انسانی سمگلنگ کی نگرانی اور انسداد کا دفتر
امریکی محکمہ خارجہ
واشنگٹن ڈی سی
20 جنوری 2021
“انسانی بیوپار،”انسانی سمگلنگ،” اور “جدید غلامی” ایک ہی زمرے میں آنے والی ایسی اصطلاحیں ہیں جنہیں اکثر ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اصطلاحیں ایک ایسے جرم کا حوالہ دیتی ہیں جس میں سمگلر بالغوں یا بچوں کو جبری مشقت کرنے یا تجارتی جنسی افعال میں شامل ہونے پر مجبور کر کے اُن کا استحصال کرتے ہیں اور پیسے کماتے ہیں۔ جب 18 برس سے کم عمر کے کسی فرد کو تجارتی جنسی فعل میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ اس سے قطع نظر ایک جرم ہوتا ہے کہ آیا اس میں طاقت، دھوکے بازی یا جبر سے کام لیا گیا ہے یا نہیں۔
امریکہ کے نزدیک انسانی سمگلنگ کی دو بنیادی شکلیں ہیں: جبری مشقت اور جنسی سمگلنگ۔ ذیل میں انسانی سمگلنگ کی اِن دونوں شکلوں کا بنیادی مطلب اور کچھ منفرد نشانیاں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ کئی ایک کلیدی اصول اور ایسے تصورات بھی بیان کیے گئے ہیں جو انسانی سمگلنگ کی تمام شکلوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
175 سے زائد ممالک انسانی سمگلنگ کو روکنے، ختم کرنے اور سزائیں دینے کے اقوام متحدہ کے پروٹوکول (یو این ٹی آئی پی پروٹوکول) کی یا تو توثیق کر چکے ہیں یا اس میں شامل ہونے کی منظوری دے چکے ہیں۔ یہ پروٹوکول بتاتا ہے کہ انسانی سمگلنگ کسے کہتے ہیں اور اس جرم کو روکنے اور ختم کرنے کی ذمہ داریاں بیان کرتا ہے۔
امریکہ کے انسانی بیوپار کے متاثرین کے تحفظ کے قانون بمعہ ترامیم (ٹی وی پی اے) اور اقوام متحدہ کے ٹی آئی پی پروٹوکول، دونوں میں انسانی سمگلنگ کی یکساں تعریف کی گئی ہے۔ دونوں تعریفوں کی جزئیات کو تین عناصر پر مشتمل بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرتے ہوئے سمگلروں پر مرکوز کیا جا سکتا ہے۔ اِن میں پہلا عنصر: کاروائیاں، دوسرا: ذرائع، اور تیسرا: مقصد ہے۔ انسانی سمگلنگ کے جرم میں یہ تینوں عناصر لازمی حیثیت رکھتے ہیں۔
جبری مشقت
جبری مشقت کو “مشقت کی سمگلنگ” بھی کہا جاتا ہے اور یہ اُن سرگرمیوں کے ایک وسیع سلسلے کا احاطہ کرتی ہے جن کا تعلق کسی شخص کے کسی دوسرے شخص سے مشقت یا خدمات حاصل کرنے کی خاطر طاقت، دھوکہ بازی یا جبر کے استعمال سے ہوتا ہے۔
جبری مشقت کا “کاروائی” کا عنصر تب عمل میں آتا ہے جب سمگلر کسی فرد کو بھرتی کرتا ہے، ایک جگہ سے دوسری جگہ لے کر جاتا ہے، اُسے مشقت یا خدمات کے لیے پیش کرتا ہے یا مشقت کرواتا ہے یا خدمات لیتا ہے۔
جبری مشقت میں “ذرائع” کے عنصر میں سمگلر کا طاقت کا استعمال، دھوکہ بازی، یا جبر شامل ہوتے ہیں۔ جبر کے منصوبے مییں طاقت کے استعمال کی دھمکی، واجب الادا قرض کو متاثرہ شخص کے خلاف استعمال کرنا، تنخواہ روک لینا، شناختی دستاویزات ضبط کر لینا، نفسیاتی جبر، ساکھ کو نقصان پہنچانا، نشہ آور اشیا کے استعمال کو متاثرہ شخص کے خلاف استعمال کرنا، دوسرے لوگوں کو دھمکیاں دینا، یا جبر کی دیگر شکلیں شامل ہوتی ہیں۔
“مقصد” کے عنصر میں سمگلر اپنی توجہ مشقت کروانے یا خدمات حاصل کرنے پر مرکوز کرتے ہیں۔ اس میں صنعت یا اس کے محل وقوع کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ سمگلر یہ جرم کسی بھی قانونی یا ناجائز شعبے یا ماحول میں کر سکتے ہیں۔ اِن میں فصلوں کے کھیت، فیکٹریاں، ریستوران، ہوٹل، مساج کے پارلر، پرچون کی دکانیں، ماہی گیر جہاز، معدنی کانیں، نجی گھر، یا منشیات کے دھندوں سمیت کئی ایک شعبے شامل ہیں۔
جبری مشقت کا جرم اِن تینوں لازمی عناصر پر مشتمل ہوتا ہے۔
جبری مشقت کی کچھ خاص اقسام ایسی ہیں جنہیں یا تو نمایاں کرنے کے لیے علیحدہ بیان کیا جاتا ہے یا اس لیے بیان کیا جاتا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں۔
گھریلو غلامی
“گھریلو غلامی” جبری مشقت کی ایک ایسی قسم ہے جس میں سمگلر اپنے شکار سے کسی نجی رہائش گاہ پر کام کرواتے ہیں۔ اس طرح کے حالات متاثرہ فرد کے لیے ایک منفرد قسم کے خطرات پیدا کرتے ہیں۔ گھریلو ملازمین عموماً الگ تھلگ ہوتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ کسی گھر میں اکیلے ہی کام کرتے ہوں۔ عام طور پر خوراک، نقل و حمل، اور رہائش تک اُن کی رسائی کے اختیارات اُن کے مالکوں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ نجی رہائش گاہ میں جو کچھ ہوتا ہے وہ دنیا کی ںظروں سے اوجھل رہتا ہے اور اس کا نتیجہ متاثرہ فرد کی نشاندہی کرنے میں رکاوٹوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ غیرملکی گھریلو ملازمین کو خاص طور پر زبان اور ثقافتی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ معاشرتی تعلقات کے نہ ہونے کی وجہ سے بدسلوکی کے خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ بعض مجرم ان حالات کو گھریلو ملازمین کی اس بیگار کو چھپانے کی اپنے جابرانہ منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا پتہ چلانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
بچوں سے کروائی جانے والی جبری مشقت
“بچوں سے کروائی جانے والی جبری مشقت” کی اصطلاح جبری مشقت کے سمگلروں کے اُن منصوبوں کو بیان کرتی ہے جن میں سمگلر بچوں کو مشقت کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ سمگلر اکثر بچوں کو اس لیے نشانہ بناتے ہیں کیونکہ وہ کمزور ہونے کی وجہ سے اپنا دفاع نہیں کر سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ بعض بچے قانونی طور پر مخصوص قسم کے کام کر رہے ہوں، مگر بچوں کو کام پر مجبور کرنا یا ڈرا دھمکا کر اُن سے کام کروانا بذات خود ایک غیرقانونی فعل ہے۔ قانونی ممانعتوں اور وسیع پیمانے پر کی جانے والی مذمت کے باوجود، بچوں کی فروخت، جبری یا لازمی بچوں سے کروائی جانے والی مشقت، اور قرض کی عدم ادائیگی سے جڑی غلامی اور بچوں کی موروثی غلامی سمیت، غلامی کی شکلیں یا غلامی جیسے طور طریقے ابھی تک قائم ہیں۔ کسی بچے کی جبری مشقت کی بعض علامات میں ایسے حالات بھی شامل ہوتے ہیں جن میں بظاہر بچہ خاندان کے علاوہ کسی اور کی تحویل میں ہوتا ہے، مگر بچے کے کام سے ہونے والی آمدنی اُس کے خاندان کی بجائے کسی اور کی جیب میں جا رہی ہوتی ہے۔ یا کام کرنے والے بچے کو کھانے، آرام، یا سکول جانے سے محروم رکھا جاتا ہے۔
جنسی سمگلنگ
جب کوئی جنسی سمگلر کسی دوسرے فرد کو تجارتی جنسی فعل پر مجبور کرتا ہے یا کسی بچے کو تجارتی جنسی فعل پر مجبور کرنے کا سبب بنتا ہے تو جنسی سمگلنگ طاقت، دھوکہ بازی، یا جبر پر پھیلے ہوئے سرگرمیوں کے ایک وسیع سلسلے کا احاطہ کرتی ہے۔
جنسی سمگلنگ کے جرم کو “کاروائی،” “ذرائع،” اور “مقصد” کے دائرہ کاروں کے حوالے سے بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ کسی جنسی جرم کا تعین کرنے کے لیے تینوں عناصر کا ہونا ضروری ہے۔ (ماسوائے بچوں کے جنسی سمگلنگ کے معاملات میں جہاں ذرائع غیرمتعلق ہو جاتے ہیں۔)
جنسی سمگلنگ میں “کاروائیوں” کا عنصر اُس وقت عمل میں آتا ہے جب کوئی سمگلر دوسرے شخص کو تجارتی جنسی فعل میں شامل ہونے کی خاطر بھرتی کرتا ہے، چھپاتا ہے، یا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا ہے، اُسے کسی دوسرے شخص کے حوالے کرتا ہے، اُسے حاصل کرتا ہے، اِس جرم کی سرپرستی کرتا ہے، یا تجارتی جنسی فعل کے لیے کسی شخص کو آمادہ کرتا ہے۔”
جنسی سمگلنگ کا “ذرائع” کا عنصر اس وقت عمل میں آتا ہے جب کوئی سمگلر طاقت، دھوکہ بازی، یا جبر کا استعمال کرتا ہے۔ جنسی سمگلنگ سے متعلق جبر میں جبری مشقت کی تعریف میں شامل متشدد ذرائع کا ایک وسیع سلسلہ شامل ہے۔ ان میں شدید جسمانی تکلیف، نفسیاتی تکلیف، ساکھ کو پہنچنے والا نقصان، دوسروں کو دھمکیاں دینا، اور قرض سے ناجائز فائدے اٹھانا شامل ہوسکتے ہیں۔
ہر طرح کی جنسی سمگلنگ کے معاملے میں “مقصد” کا عنصر ایک جیسا ہی ہوتا ہے یعنی کسی تجارتی جنسی فعل میں شامل ہونا۔ دوسرے مقامات کے علاوہ نجی گھروں، مساج پارلروں، ہوٹلوں یا قحبہ خانوں کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بھی جنسی سمگلنگ ہوسکتی ہے۔
بچوں کی جنسی تجارت
ایسے معاملات میں جب کوئی فرد کوئی بھی مخصوص “فعل” کسی بچے (18 سال سے کم عمر) کے ساتھ کرے تو ذرائع کا عنصر اس سے قطع نظر غیر متعلق ہو جاتا ہے کہ طاقت، دھوکہ بازی، یا جبرکا ثبوت موجود ہے یا نہیں۔ امریکہ اور دنیا کے بیشتر ممالک کے قوانین کے تحت بچوں کو تجارتی جنسی تعلقات میں استعمال کرنا جرم ہے۔
کلیدی اصول اور تصورات
کلیدی اصولوں اور تصورات کا تعلق جبری مشقت اور جنسی سمگلنگ سمیت ہر قسم کی انسانی سمگلنگ سے ہے۔
رضامندی
اگر متاثرہ فرد ابتدا میں مشقت، خدمات، یا تجارتی جنسی افعال کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کر بھی دے تو بھی انسانی سمگلنگ کا جرم کا ارتکاب ہو جاتا ہے کیونکہ سمگلر کسی متاثرہ شخص کو ملازمت کے لیے درخواست کرنے یا روزگار کے لیے ہجرت کرنے کے بعد بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ اہمیت سمگلر کی جابرانہ سازش کی ہے نہ کہ متاثرہ شخص کی پیشگی رضا مندی یا بعد کی بامعنی رضامندی کی ہے۔ اسی طرح، جنسی سمگلنگ کے معاملے میں ایسے حالات میں بالغ متاثرہ فرد کی ابتدائی رضامندی کا تجارتی جنسی فعل میں ملوث ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا جہاں بعد میں جرم کا ارتکاب کرنے والا متاثرہ شخص کا استحصال کرنے کے لیے جبر کا استعمال کرتا ہے اور اسی طرح کے افعال میں شامل رہنے کا سبب بنتا ہے۔ بچوں کے جنسی سمگلنگ کے معاملے میں، متاثرہ فرد کی رضامندی ہمیشہ بے معنی ہوتی ہے کیونکہ کوئی بھی بچہ قانونی طور پر تجارتی جنسی فعل کے لیے رضامندی کا اظہار کر ہی نہیں سکتا۔
ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی
نہ امریکی قانون اور نہ ہی بین الاقوامی قانون کے تحت یہ لازمی ہے کہ کسی انسانی سمگلنگ کے جرم کے ارتکاب کے لیے سمگلر یا اُس کا شکار بننے والے افراد سرحد پار کر کے کسی دوسرے ملک میں جائیں۔ انسانوں کی سمگلنگ استحصال اور ظلم وجبر والاجرم ہے اور یہ ایک ملک سے دوسرے ملک لے جانے کا جرم نہیں ہے۔ سمگلر متاثرہ افراد کو اُن کے گھروں سے سینکڑوں میل دور بھی لے جا سکتے ہیں یا اُن کا استحصال اُنہی بستیوں میں کر سکتے ہیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔
واجب الادا قرض کی عدم ادائیگی پر غلامی
“قرض کی غلامی” سمگلنگ کے ایسے جرائم پر مرکوز ہوتی ہے جن میں سمگلر کے جبر کی بنیادی وجہ قرض کی عدم ادائیگی سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔ امریکی قانون کے تحت اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو قرضوں کو اپنی سازش، منصوبے، یا طرزہائے عمل سے کسی شخص کو کام یا تجارتی جنسی فعل پر مجبور کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ سمگلر کچھ افراد کو اُس قرض کے عوض مستقبل میں اُن کی ملازمت کرنے کی شرط کا پابند بناتے ہیں جو انہوں نے ابتدا میں اپنی رضامندی سے لیا ہوتا ہے جبکہ کچھ مخصوص ممالک میں سمگلر مقروض افراد کو بتاتے ہیں کہ اُن کے رشتہ داروں کا قرض انہیں “ورثے” میں ملا ہے۔ سمگلر معاشی تعلقات کے شروع ہونے کے بعد متاثرہ افراد کی اجرتیں روک کر یا کھانے، رہائش یا ٹرانسپورٹ جیسے اخراجات اُن کے ذمے ڈال کر قرض کا ناجائز فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔ وہ اُن قرضوں سے بھی ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو اُن کا نشانہ بننے والے شخص نے دوسرے لوگوں کو ادا کرنے ہوتے ہیں۔ جب سمگلر کسی کو جبری مشقت یا تجارتی جنسی فعل پر مجبور کرنے کے لیے قرضوں کا استعمال کرتے ہیں تو وہ جرم کے مرتکب ہوتے ہیں۔
سزا سے بریت
انسانی سمگلنگ کی تعریف کے مطابق، حکومتوں کو انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد کو اُن غیرقانونی کاموں پر سزا نہیں دینا چاہیے یا اُن پر مقدمات قائم نہیں کرنے چاہیئیں جن کے کرنے پر اُن کے سمگلروں نے اُنہیں مجبور کیا ہوتا ہے۔ اس اصول کا مقصد متاثرین کو ایسے کاموں سے قانونی طور پر ذمہ دار ٹھہرانے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے جن کا کرنا نہ کرنا اُن کے بس میں نہیں ہوتا۔ بلکہ اُن کے سمگلروں نے انہیں یہ کام کرنے پر مجبور کیا ہوتا ہے۔ اگر کسی حکومت نے کسی متاثرہ شخص پر اس وجہ سے مقدمہ چلایا ہے یا سزا دی ہے تو حکومت کو اس سزا کو ختم کرنے اور/یا متاثرہ شخص کے ریکارڈ سے سزا کو حذف کر دینا چاہیے۔
ریاستی سرپرستی میں ہونے والی انسانوں کی سمگلنگ
گو کہ ٹی وی پی اے اور اقوام متحدہ کا ٹی آئی پی پروٹوکول حکومتوں سے انسانی سمگلنگ کے جرائم سے پیشگی نمٹنے کا تقاضہ کرتے ہیں، تاہم بعض حکومتیں اس مسئلے کا حصہ بنی ہوئی ہیں اور برائے راست اپنے شہریوں کو جنسی غلامی یا جبری مشقت کی سازشوں میں شامل ہونے پر مجبور کرتی ہیں۔ سرکاری اہلکار اپنے شہریوں کا استحصال کرنے کے لیے مقامی یا ملکی سرکاری کاموں کے پراجیکٹوں، فوجی کاروائیوں اور معاشی طور پر اہم شعبوں میں جبری مشقت سے یا حکومت کے تعاون سے چلائے جانے والے پراجیکٹوں یا بیرون ملک مشنوں کے سلسلے میں، اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ کام لینے کے لیے حکومتیں اُن کو ڈراتی دھمکاتی ہیں اور سرکاری فوائد واپس لینے اور تنخواہیں روک لینے کی دھمکیاں دیتی ہیں۔ وہ ملکی خدمت کی حدود کی پاسداری کرنے میں ناکام رہتی ہیں، بے وطن افراد اور دیگر اقلیتی گروپوں کی قانونی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اُن کے اہل خانہ کے اراکین کو سزائیں دینے کی دھمکیاں بھی دیتی ہیں، یا سہولتوں کی فراہمی یا آزادی کو مشقت یا جنسی افعال سے مشروط کر دیتی ہیں۔ 2019ء میں کانگریس نے ٹی وی پی اے میں یہ مانتے ہوئے ترمیم کی کہ حکومتیں بھی سمگلروں کا کام کر سکتی ہیں۔ اس ضمن میں خاص طور پر انسانی سمگلنگ، حکومتی مالی امداد سے چلنے والے پروگراموں میں انسانی سمگلنگ، حکومت سے منسلکہ طبی خدمات یا دیگر شعبوں کے پروگراموں میں جبری مشقت، حکومت کے زیرانتظام چلنے والے کیمپوں میں جنسی غلامی، یا بچہ فوجیوں کی ملازمتوں یا بھرتیوں کی “حکومتی پالیسیوں یا طرز ہائے عمل” کے حوالے دیئے گئے۔
بچہ فوجیوں کی غیرقانونی بھرتی یا استعمال
انسانی سمگلنگ کی ایک صورت اس وقت سامنے آتی ہے جب (پولیس یا دیگر سکیورٹی فورسز سمیت) حکومتی مسلح گروپ، نیم فوجی تنظیمیں، باغی گروہ، یا دیگر نجی مسلح گروہ، غیر قانونی طور پر بچوں کو طاقت، دھوکے بازی، یا جبر سے جنگ میں لڑنے والوں یا مدد کرنے والوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مدد کرنے والے کاموں میں بچے باورچیوں، قلیوں، محافظوں، پیغام رسانوں، طبی کارکنوں، نوکروں، یا جاسوسوں کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ بچوں کو جنسی غلاموں کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جس جنسی غلامی کا یہاں حوالہ دیا جا رہا ہے یہ اس وقت عمل میں آتی ہے جب مسلح گروہ بچوں کو “شادی” پر یا کمانڈروں یا جنگجوؤں کی طرف سے جنسی زیادتی کرنے پر یا تو مجبور کرتے ہیں یا اُن کو ایسا کرنے کے لیے ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں، دونوں کے ساتھ مسلح گروہوں کے اراکین عموماً یا تو جنسی زیادتیاں کرتے ہیں یا اُن کا استحصال کرتے ہیں۔ یہ بچے انہی قسموں کے تباہ کن جسمانی اور نفسیاتی نتائج کا سامنا کرتے ہیں جو جنسی سمگلنگ کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔
رسدی سلسلوں کا احتساب
نجی معیشت میں، بالخصوص زراعت، ماہی گیری، مصنوعات سازی، تعمیرات، اور گھریلو کام کاج میں جبری مشقت کو گو کہ عمدہ طریقے سے دستاویزی شکل دی گئی ہے، تاہم پھر بھی اس سے کوئی شعبہ محفوظ نہیں ہے۔ اسی طرح بہت ساری صنعتوں میں بھی جنسی سمگلنگ ہوتی ہے۔ اِن میں سے سب سے زیادہ نمایاں مہمان داری کی صنعت ہے۔ لیکن یہ جرم قدرتی وسائل سے جڑی زراعت، ماہی گیری جیسی صنعتوں میں بھی پایا جاتا ہے کیونکہ اِن صنعتوں میں لوگ دور دراز علاقوں میں کام کرتے ہیں اور موثر حکومتی نگرانی کی کمی ہوتی ہے۔ حکومت کو کاروباروں سمیت تمام اداروں کا انسانی سمگلنگ پر احتساب کرنا چاہیے۔ بعض ممالک کے فوجداری اور دیوانی انصاف کے نظاموں کے قوانین میں تجارتی احتساب کی گنجائش موجود ہے۔ ٹی وی پی اے اس جرم کے لیے کسی بھی قانونی فرد کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے بشرطیکہ متعلقہ شخص کو سازش کا علم تھا یا اُسے علم ہونا چاہیے تھا۔ اس ذمہ داری میں افراد کے ساتھ ساتھ وہ کاروبار بھی شامل ہوتے ہیں جنہوں نے انسانی سمگلنگ کی سازش میں ملوث ہونے سے مالی فوائد حاصل کیے ہوتے ہیں۔
اصل عبارت پڑھنے کا لِنک: https://www.state.gov/what-is-trafficking-in-persons/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔