Homeاُردو ...صدر بائیڈن کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب hide صدر بائیڈن کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب اُردو ترجمہ 1 مارچ 2022 صدر بائیڈن کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب وائٹ ہاؤس یکم مارچ، 2022 امریکی کانگریس کی عمارت واشنگٹن، ڈی سی [خارجہ پالیسی سے متعلق اقتباسات] رات 9:08 ای ایس ٹی صدر: محترمہ سپیکر، محترمہ نائب صدر، ہماری خاتون اول اور مردِ دوئم، کانگریس اور کابینہ کے اراکین۔ امریکہ کی سپریم کورٹ کے جج خواتین و حضرات اور میرے امریکی ساتھیو۔ گزشتہ سال کووڈ۔19 نے ہمیں ایک دوسرے سے دور رکھا۔ اس سال بالآخر ہم ایک مرتبہ پھر اکٹھے ہو گئے ہیں۔ آج رات –(تالیاں) — ہم ڈیموکریٹ اور ری پبلکن جماعتوں سے وابستہ اور آزاد سیاسی حیثیت سے ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم سب امریکی ہیں اور ہم پر ایک دوسرے کی، امریکہ کی، امریکی عوام کی اور آئین کی ذمہ داری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا یہ غیرمتزلزل عزم کہ آزادی ہمیشہ جبر پر غالب آ کر رہتی ہے۔ چھ –(تالیاں) — چھ روز پہلے روس کے ولاڈیمیر پیوٹن نے یہ سوچ کر آزاد دنیا کی بنیادیں ہلانے کی کوشش کی کہ وہ اسے اپنے دھمکی آمیز طریقے سے کام لے کر جھکا سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے انتہائی غلط اندازہ لگایا۔ انہوں نے سوچا کہ وہ یوکرین پر چڑھ دوڑیں گے اور دنیا کچھ نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے انہیں ایسی طاقتور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بارے میں نہ تو انہوں نے اندازہ لگایا تھا اور نہ ہی اس کا تصور کیا تھا۔ ان کا سامنا یوکرین کے لوگوں سے ہوا۔ (تالیاں) صدر زیلنسکی سے لے کر یوکرین کے ہر ایک فرد تک، سبھی کی بے خوفی، جرات اور عزم حقیقی معنوں میں پوری دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔ شہریوں کے گروہ اپنے جسموں سے ٹینکوں کو روک رہے ہیں۔ طلبہ سے لے کر ریٹائر افراد اور اساتذہ تک ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے وطن کے دفاع کے لیے سپاہی بن چکے ہیں۔ جیسا کہ صدر زیلنسکی نے یورپی پارلیمان کے سامنے اپنی تقریر میں کہا ہے، اس جدوجہد میں ”روشنی تاریکی پر فتح پائے گی۔” امریکہ میں یوکرین کی سفیر آج رات یہاں موجود ہیں اور خاتون اول کے ساتھ بیٹھی ہیں۔ اگر آپ کھڑے ہو سکتے ہیں تو آئیے آج رات ہم سب اس جگہ کھڑے ہو کر دنیا اور یوکرین کو ایک واضح پیغام دیتے ہیں۔ شکریہ، شکریہ۔ (تالیاں) وہ پراعتماد ہیں، وہ مضبوط ہیں، اور وہ پرعزم ہیں۔ (تالیاں۔) جی ہاں، ہم یعنی امریکہ، یوکرین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے اپنی پوری تاریخ میں ایک سبق سیکھا ہے۔ جب آمروں کو اپنی جارحیت کی قیمت نہیں چکانا پڑتی تو وہ مزید افراتفری پیدا کرتے ہیں۔ وہ اپنی روش پر گامزن رہتے ہیں۔ ایسے میں امریکہ اور دنیا کے لیے ان سے پہنچنے والے نقصانات اور خطرات میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اسی لیے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے نیٹو اتحاد تشکیل دیا گیا تھا۔ امریکہ 29 دیگر ممالک کے ہمراہ اس اتحاد کا ایک رکن ہے۔ اس کی اہمیت ہے۔ امریکہ کی سفارت کاری کی اہمیت ہے۔ امریکہ کا عزم اہمیت رکھتا ہے۔ یوکرین پر پوٹن کا تازہ ترین حملہ سوچا سمجھا اور مکمل طور پر بلااشتعال تھا۔ انہوں ںے سفارت کاری کی متواتر کوششوں کو مسترد کیا۔ ان کا خیال تھا کہ مغرب اور نیٹو خاموش رہیں گے۔ انہوں نے سوچا کہ وہ ہمیں اندرون ملک، اس ایوان میں اور اس ملک میں تقسیم کر سکیں گے۔ انہوں نے سوچا کہ وہ ہمیں یورپ میں بھی تقسیم کر سکیں گے۔ تاہم پوٹن غلطی پر تھے۔ ہم تیار ہیں۔ ہم متحد ہیں اور ہم نے یہی کیا۔ ہم باہم متحد رہے۔ ہم نے مکمل طور پر اور احتیاط کے ساتھ تیاری کی۔ ہم نے پوٹن کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ سے امریکی براعظموں اور افریقہ تک آزادی پسند ممالک کا اتحاد قائم کرنے پر مہینوں کام کیا۔ آپ میں بہت سے لوگوں کی طرح میں نے بھی اپنے یورپی اتحادیوں کو اکٹھا کرنے کے لیے طویل وقت صرف کیا۔ ہم نے دنیا کو پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ پیوٹن کیا منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور انہیں تفصیل سے آگاہ کیا کہ وہ اپنی جارحیت کے لیے کیسے جھوٹ بولیں گے اور کیسے اس کا جواز گھڑیں گے۔ ہم نے روس کے جھوٹ کا سچائی سے مقابلہ کیا۔ اب جب وہ [پوٹن] یہ کر گزرے ہیں تو آزاد دنیا ان کو جوابدہ ٹھہرا رہی ہے۔ اس میں فرانس، جرمنی، اٹلی سمیت یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک اور برطانیہ، کینیڈا، جاپان، کوریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بہت سے دیگر ممالک شامل ہیں۔ حتٰی کہ سوئٹزر لینڈ بھی روس پر تعزیریں لگا رہا ہے اور یوکرینی عوام کی حمایت کر رہا ہے۔ اب پوٹن دنیا میں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تنہا ہو چکے ہیں۔ اکٹھے مل کر — (تالیاں) اکٹھے مل کر — (تالیاں۔) اس وقت ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس پر موثر معاشی پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ ہم روس کے بڑے بڑے بینکوں کو عالمی مالیاتی نظام سے علیحدہ کر رہے ہیں۔ روس کے مرکزی بینک کو روسی روبل کی حفاظت سے روک کر پیوٹن کی 630 ارب ڈالر مالیت کے ”جنگی فنڈ” کو بے کار بنا رہے ہیں۔ ہم پابندیوں کے ذریعے ایسی ٹیکنالوجی تک روس کی رسائی کو — (تالیاں) — ختم کر رہے ہیں جس سے اس کی معاشی طاقت نچڑ کر رہ جائے گی اور آنے والے برسوں میں اس کی فوج کمزور ہو جائے گی۔ آج میں روس کی اس پُرتشدد حکومت سے اربوں ڈالر اینٹھنے والے امراء اور اس حکومت کے بدعنوان رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ بس بہت ہو گیا۔ میں سنجیدگی سے یہ بات کہہ رہا ہوں۔ (تالیاں) امریکہ۔ (تالیاں) میرا مطلب ہے کہ امریکہ کا محکمہ انصاف ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے رہا ہے جو روس کے امراء کے جرائم کا پتا چلائے گی۔ ہم اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان کی کشتیوں، ان کے پرتعیش اپارٹمنٹوں اور ان کے نجی ہوائی جہازوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور انہیں قبضے میں لیں گے۔ ہم آپ کے ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ مال پر ہاتھ ڈالنے آ رہے ہیں۔ آج رات [یہاں] میں اعلان کر رہا ہوں کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے امریکہ کی فضائی حدود بند کر دیں گے۔ اس طرح روس کو مزید تنہا کر دیا جائے گا اور اس کی معیشت مزید کمزور پڑ جائے گی۔ (تالیاں) پوٹن کو اندازہ ہی نہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔ روبل پہلے ہی اپنی 30 فیصد قدر کھو چکا ہے، روس کی سٹاک مارکیٹ اپنی 40 فیصد قدر کھو بیٹھی ہے، اور اس میں تجارت بدستور معطل ہے۔ روسی معیشت ڈانواں ڈول ہے اوراس کے ذمہ دار صرف پوٹن ہیں۔ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یوکرین کے لوگوں کی ان کی آزادی کی جدوجہد میں مدد کر رہے ہیں۔ عسکری مدد۔ معاشی مدد۔ انسانی امداد۔ ہم یوکرین کو براہ راست امداد کے طور پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم دے رہے ہیں۔ ہم اپنے ملک کا دفاع کرنے والے یوکرین کے لوگوں کی امداد جاری رکھیں گے اور ان کی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کریں گے۔ (تالیاں) تاہم میں یہ واضح کر دوں کہ ہماری افواج یوکرین میں روس کی افواج کے خلاف جنگ میں نہ شریک ہیں اور نہ ہی ہوں گی۔ ہماری افواج یوکرین [میں] لڑنے کے لیے یورپ نہیں جا رہیں بلکہ نیٹو اتحادیوں کا پوٹن کے مغرب کی جانب پیش قدمی جاری رکھنے کے فیصلے کی صورت میں دفاع کرنے کے لیے جا رہی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہم نے امریکہ کی زمینی افواج، فضائیہ کے سکواڈرنوں اور جنگی بحری جہازوں کو متحرک کیا ہے تاکہ پولینڈ، رومانیہ، لاتھویا، لیتھوینیا اور ایستونیا سمیت نیٹو کے [رکن] ممالک کا تحفط کیا جا سکے۔ جیسا کہ میں نے قطعی طور پر واضح کر دیا ہے، امریکہ اور ہمارے اتحادی اپنی پوری اجتماعی طاقت سے نیٹو کی سرزمین کی مکمل طور پر اور اس کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔ (تالیاں) ہم پر ایک بات عیاں ہے۔ یوکرین کے لوگ حقیقی جرات سے کام لیتے ہوئے مزاحمت کر رہے ہیں۔ تاہم آئندہ چند دن، ہفتے اور مہینے ان کے لیے مشکل ہوں گے۔ پوٹن نے تشدد اور افراتفری پھیلائی ہے۔ تاہم انہیں میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی کی ایک طویل عرصے تک تسلسل سے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ یوکرین کے غیور عوام اپنی پوری قوت کے ساتھ ملک کے چپے چپے کے لیے جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ 30 سال سے آزاد ہیں اور انہوں نے تواتر سے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو برداشت نہیں کریں گے جو ان کے ملک کو ماضی میں واپس لے جانے کی کوشش کرے گا۔ تمام امریکیوں سے میرا یہ کہنا ہے کہ میں آپ کے ساتھ ایمانداری سے بات کروں گا، جیسا کہ میں نے ہمیشہ کے لیے وعدہ کر رکھا ہے۔ ایک روسی آمر دوسرے ملک پر حملہ کر رہا ہے اور اسے پوری دنیا میں اپنے کیے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ میں یہ یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کر رہا ہوں کہ ہماری پابندیوں کے نقصانات روس کی معیشت تک محدود رہیں۔ ہم امریکہ کے کاروباروں اور صارفین کے تحفظ کے لیے اپنے پاس موجود تمام ذرائع کو استعمال کریں گے۔ آج میں یہ اعلان کر سکتا ہوں کہ امریکہ نے دنیا بھر کے ذخائر سے 60 ملین بیرل تیل جاری کرانے کے لیے 30 دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ امریکہ (تالیاں) اس کوشش کی قیادت کرے گا اور اس سلسلے میں پٹرول کے اپنے تزویراتی ذخائر سے بھی 30 ملین بیرل تیل جاری کر رہا ہے۔ اگر ضرورت ہوئی تو ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس حوالے سے مزید اقدامات کے لیے بھی تیار ہیں۔ یہ اقدامات ہمیں اندرون ملک گیس کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں مدد دیں گے۔ میں جانتا ہوں کہ مستقبل کی صورتحال کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات تشویشناک ہیں۔ تاہم میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ سب کچھ ٹھیک ہوگا۔ جب اس دور کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں یہ سامنے آئے گا کہ یوکرین کے خلاف پوٹن کی جنگ نے روس کو مزید کمزور اور باقی دنیا کو زیادہ مضبوط کیا۔ (تالیاں) گو کہ –(تالیاں) — دنیا بھر کے لوگوں کو اس قدر خوفناک صورتحال کا سامنا نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن اب سبھی پر واضح ہو گیا ہے کہ اس جنگ میں دنیا کا کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ہم دنیا بھر کے ممالک کے رہنماؤں کو باہم متحد دیکھ رہے ہیں، یورپ پہلے سے زیادہ متحد ہے، مغرب پہلے سے زیادہ یکجا ہے۔ ہم لوگوں کو بھی باہم متحد ہوتا دیکھ رہے ہیں جو دنیا بھر کے شہروں میں بہت بڑی تعداد میں جمع ہو رہے ہیں یہاں تک کہ روس میں بھی لوگ یوکرین کے لوگوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ جمہوریت اور آمریت کے درمیان جنگ میں جمہوریتیں اس امتحان پر پوری اتر رہی ہیں اور دنیا واضح طور پر امن اور سلامتی کا راستہ چن رہی ہے۔ یہ ایک حقیقی امتحان ہے۔ اس میں کچھ وقت درکار ہو گا۔ لہٰذا آئیے یوکرین کے لوگوں کے آہنی عزم سے تحریک پکڑیں۔ اپنے اُن یوکرینی نژاد امریکیوں کے نام جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط بندھن استوار کیا ہے: ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پوٹن کئیف کو ٹینکوں کے ذریعے تو گھیر سکتے ہیں مگر وہ [یوکرین] کے لوگوں کا دل اور روح کبھی نہیں جیت سکتے۔ وہ آزادی کے لیے ان کی محبت کو کبھی بھی ختم نہیں کر پائیں گے۔ وہ آزاد دنیا کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکیں گے۔ (تالیاں) ہم بنیادی ڈھانچے کی دہائی میں داخل ہونے والے ہیں۔ (تالیاں) اور دیکھیے باقی دنیا اور بالخصوص چین کی جانب سے اکیسویں صدی کی درپیش اقتصادی مسابقت میں جیتنے کی خاطر یہ [دہائی] امریکہ کو ایک [درست] راہ پر ڈالنے کے لیے تبدیل کر کے رکھ دے گی۔ میں شی جِن پھنگ کو بتا چکا ہوں کہ امریکی عوام کو داؤ پر لگانا کبھی بھی فائدہ مند نہیں رہا۔ … [ہم] دنیا کو کورونا کی ویکسینیں لگانا جاری رکھیں گے۔ ہم 112 ممالک کو ویکسین کی 475 ملین خوراکیں بھیج چکے ہیں جو پوری دنیا میں کسی ایک ملک کی جانب سے دوسرے ممالک کو دی جانے والی خوراکوں کی تعداد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ساتھیو آزادی اور انصاف کو فروغ دینے کے لیے ہمیں اپنی سرحدیں محفوظ بنانے اور امیگریشن کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ (تالیاں) سامعین میں موجود لوگ: دیوار تعمیرکریں! دیوار تعمیر کریں! دیوار تعمیر کریں! صدر: جیسا کہ آپ کو اندازہ ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ ہم یہ دونوں کام کر سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی سرحدوں پر جدید ترین سکینروں جیسی نئی ٹیکنالوجی نصب کی ہے جو منشیات کی سمگلنگ کا بہتر طور سے پتا چلا سکتی ہے۔ ہم نے میکسیکو اور گوئٹے مالا کے ساتھ مشترکہ سرحدی گشت شروع کی ہے تاکہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو بڑی تعداد میں پکڑا جا سکے۔ ہم امیگریشن کے معاملات میں فیصلہ کرنے کے لیے بڑی تعداد میں خصوصی جج تعینات کر رہے ہیں تاکہ مظالم اور تشدد سے جان بچا کر امریکہ آنے والے خاندانوں کے مقدمات کی زیادہ تیزرفتاری سے سماعت کی جا سکے — (تالیاں) — اور جو لوگ قانونی طور پر یہاں [نہیں آئے] انہیں واپس بھیجا جا سکے۔ ہم جنوبی اور وسطی امریکہ کے ممالک سے وعدے لے رہے ہیں اور شراکت داروں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ مزید مہاجرین کو پناہ دے سکیں اور اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا سکیں۔ ہم آزادی کی اُس شمع کو روشن رکھتے ہوئے یہ سب کچھ کر سکتے ہیں جس نے تارکین وطن کی کئی نسلوں کو اس سرزمین پر آنے کا موقع دیا۔ اِن [نسلوں] میں میرے اور آپ میں سے بہت سوں کے آبا و اجداد بھی شامل تھے۔ ہم عارضی قیام کرنے والوں، کسانوں اور بنیادی ضرورت کے کام کرنے والوں کو جو یہاں کی شہریت کے خواب دیکھتے ہیں — (تالیاں) — ایک راستہ فراہم کر رہے ہیں۔ ہم اپنے قوانین تبدیل کر رہے ہیں تاکہ کاروباروں کے لیے ایسے کارکنوں کا حصول ممکن ہو سکے جن کی انہیں ضرورت ہے اور خاندانوں کو دوبارہ متحد ہونے کے لیے دہائیوں تک انتظار نہ کرنا پڑے۔ یہ نہ صرف اخلاقی اعتبار سے ایک درست اقدام ہے بلکہ یہ معاشی اعتبار سے بھی ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔ اسی لیے مزدور انجمنوں سے لے کر مذہبی رہنماؤں اور امریکی ایوان تجارت تک سبھی اِن امیگریشن اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں۔ (تالیاں) آئیے اب اسے سبھی کے لیے ممکن بنائیں۔ (تالیاں) میرے امریکی ہموطنو — (تالیاں) — آج رات ہم اس مقدس جگہ پر جمع ہوئے ہیں جوکہ جمہوریت کا قلعہ ہے۔ کانگریس کی اس عمارت میں نسل در نسل امریکیوں نے بڑے بڑے سوالات اور شدید نزاعی حالات پر بحث مباحثے کیے اور عظیم فیصلے کیے۔ ہم نے حریت، روز افزوں آزادی کے لیے جنگیں لڑیں اور آمریت اور دہشت گردی کو شکست دی۔ ہم نے ایک ایسے مضبوط ترین، آزاد ترین اور خوشحال ترین ملک کی تعمیر کی جس کی دنیا میں پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ گھڑی، یہ لمحہ ہماری ذمہ داری کا لمحہ ہے۔ یہ ہمارے عزم کا اور تاریخ کے ضمیر کا امتحان ہے۔ یہ ایسا لمحہ ہے جب ہماری موجودہ نسل کی کردار سازی ہوتی ہے۔ ہمارا مقصد سامنے آتا ہے۔ ہمارا مستقبل تشکیل پاتا ہے۔ میں اس قوم کو جانتا ہوں۔ ہم حریت اور آزادی کے تحفظ اور شفافیت اور مواقع کو فروغ دینے کے اس امتحان میں سرخرو ہوں گے۔ ہم جمہوریت کو بچائیں گے۔ یہ وقت بہت مشکل ہے۔ مجھے آج کے امریکہ سے اتنی ہی زیادہ امید ہے اور میں نے زندگی میں اپنے آپ کو پہلے کبھی اتنا زیادہ پرامید محسوس نہیں کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے وہ مستقبل دکھائی دے رہا ہے جو ہماری دسترس میں ہے۔ اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ کوئی بھی کام اور کوئی بھی شے ہماری استطاعت سے باہر نہیں۔ ہم دنیا کا واحد ملک ہیں جس نے خود کو درپیش ہر بحران کو موقع میں تبدیل کیا ہے۔ ہم واحد ملک ہیں جسے ایک لفظ میں بیان کیا جا سکتا ہے اور وہ لفظ ہے: امکانات۔ لہٰذا آج رات، بحیثیت ملک اپنے 245ویں سال میں، میں سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے ذریعے آپ کو بتانے آیا ہوں کہ ملک کی حالت مضبوط ہے کیونکہ آپ، امریکہ کے لوگ، مضبوط ہیں۔ (تالیاں۔) آج ہم ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہیں — (تالیاں) — آج سے ایک سال کے بعد ہم اس سے بھی زیادہ مضبوط ہوں گے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم نے اس دور کے مسائل کا سامنا کرنا اور ان پر قابو پانا ہے۔ ہم یکجا ہو کر ایسا کر گزریں گے۔ ایک امریکہ۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ۔ (تالیاں۔) خدا آپ سب پر رحمت کرے۔ (تالیاں۔) اور خدا ہمارے فوجیوں کی حفاظت کرے۔ شکریہ (تالیاں۔) لِنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2022/03/02/remarks-by-president-biden-in-state-of-the-union-address/ یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے