امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
4 مارچ 2021
ذرائع ابلاغ کے لیے اطلاع
اقتباس
وزیر خارجہ اینٹںی جے بلنکن ورچوئل ایوارڈ تقریب کی میزبانی کریں گے جس میں خاتون اول ڈاکٹر جل بائیڈن خصوصی خطاب کریں گی۔
سوموار، 8 مارچ کو صبح 10:00 بجے وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن دنیا بھر کی جرات مند خواتین (آئی ڈبلیو او سی) کو سالانہ ایوارڈ دیے جانے کی ورچوئل تقریب کی میزبانی کریں گے جو دنیا بھر سے غیرمعمولی خواتین کے گروہ کے اعزاز میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر افغانستان کی ان سات خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی اعزازی ایوارڈ دیا جائے گا جنہیں افغانوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی لگن پر قتل کر دیا گیا تھا۔ امریکہ کی خاتون اول ڈاکٹر جل بائیڈن اپنے خطاب میں ان خواتین کی جرات مندانہ کامیابیوں کا اعتراف کریں گی۔
ازراہ احتیاط اور محفوظ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے اس تقریب میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو مخصوص تعداد میں ہی مدعو کیا جائے گا اور یہ تقریب www.state.gov پر براہ راست دکھائی جائے گی۔
پندرہ سال سے دیا جانے والا وزیرخارجہ کا آئی ڈبلیو او سی ایوارڈ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین کی خدمات کا اعتراف ہے جنہوں نے امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے غیرمعمولی جرات اور قیادت کا مظاہرہ کیا اور اس مقصد کے لیے اکثر بہت بڑا ذاتی خطرہ مول لیا اور قربانی بھی دی۔ مارچ 2007 میں اس ایوارڈ کے آغاز سے اب تک دفتر خارجہ 75 سے زیادہ ممالک سے 155 سے زیادہ خواتین کی خدمات کے اعتراف میں انہیں یہ اعزاز دے چکا ہے۔ بیرون ملک امریکہ کے سفارتی مشن اپنے میزبان ممالک سے ایک جرات مند خاتون کو نامزد کرتے ہیں اور دفتر خارجہ کے سینئر حکام ان میں سے ایوارڈ کی حق دار خواتین کا انتخاب کرتے ہیں۔ ورچوئل آئی ڈبلیو او سی تقریب کے بعد اعزاز یافتگان ایک انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) کے ورچوئل تبادلے میں شریک ہوں گے اور اپنے امریکی ساتھیوں سے رابطہ کریں گے۔
2021 میں یہ اعزاز حاصل کرنے والی خواتین درج ذیل ہیں:
وزیر خارجہ 8 مارچ کو پیش کیے جانے والے انفرادی آئی ڈبلیو او سی ایوارڈ کے علاوہ ان سات افغان خواتین کے لیے اعزازی آئی ڈبلیو او سی ایوارڈ بھی پیش کریں گے جنہیں 2020 میں افغانستان کی تاریخ کے ایک مرکزی لمحے میں اپنے لوگوں کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کے یہ المناک واقعات افغانستان میں خواتین کو ہدف بنانے کے واقعات میں اضافے کے تشویش ناک رحجان کو واضح کرتے ہیں اور امریکہ تشدد کے ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے:
فاطمہ نتاشہ خلیل افغانستان میں انسانی حقوق کے غیرجانبدار کمیشن کی عہدیدار تھیں جو جون 2020 میں کابل میں دفتر جاتے ہوئے بم دھماکے میں اپنے ڈرائیورسمیت ہلاک ہو گئیں۔
جنرل شرمیلا فروغ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) میں صنفی یونٹ کی سربراہ اور این ڈی ایس میں طویل ترین عرصہ تک خدمات انجام دینے والی افسروں میں شمار ہوتی تھیں جو انسداد اغوا ڈویژن کی سربراہ رہیں اور مجرمانہ گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خفیہ کارروائیواں میں بھی حصہ لیا۔ جنرل فروغ مارچ 2020 میں کابل میں اپنی گاڑی پر بم حملے میں ہلاک ہو گئیں۔
مریم نورزاد دایہ تھیں جو کابل کے پی ڈی 13 ہسپتال میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ساتھ کام کرنے سے پہلے وردک اور بامیان جیسے دوردراز علاقوں میں خدمات انجام دے چکی تھیں۔ 12 مئی 2020 کو تین مسلح افراد نے ہسپتال کے زچہ بچہ وارڈ پر حملہ کیا مگر مریم نے اپنی مریضہ کا ساتھ چھوڑںے سے انکار کر دیا جو بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ اس حملے میں مریم، ان کی مریضہ اور نومولود بچہ اسی جگہ ہلاک ہو گئے۔
فاطمہ رجابی صوبہ غزنی سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ پولیس افسر اور انسداد منشیات ڈویژن کی رکن تھیں۔ جولائی 2020 میں وہ ایک عام بس میں سوار ہو کر جگھوری ضلع میں اپنے آبائی گاؤں جا رہی تھیں جب طالبان نے بس روک کر انہیں اغوا کر لیا۔ دو ہفتوں کے بعد طالبان نے انہیں قتل کر دیا اور لاش ان کے اہلخانہ کو بھیج دی جس پر گولیوں کے زخم اور تشدد کے نشان تھے۔
فرشتہ جیل خانوں کی انتظامیہ کے دفتر میں کام کرنے والے جیل کے 35 سالہ محافظ امیر محمد کی بیٹی تھیں۔ 25 اکتوبر 2020 کو وہ قندھار شہر میں کام کے لیے اپنی رہائش گاہ سے ٹیکسی کی جانب جا رہی تھیں کہ ایک نامعلوم مسلح شخص نے انہیں قتل کر دیا۔
ملالئی میواند اینیکاس ریڈیو اور ٹی وی کی رپورٹر تھیں جنہیں 10 دسمبر 2020 کو ایک مسلح شخص نے جلال آباد میں ان کی گاڑی پر حملہ کر کے ڈرائیور سمیت قتل کر دیا۔ ملالئی ایسے حملے کا نشانہ بننے والی اپنے خاندان کی پہلی فرد نہیں تھیں۔ پانچ سال پہلے حقوق کے لیے کام کرنے والی ان کی والدہ کو بھی نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کر دیا تھا۔
فرشتہ کوہستانی خواتین کے حقوق اور جمہوریت کے لیے کام کرنے والی 29 سالہ خاتون تھیں جنہیں 24 دسمبر 2020 کو صوبہ کپسیا میں نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر کے باہر قتل کر دیا۔ کوہستانی نے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے باقاعدگی سے پروگرام منعقد کیے اور اپنا پیغام پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کو پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا۔
اس سال آئی ڈبلیو او سی تقریب ورچوئل ہونے کے پیش نظر اعزاز یافتگان ذاتی طور پر بات چیت کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ تاہم ذرائع ابلاغ کے ادارے اعزاز یافتگان کے ساتھ ورچوئل بات چیت کا وقت طے کرنے کے لیے MediaRequests@state.gov پر ای میل بھیج سکتے ہیں۔ ہم آپ کو اس سال دیے جانے والے اعزازات کے حوالے سے خبروں اور تازہ ترین معلومات کے لیے سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ #IWOC2021 اور #WomenOfCourage استعمال کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اعزازات سے متعلق سوالات کے لیے براہ مہربانی خواتین کے عالمگیر امور سے متعلق دفتر (SGWI_PA@state.gov) پر رابطہ کیجیے۔ آئی وی ایل پی سے متعلق سوالات کے لیے براہ مہربانی (ECA_Press@state.gov) پر رابطہ قائم کیجیے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/2021-international-women-of-courage-award-recipients-announced/