امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
20 جنوری، 2022
دفتر خارجہ امریکہ کی حکومت کے تمام اداروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے روس کے متعدد فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کی بابت آگاہ ہے جو یوکرین کے خلاف اطلاعاتی محاذ پر سرگرم ہیں۔ ان اداروں کی ایسی سرگرمیوں میں روس۔ یوکرین تعلقات میں یوکرین اور یوکرین کے سرکاری حکام کو جارح دکھانے کے لیے غلط اطلاعات کا پھیلاؤ اور پروپیگنڈے کی کوششیں شامل ہیں۔ ایسے اقدامات کا مقصد مغربی ممالک پر اثرانداز ہو کرا انہیں یہ یقین کرنے پر مجبور کرنا ہے کہ یوکرین کا طرزعمل ایک عالمگیر تنازعے کو ہوا دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان اقدامات کا ایک مقصد روس کے شرہویں کو اس بات پر قائل کرنا بھی ہے کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی جائز ہے۔ ذیل میں حالیہ بحرانوں اور اس کی وجوہات کے بارے میں روس کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ کی چند مثالیں دی گئی ہیں جن کے ساتھ حقیقت بھی واضح کی گئی ہے۔
فسانہ: روس۔ یوکرین تعلقات میں یوکرین اور یوکرین کے سرکاری حکام جارح کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ 1
حقیقت: پوٹن حکومت کی جانب سے روس کی جارحیت پر پردہ ڈالنے کے لیے متاثرین فریق یوکرین پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔
روس نے 2014 میں یوکرین پر حملہ کیا، کرائمیا پر قبضہ کیا، ڈونباس میں اس کی مسلح افواج موجود ہیں اور اب اس نے یوکرین کے ساتھ سرحد پر ایک لاکھ سے زیادہ فوج جمع کر لی ہے جبکہ صدر پوٹن اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں ”انتقامی عسکری۔ تکنیکی اقدامات” کی دھمکی دیتے ہیں۔
فسانہ: مغرب یوکرین کو تصادم کی جانب دھکیل رہا ہے۔ 2
حقیقت: ماسکو نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ سے زیادہ فوج تعینات کر کے حالیہ بحران شروع کیا جبکہ سرحد پر یوکرین کی جانب سے ایسی کوئی عسکری سرگرمیں نہیں ہوئی۔
روس کے فوجی اور انٹیلی جنس ادارے غلط اطلاعات کے ذریعے یوکرین کو ہدف بنا رہے ہیں جن کا مقصد روس۔ یوکرین تعلقات میں یوکرین اور یوکرین کے سرکاری حکام کو جارح دکھانا ہے۔ روس کی حکومت دنیا کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یوکرین کا طرزعمل ایک عالمگیر تنازعے کا باعث بن سکتا ہے اور روس کے شہریوں کو اس بات پر قائل کر رہی ہے کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی ضروری ہے۔ روس اپنی جارحیت پر دوسروں کو مورد الزام ٹھہراتا ہے تاہم یہ ماسکو کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی کم کر کے اور سفارتی راہ اختیار کر کے اس بحران کا پُرامن طور سے خاتمہ کرے۔
ماسکو نے 2014 میں یوکرین پر چڑھائی کی۔ کرائمیا پر قبضہ کیا اور وہ مشرقی یوکرین میں تنازعے کو بدستور ہوا دے رہا ہے۔ یہ اقدامات روس کی جانب سے خطے کے ممالک کی خودمختاری اور زمینی سالمیت کو کمزور کرنے کے طرزعمل سے مماثلت رکھتے ہیں جس نے 2008 میں جارجیا پر حملہ کر کے اس کے متعدد علاقوں پر قبضہ کیا اور مالڈووا سے اپنی فوج اور فوجی سازوسامان نکالنے کے لیے 1999 میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا۔ روس کی فوج اور اسلحہ مالڈووا کی حکومت کی اجازت کے بغیر وہاں موجود ہے۔
فسانہ: روس کی جانب سے لڑاکا فورسز کی تعیناتی اپنی ہی سرزمین پر افواج کی ترتیب میں ردوبدل کے سوا کچھ نہیں۔ 3
حقیقت: ایک ایسے ملک کی سرحدوں پر کسی قابل فہم بے ضرر وضاحت کے بغیر جنگی تجربے کی حامل اور حملے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے لیس ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوج کی تعیناتی محض فوجی دستوں میں ردوبدل نہیں ہو سکتی جس پر ماضی میں روس حملہ کر چکا ہے اور تاحال اس کے کئی علاقے زیرقبضہ ہیں۔
یہ یوکرین کی خودمختاری اور زمینی سالمیت کو روس سے واضح طور پر لاحق ایک نیا خطرہ ہے۔ فوجوں کے اس اجتماع کے ساتھ غلط اطلاعات پھیلانے کے متحرک اقدامات بھی شامل ہیں جن کا مقصد یوکرین کی حکومت پر اعتماد کو کمزور کرنا اور روس کے مزید حملوں کے لیے جواز تراشنا ہے۔
فسانہ: امریکہ نے ڈونباس میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کی منصوبہ بندی کی۔ 4
حقیقت: امریکہ اور روس کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع سے متعلق کنونشن کے فریق ہیں۔
اس عالمی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے تحت امریکہ کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کرتا۔ تاہم روس کی حکومت نے اپنے مخالفین پر حملہ کرنے اور انہیں قتل کرنے کی کوشش میں حالیہ برسوں کے دوران دو مرتبہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔ یہ کارروائی غیرملکی سرزمین پر بھی کی گئی۔ روس کی جانب سے مشرقی یوکرین میں جنگ کو ہوا دینے جیسے اقدامات سے برعکس امریکہ نے 2014 سے اب تک وہاں ماسکو کی جارحیت سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے 351 ملین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل مہیا کیے ہیں۔ روس اپنے اعلیٰ سطحی حکام کے بیانات اور غلط اطلاعات کے پھیلاؤ اور پروپیگنڈے کے اداروں کے ذریعے دانستہ طور پر جھوٹی باتیں پھیلا رہا ہے تاکہ یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کا بہانہ حاصل کر سکے۔
فسانہ: روس یوکرین میں روسی النسل آبادی کا دفاع کر رہا ہے۔ 5
حقیقت: روس نسل سے تعلق رکھنے والوں یا روسی زبان بولنے والوں کو یوکرین کی حکومت سے لاحق کسی طرح کے خطرے کی بابت کوئی قابل اعتبار معلومات موجود نہیں ہیں۔
تاہم ایسی قابل اعتبار اطلاعات ضرور موجود ہیں کہ روس کے زیرقبضہ کرائمیا اور ڈونباس میں یوکرین کے لوگوں کو اپنی ثقافت اور قومی شناخت کے حوالے سے جبر کا سامنا ہے اور وہ انتہائی جبر اور خوف کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ کرائمیا میں روس نے یوکرین کے لوگوں کو روسی شہریت اختیار کرنے یا اپنی جائیدادیں، صحت کی سہولیات تک رسائی اور نوکریاں کھونے پر مجبور کیا۔ جو لوگ روس کے قبضے یا کنٹرول کی پُرامن طور سے مخالفت کرتے ہیں انہیں بے بنیاد الزامات پر قید، گھروں پر پولیس کے چھاپوں، سرکاری طور پر امتیازی سلوک اور بعض اوقات تشدد اور دیگر بدسلوکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مذہبی و نسلی اقلیتوں سے تفتیش کی جاتی ہے اور ان کے خلاف ”انتہاپسندوں” اور ” دہشت گردوں” کے طور پر قانونی کارروائی ہوتی ہے۔
فسانہ: نیٹو نے سرد جنگ کے بعد سے روس کے خلاف منصوبے بنائے، روس کو افواج کے ذریعے گھیرا، توسیع نہ کرنے کے وعدے توڑے اور یوکرین کو اپنے اتحاد کی رکنیت دینے کے امکان کے ذریعے روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔ 6
حقیقت: نیٹو ایک دفاعی اتحاد ہے جس کا مقصد اپنے رکن ممالک کی حفاظت کرنا ہے۔
جون 2021 میں برسلز میں ہونے والی کانفرنس میں تمام اتحادیوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ”نیٹو اتحاد روس سے تصادم چاہتا ہے اور نہ ہی اس کے لیے خطرہ پیدا کر رہا ہے۔” درحقیقت 2002 میں صدر پوٹن نے خود کہا تھا کہ ”ہر ملک کو ایسی راہ اختیار کرنے کا حق حاصل ہے جس سے اس کی سلامتی یقینی بنانے میں مدد ملتی ہو۔ اس بات کا اطلاق بالٹک ریاستوں پر بھی ہوتا ہے۔ دوسری اور خاص بات یہ کہ نیٹو بنیادی طور پر ایک دفاعی بلاک ہے۔”
نیٹو نے روس کے گرد گھیرا نہیں ڈالا۔ روس کی زمینی سرحد محض 2,000 کلومیٹر سے کچھ ہی زیادہ طویل ہے۔ اس سرحد کے سولہ حصے کیے جائیں تو ان میں سے ایک ہی (1,215 کلومیٹر) ہی نیٹو کے رکن ممالک کے ساتھ ہے۔ روس کی زمینی سرحدیں 14 ممالک کے ساتھ ملتی ہیں۔ ان میں صرف پانچ ہی نیٹو کے رکن ہیں۔
روس کی جانب سے اپنے ہمسایوں کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کے جواب میں نیٹو نے 2016 میں بالٹک ریاستوں اور پولینڈ میں چار کثیرملکی فوجی گروپ تعینات کیے۔ ان افواج کی تعیناتی گردشی، دفاعی اور متناسب بنیادوں پر ہوئی ہے اور اس کے لیے میزبان ممالک نے خود درخواست کی تھی۔ روس کی جانب سے کرائمیا پر غیرقانونی قبضے سے پہلے اتحاد کے مشرقی حصوں میں اتحادی فوجی دستے تعینات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
نیٹو نے نئے ممالک کو اپنے اتحاد کا حصہ نہ بنانے کا کبھی کوئی وعدہ نہیں کیا۔ نیٹو کی توسیع روس کے خلاف نہیں ہے۔ ہر خودمختار ملک کو اپنے دفاعی انتظامات خود کرنے اور اپنے دفاع کے لیے دفاعی علاقائی اتحادوں کا حصہ بننے کا اختیار حاصل ہے۔ یہ یورپی سلامتی کا بنیادی اصول ہے جس کا اظہار اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی کیا گیا ہے اور روس نے بھی بہت سے عالمی اور علاقائی معاہدوں جیسا کہ ہیلیسنکی فائنل ایکٹ میں اس کی توثیق کر رکھی ہے۔
روس کے ساتھ نیٹو کی سرحدوں کا نقشہ
سرحدوں کا خاکہ مستند ہونا ضروری نہیں۔
فسانہ: مغرب سفارت کاری سے احتراز کرتا ہے اور سیدھا پابندیوں جیسے اقدامات اٹھاتا ہے۔ 7
حقیقت: امریکہ اور ہمارے شراکت دار ممالک اس بحران کو حل کرنے کے لیے جامع سفارت کاری میں مصروف ہیں جس میں روس کی حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی شامل ہے۔
صدر بائیڈن نے صدر پوٹن کے ساتھ دو مرتبہ بات چیت کی اور امریکہ کے حکام نے اپنے روسی اور یورپی ہم منصبوں کے ساتھ درجنوں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں اور ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا ہے جو کہ اس صورتحال کو پُرامن طور سے حل کرنے کے لیے جامع سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آیا روس عالمی برداری کے رکن کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور اس بحران کو ختم کرنے کے اقدامات اٹھانے پر رضامند ہے جو اس نے خود پیدا کیا ہے۔ لیکن ہم نے سرکاری اور نجی طور پر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر صدر پوٹن نے یوکرین میں مزید مداخلت کی تو ہم اور ہمارے شراکت دار روس کی معیشت پر فوری اور کڑی پابندیاں عائد کریں گے۔
# # #
1 ”اب وہ ہمیں کہیں گے کہ جنگ، جنگ، جنگ۔ یوں لگتا ہے وہ (یوکرین) ایک اور کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں (ڈونباس میں) اور ہمیں خبردار کر رہے ہیں کہ ہماری راہ میں نہ آئیں وگرنہ ان پر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔” ۔۔ صدر پوٹن
https://web.archive.org/web/20220110200851/https://www.msn.com/en-gb/news/world/russian-mercenaries-deploy- into-eastern-ukraine-sources-claim/ar-AAS5OBj?hss_channel=fbp-44821210086
2 ”ہمیں اپنی سلامتی کا خیال رکھنا ہے، آج اور آئندہ ہفتے کے لیے ہی نہیں بلکہ مختصر مدت کے لیے بھی اس بارے میں چوکس رہنا ہے۔ روس یہ سب کچھ کیسے برداشت کر سکتا ہے؟ کیا ہمیں ہمیشہ اپنی حفاظت کے لیے مستعد رہنا اور یہ دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے اور کب حملہ ہو سکتا ہے؟ لیکن اگر آخر میں ہمارے مابین وہی تصادم ہو جس کی آپ بات کر رہے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے؟ یہ ہمارا انتخاب نہیں ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے”۔۔ صدر پوٹن
https://web.archive.org/web/20211230075113/http://en.kremlin.ru/events/president/transcripts/67438
3 ”ہم خود یہ فیصلہ کریں گے کہ ہمیں اپنی سرزمین پر کیا کرنا ہے۔” ۔۔ روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوو
https://archive.is/8q8NK#selection-3851.30-3851.69
4 ”ہم نے ایوڈیوکا اور کریسنی لیمان شہر میں امریکہ کے لیے کام کرنے والے گروہوں کے 120 سے زیادہ ارکان کی موجودگی کا پتا چلایا ہے جن کا مقصد اشتعال انگیزی کرنا ہے ۔۔۔ اشتعال انگیزی کے لیے نامعلوم کیمیائی مادوں سے بھرے ڈرم ایوڈیوکا اور کریسنی لیمان پہنچائے گئے ہیں۔” ۔۔ روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو
https://web.archive.org/web/20211225083153/https://www.themoscowtimes.com/2021/12/21/us-mercenaries- preparing-donbass-provocation-russian-defense-chief-a75892
5 ”ہم دیکھ رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ ڈونباس میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ یقیناً نسل کشی جیسا دکھائی دیتا ہے” ۔۔ صدر پوٹن
https://web.archive.org/web/20220108143615/https://www.bbc.com/news/world-europe-59599066
6 ”۔۔۔ یہ سب کچھ نیٹو ممالک کی جانب سے یوکرین کی سرزمین پر متحرک عسکری ‘توسیع’ کے پس منظر میں ہو رہا ہے جس کا مقصد روس کی سلامتی کے لیے براہ راست خظرہ پیدا کرنا ہے۔”۔۔ دی کریملن
https://web.archive.org/web/20220110013538/https://www.jpost.com/international/putin-tells-uks-johnson-nato- members-are-threatening-russia-from-ukraine-688642
7 ”(مستقبل میں امریکی پابندیاں) ایک غلط اقدام ہو گا جسے ہمارے اجداد ایک سنگین غلطی قرار دے چکے ہیں۔ گزشتہ 30 برس میں بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں اور ہم موجودہ صورتحال میں ایسی غلطیوں سے پرہیز کریں گے۔” خارجہ امور پر صدارتی مشیر یوری یوشاکوو۔
https://web.archive.org/web/20220108121328/https://www.voanews.com/a/biden-affirms-sanctions-threat-putin- says-that-would-be-colossal-mistake-/6376182.html
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/fact-vs-fiction-russian-disinformation-on-ukraine/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔