Homeاُردو ...ایچ آئی وی/ ایڈز کے بارے میں اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطحی اجلاس hide ایچ آئی وی/ ایڈز کے بارے میں اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطحی اجلاس اُردو ترجمہ 10 جون 2021 امریکی دفتر خارجہ دفتر برائے ترجمان وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا خطاب 4 جون، 2021 کو ریکارڈ کیا گیا ویڈیو بیان 10 جون، 2021 چالیس سال پہلے سی ڈی سی کی اموات اور بیماریوں سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ میں پانچ نوجوانوں کی بیماری کے حوالے سے ایک مختصر تذکرہ شامل تھا۔ ان نوجوانوں کا لاس اینجلس میں علاج کیا گیا تھا جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہیں ایک نئی قسم کا نمونیا لاحق ہوا ہے۔ اس رپورٹ کی اشاعت تک ان میں سے دو افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ باقی تین اس سے فوری بعد انتقال کر گئے۔ اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد نیویارک، سان فرانسسکو اور امریکہ کے دیگر شہروں میں بھی بڑی تعداد میں ایسے مریض سامنے آئے۔ اس وقت کوئی نہیں جانتا تھا مگر یہ اس بیماری کے حوالے سے پہلی باقاعدہ اطلاعات تھیں جسے بعد میں ایڈز کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد اب تک دنیا بھر میں اندازاً 32.7 ملین لوگ ایڈز سے متعلقہ بیماریوں کے سبب زندگی کھو چکے ہیں جن میں 700,000 افراد کا تعلق امریکہ سے تھا۔ یہ کسی بیماری سے ہونے والی اموات کی حیران کن حد تک بڑی تعداد ہے۔ ان میں ہر ایک کے عزیزوں، دوستوں اور معاشروں نے ان کی موت کا دکھ جھیلا۔ تاہم ہمارے پاس جو اعدادوشمار ہیں ان کے مطابق آج 38 ملین افراد ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جن میں 1.2 ملین افراد کا تعلق امریکہ سے ہے۔ ان میں ہمارے ساتھی، ہمارے ہمسایے، ہمارے شریک حیات اور اہلخانہ سمیت ہر عمر، نسل، عقیدے اور قومیتوں کے لوگ شامل ہیں۔ کئی نسلوں تک یانا پینفیلووا جیسے بہادر رہنماؤں کی کوششوں کی بدولت اب ان میں چند لوگ ہی اپنی بیماری کو چھپاتے ہیں۔ یانا کو ہم افتتاحی اجلاس میں سُن چکے ہیں۔ اس وبا پر قابو پانے کے لیے امریکہ اور دنیا بھر میں اس کے شراکت داروں نے جو کام کیا ہے اس پر ہمیں فخر ہے۔ 2003 میں صدر بش کی جانب سے ایڈز سے چھٹکارا پانے کے لیے ہنگامی صدارتی منصوبہ ‘پیپفار’ شروع کیے جانے سے اب تک ہم نے اس کوشش میں 85 بلین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل خرچ کیے ہیں، 20 ملین زندگیاں بچانے میں مدد دی ہے، لاکھوں لوگوں کو ایچ آئی وی انفیکشن سے تحفظ دیا ہے اور 54 ممالک میں مقامی سطح پر صحت کے نظام بہتر بنائے ہیں۔ امریکہ کی خارجہ پالیسی کی تاریخ میں چند ہی اقدامات ایسے ہوں گے جن سے اس قدر بڑی تعداد میں لوگوں کو مدد ملی ہو۔ یہ عالمی برادری کے لیے ہمارا ایک انتہائی قابل فخر کردار ہے۔ ان مالی وسائل کی بدولت ایبولا، ایچ 1 این 1 اور دیگر مہلک بیماریوں کو بے قابو ہونے سے روکنے میں بھی مدد ملی ہے۔ کووڈ۔19 کے خلاف حالیہ جنگ میں بھی اس مدد کا اہم کردار ہے۔ ہم سب جانتے ہیں ہم نے یہ کامیابیاں دنیا بھر کی حکومتوں اور کثیر ملکی اداروں نیز وکلا، سائنس دانوں، مقامی سطح پر کام کرنے والی تنظیموں، کاروباروں، معالجین اور ماہرین تعلیم کے ساتھ کام کر کے حاصل کی ہیں۔ تاہم اس قابل ذکر پیش رفت کے باوجود ابھی ہمارا کام مکمل نہیں ہوا۔ دنیا بھر میں پائی جانے والی عدم مساوات اس وباء کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ عدم مساوات ہمارے علاقوں اور معاشروں میں پائی جاتی ہے اور سماجی، معاشی، نسلی اور صنفی خطوط پر دیکھی جا سکتی ہے۔ کووڈ۔19 نے اس صورتحال کو اور بھی بدترین بنا دیا ہے۔ اگر ہم یہ عدم مساوات ختم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو لاکھوں مزید لوگوں کو ایچ آئی وی لاحق ہونے کا اندیشہ ہے اور اس وقت ایچ آئی وی سے متاثرہ لاکھوں زندہ لوگوں کی زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ہمارے لیے ایڈز کا خاتمہ کرنا ممکن ہے۔ تاہم، اگر ہم لوگوں کے جنسی و تولیدی حقوق سے انکار کریں یا ایسے لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک کو فروغ دیں جنہیں ایچ آئی وی کا خطرہ دوسروں سے زیادہ ہے تو پھر ہم یہ ہدف حاصل نہیں کر سکتے۔ اس کا مطلب تمام لوگوں خصوصاً وباء سے بری طرح متاثر ہونے والے طبقات کے لیے ایچ آئی وی سے متعلق خدمات تک مساوی رسائی یقینی بنانا ہے۔ ان میں ہم جنس پرست خواتین اور مرد، دو جنسی رحجانات رکھنے والے افراد، مخنث، کویئر، بین جنسی افراد اور ایسے دیگر معاشرتی گروہ، منشیات استعمال کرنے والے افراد، سیکس ورکر، نسلی و قومیتی اقلیتیں، عورتیں اور لڑکیاں شامل ہیں۔ ان طبقات کی ضروری خدمات تک رسائی مشکل بنانے والے قوانین، پالیسیاں اور طریقہ ہائے کار سے محض اس بیماری کے حوالے سے بدنامی کو فروغ ملتا ہے اور مزید زندگیاں خطرے سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہیں۔ آج ہم تمام لوگوں کی ایچ آئی وی سے متعلق معیاری خدمات تک مساوی رسائی یقینی بنانے کے لیے اپنے ساتھی رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں، اس سے قطع نظر کہ یہ لوگ کون ہیں اور کس سے محبت کرتے ہیں۔ ہم نے اس بیماری کے پہلے پانچ مریض سامنے آنے کے بعد اب تک چالیس سال میں باہم مل کر بہت بڑی پیش رفت کی ہے۔ آئیے اس کام میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا سلسلہ آگے بڑھائیں، تاحال مدد کے منتظر لوگوں تک پہنچنے کا نیا عزم کریں اور ہر ایک کے لیے ہر جگہ ایچ آئی وی کی وباء کا خاتمہ کریں۔ میری بات سننے کا شکریہ۔ اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/un-high-level-meeting-on-hiv-aids/ یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔