An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

وائٹ ہاؤس
روزویلٹ روم
برائے فوری اجراء
8 مارچ، 2022

11:25 دن

صدر: صبح بخیر لوگو۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کو انتظار کرنا پڑا۔ میں فون پر مصروف تھا۔

آج میں اعلان کر رہا ہوں کہ امریکہ روس کی معاشی شہ رگ کو ہدف بنا رہا ہے۔

ہم روس کے تیل، گیس اور توانائی کی تمام درآمدات پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ روس سے آںے والے تیل کو اب امریکہ کی بندرگاہوں پر قبول نہیں کیا جائے گا اور امریکہ کے لوگ پیوٹن کی جنگی صلاحیت کو ایک اور طاقتور دھچکا پہنچائیں گے۔

اس اقدام کو کانگریس میں دونوں جماعتوں کی مضبوط حمایت حاصل ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ حمایت ملک بھر میں موجود ہے۔

امریکیوں نے یوکرین کے لوگوں کے لیے حمایت جمع کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ ہم پیوٹن کی جنگ میں مددگار کردار ادا نہیں کریں گے۔

ہم نے یہ فیصلہ اپنے اتحادیوں اور دنیا بھر میں، خاص طور پر یورپ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد کیا ہے کیونکہ پیوٹن کی جارحیت پر ایک متحدہ ردعمل میری توجہ کا مرکز رہا ہے تاکہ نیٹو میں، یورپی یونین میں اور اپنے دیگر اتحادیوں کو پوری طرح متحد رکھا جائے۔

ہم اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ پابندی عائد کر رہے ہیں کہ ہمارے بہت سے یورپی اتحادی اور شراکت دار شاید ہمارا ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہ ہوں۔ امریکہ میں پیدا ہونے والے تیل کی مقدار تمام یورپی ممالک کے تیل کی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔ درحقیقت ہم توانائی برآمد نہیں کرتے۔ اسی لیے ہم اِس وقت یہ قدم اٹھا سکتے ہیں جب دوسروں کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔

لیکن اس کے ساتھ ہم ایک طویل مدتی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے بھی یورپ اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں جس کا مقصد ان کا روس کی توانائی پر انحصار بھی محدود کرنا ہے۔

ہماری ٹیمیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے فعال طور سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ آج ہم پیوٹن اور اس کی جنگی صلاحیت پر بڑھتا دباؤ قائم رکھنے کے اپنے مقصد میں متحد ہیں۔

ہمارا یہ اقدام پیوٹن کو مزید مشکل سے دوچار کر دے گا۔ تاہم اس اقدام کے مضمرات یہاں امریکہ میں بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ میں نے ابتدا ہی میں کہا تھا کہ میں امریکہ کے لوگوں کے ساتھ مخلصانہ بات کروں گا۔ جب میں نے پہلی مرتبہ یہ بات کی تو اس وقت میرا کہنا تھا کہ آزادی کا دفاع قربانی مانگتا ہے اور ہمیں یہاں امریکہ میں بھی اس کی کچھ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

ری پبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں یہ بات سمجھتے ہیں۔ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ ہمیں یہ کام کرنا ہے۔

میں نے یوکرین میں زمینی حالات سے آگاہی حاصل کرنے اور اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کرنے اور اسے جاری رکھنے کے لیے گزشتہ ہفتے کئی مرتبہ صدر زیلینسکی سے بات کی۔ اس موقع پر یوکرین اور یوکرین کے لوگوں کو امریکہ کی مدد مہیا کرنے پر تبادلہ خیال ہوا۔

اب تک ہم یوکرین کو دفاعی شعبے میں ایک بلین ڈالر سے زیادہ وسائل مہیا کر چکے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے بھیجے جانے والے دفاعی ہتھیار روزانہ یوکرین پہنچ رہے ہیں۔ امریکہ اس سلسلے میں جرمنی سے فن لینڈ اور نیدرلینڈز تک اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے ایسے ہی ہتھیاروں کی ترسیل کو مربوط کر رہا ہے۔ ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔

ہم یوکرین کے لوگوں کو انسانی امداد بھی پہنچا رہے ہیں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو تاحال یوکرین میں ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جو بحفاظت ہمسایہ ممالک میں پہنچ چکے ہیں۔

ہم امدادی اداروں کے تعاون سے ہزاروں ٹن خوراک، پانی اور طبی سازوسامان فوری طور پر یوکرین میں پہنچا رہے ہیں اور مزید سامان بھی بھجوایا جا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر میں نے وزیر خارجہ بلنکن کو حالات کا جائزہ لینے کے لیے پولینڈ اور یوکرین کی سرحد پر اور مولڈووا میں بھیجا تاکہ وہ واپس آ کر ہمیں صورتحال سے آگاہ کر سکیں۔

ہمارے محکمہ دفاع میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل ملی بھی یورپ میں تھے جنہوں نے اپنے ہم منصبوں اور نیٹو کے مشرقی پہلو پر ہمارے اتحادیوں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ یہ نیٹو کے وہ ممالک ہیں جن کی سرحد روس کے ساتھ ملتی ہے۔ ہم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہم نیٹو کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کریں گے۔ یہ نیٹو چارٹر کے آرٹیکل 5 سے متعلق ہمارا مقدس عہد ہے۔

نائب صدر ہیرس بھی اس ہفتے کے آخر میں پولینڈ اور رومانیہ میں ہمارے اتحادیوں سے ملنے جائیں گی۔

میں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ پناہ گزینوں کی نگہداشت کی ذمہ داری بھی قبول کرے گا تاکہ ان کا تمام بوجھ یوکرین کے ہمسایہ یورپی ممالک پر نہ پڑے۔

گزشتہ روز میں نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں اپنے ہم منصبوں سے یوکرین کے خلاف روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر بات کی اور اس موقع پر وہ تمام اقدامات بھی زیربحث آئے جو ہم اس جارحیت کے جواب میں دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اٹھا رہے ہیں۔

ہم نہایت ٹھوس معاشی پابندیاں عائد کر رہے ہیں جن کی تاریخ میں پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس سے روس کی معیشت کو نمایاں طور سے نقصان پہنچ رہا ہے۔

ان پابندیوں نے روس کی معیشت کو بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ روس کے روبل کی قدر اب 50 فیصد تک گر چکی ہے۔ پیوٹن کی جانب سے جنگ کے اعلان کے بعد اس کی قدر میں نصف کمی آئی ہے۔ اب ایک روبل کی قدر امریکہ کی ایک پینی کے مساوی بھی نہیں رہی۔ اب ایک روبل کی قیمت ایک پینی سے بھی کم ہے۔

ہماری عائد کردہ پابندیاں روس کے مرکزی بینک کو روبل کو سہارا دینے اور اس کی قدر کو بڑھانے سے روک رہی ہیں۔ اب وہ ایسا نہیں کر پائیں گے۔

ہم نے روس کے سب سے بڑے بینکوں کو عالمگیر مالیاتی نظام سے منقطع کر دیا ہے اور اس اقدام سے ان کی باقی دنیا کے ساتھ کاروبار کرنے کی اہلیت کمزور پڑ گئی ہے۔

علاوہ ازیں ہم سیمی کنڈکٹر جیسی جدید ٹیکنالوجی تک روس کی رسائی بھی ختم کر رہے ہیں جس سے اس کی معاشی طاقت اور عسکری صلاحیت آںے والے عرصے میں کمزور پڑ جائے گی۔

بڑی کمپنیاں ازخود روس میں اپنے کاروبار مکمل طور سے ختم کر رہی ہیں اور یہ سب کچھ ہمارے کہنے پر نہیں ہو رہا۔ ہفتے کے اختتام پر ویزا، ماسٹر کارڈ اور امریکن ایکسپریس نے روس میں اپنی خدمات معطل کر دیں۔ ان تمام کمپنیوں نے یہی کچھ کیا۔

فورڈ سے لے کر نائیکے اور ایپل تک امریکہ اور دنیا بھر کی بہت سی کمپنیاں بھی اس فہرست میں شامل ہو رہی ہیں اور انہوں نے روس میں اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔

امریکی سٹاک ایکسچینجج نے روس کی متعدد سکیورٹیز کی تجارت معطل کر دی ہے اور نجی شعبہ روس کی منتخب کردہ ضرررساں جنگ کے خلاف متحد ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے ایک خصوصی ٹاسک فورس ترتیب دی ہے جو روس کے امراء کے جرائم کا کھوج لگائے گی۔ ہم اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان کی بیش قیمت کشتیاں، پُرتعیش اپارٹمنٹ، نجی جیٹ طیارے اور ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ ان کے اثاثے ضبط کر رہے ہیں تاکہ انہیں بھی اس جنگ میں پیوٹن کا ساتھ دینے کی قیمت چکانا پڑے۔

یہ بہت بڑی کشتیاں ہیں۔ ان میں بعض آپ کے پریس جتنی وسیع و عریض ہیں۔ میرا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے بعض، میرا خیال ہے کہ میں نے پڑھا تھا کہ ان میں سے ایک 400 فٹ طویل ہے۔ میرا مطلب یہ ہے کہ ان کی قیمت سیکڑوں ملین ڈالر ہے۔

اس فیصلے کی ہمیں یہاں اندرون ملک بھی کچھ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ پیوٹن کی جنگ پہلے ہی توانائی کے حوالے سے نچلی سطح پر امریکہ کے شہریوں کو متاثر کر رہی ہے۔

جب سے پیوٹن نے یوکرین کی سرحدوں پر اپنی فوج جمع کی ہے اس وقت سے امریکہ میں گیس کی پرچون قیمتیں 75 سینٹ تک بڑھ گئی ہیں۔ ہمارے اس اقدام کے بعد ان قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔

میں پیوٹن کی جنگ اور اس کے خلاف اپنے اقدامات کے نتیجے میں اندرون ملک ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کو کم از کم سطح پر رکھنے کی ہرممکن کوشش کروں گا۔ ہم اپنے شراکت داروں کے اشتراک سے پہلے ہی یہ اعلان کر کچے ہیں کہ ہم اپنے تیل کے مشترکہ ذخائر سے 60 ملین بیرل جاری کریں گے۔ اس میں نصف مقدار یعنی 30 ملین بیرل امریکہ مہیا کرے گا۔

ہم عالمی سطح پر توانائی کی مستحکم ترسیل یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

ہم امریکہ کے خاندانوں اور کاروباروں کے تحفظ کے لیے ہرممکن ذرائع سے کام بھی لیتے رہیں گے۔

اب مجھے تیل اور گیس کی کمپنیوں اور ان کے معاون مالیاتی اداروں سے یہ کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین کے لوگوں کے خلاف پیوٹن کی جنگ کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ یہ صاف ظاہر ہے۔ تاہم یہ صورتحال قیمتوں میں اضافے یا منافع کمانے یا ان حالات سے ناجائز فائدہ اٹھانے یا امریکہ کے صارفین سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا بہانہ نہیں ہونی چاہیے۔

روس کی جارحیت ہم سب کو متاثر کر رہی ہے اور یہ اس سے منافع کمانے یا قیمتیں بڑھانے کا موقع نہیں ہے۔

میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کون سے اقدامات برداشت نہیں کریں گے تاہم میں تیل اور گیس کے شعبے میں ان کمپنیوں کی ستائش بھی کرنا چاہتا ہوں جو روس میں اپنے کاروبار ختم کر رہی ہیں اور ایسے دوسرے کاروباروں کی صف میں شامل ہو رہی ہیں جو اس معاملے میں مثال قائم کر رہے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنا کردار ادا کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ہم اس صورتحال سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔

دیکھیے، میں دو دیگر نکات واضح کرنا چاہتا ہوں۔ پہلا یہ کہ ایسی بات درست نہیں ہے کہ میری انتظامیہ یا پالیسیاں اندرون ملک توانائی کی پیداوار کو روک رہی ہیں۔ یہ بات بالکل درست نہیں ہے۔

میری صدارت کے پہلے سال میں وباء کے دوران امریکہ کی کمپنیوں نے جتنا تیل نکالا وہ میرے پیشرو کی صدارت کے پہلے سال میں نکالے جانے والے تیل سے کہیں زیادہ ہے۔

اب امریکہ میں تیل اور گیس کی پیداوار ریکارڈ سطح کو چھونے لگی ہے اور ہم آئندہ سال تیل کی پیداوار کے معاملے میں نیا ریکارڈ قائم کریں گے۔

امریکہ میں خشکی سے حاصل ہونے والا 90 فیصد تیل ایسی زمینوں سے نکالا جاتا ہے جو وفاقی حکومت کی ملکیت نہیں ہیں۔ بقیہ 10 فیصد تیل وفاقی حکومت کے زیرملکیت زمین میں پایا جاتا ہے اور ایسی کئی ملین ایکڑ زمین لیز پر دی گئی ہے۔ اس وقت یہ تیل نکالنے کے 9 ہزار اجازت نامے دیے جا چکے ہیں۔ جن لوگوں کے پاس یہ اجازت نامے ہیں وہ اِس وقت، گزشتہ روز، گزشتہ ہفتے، گزشتہ سال بھی یہ تیل نکال سکتے تھے۔ ان کے پاس خشکی پر تیل نکالنے کے 9 ہزار اجازت نامے ہیں جن کی منظوری دی جا چکی ہے۔

اسی لیے میں یہ بات واضح کر دوں کہ وہ ان اجازت ناموں کو اِس وقت تیل کی پیداوار کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ یہ حقائق ہیں۔ ہمیں دیانت دارانہ طور سے حقائق بیان کرنے چاہئیں اور انہیں تسلیم کرنا چاہیے۔

دوسری بات یہ کہ موجودہ بحران ایک واضح یاد دہانی بھی ہے کہ ہمیں طویل مدتی بنیادوں پر اپنی معیشت کا تحفظ کرنا ہے اور ہمیں توانائی کے شعبے میں خودمختار ہونا ہے۔

گزشتہ تین مہینوں کے دوران میری اپنے یورپی دوستوں کے ساتھ اس موضوع پر متعدد مرتبہ بات چیت ہوئی کہ وہ روس کے تیل پر انحصار کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ یہ توانائی کے حصول کا محفوظ و مستحکم ذریعہ نہیں ہے۔

اس فیصلے سے ہمیں ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی ترغیب ملے گی۔ یہ ایک ایسا نقطہ نظر ہے جس سے ہمارے یورپی اتحادی بھی اتفاق کرتے ہیں کہ ہمیں ایک ایسا مستقبل بنانا ہے جس میں ہم اکٹھے اور بھرپور طور سے خودمختار ہو سکیں۔

ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ضوابط نرم کرنے یا ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی سے متعلق فیصلے واپس لینے سے امریکی خاندانوں کےلیے توانائی کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔ تاہم اپنی معیشت کو ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ صاف توانائی سے چلنے والی برقی گاڑیوں پر منتقل کرنے سے امریکہ کے خاندانوں کو کم توانائی خرچ کر کے اپنے گھر گرم رکھنے میں مدد ملے گی۔

اگر ہم اس حوالے سے جو کچھ کر سکتے ہیں وہی کریں تو مستقبل میں کسی کو گیس پمپ پر قیمت کے بارے میں پریشانی نہیں ہو گی۔

اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پیوٹن جیسے جابر معدنی ایندھن کو دوسرے ممالک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کر سکیں گے۔

اس سے امریکہ مستقبل میں دنیا بھر کے ممالک کو ماحول دوست توانائی کی پیداوار اور صاف توانائی سے چلنے والی ٹیکنالوجی کی برآمد کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

یہی وہ ہدف ہے جس کی جانب ہمیں تیزی سے پیش رفت کرنی ہے۔

گزشتہ دو ہفتوں میں یوکرین کے لوگوں نے دنیا کو واقعتاً متاثر کیا ہے۔ انہوں نے اپنی بہادری، حب الوطنی اور آزاد زندگی جینے کے لیے اپنے مزاحمتی عزم سے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

پیوٹن کی جنگ یوکرین میں عورتوں اور بچوں کے سمیت سبھی کے لیے پایاں تکالیف کا باعث بنی ہے اور اس سے انسانی جانوں کا غیرضروری نقصان ہوا ہے۔ میں یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ روس کے لوگوں کو بھی ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔

یوکرین اور دنیا بھر کے رہنماؤں نے متواتر جنگ بندی، انسانی امداد اور حقیقی سفارت کاری کے مطالبات کیے ہیں۔ تاہم پیوٹن ہر قیمت پر اپنی قاتلانہ راہ پر گامزن رہنے کا عزم کیے دکھائی دیتے ہیں۔

پیوٹن اب شہروں اور عام لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور سکول، ہسپتال اور رہائشی عمارتیں بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔

گزشتہ ہفتے انہوں نے یوکرین میں واقع یورپ کے ساب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ پر حملہ کیا اور اس سلسلے میں کسی ممکنہ جوہری حادثے سے بچنے کے حوالے سے کھلی لاپروائی برتی گئی۔

وہ پہلے ہی یوکرین کے 2 ملین لوگوں کو مہاجر بنا چکے ہیں۔

ہو سکتا ہے روس ہولناک قیمت پر اپنی پیش قدمی جاری رکھے لیکن یہ بات پہلے ہی واضح ہو چکی ہے کہ پیوٹن یوکرین کو فتح نہیں کر سکیں گے۔

ہو سکتا ہے کہ پیوٹن کسی شہر پر قبضہ کر لیں لیکن وہ پورے ملک پر کبھی تسلط نہیں جما سکیں گے۔ اگر ہم نے آج عالمی امن اور استحکام کو پیوٹن کے حملے سے لاحق خطرے کا جواب نہ دیا تو کل آزادی اور امریکہ کے عوام کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

اسی لیے ہم اپنے ملک کے لیے لڑنے والے یوکرین کے بہادر لوگوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میں نے کانگریس سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے 12 بلین ڈالر امداد کی منظوری دے۔

یوکرین کے لوگ جسمانی طور پر جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کر رہے ہیں وہ پیوٹن کو اپنے مقصد میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ یہ بالکل واضح ہے۔ وہ اپنی آزادی، اپنی جمہوریت اور اپنی زندگیوں کا دفاع کریں گے۔

ہم سلامتی، معیشت اور امداد کے شعبے میں ان کی مدد کرتے رہیں گے۔ ہم انہیں ظلم، جبر اور محکوم بنائے جانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے خلاف مدد دیں گے۔

ہر جگہ لوگ، میں سمجھتا ہوں کہ شاید یہ سن کر آپ میں سے بعض لوگوں کو حیرت ہو کہ ہر جگہ لوگ آزادی کی بات کر رہے ہیں۔ جب اس جنگ کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس سے یہ پتا چلے گا کہ یوکرین پر پیوٹن کی جنگ نے روس کو کمزور تر اور دنیا کو مضبوط تر بنا دیا۔

خدا یوکرین کے بہادروں پر رحمت کرے۔ اب میں ٹیکساس کو روانہ ہو رہا ہوں۔ آپ سبھی کا بہت شکریہ۔

(رپورٹروں کی ملی جلی آوازیں)

میں جانتا ہوں کہ بہت سے ۔۔۔۔

سوال: جناب صدر، کیا آپ روس کے ساتھ تجارت ختم کر دیں گے؟ کیا آپ روس کے ساتھ تجارت ختم کر دیں گے؟

صدر: میں جانتا ہوں کہ بہت سے لوگ سوال کرنا چاہتے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ واضح ہونا باقی ہے۔ جب ہمارے پاس مزید معلومات ہوں گی تو تبھی میں آپ کو اس سے آگاہ کروں گا۔ شکریہ۔ میں اس کی قدر کرتا ہوں۔

11:37 دن


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2022/03/08/remarks-by-president-biden-announcing-u-s-ban-on-imports-of-russian-oil-liquefied-natural-gas-and-coal/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future