An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

اقوام متحدہ میں امریکی مشن
دفتر تعلقات عامہ و عوامی سفارت کاری
7 ستمبر، 2022

جنابِ صدر آپ کا شکریہ۔ میں نائب سیکرٹری جنرل ڈی کارلو اور معاون سیکرٹری جنرل کیرس کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں ںے ہمیں بریفنگ دیں۔ میں مس ڈرک کی مشکور ہوں جنہوں نے سول سوسائٹی کے تناظر میں صورتحال کا کھرا اور معتبر جائزہ پیش کیا۔

ساتھیو، میں چاہتی ہوں کہ آپ ایک لحظہ یہ تصور کریں کہ آپ میریوپول میں رہنے والے والدین ہیں۔ آپ اور آپ کی/کے شریک حیات نوجوان اور صحت مند ہیں۔ آپ کا ایک دس سالہ بیٹا اور دو سالہ بیٹی ہے۔ آپ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ آپ کو سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے لیکن آپ یوکرین میں اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ اور پھر اچانک روس حملہ کر دیتا ہے۔

روس کی افواج آپ کے سکولوں اور ہسپتالوں پر بم برساتی ہیں۔ وہ آپ کے پُرامن شہر کو تباہ کر دیتی ہیں۔ ان حالات میں بھی آپ نے اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ آپ لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ پناہ گاہوں میں رہے ہیں۔ آپ نے اپنی بقاء کے لیے کوشش کی ہے۔

پھر ایک دن آپ اور آپ کے اہلخانہ خوراک تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں ایک سڑک پر روس کی فوج آپ کو روک لیتی ہے۔ وہ آپ کی مرضی کے خلاف آپ کو اپنے مرکز میں لے جاتے ہیں تاکہ آپ کو دوسروں سے الگ کیا جا سکے۔ آپ یہ سوچ کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں کہ آپ کے ساتھ آئندہ کیا ہونے والا ہے کیونکہ آپ نے اپنی دادی کی زبانی سوویت یونین کے دور میں ان کے دوستوں اور ہمسایوں کے غائب ہونے کی داستانیں سن رکھی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ چیچنیا میں خانہ جنگی کے دوران روس نے اپنے ہی شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا۔

آپ کو اپنی/اپنے شریک حیات اور بچوں سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ آپ کی نجی بائیومیٹرک معلومات ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ آپ کا یوکرین کا ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ ضبط کر لیے جاتے ہیں۔ آپ کے فون کا معائنہ کیا جاتا ہے کہ کہیں اس میں روس مخالف پیغامات موجود تو نہیں ہیں۔

آپ کو برہنہ کر دیا جاتا ہے۔ آپ سے تفتیش کی جاتی ہے۔ آپ کو مارا پیٹا جاتا ہے۔ آپ کو برابر والے کمرے سے گولی چلنے اور چیخوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ جن لوگوں کو زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے وہ تشدد کا نشانہ بنائے جاتے ہیں اور ہلاک کر دیے جاتے ہیں۔

چونکہ آپ اس عمر میں ہیں جس میں جنگی خدمات انجام دی جا سکتی ہیں اس لیے آپ سے روس کی جانب سے لڑنے کو کہا جاتا ہے۔ جب آپ انکار کرتے ہیں تو آپ کو روس کا پاسپورٹ دے کر آپ کی مرضی کے خلاف روس کے اندرونی علاقوں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں آپ اپنے خاندان سے بہت دور ہوتے ہیں اور آپ کے پاس اپنے کسی واقف کار یا عزیز سے رابطے کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا۔

اس تمام کارروائی کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو ‘فلٹر’ کیا جا چکا ہے۔

یہ وہ منظر ہے جو یوکرین میں روس کی جانب سے لوگوں کو اغوا، گرفتار اور ملک بدر کرنے کی کارروائیوں کے بارے میں مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی قابل اعتبار اطلاعات سے ابھرتا ہے۔ اب ہمارے پاس ایسے بہت سے متاثرین کی شہادتیں بھی موجود ہیں اور ہیومن رائٹس واچ، دی آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ اور یال سکول آف پبلک ہیلتھ کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب جیسے گروہ بھی اس بارے میں تفصیلی معلومات مہیا کر رہے ہیں۔ آپ اس بارے میں آج ہمارے دو افراد کی زبانی یہ اطلاعات سن چکے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ روس میں ریاستی انتظام میں چلنے والے خبر رساں ادارے ‘طاس’ نے بھی یوکرین کے کئی ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات دی ہیں جنہیں روس میں بھیجا جا چکا ہے۔

روس کے حکام یا ان کے آلہء کار مخصوص مقامات پر بھیجے جانے والے یوکرین کے شہریوں کی تلاشی لیتے ہیں، ان پر جبر کرتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق بعض اوقات تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ لیکن یہ ہولناکیاں صرف انہی مراکز تک ہی محدود نہیں بلکہ فلٹریشن کا عمل راستوں پر قائم چوکیوں، ٹریفک کے عام اڈوں یا سڑکوں پر بھی ہو سکتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے لیے گئے ایک انٹرویو میں میریوپول سے تعلق رکھنے والے شخص نے بتایا کہ انہیں اور اس شہر میں رہنے والے درجن بھر دیگر لوگوں کو فلٹریشن کے لیے بھیجے جانے سے پہلے ہی غلیظ ماحول میں ایک سکول میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ”ہم میں بہت سے لوگ بیماری ہو گئے اور ہمیں یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ہمیں یرغمال بنایا گیا ہو۔”

ان کارروائیوں کا مقصد ایسے شہریوں کی نشاندہی کرنا ہے جنہیں روس اپنا مکمل اطاعت گزار نہیں سمجھتا یا انہیں اپنا باغی گردانتا ہے۔ اس امر کی بڑھتی ہوئی اور معتبر شہادت موجود ہے کہ جن لوگوں کو یوکرین نواز رحجان کے حامل ہونے کی بنا پر وہاں روسی تسلط کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے انہیں ”غائب” کر دیا جاتا ہے یا انہیں مزید طویل عرصہ تک قید میں رکھا جاتا ہے۔ ایک عینی شاہد خاتون کا کہنا ہے کہ اس نے ایک روسی فوجی کو یہ کہتے سنا کہ ”میں نے کم از کم دس ایسے لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا جو فلٹریشن کے عمل میں توقعات پر پورا نہیں اترے تھے۔”

روس کی حکومت سمیت بہت سے ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی اندازوں کے مطابق روس کے حکام نے یوکرین کے 900,000 سے 1.6 ملین تک شہریوں کو تفتیشی عمل سے گزارا، گرفتار کیا اور انہیں ان کے گھروں سے جبراً بے دخل کر کے روس میں بھیجا جن میں بعض لوگوں کو روس کے اندر مشرق بعید میں الگ تھلگ علاقوں میں بھی لے جایا گیا۔

میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ امریکہ کے پاس ایسی معلومات موجود ہیں کہ روس کی صدارتی انتظامیہ کے حکام ان کارروائیوں کی نگرانی کرنے اور انہیں مربوط بنانے میں ملوث ہیں۔ ہم اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ روس کی صدارتی انتظامیہ کے حکام فوج کو یوکرین کے ایسے شہریوں کی فہرستیں مہیا کر رہے ہیں جنہیں ہدف بنایا جائے گا یا فلٹریشن کے عمل سے گزارا جائے گا۔ ہمیں ان کارروائیوں کی وسعت اور ان میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

فلٹر کا لفظ ان سوچی سمجھی پالیسیوں کی ہولناکی اور برائی کی شاید بھرپور عکاسی نہیں کرتا۔ ذرا دیکھیے کہ روس یوکرین کے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کر رہا ہے۔

اندازوں کے مطابق یوکرین میں ہزاروں بچوں کو بھی ایسی ہی کارروائیوں کا سامنا ہے جن میں بہت سے اپنے خاندانوں سے الگ کر دیے گئے ہیں۔ ان بچوں کو روس کے یتیم خانوں میں بھیج دیا گیا ہے جہاں سے انہیں روس میں لوگوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ امریکہ کے پاس ایسی معلومات موجود ہیں کہ صرف جولائی کے مہینے میں ہی 1800 سے زیادہ بچوں کو یوکرین میں روس کے زیرتسلط علاقوں سے نکال کر روس میں بھیج دیا گیا ہے۔

یقیناً مجھے اس کونسل کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ زیرقبضہ علاقوں سے محفوظ لوگوں کی قابض فوج کے علاقوں میں جبری منتقلی یا بے دخلی شہریوں کے تحفظ سے متعلق چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ایسا عمل جنگی جرم کی ذیل میں آتا ہے۔

ہمیں ایک لحظہ ان لوگوں کی قسمت پر بھی غور کرنا چاہیے جو فلٹریشن کے اس عمل میں قابض فوج کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔ روز بروز ایسی شہادتیں مل رہی ہیں کہ یوکرین کے ہزاروں ایسے لوگوں کو حراست میں رکھا یا غائب کر دیا گیا ہے جن کے بارے میں روس یہ سمجھتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر یوکرین کی فوج، اس کی زمینی دفاعی فورسز، اس کے میڈیا، حکومت اور یوکرین میں سول سوسائٹی کے گروہوں کے حامی ہیں۔

وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ وہ یوکرین کے لوگوں کی شناختی دستاویزات کیوں ضبط کر رہے ہیں؟ وہ یوکرین کے لوگوں کو روس کے پاسپورٹ کے لیے درخواستیں لکھنے کو کیوں کہہ رہے ہیں؟ وہ مقامی لوگوں کو کیوں دھمکا رہے ہیں اور جنہیں خطرناک گردانتے ہیں انہیں ملک بدر کیوں کر رہے ہیں؟ وہ اس نظام سے گزرنے والے یوکرین کے لوگوں کی باقاعدہ فہرست بندی کیوں کر رہے ہیں؟ روس اپنے زیرقبضہ علاقوں میں اپنے حکام کو تعینات کیوں کر رہا ہے، وہاں کے سکولوں میں اپنا نصاب کیوں نافذ کر رہا ہے اور یوکرین کے شہریوں کو روس کے پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے کو کیوں کہہ رہا ہے؟ روس کی افواج اور ان کے آلہء کار یوکرین کی یادداشت مٹانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟

اس کی وجہ بالکل سادہ ہے کہ وہ یوکرین کا روس کے ساتھ الحاق کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

وہ بزور طاقت احساسات تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد روس کے قبضے کو جعلی جواز مہیا کرنا اور اس طرح بالاآخر یوکرین کے مزید علاقے کو روس کا حصہ بنانا ہے۔ زمینی حقائق کو توڑنے موڑنے کی یہ کوشش دراصل جعلی ریفرنڈم کا اعلان ہے۔ یہ یوکرین کے بارے میں روس کے اُس لائحہ عمل کا حصہ ہے جس کے بارے میں ہم اس جنگ کے آغاز سے ہی کونسل کے ارکان کو خبردار کرتے چلے آئے ہیں۔

اس ریفرنڈم کے ذریعے قانونی جواز اور عوامی حمایت کا جھوٹا تاثر تخلیق کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ روس یہ محسوس کرے کہ وہ خیرسان، زیپوریزیا اور یوکرین کے دیگر علاقوں کا اپنے ساتھ الحاق کر سکتا ہے۔ یقیناً ہم یوکرین کی سرحدوں کو طاقت کے زور پر تبدیل کرنے کے لیے روس کے کسی اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ ہمیں ان مظالم کا ارتکاب کرنے والوں سے بازپرس کرنا ہے۔ ہمیں عالمی برادری کی حیثیت سے اس کا جواب دینا ہے، ایسی عالمی برادری جو اقوام متحدہ کے چارٹر کا بدستور احترام کرتی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ روس ان تمام باتوں پر کیا کہے گا۔ وہ ان سے انکار ہی کرے گا۔ لیکن ان میں سے کسی بھی بات کی سچائی جاننے کا ایک سادہ سا طریقہ ہے کہ اقوام متحدہ کو صورتحال کا جائزہ لینے دیا جائے۔ غیرجانبدار مبصرین کو یوکرین میں روس کے زیرقبضہ علاقوں میں رسائی دی جائے۔ این جی اوز کو رسائی دی جائے۔ امدادی اداروں کو رسائی دی جائے۔ دنیا کو دیکھنے دیا جائے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے ارکان کی حیثیت سے ہم یہاں عالمگیر امن اور سلامتی کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو قائم رکھنے کے لیے موجود ہیں۔ میں یہاں موجود ہر رکن سے یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ کم از کم یہ تسلیم کرے کہ فلٹریشن کی کارروائیوں کا سامنا کرنے والے ہر فرد کو جتنا جلد ممکن ہو اقوام متحدہ اور امدادی اداروں تک رسائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم ان کی خیریت کی تصدیق کر سکیں جیسا کہ ہم نے آج یہاں ‘او ایچ سی ایچ آر’ کی جانب سے سنا ہے۔ جب تک روس یہ رسائی فراہم نہیں کرتا اس وقت تک ہمیں اپنی جمع کردہ شہادتوں اور متاثرین کی دلیرانہ گواہیوں پر انحصار کرنا ہو گا۔ وہ جو کچھ بتا رہے ہیں اور اس کے ساتھ جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں وہ بہت خوفناک ہیں۔

ساتھیو، ایک دن آئے گا جب ہم روس کی جانب سے یوکرین کے مزید علاقے کا اپنے ساتھ الحاق کرنے کے اقدامات کی مذمت کے لیے یہاں کونسل میں جمع ہوں گے۔ اس وقت میں آپ کو وہ باتیں یاد دلاؤں گی جو آپ نے آج یہاں سنی ہیں۔ ایسے میں کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ اسے خبردار نہیں کیا گیا تھا۔

شکریہ


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://usun.usmission.gov/remarks-by-ambassador-linda-thomas-greenfield-at-a-un-security-council-meeting-on-russias-filtration-operations/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future