وائٹ ہاؤس
واشنگٹن، ڈی سی
19 مئی 2021
امریکہ کی کوسٹ گارڈ اکیڈمی
نیو لنڈن، کنیٹی کٹ
صبح 11:46 ای ڈی ٹی
[اقتباسات]
صدر: مسٹر سیکرٹری، آپ کا شکریہ۔ ہیلو کوسٹ گارڈ اکیڈمی۔
* * * *
دنیا بدل رہی ہے۔ ہم تاریخ کے ایک اہم دوراہے پر کھڑے ہیں۔ اور ہمارا ملک اور دنیا – [یعنی] امریکہ عظیم تبدیلیوں کے وقتوں میں ہمیشہ سے مستقبل کی راہیں متعین کرتا چلا آ رہا ہے۔ ہم مستقلاً اپنے آپ کو حالات کے مطابق ڈھالتے چلے آ رہے ہیں۔ ہم بارہا یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ایسا کوئی کام نہیں ہے جسے ہم اس وقت نہ کر سکیں جب ہم اسے مل کر کرتے ہیں – اور حقیقی معنوں میں میرا یہی مطلب ہے کہ – ایسا کوئی ایک بھی کام نہیں ہے۔
اور یہ بات انتہائی تیزی سے بڑھتے ہوئے اُن عالمی چیلنجوں، [اور] ہائبرڈ خطرات کے دور میں خصوصی طور پر اہمیت اختیار کر چکی ہے جو ہماری سرحدوں پر آ کر نہیں رکتے۔ جہاں کہیں بھی ہمیں وہ نظر آئیں، زمین اور سمندر میں، ہمیں اُن کا سامنا کرنا ہے۔ اور اس کام میں کوسٹ گارڈ کو کمال حاصل ہے۔
موجودہ وبائی بیماری کے ردعمل کو اس وقت تک کوسٹ گارڈ کا مشن بنانے کے بارے میں نہ سوچا جاتا اگر سمندروں کی سیر کروانے والے جہازوں پر اڑھائی لاکھ مسافر پھنسے نہ ہوتے اور انہیں کووڈ-19 کے دوران بحفاظت بحری جہازوں سے اتارنے کی ضرورت نہ ہوتی۔
اب ہمیں پریشان کن طور پر واضح نظر آ رہا ہے کہ اس وبائی مرض کو روکنا اور اگلی کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہماری قومی سلامتی میں کتنی زیادہ اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوسٹ گارڈ کے 500 ریزرو فوجیوں کو ایف ای ایم اے [فیما] اور ملک بھر میں ویکسی نیشن کے دیگر کاموں میں مدد کرنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
تباہی کا ردعمل ایک طویل عرصے سے کوسٹ گارڈ کے مشن کا حصہ چلا آ رہا ہے۔ لیکن آب و ہوا کی تبدیلی کی رفتار میں تیزی سے ہوتے ہوئے اضافے کے پیش نظر، ہم زیادہ تواتر سے آنے والے اور شدید تر ہوتے ہوئے ایسے طوفان اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جن کے نتیجے میں آپ کی مدد کی ضروت پڑتی رہے گی۔
گزشتہ برس سب سے زیادہ سمندری طوفان آئے۔ اِن میں سے 30 کو باضابطہ نام دیئے گئے۔ موجودہ وبائی بیماری کے انتہا پر ہونے کے باوجود، کوسٹ گارڈ ہمیشہ مدد کے لیے حاضر رہے۔
اور آپ [امریکہ] کے مغرب میں جنگلوں میں لگنے والی آگوں، ملک کے وسط میں آنے والے طوفانوں کے ہمارے ردعمل کا ہمیشہ سے حصہ چلے آ رہے ہیں۔ اور اگر ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں فوری اور بلند مقصد کاروائیاں کرنے میں ناکام رہے تو [موسموں] کے یہ نمونے بد سے بدتر شکل اختیار کرتے چلے جائیں گے۔
چاہے منشیات کی کھیپوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے پہلے سمندروں میں پکڑنا ہو یا آپ کا ماحولیات کی دیکھ بھال کرنا ہو، کوسٹ گارڈ نے ہمیشہ ہماری قومی سلامتی کی وسیع تر تعریف کو ذہن میں رکھا ہے۔
الیگزنڈر ہیملٹن نے جب “ریوینیو کٹر سروس” تشکیل دی تو ممکن ہے وہ اس اصول کے کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی ہے، پرزور حمایت کرنے والے اولین لوگوں میں شامل رہے ہوں۔ 1790ء میں یہ بات سچی تھی اور 2021ء میں یہ الہامی سچ کا درجہ پا چکی ہے۔
آج ہمیں خطرات کا جو سلسلہ درپیش ہے اُس پر قابو پانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکیوں کے [یعنی] امریکہ کے پائیدار فوائد میں سرمایہ کاری کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہم طاقت کی پوزیشن سے کام کریں۔
ملک کے اندر ہماری معاشی طاقت، [اور] دنیا کے ساتھ تجارت کرنے کی صلاحیت، اس طاقت کے لیے لازمی ہیں۔ امریکی جی ڈی پی کے ایک چوتھائی سے زیادہ حصے کی نقل و حمل اُن پانیوں کے ذریعے ہوتی ہے جو ہمیں محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح بین الاقوامی سطح پر بھی ہمیں اپنی اِن صلاحیتوں کی دن بدن بڑھتی ہوئی مانگ دیکھنے میں ملے گی۔
امریکہ دہائیوں سے بین الاقوامی سمندری سکیورٹی کا ضامن چلا آ رہا ہے۔ ہم نے اور ہمارے شراکت داروں نے سمندری راستوں کو کھلا اور محفوظ رکھا ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ہم قدرت کے سمندری عطیے کو دوسروں کے ساتھ مل کر پرامن طریقے سے استعمال کر سکیں ہم نے جہاز رانی کے واضح ضوابط طے کیے، [یعنی] یہ رویہ ہمارے لیے تو حدیں مقرر کرتا ہے – اہم بات – مگر دوسرے ممالک اس کی حدوں سے باہر رہتے ہیں۔
اور دہائیوں تک، ان ضوابط نے عالمگیر معاشی طاقت میں مدد کی جس سے دنیا کے ممالک کو ہر جگہ فائدہ ہوا اور دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی معاشی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملی۔ اور جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ ہم اِن ضوابط کو ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اور چین اور روس جیسوں کی خلل انداز کاروائیوں، دونوں طریقوں سے چیلنج ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ میں نے [اس کے بارے میں] صدر شی اور صدر پیوتن کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی کی ہے۔
جہاز رانی کی آزادی جیسے سمندری جہاز رانی کے بنیادی اصول ایک طویل عرصے سے عالمی اقتصادیات اور عالمی سکیورٹی کی بنیاد چلے آ رہے ہیں۔ جب ملک اس نظام کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں یا قوانین کو اپنے حق میں توڑتے مروڑتے ہیں تو وہ ہر ایک چیز میں عدم توازن پیدا کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اُن علاقوں کے پرامن رہنے پربضد ہیں جو تجارت اور جہاز رانی کے اہم ترین راستے ہیں۔ خواہ یہ علاقہ جنوبی بحیرہ چین ہو، خلیج عرب ہو، اور، [روز افزوں اہمیت کا حامل] آرکٹک ہو۔
عالمی تجارت کے بلا روک ٹوک بہاؤ کو محفوظ بنانے کو امریکی خارجہ پالیسی میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اور یہ کام آمرانہ بنیادوں پر نہیں بلکہ جمہوری اقدار کی بنیادوں پر مبنی طرز عمل کے اصول طے کیے بغیر نہیں ہو سکتا۔
اور اسی وجہ سے ہم سمندروں کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی حمایت کرتے رہیں گے۔ اس [کنونشن] میں بہت سے کلیدی اصولوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی ایک ملک ہمارے سیارے پر موجود ہمارے پانیوں کا استحصال نہ کرسکے۔ اس کے برعکس انہیں سب کے فائدے کے لیے محفوظ رکھا جائے۔ مگر اب اِن سب کو چیلینج کیا جارہا ہے [یعنی] اِن سب کو۔
لہذا جب ہم دنیا بھر میں اپنے جمہوری شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان قوانین کو نئے حالات سے ہم آہنگ کر رہے ہیں اور اِن قوانین کی پاسداری کرنے کے ضمن میں ہم سب کو جوابدہ ٹھہرانے کا، جو کہ آپ کا مشن بھی ہے، کام کر رہے ہیں، تو اس کے نتیجے میں آپ کا مشن مزید عالمگیر اور مزید اہم ہو جائے گا۔ آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو یقینی بنانے کی ہماری کوششوں میں آپ کا ایک اہم کردار ہو گا۔
کوسٹ گارڈ کے تائیوان کے ساتھ شراکت داری کے ہمارے نئے معاہدے سے یہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ہم خطے میں مشترکہ خطرات کا بہتر جواب دے سکیں اور مربوط انسانی اور ماحولیاتی مشنوں کے انعقاد کے لیے بہتر طور پر تیار ہو سکیں۔
غیرقانونی، چوری چھپے، اور قوانین و ضوابط کے خلاف مچھلیاں پکڑنے جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کوسٹ گارڈ کی پورے خطے کے ممالک کے ساتھ شراکت داری، تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے لازمی ہے۔ مچھلیاں پکڑنے کے ضوابط یا بین الاقوامی طور پر مسلمہ اقتصادی علاقوں کی پرواہ کیے بغیر جب دور دراز سے ہزاروں میل کا سفر کر کے آنے والے مچھلیاں پکڑنے والے بیڑے سمندری وسائل سے محروم کرنے کے لیے آتے ہیں تو اس سے ہم سب کا نقصان ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہم نے گذشتہ موسم گرما میں “برتھ لوف” نامی امریکی کوسٹ گارڈ کے کٹر کو ایکواڈور کے ساتھ شراکت کاری کے لیے روانہ کیا تاکہ گالاپاگوس جزیرے کے قریب ماہی گیری کی سرگرمیوں میں مصروف دور سے آنے والے چینی بیڑے کو مداخلت کر کے روکا جا سکے۔
آپ کی پیشہ ورانہ شہرت اور آپ کی بے مثال مہارت کی وجہ سے ہمیں بحر ہند اور بحرالکاہل میں پھیلے دیگر ایسے ممالک سے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جو ہمارے کوسٹ گارڈ کے ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔
بحر ہند و بحرالکاہل کے علاقے میں زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے، ماحولیات کو محفوظ بنانے، خود مختاری کی حفاظت کرنے میں کوسٹ گارڈ کو اس پورے خطے میں ہمارے معاملات میں ایک روز افزوں عنصر کی اہمیت حاصل ہوگی۔
خلیج عرب میں، ہم جنوب مغربی ایشیا میں گشتی فورس کو نئے حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے چھ نئے تیز رفتار کٹر تعینات کرنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ کوسٹ گارڈ کی مہارت خطے میں ہمارے شراکت داروں کو سمندری قانون نافذ کرنے اور تلاشی اور برآمدگی کی کارروائیوں میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب نے بحیرہ عرب میں ضبط کیے جانے والے اُس غیر قانونی اسلحے کی بڑی کھيپ کی تصاویر دیکھی ہوں گیں جسے قبضے میں لینے کے بعد ” یو ایس ایس مانٹیری” کے عقبی عرشے پر ترتیب سےپھیلایا گیا تھا۔ اسلحے کی اس برآمدگی میں اور اسے خطے کے تنازعات سے باہر رکھنے میں کوسٹ گارڈ کا کردار انتہائی اہم رہا۔
بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کے ساتھ تعیناتی کے دوران حالیہ ہفتوں میں آپ کو ایران کی تیز رفتار حملہ آور کشتیوں کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اور حالیہ ہفتوں میں، “موئی” نامی امریکی کوسٹ گارڈ کے کٹر کو خطے میں اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ اور غیر محفوظ چالوں کو روکنے کے لیے 30 انتباہی گولے داغنے پڑے۔
دنیا بدل رہی ہے۔ ہمیں آپ کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔
اور آرکٹک میں کوسٹ گارڈ اس خطے میں امریکی موجودگی کی ایک ایسی سمندری علامت ہے جس کی تزویراتی اہمیت میں ایسے میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جب برف کم ہوتی جا رہی ہے اور نئے سمندری راستے کھل رہے ہیں۔ ہم [یعنی] امریکہ، ایک آرکٹک ملک ہیں، اور امریکہ کو اپنی قیادت اور عمل داری، اپنی سفارت کاری، اور اپنی عملی مہارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ہمیں ذمہ دار سمندری طرزعمل کا مثالی نمونہ بنے رہنا چاہیے اور بین الاقوامی معاہدوں کے واضح اصولوں کو سربلند رکھنا چاہیے جو اِس شفاف ماحول کو تحفظ اور قيادت فراہم کريں گے اور آئندہ نسلوں کے لیے بھی اس کو محفوظ رکھیں گے۔ اور یہ بھی کہتا چلوں کہ جيسا کہ آپ اب جان چکے ہيں کہ ہمارے وطن کی سکیورٹی کی حفاظت بھی کريں گے۔
اور ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر ملک ان بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔ لہذا ہمیں ان کی ضرورت ہے – اور جی ہاں ہمیں برف توڑ کر اپنا راستہ بنانے والے جدید جہازوں کی ضرورت ہے۔ مگر ہمیں اتنی ہی زیادہ ضرورت ان اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کی ہے جو بشمول اُن مقامی آبائی کمیونٹیوں کے ہماری اقدار میں شریک ہیں، جو آرکٹک کے پانیوں کے بارے میں روایتی علم کے امین ہیں۔
2021 کی کلاس: یہ وقت آپ کے باہر جانے اور مستقبل بننے اور مستقبل بنانے کا ہے۔
* * * *
دوپہر 12:14 ای ڈی ٹی
اصل عبارت کا لنک: Link to source: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/05/19/remarks-by-president-biden-at-united-states-coast-guard-academys-140th-commencement-exercises/
نوٹ: یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔