وائٹ ہاؤس
حقائق نامہ
3 جون، 2021
ہم اندرون ملک کووڈ۔19 کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اس کے ساتھ دنیا بھر میں اس وباء کو ختم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں صدر بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ امریکہ ایسی جگہ بن جائے گا جہاں سے دنیا بھر کو ویکسین میسر آئے گی۔ اس مقصد کے لیے امریکی انتظامیہ کوویکس کے لیے اپنی بھرپور مالی مدد سے بڑھ کر متعدد اضافی اقدامات بھی اٹھائے گی جن میں امریکہ کی جانب سے دنیا کے لیے ویکسین کا عطیہ اور یہی کچھ کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی حوصلہ افزائی، دنیا بھر کے لیے ویکسین کی پیداوار بڑھانے کے لیے امریکی ادویہ ساز صنعت کے ساتھ مل کر کام اور ویکسین بنانے کے لیے درکار سازوسامان کی فراہمی کے عالمگیر سلسلوں کی معاونت سمیت مزید ممالک کو ویکسین کی تیاری کی صلاحیت بڑھانے میں مدد دینا شامل ہے۔ ویکسین سے متعلق یہ منصوبہ بندی کووڈ۔19 کو شکست دینے کی جنگ میں دنیا کی رہنمائی کے لیے ہماری مجموعی عالمگیر حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے جس میں وباء کا پھیلاؤ روکنے کے لیے صحت عامہ کے لیے ہنگامی امداد، صحت عامہ میں بہتری لانے کے لیے دنیا بھر کی صلاحیتوں میں اضافہ اور ناصرف یہ وباء بلکہ مستقبل میں بھی کسی وباء کو شکست دینے کی تیاری شامل ہیں۔
آج امریکی انتظامیہ نے جون کے آخر تک دنیا بھر میں امریکی ویکسین کی کم از کم 80 ملین خوراکیں دینے کے فریم ورک اور اس سلسلے میں ابتدائی 25 ملین خوراکوں سے متعلق اپنے منصوبے کا اعلان کیا۔
انتظامیہ نے خاص طور پر یہ اعلان کیا کہ:
امریکہ دنیا بھر میں وباء کے خاتمے کے لیے ویکسین مہیا کرے گا۔
آج انتظامیہ نے دنیا بھر کو امریکی ویکسین کی یہ 80 ملین خوراکیں دینے کے لیے اپنے فریم ورک کا اعلان کیا۔ امریکہ خاص طور پر:
اس ویکسین کا 75 فیصد کوویکس کے ذریعے فراہم کرے گا۔ امریکہ اپنی عطیہ کی جانے والی ویکسین کا کم از کم تین چوتھائی حصہ کوویکس کے ذریعے دے گا جو ضرورت مند ممالک کو مہیا کی جائے گی۔ اس سے بہت بڑی تعداد میں اور انتہائی خطرے کی زد میں آنے والے ممالک کے لیے مساوی طور پر دستیاب ویکسین کی مقدار بڑھ جائے گی۔ کوویکس کے ذریعے دی جانے والی خوراکوں کے ضمن میں امریکہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند، جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا اور افریقہ کو ترجیح دے گا۔ افریقہ میں یہ ویکسین افریقن یونین کے اشتراک سے مہیا کی جائے گی۔
25 فیصد ویکسین فوری ضروریات اور دنیا بھر میں ایسے ممالک کے لیے مختص کرے گا جہاں وباء نے زور پکڑ رکھا ہے۔ امریکہ کو دنیا بھر کے ممالک سے ویکسین کی فراہمی کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ امریکہ اپنی عطیہ کی جانے والی ویکسین کی ایک چوتھائی خوراکیں براہ راست ان ممالک کو دے گا جنہیں اس کی زیادہ ضرورت ہے اور جہاں وباء نے زور پکڑ رکھا ہے۔ علاوہ ازیں قریبی ہمسایے اور امریکہ سے فوری مدد کی درخواست کرنے والے ممالک بھی اس سے مستفید ہوں گے۔ خاص طور پر ہم:
دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی ممکن بنانے کے اقدامات کریں گے۔ عطیہ کی جانے والی خوراکوں کی یہ پہلی قسط امریکہ کی جانب سے تمام خِطوں کی مدد کرنے اور دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی اور اس تک رسائی میں اضافے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار ہے۔
وباء کی شدت میں اضافے سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں گے اور صحت عامہ سے متعلق معلومات اور تسلیم شدہ بہترین طریقہ ہائے کار کی بنیاد پر طبی کارکنوں اور خطرے کی زد میں آنے والے دیگر لوگوں کے تحفظ کو ترجیح دیں گے۔ ہم انتہائی ضرورت مند ممالک میں اگلی صفوں میں کام کرنے والے طبی کارکنوں کے لیے ترجیحی بنیاد پر ویکسین مہیا کریں گے۔ امریکہ اپنی ویکسین کو دوسرے ممالک سے فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔ امریکہ وباء سے مقابلے کے لیے تیار اور ضرورت مند دونوں شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا۔ ہم ترجیحی طور پر ایسے ممالک کو عطیات دیں گے جنہوں نے سنگین بیماریوں میں مبتلا اور انتہائی خطرے کی زد پر موجود لوگوں اور ان کی مدد کے لیے کام کرنے والوں جیسا کہ طبی کارکنوں کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین فراہم کرنے کی مںصوبہ بندی کر رکھی ہے۔
ضرورت مند ممالک اور اپنے ہمسایوں کی مدد کریں گے۔ امریکہ اپنے خطے میں اور اپنی سرحدوں سے پار ویکسین فراہم کرے گا۔ ہم سب سے پہلے اپنے قریب ترین ہمسایوں کو ویکسین کی خوراکیں مہیا کر رہے ہیں جن میں کینیڈا اور میکسیکو شامل ہیں۔ ویکسین کی فراہمی کے سلسلے میں ہم نے لاطینی امریکہ اور غرب الہند کو فی کس بنیادوں پر ترجیح دی ہے۔
امریکہ کی جانب سے ویکسین کی پہلی 25 ملین خوراکوں کی مجوزہ فراہمی کے منصوبے کا اعلان۔ امریکہ نے مندرجہ بالا فریم ورک اور زیرالتوا قانونی اور ضابطے کی منظوری کی بنیاد پر 25 ملین ویکسین کی پہلی قسط بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے:
اس میں قریباً 19 ملین خوراکیں کوویکس کے ذریعے درج ذیل ممالک اور خِطوں کو مہیا کی جائیں گی:
جنوبی و وسطی امریکہ کے درج ذیل ممالک کو قریباً 6 ملین خوراکوں کی فراہمی: برازیل، ارجنٹائن، کولمبیا، کوسٹاریکا، پیرو، ایکواڈور، پیراگوئے، بولیویا، گوئٹے مالا، ایل سلواڈور، ہونڈوراس، پانامہ، ہیٹی اور غرب الہند کمیونٹی (CARICOM) کے دیگر ممالک اور ڈومینیکن ریپبلک۔
ایشیا میں درج ذیل ممالک کے لیے قریباً 7 ملین خوراکوں کی فراہمی: انڈٰیا، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، مالدیپ، ملائشیا، فلپائن، ویت نام، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، لاؤس، پاپوا نیوگنی، تائیوان اور الکاہل کے جزائر۔
قریباً 5 ملین خوراکیں افریقہ کے ممالک کو مہیا کی جانا ہیں جن کا انتخاب افریقین یونین کے اشتراک سے کیا جائے گا۔
قریباً 6 ملین خوراکیں علاقائی ترجیحات کی بنیاد پر اور شراکت دار ممالک میں تقسیم کی جائیں گی جن میں میکسیکو، کینیڈا، جمہوریہ کوریا، مغربی کنارہ اور غزہ، یوکرائن، کوسوو، ہیٹی، جارجیا، مصر، اردن، عراق اور یمن شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جانب سے وباء کے خلاف اگلی صفوں میں کام کرنے والے طبی کارکنوں کو بھی یہ ویکسین فراہم کی جائے گی۔
امریکہ کی جانب سے لاکھوں ویکسین دوسرے ممالک کو مہیا کرنے سے امریکی حکومت کے ایک بڑے عزم کا اشارہ ملتا ہے۔ جس طرح ہم نے وباء کے خلاف اندرون ملک کام کیا ہے اسی طرح ہم امریکہ اور دوسرے ممالک میں ضابطے اور قانون کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جتنا جلد ہو سکے دنیا بھر میں ویکسین کی محفوظ و مامون ترسیل ممکن بنائیں گے۔ اس میں وقت لگے گا تاہم صدر نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو وہ لوگوں کو اس وائرس سے تحفظ دینے کے لیے امریکی حکومت کی ہر سطح پر کام کرے۔ مخصوص ویکسین اور اس کی مقدار کا تعین اور فراہمی ہر خطے اور ملک کے حوالے سے انتظام، ضابطے اور ایسے دیگر معیارات کو مدنظر رکھ ہو گی۔
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔