An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان نیڈ پرائس
دفتر خارجہ کی پریس بریفنگ
25 فروری 2021

اقتباس
2:32 سہ پہر

مسٹر پرائس: ۔۔۔

اور آخر میں، ہم انڈیا اور پاکستان کے مابین اس مشترکہ اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ دونوں ممالک 25 فروری سے لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ بندی کی کڑی پابندی برقرار رکھنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ ہم دونوں اطراف میں بات چیت کا عمل بہتر بنانے اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ تناؤ اور تشدد میں کمی لانے کے لیے تسلسل سے کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

سوال: ۔۔۔ میں آپ سے پوچھوں گا، کیونکہ آپ نے انڈیا اور پاکستان پر بات ختم کی، تو کیا ہم وہیں سے شروع کر سکتے ہیں۔ امریکہ نے جنگ بندی کا یہ نیا معاہدہ کرانے میں اگر کوئی مددگار کردار ادا کیا تو وہ کس حد تک تھا؟ مجھے تجسس ہے، میرا مطلب ہے کہ جب صدر بائیڈن نائب صدر تھے تو ان کے پاکستان کے ساتھ بہت گرمجوش تعلقات تھے، خاص طور پر اس حد تک کہ وہ پاکستان کو افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا ایک لازمی شراکت دار سمجھتے تھے۔ مجھے یہ جاننا ہے کہ اب جب وہ صدر ہیں تو اس سوچ کے ذریعے اب ہم پاکستان کے حوالے سے ان کی پالیسی کے بارے میں کیا اندازہ لگا سکتے ہیں اور ان کی یہ سوچ انڈیا کے ساتھ تعلقات پر کیسے اثرانداز ہو گی۔

مسٹر پرائس: ٹھیک ہے، پہلے میں آپ کے ابتدائی سوال کا جواب دوں گا، میرے خیال میں، میں جو بات کہہ سکتا ہوں اور جو آپ مجھے یہاں کھڑے ہو کر کہتا سن چکے ہیں اور اس انتظامیہ کے دیگر لوگوں کی زبانی بھی آگاہ ہو چکے ہیں کہ ہم نے فریقین کو لائن آف کنٹرول پر تناؤ میں کمی لا کر 2003 میں کیے گئے جنگ بندی معاہدے کی جانب واپسی کے لیے کہا۔ اس معاملے میں ہمارا موقف بالکل واضح رہا ہے کہ ہم لائن آف کنٹرول کے پار جانے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں کی مذمت کرتے ہیں۔

جہاں تک امریکہ کے کردار کی بات ہے تو ہم انڈٰیا اور پاکستان کے مابین کشمیر اور دیگر متعلقہ امور پر براہ راست بات چیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ میں نے ایک لمحہ پہلے کہا، ہم یقینی طور پر اس اہتمام کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کا اعلان کل کیا گیا تھا اور جو مجھے کہنا چاہیے کہ، 25 فروری سے نافذالعمل ہو گا۔

سوال: کیا آپ اس بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں کہ موجودہ امریکی انتظامیہ خاص طور پر پاکستان کے ساتھ کیسے تعلقات رکھے گی اور یہ بھی کہ وہ دونوں ممالک کے مابین غیرجانبدار رہنے کی باریک لکیر پر کیسے چلنے کا ارادہ رکھتی ہے؟

مسٹر پرائس: جی، پاکستان ایک اہم شراکت دار ہے جس کے ساتھ ہمارے بہت سے مفادات مشترک ہیں۔ جیسا کہ میں ںے کہا، ہم اس معاملے پر بالکل واضح ہیں۔ جب افغانستان اور پاکستان کی دوسری سرحد کے پار پیش آنے والے واقعات کی بات ہو تو پاکستان کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔ لہٰذا واضح طور پر ہم اس پر قریبی توجہ دیں گے اور ہم پاکستانیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ باہمی دلچسپی کے ان تمام شعبوں بشمول افغانستان، کشمیر اور ہمارے دیگر مشترکہ مفادات کے معاملے میں تعمیری کردار ادا کریں۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/briefings/department-press-briefing-february-25-2021/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future