امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
وزیر خارجہ اینٹںی جے بلنکن کا بیان
26 فروری 2021
اکتوبر 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں صحافی جمال کاشوگی کے قتل نے دنیا کو دہشت زدہ کر دیا جو امریکہ کے قانونی طور پر مستقل رہائشی تھے۔ لوگوں کو حکومتی انتقام، مکافات، سزا یا نقصان کے خوف سے بے نیاز ہو کر اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے کام لینے کے قابل ہونا چاہیے۔ جمال کاشوگی نے اپنے نظریات کے اظہار کی قیمت اپنی جان کی صورت میں چکائی۔ صدر بائیڈن نے گزشتہ اکتوبر کو کاشوگی کے قتل کو دوسرا سال ہونے پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ کاشوگی کی موت رائیگاں نہیں جائے گی اور ایک مزید منصفانہ اور آزاد دنیا کے لیے جدوجہد کرنا ہم پر ان کی یاد کا قرض ہے۔
آج بائیڈن-ہیرس انتظامیہ نے اس ہولناک ہلاکت پر شفافیت کا اہتمام کرتے ہوئے کانگریس کو ایک کُھلی رپورٹ جمع کرائی۔ اس رپورٹ کی ترسیل کے ساتھ اور صدر کے وعدے کے مطابق امریکہ کی حکومت اس جرم پر دنیا کی مذمت میں اضافے اور ایسی حکومتوں کے خلاف اضافی اقدامات کا اعلان کر رہی ہے جو اپنی سرحدوں سے باہر صحافیوں اور منحرف متصور کیے جانے والوں کو ان کی بنیادی آزادیوں سے کام لینے سے روکنے کے لیے دھمکاتی اور ان پر حملہ کرتی ہیں۔
اس مقصد کے لیے آج میں ”کاشوگی پابندی” کا اعلان کر رہا ہوں جو امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 212 (اے) (3) (سی) کی مطابقت سے ویزا پابندی کی ایک نئی پالیسی ہے۔ کاشوگی پابندی دفتر خارجہ کو ایسے افراد پر ویزے کی پابندیاں نافذ کرنے کا اختیار دیتی ہے جن کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ کسی غیرملکی حکومت کی جانب سے کام کرتے ہوئے انسدادِ منحرفین کی سنگین اور اپنی ملکی حدود سے باہر انجام دی گئی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ ان میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں یا اپنے کام کی بنا پر منحرف سمجھے جانے والے دیگر افراد پر جبر کرنے، انہیں ہراساں کرنے، ان کی نگرانی کرنے، انہیں دھمکانے یا نقصان پہنچانے والے یا ان کے اہلخانہ یا دیگر قریبی ساتھیوں سے متعلق ایسی سرگرمیوں میں ملوث عناصر شامل ہیں۔ جہاں مناسب ہو، اس پالیسی کے تحت ایسے افراد کے خاندان کے ارکان بھی ویزا پابندیوں کا ہدف ہو سکتے ہیں۔
ابتدائی طور پر امریکی دفتر خارجہ نے کاشوگی پابندی کی مطابقت سے ان 76 سعودی افراد پر ویزے کے پابندیاں نافذ کرنے کا اقدام کیا ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بیرون ملک منحرفین کو دھمکانے میں ملوث رہے ہیں اور اس میں کاشوگی کی ہلاکت بھی شامل ہے تاہم اس اقدام کا تعلق اسی واقعے تک محدود نہیں۔ ہم کاشوگی پابندی کی زد میں آنے والے افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے دفتر خارجہ، بیرون ملک کارروائیوں اور متعلقہ پروگراموں کی مد بندی کے قانون 2020 کے تسلسل سی اے ایکٹ 2021 کے تحت نامزدگیوں کے لیے بھی ان کا جائزہ لیں گے۔ یہ قانون ایسے افراد اور ان کے قریبی اہلخانہ نیز ان کی سرکاری شناخت کے ویزے مسترد کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
ہماری سرحدوں میں تمام لوگوں کے تحفظ کے معاملے کے طور پر کسی بھی غیرملکی حکومت کی جانب سے اس کے متصور کردہ منحرفین کو ہدف بنانے کے مرتکب افراد کو امریکی سرزمین پر پہنچنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
میں ںے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ دفتر خارجہ انسانی حقوق پر عملدرآمد کے بارے میں ہماری سالانہ عالمگیر رپورٹوں میں کسی بھی حکومت کی جانب سے اپنی سرحدوں کے پار کسی بھی طرح کی ایسی سرگرمیوں کی مکمل رپورٹ دے۔ امریکہ ایسی کسی بھی حکومت کے اقدامات سامنے لانے کا سلسلہ جاری رکھے گا جو اندرون ملک یا اپنی سرحدوں کے پار لوگوں کو محض اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے کام لینے کی پاداش میں ہدف بناتی ہے۔
اگرچہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترقی دینے کے لیے بدستور کام کر رہا ہے تاہم صدر بائیڈن نے واضح کر دیا ہے کہ یہ شراکت امریکی اقدار کی عکاس ہونی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے ہم نے قطعی طور سے واضح کر دیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیرون ملک انسانی حقوق کے کارکنوں، منحرفین اور صحافیوں کے خلاف خطرات پیدا کرنے کا سلسلہ اور ان پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ امریکہ انہیں برداشت نہیں کرے گا۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/accountability-for-the-murder-of-jamal-khashoggi/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔