وائٹ ہاؤس
11 اگست، 2021
صدر بائیڈن نے کہا ہے دورِ حاضر کا چیلنج یہ ہے کہ ہم ثابت کریں کہ جمہورتیں اپنے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لا کر اور وسیع تر دنیا کو درپیش بہت بڑے مسائل حل کر کے اچھے نتائج دے سکتی ہیں۔ صدر نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے چھ ماہ میں اندرون ملک جمہوریت کو دوبارہ مضبوط بنایا، 70 فیصد آبادی کو ویکسین لگائی، امریکی حفاظتی منصوبے (امیریکن ریسکیو پلان) کی منظوری دی اور اندرون ملک بنیادی ڈھانچے اور مسابقتی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے دو جماعتی قانون سازی کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے امریکہ کے جمہوری شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ہمارے اتحادوں کی تعمیرِ نو کی، دنیا کو انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف کھڑا ہونے، موسمیاتی بحران سے نمٹنے اور عالمگیر وباء کے خلاف جنگ کے لیے متحد کیا جس میں دنیا بھر کے ممالک کو کروڑوں ویکسین کا عطیہ دینے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے صدر بائیڈن کو آج یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ دسمبر میں وہ دنیا کی متنوع جمہوریتوں کے رہنماؤں کو جمہوریت کے موضوع پر ایک ورچوئل کانفرنس میں اکٹھا کریں گے جس کے بعد اندازاً ایک سال کے عرصہ میں ایک اور بالمشافہ کانفرنس منعقد ہو گی۔ 9 اور 10 دسمبر کو ہونے والی ورچوئل کانفرنس تین بنیادی موضوعات پر وعدوں اور عملی اقدامات کو تحریک دے گی جن میں آمریتوں کے خلاف دفاع، بدعنوانی کے خلاف جنگ اور انسانی حقوق کے احترام کا فروغ شامل ہیں۔ ایک سال کی مشاورت، رابطوں اور عملی اقدامات کے بعد صدر بائیڈن دنیا کے رہنماؤں کو ایک مرتبہ اکٹھا ہونے کی دعوت دیں گے تاکہ وہ اپنے وعدوں پر پیش رفت سے آگاہ کریں۔ یہ دونوں کانفرنسیں سربراہان مملکت، سول سوسائٹی، فلاحی اداروں اور نجی شعبے کو اکٹھا کریں گی اور اس طرح دنیا کے رہنماؤں کو ایک دوسرے اور اپنے شہریوں کی بات سننے، ایک دوسرے کو اپنی کامیابیوں سے آگاہ کرنے، عالمگیر تعاون کو عملی صورت دینے اور جمہوریتوں کو درپیش مسائل کے بارے میں دیانت دارانہ طور سے بات کرنے کا موقع میسر آئے گا جس سے جمہوری احیاء کی بنیاد کو اجتماعی طور پر مضبوط کیا جا سکے۔
مزید معلومات کے لیے یہاں وزٹ کیجیے: https://www.state.gov/summit-for-democracy/
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/08/11/president-biden-to-convene-leaders-summit-for-democracy/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔