امریکی دفتر خارجہ
ترجمان کا دفتر
وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا بیان
23 مارچ، 2022
روس کے صدر ولاڈیمیر پیوٹن نے اپنی سوچی سمجھی بلااشتعال اور بلاجواز جنگ شروع کرنے کے بعد سفاکانہ تشدد پھیلایا ہے جس سے یوکرین بھر میں موت اور تباہی نے جنم لیا ہے۔ ہمیں بہت سی ایسی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق عام شہریوں پر بلاامتیاز اور جان بوجھ کر حملے ہو رہے ہیں اور دیگر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ روس کی افواج نے رہائشی عمارتوں، سکولوں، ہسپتالوں، اہم تنصیبات، عام شہریوں کی گاڑیوں، خریداری کے مراکز اور ایمبولینس گاڑیوں کو تباہ کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ روس کی افواج کا نشانہ بننے والی بہت سی جگہوں کو واضح طور پر عام شہریوں کے زیراستعمال عمارتوں کی حیثیت سے شناخت کیا جا سکتا ہے۔ ان میں میریوپول میں زچہ بچہ کا ہسپتال بھی شامل ہے جس کا اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنی 11 مارچ کی ایک رپورٹ میں صراحتاً ذکر کیا ہے۔ اس رپورٹ میں میریوپول کے ایک تھیٹر پر کیے جانے والے حملے کا تذکرہ بھی ہے۔ اس تھیٹر کی عمارت پر روسی زبان میں واضح طور پر لکھا تھا کہ یہاں ”بچے” موجود ہیں اور جلی حروف میں لکھے یہ الفاظ فضا سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ پیوٹن کی افواج نے یہی کچھ چیچنیا کے شہر گروزنی اور شام کے شہر الیپو میں بھی کیا تھا جہاں انہوں نے لوگوں کا عزم توڑنے کے لیے شہروں پر شدید بمباری کی۔ ان کی جانب سے یوکرین میں بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش نے دنیا کو دہشت زدہ کر دیا ہے، جیسا کہ صدر زیلنسکی نے معقول انداز میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”روس نے یوکرین کے لوگوں کو خون اور آنسوؤں میں نہلا دیا۔”
ہر روز روس کی افواج کے سفاکانہ حملوں کے ساتھ ان میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بے گناہ شہریوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ میریوپول میں محاصرے میں آئے حکام کے مطابق 22 مارچ تک صرف اسی شہر میں 2,400 سے زیادہ عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے باقاعدہ طور پر 2,500 سے زیادہ افراد ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ میریوپول میں ہونے والی تباہی اس کے علاوہ ہے جس کا اقوام متحدہ نے اس اطلاع میں تذکرہ نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے میں نے بے شمار لوگوں کے بیانات اور تباہی و تکالیف کے مناظر کے مشاہدے کی بنیاد پر صدر بائیڈن کی جانب سے دیے جانے والے بیان کو دہرایا کہ پیوٹن کی افواج نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس وقت میں نے کہا تھا کہ شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔ میں نے خاص طور پر بتایا تھا کہ دفتر خارجہ اور امریکہ کی حکومت کے ماہرین یوکرین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں اور ان کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔
آج میں اعلان کر سکتا ہوں کہ اس وقت دستیاب اطلاعات کی بنیاد پر امریکہ کی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ روس کی افواج کے ارکان نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
ہمارے اس تعین کی بنیاد عام لوگوں اور انٹیلی جنس ذرائع سے ملنے والی دستیاب معلومات کے بالاحتیاط جائزے پر ہے۔ کسی بھی دوسرے مبینہ جرم کی طرح، قانون کی عدالت ہی اپنے اختیارات کے تحت مخصوص واقعات میں مجرمانہ غلطی کا تعین کرنے کی ذمہ دار ہے۔ امریکہ کی حکومت جنگی جرائم سے متعلق اطلاعات کا کھوج لگاتی رہے گی اور ہمیں جو معلومات ملٰں گی ان سے ہم اپنے اتحادیوں، شراکت داروں اور موزوں طور سے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ ہم جنگی جرائم کرنے والوں کے احتساب کا عزم رکھتے ہیں جس کے لیے قانونی کارروائی سمیت ہرممکن ذریعے سے کام لیں گے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/war-crimes-by-russias-forces-in-ukraine/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔