وائٹ ہاؤس
20 فروری، 2023
میریئنسکی پیلس
کیئو، یوکرین
10:49
صدر زیلنسکی (بمطابق ترجمہ) جناب صدر، ساتھی خواتین و حضرات، صحافیوں سمیت یہاں موجود تمام افراد اور صدر بائیڈن کی ٹیم، مجھے یوکرین میں آپ کا خیرمقدم کر کے بہت خوشی ہوئی ہے۔ یہ میرے لیے اور ہم سب کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
میں نے کچھ ہی دیر پہلے امریکہ کے صدر کے ساتھ اکیلے ملاقات کی جس کے بعد ہماری ٹیموں کے مابین وسیع تر گفت و شنید کا دور ہوا۔ یہ بات چیت ہمیں فتح کے قریب لے آئی ہے۔
ہمیں امید ہے یہ سال، 2023، فتح کا سال ہو گا۔ یوکرین اور پوری دنیا اور جمہوری دنیا کے خلاف روس کی اس بلااشتعال اور مجرمانہ جنگ نے ختم ہونا ہے جس کے ساتھ یوکرین کا تمام علاقہ روس کے قبضے سے آزاد ہو جائے گا اور ناصرف ہمارے ملک بلکہ یورپ اور پوری دنیا کی طویل مدتی سلامتی کی بھی ٹھوس یقین دہانی ملے گی۔
اس وقت یوکرین میں عالمی نظام کے مقدر کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ ہم صدر بائیڈن اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہرممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اس تاریخی لڑائی میں جمہوری دنیا فتح یاب ہو۔
یوکرین کے لوگ اپنے ہر فرد کے لیے صدر بائیڈن اور امریکہ کی توجہ اور طرزعمل سے آگاہ ہیں۔ ہم بڑے پیمانے پر ہونے والی اس جنگ میں یوکرین کی خاطر امریکہ کے صدر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ یہ پندرہ برس میں امریکہ کے صدر کا پہلا دورہ ہے۔ یہ یوکرین۔ امریکہ تعلقات کی پوری تاریخ میں واقعی سب سے اہم دورہ ہے۔
یہ دورہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب یوکرین پر انتہائی مشکل وقت ہے اور وہ اپنی آزادی اور دنیا کی آزادی کے لیے لڑ رہا ہے۔ اس سے ان نتائج کی نشاندہی ہوتی ہے جو ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں اور یہ کہ ہم پوری دنیا، امریکہ اور یورپ کے ساتھ مل کر کون سی تاریخی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ آج ہماری بات چیت بہت مفید رہی۔ یہ بہت اہم بات چیت تھی۔
جیسا کہ ہمارے ممالک کے باہمی تعلقات میں روایت ہے، میں صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم، کانگریس اور امریکہ کے لوگوں کا ذاتی طور پر مشکور ہوں۔ میں اس سطح کے یوکرین۔ امریکہ تعاون پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس ہفتے روس کی جارحیت کے خلاف ہماری جنگ کو ایک سال ہو جائے گا۔ اسی لیے دسمبر میں میری امریکہ کے صدر سے ہونے والی ملاقات اور آج ان کا کیئو کا دورہ ہمارے لیے ان حالات میں اپنی مزاحمتی قوت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے علامتی طور پر بہت اہم ہے۔
یقیناً اس دورے کے نتائج سامنے آئیں گے اور ان کا اظہار میدان جنگ میں اور ہمارے علاقوں کی آزادی سے بھی ہو گا۔
یوکرین کے لیے ابرام ٹینکوں سے متعلق امریکہ کے فیصلے نے پہلے ہی ٹینک اتحاد قائم کرنے کی بنیاد مہیا کر دی ہے۔ یہ کئی دیگر پہلوؤں خصوصاً فضائی دفاع اور ہمارے شہروں کے تحفظ کے لیے پیٹریاٹ میزائلوں کے حوالے سے بھی تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ اس طرح یہ ہماری صلاحیتوں کے لیے نہایت بنیادی نوعیت کی اور اہم کمک ہے۔
ہم نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں اور ایسے اسلحے پر بھی بات کی جو اب بھی یوکرین کو فراہم کیا جا سکتا ہے اگرچہ یہ پہلے مہیا نہیں کیا گیا۔
جناب صدر، میں جانتا ہوں کہ یوکرین کو نہایت اہم دفاعی مدد مہیا کی جائے گی۔ اس وقت یہ ایک اہم اشارہ ہو گا کہ روس کی جانب سے نئے حملے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی اور ہم اکٹھے ہو کر اپنے شہروں اور شہریوں کا روس کے خلاف دفاع کریں گے (ناقابل سماعت) اس سے فتح کی جانب ہماری رفتار میں تیزی آئے گی۔
آج ہم نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اس جنگ کے تناظر میں ہمارا تصور ایک سا ہے۔ ہم نے دہشت گرد ریاست پر مربوط دباؤ ڈالا ہے۔ ہم روس کے خلاف دوطرفہ اور جی 7 کی پابندیوں کو مزید موثر بنانے کے لیے کڑی محنت کر رہے ہیں جو کہ بہت اہم ہے۔
ہم اپنے امن فارمولے کے بہت سے پہلوؤں بارے مشترکہ تصور کے حامل ہیں کیونکہ اس کے سلامتی سے متعلق اجزا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پوری طرح بحال کرنے کے اہداف اور قوانین پر مبنی عالمی نظام کا دفاع ان تمام ممالک کے لیے ایک مشترکہ مقصد ہے جو عالمی سلامتی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
روس کی دہشت اور روس کی جنگ سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے لیے تعمیرنو اور انصاف کی بحالی بھی بہت اہم ہے۔ جارح کو جارحیت کی ذمہ داری لینا ہو گی اور تمام نقصانات کا ازالہ کرنا ہو گا۔
میں انصاف کی بحالی اور خاص طور پر اس شعبے میں ہمارے تمام اداروں کے کام میں مدد دینے پر امریکہ کے صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خصوصی ٹریبونل کے قیام کا کوئی متبادل نہیں۔ یوکرین کا یہی موقف ہے اور ہم اسی کی حمایت کریں گے۔
میں واقعتاً چاہوں گا کہ امریکہ ہمارے امن فارمولے پر عملدرآمد میں شامل ہو کیونکہ اس پر عملدرآمد کا مطلب عالمی استحکام اور بین الاقوامی تعلقات کے امکانات کی مضبوطی ہو گا۔ ہم نے اس حوالے سے بعض کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔
اس ہفتے نیویارک میں امریکہ اور 60 سے زیادہ ممالک یوکرین میں امن کی حمایت میں ایک قرارداد کا مسودہ جنرل اسمبلی میں غور کے لیے پیش کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 24 فروری کو اس قرارداد کی مںظوری اس حقیقت کا نمایاں ثبوت ہو گی کہ دہشت گرد ریاست کبھی ایک مہذب ملک کو توڑ نہیں سکے گی۔ 24 فروری کی رات امریکہ کے ساتھ پہلے رابطے کے بعد ہماری بات چیت جاری رہی اور اس دوران یوکرین کی جمہوریت کو تحفظ دینے کے لیے ہماری جنگ اس بات چیت کا خاص موضوع رہا۔
اس کے ساتھ دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے صدر بائیڈن کا ذاتی کردار بھی اہم ہے۔ اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جناب صدر، یوکرین آپ کا، امریکہ کے تمام شہریوں اور ان تمام لوگوں کا مشکور ہے جنہیں جمہوریت اسی طرح عزیز ہے جس طرح اسے ہم عزیز رکھتے ہیں۔
ہمارے جنگجوؤں کی شان بلند ہو۔ ہمارے اتحادیوں کی شان بلند ہو۔ یوکرین کی شان بلند ہو۔
صدر بائیڈن: جناب صدر، آپ کا بہت شکریہ۔ جناب صدر، آپ جانتے ہیں کہ ایک سال پہلے اسی ہفتے ہم نے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔ اس وقت واشنگٹن میں رات ڈھل رہی تھی اور یہاں کیئو میں صبح کا وقت تھا۔ روس کے جہاز فضاؤں میں اڑ رہے تھے اور ٹینک آپ کی سرحد پار کر کے آ رہے تھے۔ آپ نے مجھے بتایا کہ آپ پس مںظر میں دھماکوں کی آوازیں سن سکتے ہیں۔ میں یہ کبھی نہیں بھولوں گا۔ اس وقت دنیا تبدیل ہونے کو تھی۔
مجھے یہ واضح طور پر یاد ہے کیونکہ میں نے آپ کی بات کے جواب میں پوچھا تھا کہ ”جناب صدر میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ میں آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہوںَ”
میں نہیں جانتا کہ آپ نے مجھے جو کچھ کہا وہ آپ کو یاد ہے نہیں لیکن آپ نے کہا تھا کہ ”دنیا بھر کے رہنماؤں کو اکٹھا کریں۔ انہیں کہیں کہ یوکرین کی مدد کریں۔ ”دنیا کے رہنماؤں کو اکٹھا کریں اور انہیں کہیں کہ یوکرین کی مدد کریں۔”
آپ نے کہا تھا کہ آپ نہیں جانتے کہ ہم دوبارہ کب بات کر سکیں گے۔ ایک سال پہلے اس تاریک رات کو دنیا واقعتاً یہ سوچ رہی تھی کہ کیئو کا سقوط ہو جائے گا۔ یوں لگتا ہے یہ سال سے کہیں زیادہ عصہ ہے لیکن اس وقت کو یاد کریں تو دنیا شاید یوکرین کے خاتمے کی توقع کر رہی تھی۔
آپ جانتے ہیں کہ ایک سال کے بعد کیئو قائم ہے، یوکرین قائم ہے اور جمہوریت بھی قائم ہے۔
امریکہ اور دنیا آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
میں کہوں گا کہ کیئو میرے دل میں بستا ہے۔ میں چھ مرتبہ نائب صدر اور ایک مرتبہ صدر کی حیثیت سے یہاں آیا ہوں۔ 2009 میں نائب صدر کی حیثیت سے میں پہلی مرتبہ یہاں آیا تھا۔ اس کے بعد 2014 میں انقلاب عظمت کے بعد میں نے تین مرتبہ کیئو کا دورہ کیا۔ 2015 میں مجھے مضبوط جمہوریت کی تعمیر کے لیے رادا سے خطاب کی غرض سے یہاں آنے کا موقع ملا۔ 2017 میں نائب صدر کا عہدہ چھوڑنے سے کچھ عرصہ پہلے میں نے کیئو کا آخری دورہ کیا تھا۔
مجھے علم تھا کہ میں واپس آؤں گا لیکن میں اسے یقینی بنانا چاہتا تھا۔ اگرچہ انتخابات ہو چکے تھے اور باراک اور میں نے عہدہ چھوڑ دیا تھا لیکن میں نے نیا صدر آنے سے پہلے کیئو کا ایک اور دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
لہذا جناب صدر، آپ نے یہاں کیئو میں مجھے اپنی فوج اور انٹیلی جنس کے حکام، سفارتی عملے اور مقامی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا موقع دے کر میری نہایت عزت افزائی کی۔ یہ لوگ ضرورت کے وقت اپنے ملک کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔
حیران کن طور پر عورتوں اور بچوں سمیت سبھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ بمباری سے متاثرہ رہائشی عمارتوں سے لوگوں کو نکال رہے ہیں۔ اس بمباری کو میں واقعتاً جنگی جرائم میں شمار کرتا ہوں۔
یہ حیران کن ہے۔ پوری دنیا یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ یہ ایک صدی کے تین چوتھائی عرصہ میں یورپ میں لڑی جانے والی سب سے بڑی زمینی جنگ ہے اور آپ ہر توقع پر پورا اتر رہے یہں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ آپ غالب رہیں گے۔
آپ جانتے ہیں کہ ایک سال پہلے جب میں نے اس جنگ کے حوالے سے پہلی انٹیلی جنس رپورٹ دیکھی تو ہماری توجہ اس بات پر تھی کہ ہم باقی دنیا کو کیسے اکٹھا کر سکتے ہیں؟ میں آپ کی جانب سے دنیا کو اکٹھا کرنے کی بات پر آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں؟
متحد ہو کر ہر سیاسی پس منظر کے حامل امریکیوں ںے فیصلہ کیا کہ وہ آپ کی مدد کریں گے۔ امریکہ کے لوگ جانتے ہیں کہ ایسا کرنا ضروری ہے۔ بلاروک و ٹوک جارحیت ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔
ہم نے اوقیانوس سے الکاہل تک، نیٹو سے اوقیانوس اور الکاہل میں جاپان تک ممالک کا اتحاد بنایا۔ میرا مطلب ہے کہ ہم نے دنیا بھر میں 50 سے زیادہ ممالک کو یوکرین کے لیے بے مثال عسکری، معاشی اور انسانی امداد مہیا کرنے کے لیے تیار کیا تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکے۔
ہم نے روس پر بے مثال پابندیاں عائد کرنے کے لیے دنیا کی نمایاں معیشتوں کو متحد کیا جو اس کی معیشت کونچوڑ رہی ہیں۔
باہم ملک کر ہم نے یوکرین کو اپنے دفاع میں مدد دینے کے لیے قریباً 700 ٹینک اور ہزاروں مسلح گاڑیاں، 1,000 توپیں، توپخانے کے لیے 20 لاکھ سے زیادہ گولے، 50 سے زیادہ جدید راکٹ نظام اور بحری و فضائی دفاع کے نظام مہیا کیے ہیں۔ اس میں وہ نصف ارب ڈالر شامل نہیں ہیں جن کا ہم آج اعلان کریں گے اور کل یہ آپ تک پہنچ رہے ہوں گے۔ یہ امداد صرف امریکہ کی طرف سے ہو گی۔
اس حوالے سے آج ہی کیے جانے والے اعلان میں ہائی مارس اور ہوئزر کے لیے گولہ بارود، مزید جیولن میزائل، اینٹی آرمر نظام اور فضائی نگرانی کے لیے ریڈار شامل ہیں جو یوکرین کے لوگوں کو فضائی بمباری سے تحفظ دیں گے۔
میں اس ہفتے کے آخر میں روس کی اس اشرافیہ اور کمپنیوں کے خلاف مزید پابندیوں کا اعلان کروں گا جو ہماری پابندیوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا اثر روس کی جنگی صلاحیت پر پڑے گا۔
کانگریس میں دو جماعتی حمایت کی بدولت اس ہفتے ہم یوکرین کو اس کے بجٹ کے لیے اربوں ڈالر کی مدد دے رہے ہیں۔ یوکرین کی حکومت اس رقم کو اپنے شہریوں کی فوری ضروریات پوری کرنے اور انہیں بنیادی خدمات مہیا کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
یوکرین کو اس جنگ کی جو قیمت ادا کرنا پڑی وہ بہت زیادہ ہے اور اس نے اب تک بہت بڑی قربانیاں دی ہیں۔ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں تاہم یہ بہت بڑی ہیں۔
ہم وحشیانہ اور بلاجواز جنگ میں جانیں دینے والے لوگوں کے اہلخانہ کے دکھ میں شریک ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ آنے والے دن، ہفتے اور سال بہت مشکل ہوں گے۔
روس یوکرین کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہتا تھا۔ پیوٹن یہ جنگ ہار رہے ہیں۔ روس کی فوج نے اپنے زیرقبضہ نصف علاقہ کھو دیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان اور باصلاحیت روسی اپنے ملک سے بھاگ رہے ہیں اور وہ واپس آنا نہیں چاہتے۔ وہ محض فوجی ذمہ داریوں سے ہی نہیں بھاگ رہے بلکہ وہ اس ملک میں اپنا کوئی مسقبل نہیں دیکھتے۔ روس کی معیشت زوال پذیر اور الگ تھلگ ہو چکی ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے۔
پیوٹن نے سوچا کہ یوکرین کمزور اور یورپ منقسم ہے۔ جناب صدر، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میں نے آغاز میں کہا تھا کہ ان کا انحصار اس پر ہے کہ ہم اکٹھے نہ ہونے پائیں۔ وہ نیٹو کو متحد رکھنے میں ہماری ناکامی پر انحصار کر رہے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ہم دوسروں کو یوکرین کی حمایت پر آمادہ نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے سوچا کہ ہم ان کے سامنے زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکیں گے۔ میں نہیں جانتا کہ اس وقت وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ خدا جانتا ہے کہ ان کی کیا سوچ ہے، لیکن میں نہیں سمجھتا کہ وہ اب بھی پہلے جیسا ہی سوچ رہے ہیں۔ جو کچھ بھی ہے ان کی سوچ بالکل غلط ہے۔ بالکل غلط۔
ایک سال کے بعد ثبوت یہاں موجود ہے۔ یہاں ہم اکٹھے کھڑے ہیں۔
جناب صدر، مجھے آپ کے ملک کا جوابی دورہ کر کے خوشی ہے۔
زیادہ عرصہ نہیں ہوا، واشنگٹن میں آپ نے ہمیں، کانگریس کو بتایا کہ ”ہمیں کوئی خوف نہیں، نہ ہی دنیا میں کسی کو خوف ہونا چاہیے۔”
جناب صدر، آپ نے اور یوکرین کے تمام لوگوں نے روزانہ دنیا کو یاد دلایا کہ لفظ ”جرات” کا کیا مطلب ہے اور آپ نے اپنی معیشت اور زندگی کے ہر شعبے سے اس کا ثبوت مہیا کیا۔ یہ حیران کن ہے۔ حیران کن۔
آپ نے ہمیں یاد دلایا کہ آزادی انمول ہے۔ اس کے لیے لڑنا چاہیے خواہ اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگ جائے۔ اسی لیے ہم اس قدر طویل وقت سے آپ کے ساتھ ہیں۔ جناب صدر، مقصد کے حصول تک ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
صدر زیلنسکی: ہم یہ کر دکھائیں گے۔
صدر بائیڈن: شکریہ۔ (تالیاں)
11:07
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2023/02/20/remarks-by-president-biden-and-president-zelenskyy-of-ukraine-in-joint-statement/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔