وائٹ ہاؤس
برائے فوری اجراء
22 فروری، 2022
امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر پوٹن سے جواب طلبی کر رہا ہے اور اگر روس نے جارحیت میں اضافہ کیا تو اس کے خلاف مزید اقدامات کا نفاذ کرے گا۔
گزشتہ روز روس کے صدر ولاڈیمیر پوٹن نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے پر طور تسلیم کیا اور آج انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان آزاد علاقوں میں ڈونباس کا پورا خطہ شامل ہے۔ روس کی پارلیمنٹ نے بھی یوکرین کے علاقے میں مزید روسی افواج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
جیسا کہ صدر بائیڈن اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے واضح کیا ہے، ہم روس کے اقدامات پر اس کے خلاف نمایاں اقدامات کریں گے۔ آج امریکی انتظامیہ اس کے خلاف پابندیوں کی پہلی قسط پر عملدرآمد شروع کر رہی ہے جو 2014 میں روس کی جارحیت پر اس کے خلاف کیے گئے اقدامات سے کہیں بڑھ کر ہوں گی۔ امریکہ نے یہ قدم یورپی یونین میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں، برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا کے تعاون سے اٹھایا ہے۔ جیسا کہ صدر نے وعدہ کیا تھا، ہم نے جرمنی کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنایا کہ نارڈ سٹریم 2 پائپ لائن پر کام روک دیا جائے۔
صدر نے درج ذیل اقدامات کا حکم جاری کیا ہے:
روس کے دو اہم مالیاتی اداروں کے خلاف مکمل پابندیاں۔ وزیر خزانہ روس کی ریاستی ملکیت میں چلائے جانے والے دو بڑے مالیاتی اداروں کے خلاف مکمل پابندیاں عائد کریں گے جو کریملن اور روس کی فوج کو مالیاتی اعتبار سے اہم خدمات مہیا کرتے ہیں۔ ان میں Vnesheconombank اور Promsvyazbank اور ان کے ذیلی ادارے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ادارے 80 بلین ڈالر سے زیادہ اثاثوں اور دولت کے مالک ہیں اور روس کے دفاعی شعبے اور معاشی ترقی میں مالی مدد دیتے ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے امریکہ میں روس کے ان اداروں کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے، امریکہ کے شہریوں کو ان اداروں کے ساتھ کسی بھی طرح کے کاروبار کی ممانعت ہو گی، یہ ادارے عالمگیر مالیاتی نظام سے خارج کر دیے جائیں گے اور انہیں امریکی ڈالر تک رسائی سے محروم کر دیا جائے گا۔
قرض (سوورن ڈیٹ) کی وسیع ممانعتوں کے ذریعے امریکہ کے افراد اور کاروباری اداروں پر سنٹرل بینک آف رشین فیڈریشن، نیشنل ویلتھ فنڈ آف دی رشین فیڈریشن اور روس کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نئے قرض کی ثانوی منڈیوں میں تجارت پر پابندی۔ یہ ممانعتیں روس کی حکومت کو ایک اہم جگہ سے علیحدہ کر دیں گی جہاں سے یہ اپنی ترجیحات کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی غرض سے سرمایہ اکٹھا کرتی ہے اور اس کے لیے مستقبل میں مالیاتی لاگت میں اضافہ کر دیں گی۔ ان پابندیوں کے باعث روس کو امریکہ کی اہم منڈیوں اور سرمایہ کاروں تک رسائی نہیں ملے گی۔
روس کی اشرافیہ کے پانچ ارکان اور ان کے اہلخانہ کے خلاف مکمل پابندیاں: الیگزنڈر بورٹنیکوو (اور ان کے بیٹے ڈینس)، سرگئی کیرینکوو (اور ان کے بیٹے ولاڈیمیر) اور Promsvyazbank کے سی ای او پیٹر فریڈکوو۔ یہ افراد اور ان کے رشتہ دار کریملن کے ساتھ اپنے تعلقات سے براہ راست فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ ہماری جانب سے روس کی اشرافیہ کے دیگر ارکان اور ان کے اہلخانہ کے خلاف اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں۔
آج وزیر خزانہ یہ تعین کریں گے کہ آئندہ روس کی معیشت میں مالیاتی خدمات کے شعبے میں کون سے ادارے پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ دنیا بھر میں روس کے یومیہ زرمبادلہ کا 80 فیصد سے زیادہ لین دین امریکی ڈالر میں ہوتا ہے اور اس کی قریباً نصف بین الاقوامی تجارت بھی ڈالر میں ہوتی ہے۔ اس اقدام کے بعد روس کے سب سے بڑے بینکوں سمیت اس کا کوئی مالیاتی ادارہ ہمارے اقدامات سے محفوظ نہیں ہے۔
یہ پابندیاں ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے علاوہ ہیں اور یہ روس کے اقدامات کے جواب میں ہمارا پہلا ردعمل ہیں۔ جیسا کہ صدر بائیڈن نے واضح کیا ہے، اگر روس نے اپنی جارحیت جاری رکھی تو اسے اور بھی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2022/02/22/fact-sheet-united-states-imposes-first-tranche-of-swift-and-severe-costs-on-russia/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔