امریکی دفتر خارجہ
ترجمان کا دفتر
وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا بیان
3 مارچ، 2022
امریکہ یوکرین کے خلاف جارحیت پر روس کی حکومت کے خلاف سخت معاشی اور سفارتی اقدامات یقینی بنانے کے عزم میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ متحد ہے۔ آج ہم روس کی اشرافیہ اور اس کے مالیاتی نیٹ ورکس اور اثاثوں، یوکرین کو غیرمستحکم کرنے کے لیے روس کے غلط اطلاعات پھیلانے کے ذرائع اور اس کے دفاعی اداروں کو ہدف بنا رہے ہیں اور اس کے ساتھ روس کی تیل اور گیس صاف کرنے کی صنعت پر مزید برآمدی پابندیاں بھی نافذ کر رہے ہیں۔ ان اقدامات سے واضح ہو گیا ہے کہ ایسے افراد اور اداروں کے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں جو روس کو یوکرین کے خلاف اس کی کھلی جنگ میں مدد دے رہے ہیں۔
دفتر خارجہ اور محکمہ خزانہ کی جانب سے آج کیے جانے والے اقدامات کے ذریعے روس کی اشرافیہ کے چند امیر ترین لوگوں کو ہدف بنایا گیا ہے جو پیوٹن کے قریبی ساتھی ہیں۔ ان میں علی شیر عثمانوو، بورس ارکادی، آئیگور روٹنبرگ اور ان کے اہلخانہ اور ان سے منسلک ادارے شامل ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے روس میں انتظامی عہدوں پر فائز بااثر لوگوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جن میں ٹرانس نیفٹ کے صدر نکولائی توکاریوو، روسٹیک کے سی ای او سرگئی کیمیزوو اور وی ای بی۔ ایف آر کے چیئرمین آئیگور شوالوو شامل ہیں۔ پیوٹن کے قریبی حلقے سے تعلق رکھنے والے ان افراد نے روس کے عوام کی قیمت پر دولت بنائی ہے اور پیوٹن انہی کی مدد سے یوکرین کے خلاف اپنی منتخب کردہ جنگ لڑ رہے ہیں۔
دوسری بات یہ کہ امریکہ کی حکومت یوکرین سمیت دنیا بھر میں غلط اطلاعات پھیلانے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی مہم میں ملوث اطلاعاتی اداروں کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔ دفتر خارجہ رشین فیڈریشن میں پروپیگنڈہ کے سربراہ اور ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوو کو انتظامی حکم 14024 کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کر رہا ہے۔ محکمہ خزانہ میں غیرملکی اثاثہ جات کی ضبطی سے متعلق دفتر (او ایف اے سی) روس کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے یوگینی پریگوزن پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جو اس سے پہلے بھی متعدد اختیارات کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیے جا چکے ہیں۔ او ایف اے سی آج پریگوزن کی اہلیہ پولینا، بیٹی لیوبوو اور بیٹے پاویل کو بھی پابندیوں کے لیے نامزد کر رہا ہے جو ان کے کاروباری اداروں میں کئی طرح کے کردار ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، او ایف اے سی روس کی جانب سے دنیا بھر میں غلط اطلاعات پھیلانے کی مہم سے وابستہ 26 افراد اور سات اداروں کو بھی پابندیوں کے لیے نامزد کر رہا ہے جن میں خاص طور پر ایسے ادارے شامل ہیں جو روس کے انٹیلی جنس اداروں کی پشت پناہی سے کام کرتے ہیں۔ یہ اہداف ایسے اداروں کو استعمال کرتے ہیں جو بظاہر قانونی طریقے سے چلنے والی اطلاعاتی ویب سائٹس ہیں لیکن حقیقت میں وہ رشین فیڈریشن کے لیے غلط اطلاعات پھیلاتی ہیں اور انتہائی قوم پرست پروپیگنڈے کا پرچار کرتی ہیں۔ ان 33 افراد اور اداروں کو بہت سے اختیارات کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے جن میں انتظامی حکم 13661، ترمیمی انتظامی حکم 13694، انتظامی حکم 13848 اور امریکہ کے مخالفین کا پابندیوں کے ذریعے مقابلہ کرنے کے قانون (”سی اے اے ٹی ایس اے”) کا سیکشن 224 (اے) (I) (بی) شامل ہیں۔
تیسری بات یہ کہ دفتر خارجہ روس میں دفاعی شعبے سے متعلق 22 کمپنیوں پر پابندیاں عائر کر کے روس کے دفاعی اداروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کا نفاذ کر رہا ہے۔ طویل مدتی اثرات کی حامل ان پابندیوں کے ذریعے ایسے اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو روس کی فوج کے لیے لڑاکا جنگی طیارے، بری فوج کی جنگی گاڑیاں، الیکٹرانک جنگ کے نظام، میزائل اور بغیرپائلٹ اڑنے والے جہاز تیار کرتے ہیں۔ ان پابندیوں سے پیوٹن کی جنگی صلاحیت کو بہت بڑا دھچکا پہنچے گا۔
چوتھی بات یہ کہ محکمہ تجارت روس کو تیل اور گیس نکالنے والے سازوسامان کی برآمد پر پابندیاں لگا رہا ہے۔ یہ سازوسامان روس کی تیل اور گیس صاف کرنے کی صنعت میں کام آتا ہے۔ چونکہ روس کی حکومت کو اپنی آمدنی کا بڑا حصہ تیل اور گیس کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے اس لیے یہ اقدمات روس کی اپنی آمدنی میں اضافے اور عسکری جارحیت برقرار رکھنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیں گے۔ یہ اقدامات یورپی یونین کے تعاون سے اس علاقے میں امریکی برآمدی پابندیوں سے بھی مطابقت رکھتے ہیں۔
آخری بات یہ کہ آج دفتر خارجہ تارکین وطن اور شہریت سے متعلق قانون کے سیکشن 212 (اے) (3) (سی) کی مطابقت سے روس کے مخصوص امراء، ان کے اہلخانہ اور قریبی ساتھیوں کو امریکی ویزے کے اجراء پر پابندی کے لیے ویزے سے متعلق نئی انضباطی پالیسی کا اعلان کر رہا ہے۔ یہ امراء دوسرے ممالک کے لیے روس کی تخریبی خارجہ پالیسی کو چلانے، اس کی منظوری دینے، اس کے لیے مالیاتی وسائل مہیا کرنے، اس کی بھرپور حمایت کرنے یا اس کی مدد کے لیے ضرررساں سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ جو افراد روس کی حکومت کی جانب سے تخریبی سرگرمیوں کی حمایت یا ان میں شمولیت سے پیچھے ہٹ جائیں گے ان پر عائد ہونے والی یہ پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔ آج اس پالیسی کے تحت ابتدائی اقدامات کے طور پر ہم روس کے 19 امراء اور ان کے 47 اہلخانہ اور قریبی ساتھیوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔ جب تک ایسے لوگ کریملن کی جانب سے تخریبی سرگرمی کی حمایت کرتے رہیں گے یا اس کی انجام دہی میں مدد دیتے رہیں گے اس وقت تک ہم ویزے پر پابندیوں کی پالیسی کا مزید لوگوں پر اطلاق بھی جاری رکھیں گے۔ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے حال ہی میں کیے جانے والے ایسے ہی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
امریکہ یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے مقابل دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی مسلسل حمایت کو سراہتا ہے۔ ہم یوکرین کے لوگوں کی بہادی کی بھی ستائش کرتے ہیں جو اپنے ملک کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں اور جنہیں روس کا یہ بلااشتعال حملہ جھیلنا ہے۔ ہم ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور کریملن کی جارحیت کے خلاف یوکرین کی حکومت اور اس کے لوگوں کی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم یوکرین کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کی حمایت کے لیے پوری طرح پُرعزم ہیں۔
آج کے اقدام سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے براہ مہربانی دفتر خارجہ کا حقائق نامہ اور محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز ملاحظہ کیجیے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/targeting-russian-elites-disinformation-outlets-and-defense-enterprises/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔