An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
4 مارچ 2021
ذرائع ابلاغ کے لیے بیان
اقتباس

برما ــ فایو فایو آنگ

فایو فایو آنگ ایک ابھرتی ہوئی رہنما ہیں جو آنے والے برسوں میں ممکنہ طور پر ملکی تعمیر میں کردار ادا کریں گی۔ وہ ونگز انسٹیٹیوٹ آف ری کنسیلئیشن کی شریک بانی ہیں۔ یہ تنظیم مختلف نسلی و مذہبی گروہوں کے درمیان تبادلہ خیال میں سہولت فراہم کرتی ہے۔ ان کا کام قیام امن اور مفاہمت کو فروغ دیتا ہے اور وفاقیت و تبدل پزیر انصاف کے لیے اہم نوعیت کا مکالمہ ممکن بناتا ہے۔ 2015 میں انہوں نے مینڈیلے سے یانگون تک احتجاجی جلوس منظم کیا جو یانگون کے قریب پہنچا تو اسے میانمار کی پولیس نے پرتشدد انداز میں ختم کر دیا اور انہیں اور ان کے شوہر کو گرفتار کر کے قید میں ڈال دیا۔ فایو فایو 13 ماہ بعد عدالتی مقدمات کا سامنا کرنے والے سیاسی قیدیوں کو عام معافی دینے جانے کے نتیجے میں اپریل 2016 کو رہا کی گئیں۔

ایران ــ شہرہ بیات

جب شہرہ بیات نے خواتین کی شطرنج کی عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کے لیے پرواز پکڑی تو انہیں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ شاید وہ اپنے آبائی ملک ایران کو آخری مرتبہ دیکھ رہی ہیں۔ شہرہ ایشیا میں شطرنج کے کھیل میں عالمی سطح پر اول درجے کی پہلی خاتون ریفری ہیں۔ اس چیمپیئن شپ کے دوران ان کی ایسی تصویر سامنے آئی جس میں انہوں نے حجاب نہیں اوڑھ رکھا تھا جو ایران میں خواتین کے لباس کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ تصویر سامنے آنے کے بعد 24 گھنٹے میں ہی ایران کی شطرنج فیڈریشن نے ــ جس کی شہرہ سربراہی کر چکی تھیں ــ اس اقدام پر معذرت کیے بغیر ایران واپسی پر انہیں حفاظت کی ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ شہرہ نے اپنی حفاظت کو لاحق خطرات اور اس واقعے پر معذرت کے لیے رضامند نہ ہونے کے باعث برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے کا تکلیف دہ فیصلہ کیا جس کے لیے انہیں اپنے شوہر کو بھی چھوڑنا پڑا جنہیں برطانیہ کا ویزا نہیں مل سکا تھا۔ یہ وہ موقع تھا جب شہرہ نے ایرانی حکومت کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے کے بجائے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

نیپال ــ مسکان خاتون

مسکان خاتون نے نیپال میں تیزاب حملوں کو جرم قرار دلوانے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت سزاؤں کے نفاذ کے لیے نئی قانون سازی ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب مسکان کی عمر 15 برس تھی تو وہ ایک لڑکے کی رومانوی تعلقات کی پیشکش مسترد کیے جانے کے نتیجے میں تیزاب حملے میں بری طرح زخمی ہو گئی تھیں۔ ایک سماجی کارکن کی مدد سے مسکان نے خطرات اور تیزاب حملوں کے متاثرین سے جڑی کڑی سماجی رسوائی کے ہوتے ہوئے تیزاب حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے کوششیں کیں۔ وہ ایک پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئیں، نیپال کے وزیراعظم کو اس مسئلے پر خط لکھا اور سخت قانون بنانے کی درخواست کرنے کے لیے بالاآخر ان سے بالمشافہ ملاقات کی۔ ان پر حملے سے ایک سال بعد ہی نیپال کے صدر نے تیزاب حملوں پر سخت سزاؤں اور تیزاب کی فروخت سے متعلق ضوابط کے حوالے سے ایک آرڈٰیننس جاری کیا جو مسکان کی اس معاملے میں نمایاں وکالت کا ثبوت ہے۔

سری لنکا ــ رانیتھا گیناراجا

رانیتھا گیناراجا ایک وکیل ہیں جو ریاست کی جانب سے خطرات اور مسائل کے باوجود پسماندہ اور کمزور سماجی گروہوں کے حقوق کے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ رانیتھا نے اپنا کیریئر جبری گمشدگیوں کے متاثرین اور ایسے قیدیوں کے مسئلے پر احتساب اور انصاف کے لیے وقف کر رکھا ہے جنہیں سری لنکا میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت عام طور پر کسی الزام کے بغیر سالہا سال تک قید میں رکھا جاتا ہے۔ وہ انہیں مفت قانونی مدد اور متعلقہ خدمات فراہم کرتی ہیں۔ رانیتھا نے جنگ سے ذاتی طور پر متاثر ہونے والی فرد اور متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ کام کے وسیع تجربے کی بنیاد پر خاص طور سے سری لنکا کے سماجی اعتبار سے انتہائی کمزور لوگوں کے لیے انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے غیرمعمولی جذبے اور لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-of-states-international-women-of-courage-award/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future