اور امریکہ نے ایسی صورت میں جے سی پی او اے کو مضبوط بنانے اور علاقائی فریقین اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر ایران کے میزائل پروگراموں اور علاقائی سرگرمیوں سے متعلق سلامتی کے وسیع تر خدشات سے نمٹنے کے اپنے عزم کی توثیق کی۔ ہم ان اہداف کے حصول کے لیے اکٹھے کام کرنے کا عہد کیے ہوئے ہیں۔
وزرا نے ایران سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے ہاں ناجائز طور سے قید ان کے تمام شہریوں کو رہا کرے اور انہیں ان کے اہلخانہ کے پاس واپس بھیجے۔ انہوں نے ایران میں انسانی حقوق کی مسلسل سنگین خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ای3 اور امریکہ ان اہم مقاصد کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے متمنی ہیں۔
انہوں نے خلیجی خطے میں تناؤ میں کمی لانے سے متعلق کام کرنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے علاقائی شراکت داروں کی سلامتی سے متعلق اپنے مضبوط عزم کی ازسرنو توثیق کرتے ہوئے خاص طور پر یمن میں فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ یمن کے معاملے پر وزرا نے جنگ کے خاتمے اور انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گرفتھز کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے باہم مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے مآرب پر حوثیوں کے حالیہ حملے اور سعودی عرب میں شہری تنصیبات کے خلاف حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حوثیوں اور یمن تنازعے کے تمام فریقین سے تعمیری طور پر سیاسی عمل میں شامل ہونے کے لیے کہا۔
عراق کے معاملے پر وزرا نے 15 فروری کو اربیل میں راکٹ حملے کی دوبارہ مذمت کی۔ انہوں نے متاثرین، ان کے خاندانوں اور عراقی عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی، اتحادی اور نیٹو اہلکاروں اور ان کی تنصیبات پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ وزرا نے عراقی حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
داعش کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزرا نے عراق اور شام میں داعش کے خطرے کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا ازسرنو عہد کیا جن میں داعش کو شکست دینے کے لیے 83 رکنی عالمگیر اتحاد کے ذریعے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں داعش کی شاخوں اور نیٹ ورکس سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں مربوط بنانے کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزرا نے چین کی جانب سے لاحق عالمگیر مسائل سے نمٹنے کے لیے قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا اور موسمیاتی تبدیلی سمیت بہت سے امور پر باہم تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے میانمار میں فوجی بغاوت کی مذمت کی۔ وزرائے خارجہ نے میانمار کے فوجی رہنماؤں سے کہا کہ وہ ہنگامی صورتحال فوری ختم کریں، جمہوری طور سے منتخب حکومت کا اقتدار بحال کریں، تشدد سے باز رہیں، ناجائز طور سے قید تمام لوگوں کو رہا کریں اور انسانی حقوق اور قانون کا احترام کریں۔
وزرا نے نیٹو کو مزید مضبوط بنانے اور نیٹو کے ریفلیکشن گروپ کی سفارشات کی بنیاد پر اسے دور حاضر کے تزویراتی حقائق سے نمٹنے کا یقینی طور سے اہل بنانے کی اہمیت سے بھی اتفاق کیا۔
وزرا نے اتفاق کیا کہ کوویڈ۔19 وبا کے خاتمے اور مجموعی طور پر دنیا کو ازسرنو بہتر بنانے کے لیے مضبوط عالمی و کثیرملکی تعاون ضروری ہے۔ انہوں ںے وبا کے خلاف عالمگیر ردعمل کی کوششوں کا ازسرنو جائزہ لیا جن میں بنیادی طور پر اے سی ٹی-اے/کوویکس سہولت کے ذریعے دنیا بھر میں تیزی سے ویکسین کی فراہمی بھی شامل ہے۔
انہوں نے نومبر میں گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پراقوام متحدہ کے 26ویں فریم ورک کنونشن سے پہلے موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کے لیے اتفاق کیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیرس معاہدے پر عملدرآمد بشمول عالمی حدت کو 1.5 سلسیس درجے تک رکھنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر مجموعی اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عزم کو بہتر بنانے کے لیے اس موضوع پر امریکہ میں عالمی رہنماؤں کی آئندہ کانفرنس ایک اہم فورم کی حیثیت رکھتی ہے۔
اختتامِ متن۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/joint-statement-by-the-secretary-of-state-of-the-united-states-of-america-and-the-foreign-ministers-of-france-germany-the-united-kingdom/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔