وائٹ ہاؤس
2 نومبر، 2021
سکاٹش ایونٹ کیمپس
گلاسگو، سکاٹ لینڈ
3:07 سہ پہر
صدر: آپ کا شکریہ۔ خواتین و حضرات، یہاں گلاسگو میں ہمارا اہم ترین مقصد عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں روکنے کے اپنے ہدف کو دسترس میں رکھنے کے لیے اپنے وعدوں سے متعلق عزائم کو بلند کرنا ہے۔
لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں پُرعزم اہداف طے کرنا صرف آدھا کام ہے۔ ہمارے پاس اس بارے میں بھی ٹھوس منصوبے ہونے چاہئیں کہ ہم ان اہداف کو کیسے حاصل کریں گے اور 2050 تک کاربن کے اخراج کو نیٹ۔ زیرو سطح پر لانے کے لیے اپنی معیشتوں کو کاربن سے کیسے پاک کریں گے۔
اس سمت میں کام شروع کرنے کے لیے ہمیں ماحول دوست ٹیکنالوجی کے استعمال میں فوری اضافہ کرنا ہو گا جو تجارتی پیمانے پر پہلے ہی دستیاب ہے اور پہلے سے مستعمل ٹیکنالوجی کے مقابلے میں سستی ہے۔ ہوائی اور شمسی توانائی اس کی مثال ہیں۔
امریکہ میں ہم نے 2030 تک سمندر میں 30 گیگا واٹ ہوائی توانائی کے حصول کا نظام نصب کرنے کا ہدف طے کیا ہے جس سے امریکہ کے کارکنوں کے لیے اچھی اجرت والی ایسی ہزاروں نوکریاں تخلیق ہوں گی جن میں انہیں یونین بنانے کا حق بھی حاصل ہو گا اور اس توانائی سے ہر سال قریباً 10,000 (10 ملین) امریکی گھروں کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی۔
ہم یہ کام ابھی کر سکتے ہیں۔ ہمیں اس کے لیے انتظار نہیں کرنا۔
اسی دوران ہم جانتے ہیں کہ ہماری موجودہ ٹیکنالوجی اکیلی ہمیں اس طرف نہیں لے جا سکتی جہاں ہمیں جانا ہے۔ اسی لیے یہ اختراع اور ایجاد کے حوالے سے ایک فیصلہ کن دہائی ہونی چاہیے جس میں 2030 تک نئی ماحول دوست توانائی کے حصول پر کام کیا جائے، اس کے استعمال کا عملی مظاہرہ کیا جائے اور اسے تجارتی بنیادوں پر کام میں لایا جائے تاکہ جب 2050 تک کاربن کا اخراج نیٹ۔ زیرو سطح پر لانے کے اہداف تک پہنچنے کا وقت آئے تو ہم اس توانائی کو وسیع پیمانے پر استعمال کر سکیں۔
ان چیزوں میں ماحول دوست ہائیڈروجن، توانائی کا طویل مدتی ذخیرہ، جدید طرز کی قابلِ تجدید توانائی، جوہری توانائی، فضا سے کاربن کو کھینچنے والی ٹیکنالوجی، پائیدار زراعت اور دیگر بہت کچھ شامل ہے۔ ہمیں نئی پیش ہائے رفت پر سرمایہ کاری کرنا ہے اور میں گلاسگو میں پیش رفت کے ایجنڈے پر برطانیہ کے قائدانہ کردار کا خیرمقدم کرتا ہوں۔
مستقبل کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے اختراع کی بنیادی اہمیت ہے۔ اسی لیے امریکہ آئندہ چار سال میں ماحول دوست توانائی پر تحقیق اور اس توانائی کے فروغ کے لیے مختص مالی وسائل کو چار گنا بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم دنیا بھر میں ماحول دوست ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے 2022 میں عملی اقدامات اٹھائیں گے۔
گزشتہ دو روز کے دوران میں نے ماحول دوست توانائی کی ترسیل اور اس میں اضافے کے لیے امریکہ کی حکومت کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا لیکن ہم صرف حکومتی اقدام کے ذریعے اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔
میں اپنے سامنے بعض ایسے مرد و خواتین کو دیکھ رہا ہوں جو ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی کے حصول کی رفتار تیز کرنے اور اس کی تیاری میں مدد دے سکتے ہیں۔ امریکہ اور ورلڈ اکنامک فورم اس سلسلے میں ‘فرسٹ موورز کولیشن’ قائم کر رہے ہیں۔
لہٰذا میں آپ کے سامنے یہ وضاحت کروں گا کہ فرسٹ موورز کولیشن کیا ہے اور مجھے توقع ہے کہ آپ پہلے سے ہی اس بارے میں آگاہ ہوں گے۔
فرسٹ موورز کولیشن دنیا کی دو درجن سے زیادہ سب سے بڑی اور انتہائی جدید کمپنیوں کے ساتھ شروع ہو رہا ہے۔ یہ اتحاد آٹھ بڑے شعبوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اس وقت دنیا میں خارج ہونے والی 30 فیصد کاربن پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ان میں سٹیل، جہاز رانی، ایلومینیم، کنکریٹ، ٹرکوں کا استعمال، ہوابازی، کیمیائی صنعت اور ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا براہ راست حصول شامل ہیں۔
یہ کمپنیاں ان صنعتی شعبوں کو کاربن سے پاک کرنے کےلیے تجارتی طور پر قابل عمل متبادل تیار کرنے اور ایسے دیگر اقدامات پر زور دینے میں ہماری اہم شراکت دار ہوں گی اور اس کے ساتھ امریکہ میں اچھی اجرت والی نوکریوں کی تخلیق کے لیے عملی اقدامات کریں گی۔ امریکہ کی حکومت اس کام کے لیے دنیا میں اشیا اور خدمات کے سب سے بڑے خریدار کی حیثیت سے اپنی منڈی کی بہت بڑی طاقت کو استعمال کرے گی کہ امریکہ ہر سال قریباً 650 بلین ڈالر کی اشیا خریدتا ہے۔ حکومت اس قدر بڑی مقدار میں چیزیں خریدتی ہے۔
خدا نے چاہا تو باہم مِل کر یہ پالیسیاں مارکیٹ میں آنے والی نئی اور بہتر اشیا کی لہر کو تیز کریں گی اور اچھی اجرت والی نوکریاں پیدا کرنے والی نئی کمپنیوں اور منصوبوں کو ترقی دیں گی۔
اسی لیے ہم دونوں اطراف سے اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم طلب کے حوالے سے واضح پیغام دے رہے ہیں اور رسد کو بڑھانے کے لیے تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ہم صرف صںعتی شعبے میں ہی اختراع نہیں چاہتے بلکہ اس معاملے میں زرعی شعبے نے بھی اہم کردار ادا کرنا ہے۔ زمین کے نگرانوں کی حیثیت سے ہمارے کسان موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں اگلے محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔
مجھے متحدہ عرب امارات کے تعاون سے ‘زرعی اختراعی مشن برائے موسمیاتی امور ۔۔ اے آئی ایم فار کلائیمیٹ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فخر ہے۔
یہ ایسی چیز ہے جسے ہم نے سب سے پہلے موسمیاتی امور پر میری بلائی گئی عالمی رہنماؤں کی کانفرنس میں تجویز کیا تھا۔ گزشتہ چھ مہینوں میں ہم نے ماحول دوست زراعت میں سرکاری و نجی سرمایہ کاری بڑھانے اور غذائی نظام کو جدید بنانے کے لیے 75 سے زیادہ شراکت داروں کے ساتھ کام کیا ہے۔
آج ان 75 شراکت داروں کے ساتھ ہم عالمی سطح پر 4 بلین ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری شروع کر رہے ہیں۔ امریکہ اس سلسلے میں آئندہ پانچ سال کے دوران ان 4 بلین میں سے ایک بلین ڈالر کو کام میں لانے کی مںصوبہ بندی کر رہا ہے۔
میں آپ سبھی کو دعوت دیتا ہوں کہ سی او پی 27 میں اکٹھے ہونے تک اس سرمایہ کاری کو دگنا کرنے کے کام میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔
موسمیاتی بحران کے کسی بھی پہلو کو دیکھا جائے تو کوئی بھی ملک یہ کام اکیلا نہیں کر سکتا۔ ہم سب کو اکٹھے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
میں جانتا ہوں کہ آپ یہ بات سن سن کر تھک چکے ہیں۔ یہ بات بار بار کہی گئی ہے۔ لیکن یہی سچ ہے۔
اس سلسلے میں امریکہ اپنی مثال کے ذریعے رہنمائی کرے گا اور دنیا کو اپنی اختراع کی نمایاں طاقت سے فائدہ اٹھانے میں مدد دے گا۔
جیسا کہ میرے دادا کہا کرتے تھے ”خدا کی رحمت، ہمسایوں کی نیک نیتی اور صورتحال موافق ہوئی تو” ہم بہت سی پیش رفت کریں گے۔
مزاح ایک طرف، میں سمجھتا ہوں کہ ایسا کوئی کام نہیں جو ہم نہ کر سکتے ہوں، خاص طور پر اس وقت جب ہم اکٹھے ہوں۔
میں تمام نجی شعبے کا اس کے کام پر ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کا شکریہ۔ (تالیاں)
3:12 سہ پہر
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/11/02/remarks-by-president-biden-at-accelerating-clean-technology-innovation-and-deployment-event/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔