An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

وائٹ ہاؤس
11 فروری، 2022

”ہم ایسے ہند-الکاہل کا تصور رکھتے ہیں جو کُھلا، مربوط، خوشحال، مضبوط اور محفوظ ہو ــ اور ہم اس مقصد کے حصول کے لیے آپ میں سے ہر ایک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔”

صدر جو بائیڈن

ایسٹ ایشیا کانفرنس
27 اکتوبر، 2021

بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ نے ہند۔الکاہل میں امریکہ کی قیادت بحال کرنے اور اس کے کردار کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے تاریخی اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ سال امریکہ نے اپنے دیرینہ اتحادوں کو مضبوط بنایا، نئی شراکتوں کو تقویت دی اور ان کے مابین نئے روابط قائم کیے تاکہ چین کے ساتھ مسابقت سے لے کر موسمیاتی تبدیلی اور وباء تک بہت سے ہنگامی نوعیت کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ اِس نے ایسے وقت میں یہ سب کچھ کیا جب دنیا بھر میں امریکہ کے اتحادی اور شراکت دار ہند۔الکاہل کے معاملات میں اپنی شمولیت کو تیزی سے بڑھا رہے ہیں اور جب امریکی کانگریس کی دونوں جماعتوں میں اس بات پر وسیع تر اتفاق پایا جاتا ہے کہ امریکہ کو بھی یہی کچھ کرنا چاہیے۔ سمندر کے دونوں اطراف اور تمام سیاسی جماعتوں کی سطح پر اس خطے پر توجہ دینے سے متعلق یہ عزم اس ناقابل تردید حقیقت کا اظہار ہے کہ: ہند۔الکاہل دنیا میں سب سے زیادہ تحرک کا حامل خطہ ہے اور اس کا مستقبل ہر جگہ لوگوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔

یہ حقیقت ہند۔الکاہل سے متعلق امریکہ کی حکمت عملی کی بنیاد ہے۔

یہ حکمت عملی امریکہ کو ہند۔ الکاہل میں پہلے سے زیادہ مضبوط انداز میں مددگار کردار ادا کرنے کے قابل بنانے اور اس عمل میں خطے کو مضبوط کرنے سے متعلق صدر بائیڈن کے تصور کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ اس حکمت عملی میں خطے اور اس سے پرے اپنے اتحادیوں، شراکت داروں اور اداروں کے ساتھ پائیدار اور تخلیقی تعاون کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

امریکہ ہند۔الکاہل کو ایک ایسا خطہ دیکھنا چاہتا ہے جو درج ذیل خصوصیات کا حامل ہو۔

1۔ آزاد اور کُھلا

ہمارے اور ہمارے قریبی شراکت داروں کے اہم مفادات ایک آزاد اور کھلے ہند۔الکاہل کا تقاضا کرتے ہیں اور ایک آزاد اور کھلا ہند۔الکاہل ایسی حکومتوں کا تقاضا کرتا ہے جو اپنے فیصلے خود کر سکیں اور یہاں مشترکہ عملداری قانون کے تابع ہو۔ ہماری حکمت عملی ممالک میں انفرادی طور پر مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے سے شروع ہوتی ہے، جیسا کہ ہم نے امریکہ میں کیا ہے اور اس کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ ممالک کے مابین بھی یہ صلاحیت بہتر بنائی جانی چاہیے۔ ہم درج ذیل اقدامات کے ذریعے ایک آزاد اور کھلے ہند۔الکاہل کو فروغ دیں گے:

            •   جمہوری اداروں، آزاد صحافت اور متحرک سول سوسائٹی کو مضبوط بنانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔

            •   بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور اصلاحات لانے کے لیے ہند۔الکاہل میں مالیاتی شفافیت کو بہتر بنایا جائے گا۔

            •   خطے کے سمندروں اور فضاؤں پر عالمگیر قانون کا اطلاق ہو گا اور انہیں انہی قوانین کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔

            •   اہم نوعیت کی نئی ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور سائبرسپیس کے حوالے سے مشترکہ تصورات کو فروغ دیا جائے گا۔

2۔ باہم مربوط

ایک آزاد اور کھلا ہند۔الکاہل اسی صورت ممکن ہے جب ہم ایک نئے دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مجموعی صلاحیت پیدا کریں گے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نے جن اتحادوں، اداروں اور قوانین کو بنانے میں مدد دی ہے انہیں اپنایا جانا ضروری ہے۔ ہم خطے کے اندر اور اس سے پرے یہ مجموعی صلاحیت پیدا کرنے کے اقدامات اٹھائیں گے جس میں:

            •   آسٹریلیا، جاپان، جمہوریہ کوریا (آر او کے) فلپائن اور تھائی لینڈ کے ساتھ پانچ علاقائی معاہداتی اتحادیوں کو مضبوط بنایا جائے گا۔

            •   نمایاں علاقائی شراکت داروں بشمول انڈیا، انڈونیشیا، ملائشیا، منگولیا، نیوزی لینڈ، سنگاپور، تائیوان، ویت نام اور الکاہل کے جزائر کے ساتھ تعلقات میں مضبوطی لائی جائے گی۔

            •   آسیان کو مزید بااختیار اور متحد بنانے میں مدد دی جائے گی۔

            •   کواڈ کو مضبوط بنایا جائے گا اور اس کے وعدے پورے کیے جائیں گے۔

            •   عالمی منظرنامے پر انڈیا کی ترقی اور اس کے علاقائی کردار کی حمایت کی جائے گی۔

            •   الکاہل کے جزائر میں مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں شراکت مہیا کی جائے گی۔

            •   ہند-الکاہل اور یورپ۔اوقیانوس کے مابین روابط قائم کیے جائیں گے۔

            •   ہند۔الکاہل میں اور خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیا اور الکاہل کے جزائر میں امریکہ کی سفارتی موجودگی کو وسعت دی جائے گی۔

3۔ خوشحال

عام امریکی شہری کی خوشحالی ہند۔الکاہل سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ حقیقت اختراع کی حوصلہ افزائی، مسابقتی طور پر معاشی ترقی، اچھی اجرتوں والی نوکریوں کی تخلیق، تجارتی سامان کی ترسیل کے نظام بحال کرنے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے لیے معاشی مواقع کو وسعت دینے کا تقاضا کرتی ہے۔ اس دہائی کے دوران ہند۔ الکاہل میں 1.5 بلین لوگ عالمگیر متوسط طبقے کا حصہ بن جائیں گے۔ ہم درج ذیل اقدامات کے ذریعے ہند۔الکاہل کی خوشحالی ممکن بنانے میں مدد دیں گے:

            •   ہند۔ الکاہل سے متعلق ایک معاشی ڈھانچہ تجویز کیا جائے گا جس کے ذریعے ہم:

            •   تجارت کے لیے نئے طریقہ ہائے کار بنائیں گے جو بڑی افرادی قوت اور ماحولیاتی معیارات سے مطابقت رکھتے ہوں۔

            •   اپنی ڈیجیٹل معیشتوں اور سرحد پار معلومات کے بہاؤ کو کھلے اصولوں کے تحت لائیں گے جس میں ڈیجیٹل معیشت کے نئے ڈھانچے سے بھی کام لیا جائے گا۔

            •   تجاری سامان کی ترسیل کے ایسے نظام بنائیں گے اور انہیں ترقی دیں گے جو متنوع، کھلے اور قابلِ قیاس ہوں۔

            •   کاربن کا اخراج ختم کرنے اور ماحول دوست توانائی کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کریں گے۔

            •   ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) کے ذریعے آزاد، شفاف اور کھلی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا جس میں 2023 میں ہماری میزبانی کے سال میں اس حوالے سے کیے گئے اقدامات بھی شامل ہیں۔

            •   جی7 شراکت داروں کے ساتھ مل کر ‘دنیا کی بہتر انداز میں بحالی’ کے پروگرام کے ذریعے خطے میں بنیادی ڈھانچے میں پائے جانے والے خلا پُر کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔

4۔ محفوظ

75 سال سے امریکہ نے علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی میں مدد دینے کے لیے لازمی طور سے درکار اپنی مضبوط اور مستقل دفاعی موجودگی برقرار رکھی ہے۔ ہم اپنے اس کردار کو وسعت دے رہے ہیں اور اسے جدید بنا رہے ہیں جس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے مفادات کے تحفظ اور امریکہ کی سرزمین پر نیز اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہم جارحیت کو روکنے اور جبر کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے پاس طاقت کے تمام ذرائع سے کام لیتے ہوئے ہند۔ الکاہل کی سلامتی کو مضبوط بنائیں گے جن میں درج ذیل اقدامات بھی شامل ہیں:

            •   قوت مزاحمت کو مربوط انداز میں مزید موثر بنانے کے اقدامات۔

            •   اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون میں مزید بہتری لانے اور باہم تعامل میں اضافے کے اقدامات۔

            •   آبنائے تائیوان کے آر پار امن اور استحکام برقرار رکھنے کے اقدامات۔

            •   خلا، سائبر سپیس اور اہم نوعیت کی نئی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تیزی سے خطرناک صورت اختیار کرتے ماحول میں موثر طریقے سے کام کرنے کے لیے اختراعی اقدامات۔

            •   توسیعی قوت مزاحمت کو مضبوط بنانے، اپنے جنوبی کوریائی اور جاپانی اتحادیوں کے ساتھ ربط قائم کرنے اور جزیرہ نما کوریا کو جوہری اسلحے سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اقدامات۔

            •   ‘اے یو کے یو ایس’ کے ذریعے فوائد کا حصول جاری رکھنے کے اقدامات۔

            •   خطے میں امریکہ کی کوسٹ گارڈ کی موجودگی کو وسعت دینے اور دیگر بین الاقوامی خطرات کے خلاف باہمی تعاون۔

            •   ہند الکاہل میں ‘قوت مزاحمت سے متعلق اقدام’ اور ‘سمندری سلامتی سے متعلق اقدام’ کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی غرض سے کانگریس کے تعاون سے اقدامات۔

5۔ مضبوط

ہند۔ الکاہل کو بڑے بین الاقوامی مسائل کا سامنا ہے۔ جنوبی ایشیا میں گلیشیئر پگھلنے سے اس خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ شدت اختیار کر رہے ہیں اور الکاہل کے جزائر کو سطح سمندر میں اضافے کے نتیجے میں بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔ کووڈ۔19 وباء پورے خطے میں تکلیف دہ انسانی و معاشی نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہند۔ الکاہل کی حکومتوں کو قدرتی آفات، وسائل کی قلت، اندرونی تنازعات اور حکمرانی کے مسائل سے لڑنا پڑ رہا ہے۔ اگر ان مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو یہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیں گے۔ ہم 21ویں صدی میں درپیش بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر مضبوطی لانے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں گے:

            •   2030 اور 2050 کے ایسے اہداف، حکمت عملی، منصوبے اور پالیسیاں تیار کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کام کیا جائے گا جو عالمی حدت کو 5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے میں معاون ہوں۔

            •   موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تنزل کے اثرات کے مقابل خطے کو محفوظ بنایا جائے گا۔

            •   کووڈ۔19 وباء کا خاتمہ کیا جائے گا اور عالمگیر تحفظ صحت کو بہتر بنایا جائے گا۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2022/02/11/fact-sheet-indo-pacific-strategy-of-the-united-states/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future