وائٹ ہاؤس
پریس بریفنگ روم
8 ستمبر، 2023
1۔ وزیراعظم نریندرا مودی نے انڈیا اور امریکہ کے درمیان قریبی اور پائیدار شراکت کی توثیق کرتے ہوئے آج امریکہ کے صدر جوزف آر بائیڈن جونیئر کا انڈیا میں خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جون 2023 میں وزیراعظم مودی کے واشنگٹن کے تاریخی دورے میں حاصل ہونے والیں غیرمعمولی کامیابیوں کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں جاری ٹھوس پیش رفت کو سراہا۔
2۔ دونوں رہنماؤں نے اپنی حکومتوں سے کہا کہ وہ اعتماد اور باہمی اتفاق رائے کی بنیاد پر انڈیا۔امریکہ تزویراتی شراکت داری کو ہمارے کثیررخی عالمی ایجنڈے کے تمام پہلوؤں کو نئی صورت دینے کا کام جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ آزادی، جمہوریت، انسانی حقوق، شمولیت، تکثیریت اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع ہمارے ممالک کی کامیابی کے لیے اہم ہیں اور یہ اقدار ہمارے باہمی تعلق کو مضبوط بناتی ہیں۔
3۔ صدر بائیڈن نے انڈیا کی جی20 صدارت کو سراہا جس سے مزید ثابت ہوا کہ ایک فورم کی حیثیت سے جی20 کیسے اہم نتائج دے رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے جی20 کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور اس پر اعتماد کا اظہار کیا کہ نئی دہلی میں ہونے والی جی20 رہنماؤں کی کانفرنس کے نتائج پائیدار ترقی کی رفتار تیز کرنے، کثیرفریقی تعاون کو بڑھانے اور کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی بنیادی سطج پرتشکیل نو اور انہیں ترقی دینے سمیت ہمارے سب سے بڑے مشترکہ مسائل سے نمٹنے کے لیے بشمول معاشی پالیسیوں پر عالمگیر اتفاق رائے پیدا کرنے کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھائیں گے۔
4۔ وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے بحرہند و بحرالکاہل کو آزاد، کھلا، مشمولہ اور مستحکم بنانے کے لیے کواڈ کی اہمیت کی توثیق کی۔ وزیراعظم مودی نے صدر بائیڈن کا کواڈ رہنماؤں کی آئندہ کانفرنس میں خیرمقدم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جو 2024 میں انڈیا کی میزبانی میں منعقد ہو گی۔ انڈیا نے جون 2023 میں امریکہ کی جانب سے ‘آئی پی او آئی’ میں شمولیت کے فیصلے کے بعد بحرہند و بحرالکاہل سمندری اقدام (آئی پی او آئی) کے تحت تجارتی ربط اور سمندری نقل و حمل کے ‘ستون’ پر مشترکہ قیادت سے متعلق امریکہ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
5۔ صدر بائیڈن نے اس رائے کا اظہار کیا کہ عالمگیر حکمرانی کو مشمولہ اور نمائندہ ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ کی اصلاح شدہ سلامتی کونسل کے لیے اپنی حمایت کی توثیق کی جس میں انڈیا کو بھی مستقل رکنیت حاصل ہو اور اس تناظر میں 29-2028 میں کونسل کے غیرمستقل رکن کے طور پر انڈیا کے امیدوار ہونے کا ایک مرتبہ پھر خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے کثیرفریقی نظام کو مضبوط بنانے اور اس میں اصلاحات لانے کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر واضح کیا تاکہ یہ معاصر حقیقتوں کی بہتر طور سے عکاسی کر سکے۔ انہوں ںے اقوام متحدہ میں اصلاحات کے جامع ایجنڈے سے وابستگی کا اظہار کیا جس میں سلامتی کونسل کے مستقل اور غیرمستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔
6۔ وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے دونوں ممالک کی تزویراتی شراکت کو مزید مضبوط بنانے میں ٹیکنالوجی کے فیصلہ کن کردار کی تصدیق کی اور اہم و ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی پر انڈیا۔امریکہ اقدام (آئی سی ای ٹی) کے ذریعے جاری کوششوں کو سراہا جن کا مقصد ٹیکنالوجی کو قابل رسا بنانے، محفوظ اور مستحکم ماحولی نظام اور ویلیو چین کو ترقی دینا ہے اور جس کی بنیاد باہمی اعتماد اور بھروسے پر ہو گی۔ اس کے نتیجے میں ہماری مشترکہ اقدار اور جمہوری ادارے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ امریکہ اور انڈیا ستمبر 2023 میں ‘آئی سی ای ٹی’ کے وسط مدتی جائزے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ 2024 کے آغاز میں ‘آئی سی ای ٹی’ کے آئندہ سالانہ جائزے کی جانب رفتار کو برقرار رکھا جا سکے جس کی مشترکہ قیادت دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر کریں گے۔
7۔ صدر بائیڈن نے وزیراعظم مودی اور انڈیا کے خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) کے سائنس دانوں اور انجینئروں کو چندریان۔3 کی چاند کے قطب جنوبی پر تاریخی لینڈنگ اور سورج کی جانب انڈیا کے پہلے مشن ادتیہ۔ایل 1 کی روانگی پر مبارک باد پیش کی۔ خلائی تعاون کے تمام شعبوں میں نئی حدود تک رسائی حاصل کرنے کی راہ طے ہونے کے بعد دونوں رہنماؤں نے غیرعسکری خلائی مقاصد کے لیے انڈیا اور امریکہ کے موجودہ مشترکہ ورکنگ گروپ کے تحت تجارتی خلائی تعاون کے لیے ایک نیا ورکنگ گروپ قائم کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ اسرو اور امریکہ کے جہاز سازی و خلائی انتظام کے ادارے (ناسا) نے بیرونی خلا کے کھوج میں دونوں ممالک کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا عزم کرتے ہوئے 2024 میں بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے حوالے سے ایک مشترکہ کوشش کو آگے بڑھانے کی غرض سے طریقہ ہائے کار، صلاحیتوں میں اضافے اور تربیت پر بات چیت شروع کی ہے اور دونوں ادارے 2023 کے آخر تک انسان کو خلا میں لے جانے کے مشن پر تعاون کے لیے ایک تزویراتی فریم ورک کو حتمی صورت دینے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انڈیا اور امریکہ کرہ ارض کے دفاع کے لیے باہمی تعاون بڑھانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جس کا مقصد زمینی اور خلائی اثاثوں کو شہاب ثاقب اور زمین کے قریب خلائی اجسام کے ٹکراؤ سے بچانا ہے۔ اس میں شہاب ثاقب کا پتا چلانے اور مائنر پلینٹ سنٹر کے ذریعے ان پر نظر رکھنے میں انڈیا کی شرکت کے لیے امریکہ کا تعاون بھی شامل ہے۔
8۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی سطح پر سیمی کنڈکٹر کی تجارتی ترسیل کے مستحکم سلسلے قائم کرنے میں تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس حوالے سے مائیکرو چپ ٹیکنالوجی کارپوریشن کی جانب سے کئی سال پر مشتمل اقدام کا تذکرہ کیا جس کے تحت وہ انڈیا میں تحقیق اور ترقی کے کام میں اپنی موجودگی کو وسعت دینے کے لیے تقریباً 300 ملین ڈالر خرچ کرے گی۔ علاوہ ازیں ایڈوانسڈ مائیکرو ڈیوائس کی جانب سے انڈیا میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران تحقیق، ترقی اور انجینئرنگ کے شعبے میں اقدامات کو وسعت دینے کے لیے 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی اسی تعاون کی ایک کڑی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے امریکہ کی کمپنیوں مائیکرون، ایل اے ایم ریسرچ اور اپلائیڈ میٹیریلز کی جانب سے جون 2023 میں کیے جانے والے اعلانات پر عملدرآمد کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔
9۔ ٹیلی مواصلات کی تجارتی ترسیل کے محفوظ اور قابل بھروسہ سلسلوں اور عالمگیر ڈیجیٹل شمولیت کے تصور کا تبادلہ کرتے ہوئے وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے بھارت 6جی الائنس اور نیکسٹ جی الائنس کے مابین باہمی مفاہمت کی یادداشت [ایم او یو] پر دستخط کا خیرمقدم کیا جو کہ ‘الائنس فار ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری سلوشنز’ کے زیراہتمام ڈیجیٹل فروخت کنندگان اور عاملین کے مابین سرکاری۔نجی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی جانب پہلا قدم ہو گا۔ انہوں ںے اوپن آر اے این اور 5جی و 6 جی ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق و ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر کام کرنے والی دو مشترکہ ٹاسک فورسز قائم کرنے کو بھی سراہا۔ امریکہ کے اوپن آر اے این تیارکنندگان کی جانب سے انڈیا میں ٹیلی کام کی ایک نمایاں کمپنی میں تجرباتی طور پر 5جی اوپن آر اے این شروع کیا جائے گا۔ دونوں رہنما امریکہ کے آر آئی پی اور ری پلیس پروگرام میں انڈیا کی کمپنیوں کی شرکت کے متمنی ہیں۔ صدر بائیڈن نے امریکہ میں آر آئی پی اور ری پلیس کے ایک تجرباتی پروگرام میں انڈیا کے تعاون کا خیرمقدم بھی کیا۔
10۔ امریکہ نے کوانٹم کے میدان میں انڈیا کے ساتھ دوطرفہ اور کوانٹم اختلاط کے تبادلے کے ذریعے مل کر کام کرنے کے عزم کو دہرایا جو کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو بین الاقوامی سطح پر کوانٹم تبادلے کے مواقع پیدا کرنے میں سہولت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے کولکتہ میں واقع انڈیا کے ایس این بوس نیشنل سنٹر فار بیسک سائنسز کے کوانٹم اکنامک ڈویلپمنٹ کنسورشیم مں بحیثیت رکن شمولیت کا خیرمقدم بھی کیا۔ اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) ممبئی نے بین الاقوامی شراکت دار کے طور پر شکاگو کوانٹم ایکسچینج میں شمولیت اختیار کی ہے۔
11۔ دونوں رہنماؤں نے امریکہ کی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) اور انڈیا کے محکمہ بائیو ٹیکنالوجی کے مابین ایک عملدرآمدی اہتمام پر دستخط کیے جانے کو سراہا۔ اس اقدام کا مقصد حیاتیاتی ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی صنعتی اختراعات کے شعبے میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق تحقیق میں تعاون کو ممکن بنانا ہے۔ انہوں ںے این ایس ایف اور انڈیا کی وزارت الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے سیمی کنڈکٹر پر تحقیق، جدید ترین مواصلاتی نظام، سائبر سکیورٹی، استحکام اور ماحول دوست ٹیکنالوجی نیز نقل و حمل کے فہیم نظام میں تعلیمی و صںعتی تعاون کو فروغ دینے کی تجاویز کا خیرمقدم کیا۔
12۔ دونوں رہنماؤں نے ٹیکنالوجی سے متعلق مستحکم ویلیو چین کے قیام اور دفاعی صنعتوں کے ماحولی نظام کو باہم جوڑنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اپنی حکومتوں کی جانب سے ایسی پالیسیوں کو فروغ دینے اور ایسے ضوابط اختیار کرنے کا عہد کیا جن سے انڈیا اور امریکہ کی صںعت، حکومت اور تعلیمی اداروں کے مابین ٹیکنالوجی کے تبادلے، مشترکہ ترقی اور مشترکہ پیداوار کے بھرپور مواقع پیدا کرنے میں سہولت ملے۔ انہوں نے جون 2023 میں شروع کردہ دوطرفہ تزویراتی تجارتی ڈائیلاگ کے تحت نگرانی کے ایک بین الاداراتی نگران طریقہ کار کے ذریعے رابطے برقرار رکھے جانے کا خیرمقدم بھی کیا۔
13۔ رہنماؤں نے کونسل آف انڈین انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی کونسل) کی نمائندگی میں انڈیا کی یونیورسٹیوں اور ایسوسی ایشن آف امریکن یونیورسٹیز (اے اے یو) کے مابین باہمی مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کا خیرمقدم کیا جس کا مقصد انڈیا۔امریکہ گلوبل چیلنجز انسٹی ٹیوٹ کا قیام ہے جس کے لیے دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر ابتداً 10 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ گلوبل چیلنجز انسٹی ٹیوٹ دونوں ممالک کے نمایاں تحقیقی اور اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو اکٹھا کرے گا جن میں ایسے ادارے بھی شامل ہوں گے جو اے اے یو اور آئی آئی ٹی کے رکن نہیں ہیں۔ اس طرح یہ انسٹی ٹیوٹ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پائیدار توانائی اور زراعت کے میدان میں تعاون کو وسعت دینے، صحت کے مسائل اور وباؤں کا مقابلہ کرنے کی تیاری، سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی اور اس کی تیاری، جدید مواد، ٹیلی مواصلات، مصںوعی ذہانت اور کوانٹم سائنس پر محیط نئی تحقیق و اختراعات کو فروغ دے گا۔
14۔ دونوں رہنماؤں نے تعلیمی شعبے میں تعاون کے لیے کثیرالاداراتی شراکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا خیرمقدم بھی کیا۔ نیویارک یونیورسٹی۔ٹینڈن اور آئی آئی ٹی کانپور ایڈوانسڈ ریسرچ سنٹر کے درمیان اور سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک بفیلو اور آئی آئی ٹی دہلی، کانپور، جودھپور اور بی ایچ یو کے مابین اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے شعبے میں قائم شراکتیں اس کی نمایاں مثال ہیں۔
15۔ دونوں رہنماؤں نے ڈیجیٹل معیشت میں صنفی بنیادوں پر پائی جانے والی تقسیم کا خاتمہ کرنے کی اہمیت کی توثیق کرتے ہوئے جی20 کی جانب سے 2030 تک ڈیجیٹل صنفی فرق میں نصف حد تک کمی لانے کے عزم کا تذکرہ کیا اور ویمن اِن ڈیجیٹل اکانومی کے اقدام میں تعاون کا اظہار کیا جو ڈیجیٹل صںفی تقسیم ختم کرنے کی جانب پیش رفت کی رفتار تیز کرنے کے لیے دونوں حکومتوں، نجی شعبے کی کمپنیوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور کثیرفریقی اداروں کو اکٹھا کرتا ہے۔
16۔ وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے خلا اور مصنوعی ذہانت جیسے نئے اور ابھرتے ہوئے میدانوں میں تعاون بڑھانے کے ذریعے انڈیا۔امریکہ بڑی دفاعی شراکت داری کو مضبوط اور متنوع بنانے اور دفاعی صنعتی تعاون کی رفتار تیز کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
17۔ دونوں رہنماؤں نے جی ای ایف۔414 جیٹ انجن کی انڈیا میں تیاری کے لیے جی ای ایروسپیس اور ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے 29 اگست 2023 کو کانگریس کے نوٹیفیکیشن کے اجرا کا عمل مکمل ہونے کا اور اس سلسلے میں بات چیت کے آغاز کا خیرمقدم کیا اور اس بے مثال مشترکہ پیداوار کے فروغ میں تعاون اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی تجویز کے سلسلے میں مشترکہ اور فوری طور پر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
18۔ دونوں رہنماؤں نے دوسرے ماسٹر شپ مرمتی معاہدے کی تکمیل کو سراہا۔ اس سلسلے میں تازہ ترین معاہدہ امریکہ کی بحریہ اور مازگاؤں ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ کے درمیان اگست 2023 میں ہوا۔ دونوں فریقین نے انڈیا کو دور دراز پانیوں میں تعینات امریکی بحریہ کے اثاثوں اور دیگر ہوائی و بحری جہازوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے مرکز کی حیثیت سے ترقی دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے امریکہ کی صنعتوں کی جانب سے بحری جہازوں کی دیکھ بھال، مرمت اور ہوائی جہازوں کی جانچ پڑتال کی صلاحیتوں اور سہولیات کے حوالے سے مزید وعدوں کا خیرمقدم بھی کیا۔
19۔ دونوں رہنماؤں نے سلامتی کے مشترکہ مسائل سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے دفاعی شعبوں کے اختراعی کام سے فائدہ اٹھانے کے لیے تعاون کا مضبوط ایجنڈا تیار کرنے پر انڈیا۔امریکہ دفاعی تعاون بڑھانے کے ماحولی نظام (انڈس۔ایکس) کی ٹیم کو سراہا۔ انڈس۔ایکس نے پین سٹیٹ یونیورسٹی کے اشتراک سے آئی آئی ٹی کانپور میں پہلی اکیڈیمیا سٹارٹ اپ شراکت کا اہتمام کیا اور اگست 2023 میں نئے اداروں کی مدد کرنے کے کام کی رفتار تیز کرنے میں معاون امریکی ادارے ایم/ایس ہیکنگ 4 (ایچ 4 ایکس) اور آئی آئی ٹی حیدرآباد کے زیرقیادت ورکشاپ کے ذریعے انڈیا کے نئے اداروں کے لیے جوائنٹ ایکسیلیریٹر پروگرام شروع کیا۔ دونوں فریقین نے انڈیا کی وزارت دفاع کے پروگرام انوویشنز فار ڈیفنس ایکسیلینس اور امریکی محکمہ دفاع کے ڈیفنس انوویشن یونٹ کی جانب سے دو مشترکہ اہداف پر کام شروع کیے جانے کا بھی خیرمقدم کیا۔ اس سلسلے میں نئے اداروں کو دفاعی ٹیکنالوجی کے مشترکہ مسائل کے حل نکالنے کی دعوت دی جائے گی۔
20۔ صدر بائیڈن نے انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے بغیر پائلٹ اڑنے والے 31 جنرل آٹومکس ایم کیو۔9بی (16 سکائی گارڈین اور 15 سی گارڈین) طیاروں اور ان کا متعلقہ سازوسامان خریدنے کی درخواست کا خیرمقدم کیا جس سے ہر شعبے میں انڈیا کی مسلح افواج کی انٹیلی جنس، نگرانی اور عسکری دیکھ بھال کی صلاحیتوں میں بہتری آئے گی۔
21۔ دونوں ممالک کے موسم، توانائی کی قابل تجدید ذرائع کی جانب منتقلی اور توانائی کے تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے کے اہم ذریعے کے طور پر جوہری توانائی کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کے مابین بھرپور مشاورت کا خیرمقدم کیا جس سے جوہری توانائی کے شعبے میں انڈیا۔امریکہ تعاون میں سہولت دینے کے مواقع بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس میں مشترکہ طور پر جدید چھوٹے مقیاسی ری ایکٹر کی ٹیکنالوجی کی تیاری بھی شامل ہے۔ امریکہ نے جوہری توانائی کی ترسیل کرنے والے ممالک کے گروپ میں انڈیا کو رکنیت دینے کی حمایت کا اعادہ کیا اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ روابط جاری رکھنے کا عزم کیا۔
22۔ دونوں رہنماؤں نے اگست 2023 میں قابل تجدید توانائی سے متعلق ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے انڈیا۔امریکہ پلیٹ فارم (آر ای۔ٹی اے پی) کے پہلے اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔ اس پلیٹ فارم کے تحت دونوں ممالک لیبارٹری کی سطح پر ایک دوسرے سے تعاون، تجرباتی منصوبے شروع کرنے اور اختراعی ٹیکنالوجی کی آزمائش، قابل تجدید توانائی اور اسے ممکن بنانے کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے پالیسی اور منصوبہ بندی کے حوالے سے تعاون، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی تیاری کے عمل اور اس کی رسائی کے پروگرام وضع کرنے اور نئی و ابھرتی ہوئی قابل تجدید ٹیکنالوجی اور نظام ہائے توانائی سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہم مل کر کام کریں گے۔
23۔ نقل و حمل کے شعبے سے کاربن کے اخراج کا خاتمہ کرنے کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے انڈیا میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کو وسعت دینے کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔ اس میں ادائیگی کے تحفظ کے طریقہ کار میں مشترکہ تعاون بھی شامل ہے جس کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے سرکاری و نجی سطح پر سرمایہ مہیا کیا جائے گا۔ اس اقدام سے انڈیا میں تیار کردہ بجلی سے چلنے والی 10,000 بسوں کے حصول کی رفتار تیز ہو گی۔ اس میں انڈیا کے وزیراعظم کا ای۔بس سیوا پروگرام بھی شامل ہے اور بسوں کو چارج کرنے کا نظام بھی اس کا حصہ ہو گا۔ دونوں ممالک ای۔ تحرک کے لیے عالمگیر ترسیلی نظام کو متنوع بنانے میں تعاون کے لیے اکٹھے کام کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
24۔ انڈیا اور امریکہ سرمائے کی قیمت میں کمی لانے اور قابل تجدید گرین فیلڈ توانائی سے کام لینے، اس توانائی کو ذخیرہ کرنے اور انڈیا میں ماحول دوست ٹیکنالوجی کے نئے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے پلیٹ فارم تیار کرنے کے عمل کو بھی ترقی دے رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انڈیا کے نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ انفراسٹرکچر فنڈ اور امریکہ کی ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن نے قابل تجدید توانائی کے ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے ایک اور فنڈ کے لیے اپنی اپنی جانب سے 500 ملین ڈالر مہیا کرنے کے ارادے پر مبنی دستاویزات کا تبادلہ بھی کیا۔
25۔ دونوں رہنماؤں نے انڈیا اور امریکہ کے درمیان عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ساتویں اور باقی ماندہ آخری تنازعے کے حل کو بھی سراہا۔ اس سے پہلے جون 2023 میں ڈبلیو ٹی او میں دونوں ممالک چھ دوطرفہ تجارتی تنازعات کو بے مثال انداز سے حل کر چکے ہیں۔
26۔ دونوں رہنماؤں نے انڈیا۔امریکہ تجارتی ڈائیلاگ کے تحت ایک پُرعزم ‘انوویشن ہینڈ شیک’ ایجنڈے کی تیاری کے لیے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کیا جس کے تحت سال کے آخر میں دو پروگرام (ایک انڈیا اور ایک امریکہ میں) منعقد کیے جائیں گے۔ ان پروگراموں میں نئے کاروباری اداروں، ایکویٹی اور وینچر کیپیٹل کی نجی کمپنیوں، کاروباری سرمایہ کاری کے محکموں اور سرکاری حکام کو دونوں ممالک کے اختراعی ماحولی نظام کے مابین روابط قائم کرنےکے لیے اکٹھا کیا جائے گا۔
27۔ دونوں رہنماؤں نے کینسر پر تحقیق، اس کی روک تھام، اس پر قابو پانے اور اس کے علاج کے انتظامات پر بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ نومبر 2023 میں انڈیا۔امریکہ کینسر ڈائیلاگ کے آغاز کے منتظر ہیں۔ اس ڈائیلاگ میں کینسر کے جینوم سے متعلق علم کو بڑھانے اور شہری و دیہی آبادیوں میں کینسر کے علاج کو بہتر بنانے کی غرض سے نئی تشخیص اور علاج معالجے کی تیاری شامل ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اکتوبر 2023 میں واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے امریکہ۔انڈیا طبی ڈائیلاگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سائنسی، انضباطی اور طبی تعاون کو مضبوط کرنے اور اس میں سہولت دینے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کو بھی واضح کیا۔
28۔ دونوں رہنماؤں نے دوسری جنگ عظیم میں جان دینے والے امریکی فوج کے ارکان کی باقیات انڈیا سے واپس لانے میں سہولت دینے کے لیے امریکی محکمہ دفاع کی پی او ڈبلیو/ایم آئی اے اکاؤنٹنگ ایجنسی اور اینتھروپولوجیکل سروے آف انڈیا (اے این ایس آئی) کے درمیان انتظامی یادداشت کی تجدید کا خیرمقدم بھی کیا۔
29۔ وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن نے دونوں ممالک کی حکومتوں، صنعتوں اور تعلیمی اداروں کے مابین اعلیٰ سطحی روابط برقرار رکھنے اور انڈیا۔امریکہ پائیدار شراکت داری کے پُرعزم تصور کو عملی صورت دینے کا عہد کیا جس سے روشن اور خوشحال مستقبل کے لیے دونوں ممالک کے لوگوں کی خواہشات کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، عالمگیر بہتری میں مدد ملے اور بحرہند و بحرالکاہل کو آزاد، کھلا، مشمولہ اور مستحکم خطہ بنایا جا سکے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2023/09/08/joint-statement-from-india-and-the-united-states/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔