An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

وائٹ ہاؤس
واشنگٹن، ڈی سی
17 ستمبر 2021

بذریعے ٹیلی کانفرنسساؤتھ کورٹ آڈیٹوریم صبح 8:33 ای ڈی ٹی

صدر: آپ سب کو دیکھ کر اچھا لگا۔ صبح بخیر۔ وزیر خارجہ بلنکن، شکریہ۔ اور بالخصوص، خصوصی ایلچی کیری کا شکریہ۔ جان ایک طویل عرصے سے دوست چلے آ رہے ہیں اور مجھے اس مسئلے پر ان کی قیادت پر مکمل بھروسہ ہے۔ ہمیں آج آپ سب کی میزبانی کرنے پر فخر ہے – یہ آب و ہوا سے متعلق لیڈروں کی اُس سربراہی کانفرنس کا ایک تسلسل ہے جس کی ہم نے اپریل میں میزبانی کی تھی۔

اس سربراہی کانفرنس سے امریکی عوام سے کیا گیا امریکہ کے فوری طور پر عالمی سطح پر واپس آنے اور آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کا ميرا وعدہ پورا ہوگیا۔

میں یہ دکھانا چاہتا تھا کہ ہم ایک موڑ پر ہیں اور یہ کہ ایک حقیقی اتفاق رائے ہے – یعنی اس بارے میں ایک حقیقی اتفاق رائے ہے کہ آب و ہوا کے بحران سے ہماری بقا کو خطرہ ہے اور اس میں ميں بہتری کا ایک پہلو بھی ہے۔ آب و ہوا کا بحران روزگار پیدا کرنے اور دنیا بھر کے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے حقیقی اور ناقابل یقین معاشی مواقع فراہم کرتا ہے۔ اور میں آپ کا اور آپ کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے – اور مجھے ضرورت ہے – مجھے آپ کو غیر فعال ہونے کے نتائج کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت آپ سب کو اس کا علم ہے۔ میرا ایسا کہنا کسی حد تک گستاخی کے زمرے میں آتا ہے۔

لیکن پچھلے دو ہفتوں کے دوران میں نے ریکارڈ سمندری طوفانوں، ریکارڈ سیلابوں اور جنگلوں میں لگنے والی آگوں سے ہونے والے نقصانات اور تباہیاں دیکھنے کے لیے امریکہ کے طول و عرض کا سفر کیا۔ چین دنیا بھر میں لگا ہوا ہے – معاف کیجیے – یورپ، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں آب و ہوا ميں تبديلی بدستور جاری ہے۔ اور ہم – اور آپ بڑے پیمانے پر سیلابوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ آسٹریلیا اور ایمیزون اور روسی ٹنڈرا میں آگ پھیلتی گئی۔ سائبیریا میں – جو ہوا – میں نے اسے تقریبا ناقابل یقین پایا کہ درجہ حرارت 118 ڈگری تک پہنچ گیا – 118 ڈگری – آرکٹک دائرے کے اندر۔ موسمیاتی تبدیلی پر نئے بین الحکومتی پینل کی تحقيق انسانیت کے لیے شديد خطرے کو ظاہر کر رہی ہے۔ اور عملی اقدامات اٹھانے کا وقت حقیقت میں ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔ جیسا کہ وزیر خارجہ نشاندہی کر چکے ہیں، ہم ناقابل واپسی مقام کے قریب پہنچتے جا رہے ہیں ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں بچا۔

تو ہمیں عمل کرنا ہوگا – ہم سب کو۔ ہمیں عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے اور ابھی اٹھانا ہوں گے۔ جب ہم اپریل میں ملے تھے تو ہم نے گلاسگو میں سی او پی 26 میں شرکت کے لیے جاتے وقت اپنی کوششوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ آج، میں نے اپنی پیش رفت کا کھل کر جائزہ لینے کے لیے آپ سب کو دوبارہ اکٹھا کیا ہے۔ میں ان لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے پیرس ميں آب و ہوا سے متعلق معاہدے کے تحت آپ کی شراکت کو مضبوط بنایا اور 2030 کے لیے بلند اہداف مقرر کیے۔

اور آپ کی قیادت کا شکریہ۔ آدھی سے زیادہ عالمی جی ڈی پی کی نمائندگی کرنے والے ممالک ایسے اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہیں جو ہمیں گرمی کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہمارے مشترکہ ہدف کے حصول کو ہماری پہنچ میں رکھیں گے۔

لیکن – لیکن ہم جانتے ہیں کہ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ اور میری نظر میں – اگر کوئی چیز ہے تو وہ یہ ہے کہ ہمارا کام اور زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ بڑی معیشتوں کے فورم میں نمائندگی کرنے والے ممالک 80 فیصد عالمی اخراجوں کے ذمہ دار ہیں۔

اس کمرے میں موجود ہر ملک کے معقول وعدوں کے بغیر، گرمی کو 1.5 درجہ سنٹی گریڈ تک محدود رکھنے کا ہدف ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ اور یہ ایک تباہی ہوگی۔

اور میرے خیال میں ہمیں ابھی اس وقت کچھ کرنا ہے – ہم یہاں امریکہ میں اس کام کو آگے بڑہا رہے ہیں: ہمیں گلاسگو ميں لانا ہے – یعنی ہمیں اپنے اعلی ترين ممکنہ عزائم کو گلاسگو لانا ہے۔ جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا، اُن کے لیے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔

اپنے حصے کے طور پرمیں امریکہ کے اندر آب و ہوا کے مضبوط بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے [اور] صاف توانائی کا ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنے کے لیے تاریخی سرمایہ کاری کو منظور کرنے پرکام کر رہا ہوں جو لاکھوں ملازمتیں پیدا کرے گا اور مستقبل کی نئی صنعتیں لے کر آئے گا- اس کام کے سلسلے میں امریکہ نے 2030 تک، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراجوں کو 2005 کی سطحوں سے 50 سے 52 فیصد نیچے لانے کا عزم کیا ہے۔

اور آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ایک ہدف مقرر کر رکھا ہے کہ 2025 [2035] تک ہمارا بجلی کا شعبہ کاربن سے پاک ہو جائے گا۔ اور 2030 تک امریکہ میں فروخت ہونے والی 50 فیصد کاریں، ہمارے خیال میں، بجلی سے چلنے والی گاڑیاں ہونا چاہئیں اور [یہ کام] لازمی ہونا چاہیے۔

ایک اور قدم جو یورپی یونین اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ اٹھانے پر ہم کام کر رہے ہیں وہ میتھین کا عالمگیر عہد ہے جس کے تحت عالمی سطح پرمیتھین کی 2020 کی اخراجوں کی سطحوں میں، 2030 تک کم سے کم 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔ اس سے نہ صرف عالمگیر حدت کی شرح میں تیزی سے کمی آئے گی بلکہ اس سے صحت عامہ اور زرعی پیداوار کو بہتر بنانے جیسا ایک بہت ہی قیمتی ضمنی فائدہ بھی پہنچے گا۔ ہم – ہم ایسے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے تعاون کو متحرک کر رہے ہیں جو [اس کام میں] شامل ہو رہے ہیں اور کچھ اہم کام کرنے کا عہد کر رہے ہیں – وعدہ کریں اور اس مجازی [ انتہائی اہم] موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

آپ کو علم ہے کہ ہم اِن اخراجوں سے نمٹنے اور اچھی تنخواہوں والی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ملک کے اندر پہلے ہی بڑے بڑے اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ [ہم نے] ترک شدہ کنووں اور گیس کے کنووں میں سے گیسوں کے اخراجوں کو بند کر دیا ہے اور کنووں کو بھر دیا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اجتماعی ہدف بيک وقت بلند اور حقیقت پسندانہ ہے۔ اور ہم آپ سے پرزور طریقے سے کہتے ہیں کہ سی او پی 26 کے دوران اس عہد کے اعلان کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ اب، آپ جانتے ہیں کہ ہمیں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے مزید پیش رفت بھی کرنا ہوگی۔

میں نے اُس وقت اپریل میں سربراہی کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ آب و ہوا سے متعلق اپنے مالی وسائل کو دوگنا کرنے پر [اور] ترقی پذیر ممالک کے لیے 2024 تک [موسمیاتی مسائل] سے موافقت پیدا کرنے کے لیے اپنی امداد کو کو تین گنا کرنے پر کام کر رہا ہے۔ اور میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ ہم ترقی پذیر دنیا سے ان کے لیے [یعنی ترقی پذیر دنیا کے لیے] ایک سو ارب ڈالر سالانہ اکٹھا کرنے کے اجتماعی ہدف کو پورا کرنے کے مزید راستے تلاش کر رہے ہیں۔ اگلا – اس سال ہمارا زور گلاسگو جانے والی سڑک پر امنگوں کی تعمیر پر ہے۔ گلاسگو ہماری آخری منزل نہیں ہے۔ ہم سی او پی 26 میں جو بھی وعدے کریں، ہم سب کو مل کر گلاسگو میں اپنے عزائم اور اگلے سال اپنے عملی اقدامات کو مضبوط بنانا جاری رکھنا چاہیے اور فیصلہ کن دہائی کے دوران ہمیں ایک نقطے پر قائم رہنا چاہیے یعنی [درجہ حرارت میں اضافے کو] 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ سے نیچے رکھنا اور اس کو [اپنی] پہنچ میں رکھنا۔

یہی وجہ ہے کہ یہ فورم، میرے خیال میں بہت اہم ہے۔ یہ پیرس موسمیاتی معاہدے کا ایک اہم محرک تھا۔ آپ جانتے ہیں ہمیں آگے بڑھتے ہوئے اہم کردار ادا کرتے رہنا ہوگا۔

اس اہم موڑ پر- ایک فیصلہ کن دہائی کے آغاز پر- میں چاہتا ہوں کہ اس فورم کو سیاسی تحرک اور اتفاق رائے کے لیے استعمال کیا جائے تاکہ چار کلیدی شعبوں یعنی توانائی، صنعت، زمین [اور] سمندروں میں ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔

اور میں واضح کرنا چاہتا ہوں: یہ فورم دوسرے فورموں کا متبادل نہیں ہوگا [بلکہ اُن کی] تکمیل کرے گا۔

درحقیقت، توانائی اور صنعت کے حوالے سے ہم اپنی کوششوں کو صاف توانائی کی وزارتی کانفرنس اور اختراعی مشن جیسے فورموں کے کام کے ساتھ ہم آہنگ کریں گے۔ مجھے یہ کہنے میں فخر ہے کہ امریکہ اگلے سال ان [دونوں] کی صدارت کرے گا۔

میں جنوری میں بجلی، ٹرانسپورٹ، صنعت، تعمیراتی شعبے میں صاف توانائی کے اہداف پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وزرا کو اکٹھا کرکے ان کوششوں کو شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

ہم آئندہ فروری میں اپنے سمندروں کی کانفرنس سے پہلے سمندری منصوبوں پر بھی توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔

آپ کو علم ہوگا کہ میں- میں لیڈروں کی سطح کا ایک اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ ہم اپنی اُس مشترکہ پیشرفت کا جائزہ لے سکیں جو ہم نے اجتماعی طور پر کی ہے۔ آخر میں – آپ کے صبر کا شکریہ – اور میں ایک بار پھر اس لمحے کی فوری ضرورت اور ہمارے سامنے زبردست موقع، دونوں کی اہمیت واضح کرنا چاہتا ہوں۔

میں اس کام کو جاری رکھنے کا – یعنی مل کر کام کرنے اور یہ سننے کا متمنی ہوں کہ آپ کس طرح ماحولیاتی کاوش میں اپنا وہ حصہ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کی دنیا کو فوری ضرورت ہے۔

یہی وقت ہے. یہی وقت ہے. اور آپ کی شرکت کا شکریہ۔

میں اب [سٹیج] خصوصی ایلچی جان کیری کے حوالے کرتا ہوں۔ اور آپ کا شکریہ۔

صبح 8:41 ای ڈی ٹی


اصل عبارت پڑھنے کا لِنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/09/17/remarks-by-president-biden-at-virtual-meeting-of-the-major-economies-forum-on-energy-and-climate/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future