An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

وائٹ ہاؤس
واشنگٹن ڈی سی
یکم نومبر 2021

سکاٹش ایونٹ کیمپس
گلاسگو، سکاٹ لینڈ

سہ پہر 2:55 جی ایم ٹی

صدر: خواتین و حضرات یہ بات واضح ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے اور ہمیں مشکل سوالات کا سامنا ہے۔ سادہ سا سوال ہے کہ کیا ہم عمل کریں گے، کیا ہم وہ کام کریں گے جو ضروری ہے؟ کیا ہم اپنے سامنے آنے والے اس بہت بڑے موقعے سے فائدہ اٹھائیں گے یا پھر آنے والی نسلوں کو مصائب کے رحم و کرم پر چھوڑ جائیں گے؟

یہی وہ دہائی ہے جو جواب کا تعین کرے گی۔ جی ہاں یہ دہائی۔ اس ضمن میں سائنس بڑی واضح ہے۔ اپنے عزائم پر عمل کرنے اور تیزی سے سکڑنے والے کام کو پورا کرنے کے لیے ہمارے پاس مختصر سا وقت بچا ہے۔

یہ ایک فیصلہ کن دہائی ہے جس میں ہمارے پاس خود کو ثابت کرنے کا ایک موقع ہے۔ ہم عالمگیر حدت کو محض 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف کو اپنی پہنچ میں رکھ سکتے ہیں، بشرطیکہ ہم اکٹھے ہو جائیں اور ہم عزم اور مصمم ارادے کے ساتھ اپنے ممالک کے لیے اپنے اپنے حصے کا کام کرنے کا عہد کرلیں۔ یہی کوپ26 کا لب لباب ہے۔

گلاسگو کو ہمارے مشترکہ مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک دہائی کے عزم اور اختراع کا آغاز ہونا چاہیے۔

موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی دنیا میں تباہیاں مچا رہی ہے۔ ہم نے بہت سے مقررین کو سنا ہے۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں ہے۔ یہ کوئی فرضی خطرہ نہیں ہے۔ یہ لوگوں کی زندگیوں اور معاشوں کو تباہ کر رہی ہے اور ایسا ہر روز کر رہی ہے۔

اس کی وجہ سے ہمارے ممالک کو کھربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، تاریخی گرمی اور خشک سالی بعض جگہوں پر زیادہ وسیع رقبے پر اور جنگل کی شدید آگیں بھڑکا رہی ہیں اور کچھ جگہوں پر فصلوں کی تباہی، تاریخی سیلاب، اور جو طوفان صدیوں میں ایک آدھ بار آیا کرتے تھے اب ہر چند سال بعد آ رہے ہیں۔

پچھلے چند مہینوں میں امریکہ نے یہ سب کچھ بھگتا ہے۔ دنیا کا ہر خطہ ایسی ہی کہانیاں سنا سکتا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب اس وبائی مرض نے انتہائی تکلیف دہ طور پر واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی ملک سرحدوں سے ماوراء اُن خطرات سے بچنے کے لیے دیواریں نہیں کھڑی کر سکتا جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم اس موقعے سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے تو ہم میں سے کوئی بھی اُس بدتر صورت حال سے نہیں بچ سکتا جس کا ہمیں مستقبل میں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مگر خواتین و حضرات مجھے یقین ہے کہ بڑھتی ہوئی تباہی کے اندر نہ صرف امریکہ بلکہ ہم سب کے لیے ایک حیرت انگیز موقع بھی موجود ہے۔ ہم عالمی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ ہمارے پاس اپنے آپ پر سرمایہ کاری کرنے اور ایک مساویانہ صاف توانائی والا مستقبل تعمیر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس عمل کے دوران دنیا بھر میں لاکھوں اچھی تنخواہوں والی ملازمتیں اور مواقع پیدا ہوں گے — جہاں ہمارے بچوں کے لیے صاف ستھری ہوا ہوگی، جہاں وسائل سے مالامال سمندر ہوں گے، پھلتے پھولتے جنگلات اور ہمارے کرہ ارض کے لیے ماحولیاتی نظام ہوں گے۔

ہم ایسا ماحول بنا سکتے ہیں جس سے دنیا بھر میں زندگی کا معیار بلند ہو سکے۔ ہمیں تمام لوگوں کے لیے زیادہ ترقی، نئی ملازمتیں، اور بہتر مواقع فراہم کرنا ہیں جو کہ ایک اخلاقی لازمے کے ساتھ ساتھ ایک معاشی ضرورت بھی ہے-

ایسے میں جب ہم توانائی کی قیمتوں میں موجودہ اتار چڑھاؤ کو دیکھ رہے ہیں، تو ہمیں اسے اپنے صاف توانائی کے اہداف سے پیچھے ہٹنے کی وجہ بنانے کی بجائے عملی قدم اٹھانے کے ایک موقعے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

توانائی کی اونچی قیمتیں – واضح انداز سے تنوع کی فوری ضرورت کو تقویت دیتی ہیں [یعنی] ذرائع کو متنوع بنائیں، صاف توانائی کی دستیابی کو دوگنا کریں، اور امید افزا صاف توانائی کی نئی ٹیکنالوجیوں کو اپنائیں۔ ایسے حالات میں ہماری معیشتوں اور ہماری کمیونٹیوں کو توانائی فراہم کرنے کے لیے توانائی کے ایک ذریعے پر ضرورت سے زیادہ انحصار نہیں کرنا پڑتا۔

یہ ہر ملک کے اپنے مفاد میں ہے۔ اور میری نظر میں یہ اپنی معاشی لچک اور دنیا بھر میں اپنے کارکنوں اور اپنی کمیونٹیوں پر سرمایہ کاری کرنے کا نسلوں میں ایک بار ملنے والا موقع بھی ہے۔ ہم امریکہ میں یہی کام کرنے جا رہے ہیں۔

میرا بِلڈ بیک بیٹر بنیادی خاکہ صاف توانائی میں تاریخی سرمایہ کاری کرے گا جو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی طرف سے اب تک کی جانے والی اہم ترین سرمایہ کاری ہوگی۔

ہم 2030 تک امریکی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو ایک گیگاٹن سے زیادہ کم کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم صارفین کی طرف سے شمسی پینل نصب کرنے، اپنے گھروں کو موسم کے مطابق ڈھالنے جیسے اقدامات اٹھانے پر ٹیکس میں چھوٹ دے کر اُن کے توانائی کے بِلوں پر پیسے بچانا آسان بنائیں گے جس سے توانائی کی قیمتیں نیچے آئیں گیں۔ ہم اپنے بچوں کے لیے صاف ہوا اور پانی بھی فراہم کریں گے، سکول کی بسوں کے بیڑوں کو بجلی پر منتقل کریں گے، برقی گاڑیوں کے کریڈٹ میں اضافہ کریں گے اور آلودگی کی میراث کو ختم کریں گے۔

اس سے صاف توانائی کی تیاری، شمسی پینل اور ونڈ ٹربائن بنانے کی ترغیب ملے گی جو کہ مستقبل کی ترقی کرتی ہوئی توانائی کی منڈیاں ہیں۔ [یہ منڈیاں] امریکی کارکنوں کے لیے اچھی تنخواہ والی یونین کی ملازمتیں پیدا کریں گیں — اور یہ ایک ایسا پہلو ہے جو ہم میں سے کسی کی بھی نظر سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔

جب میں امریکی لوگوں سے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بات کرتا ہوں تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ اس کا تعلق ملازمتوں سے ہے۔ یہ ان کارکنوں کے بارے میں ہے جو بجلی کے صاف، جدید، لچکدار گرڈ کی ہزاروں میل طویل ٹرانسمیشن لائنیں بچھائیں گے۔ یہ کاریں بنانے والے وہ کارکن ہیں جو برقی گاڑیوں کی اگلی قسم تیار کریں گے اور وہ الیکٹریشنز ہیں جو ان گاڑیوں کو چارج کرنے کے لیے پورے ملک میں پانچ لاکھ [چارجنگ] سٹیشنوں کا نیٹ ورک کھڑا کریں گے۔ یہ وہ انجینئر ہیں جو کاربن جمع کرنے کے نئے نظام ڈیزائن کریں گے، اور وہ تعمیراتی کارکن ہیں جو انہیں حقیقت بنائیں گے۔ یہ وہ کسان ہیں جو نہ صرف عالمی بھوک سے لڑنے میں مدد کریں گے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے مٹی کا استعمال بھی کریں گے۔ یہ وہ کمیونٹیاں٘ ہیں جو نئی صنعتوں اور مواقع کے حوالے سے نئی قوت حاصل کریں گی۔

چونکہ ہم یہ تمام کام کر رہے ہیں اس لیے امریکہ وہ اعلٰی ہدف حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا جو میں نے گزشتہ اپریل میں آب و ہوا کے بارے میں رہنماؤں کی سربراہی کانفرنس میں طے کیا تھا۔ اس ہدف کے مطابق 2030 تک امریکی اخراجوں کو 2005 کی سطح کے مقابلے میں 50 سے 52 فیصد تک کم کر دیا جائے گا۔

ہم دنیا کو دکھائیں گے کہ امریکہ نہ صرف میز پر واپس آ گیا ہے بلکہ امید ہے کہ وہ اپنی مثال کی طاقت سے قیادت بھی کرے گا۔

میں جانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہو رہا اور اسی لیے میری انتظامیہ یہ ثابت کرنے کے لیے شب و روز کام کر رہی ہے کہ ہماری آب و ہوا کے ساتھ وابستگی لفظی نہیں بلکہ عملی ہے۔

میں نے دفتر میں اپنے پہلے ہی دن پیرس معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے۔ تب سے ہماری انتظامیہ ٹیکنالوجی کی لاگتوں کو کم کرنے کی خاطر صاف توانائی کی وہ کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے جن کی ہمیں خالص صفر اخراج حاصل کرنے کے لیے ضرورت ہوگی۔ [ہم] نجی شعبے کے ساتھ اگلی نسل کی اُن ٹیکنالوجیوں پر کام کر رہے ہیں جو مستقبل کی صاف معیشت کو چلائیں گیں۔

آنے والے دنوں میں امریکہ کئی نئے اقدامات کا اعلان کرے گا جو متعدد شعبوں میں اختراعی حل فراہم کرنے کے ساتھ ہماری وابستگی کے مظہر ہوں گے۔ [اِن شعبوں] کا تعلق زراعت سے لے کر تیل اور گیس، جنگلات کی کٹائی اور صنعتوں کے آلودگی کم کرنے کے معاملات کے مشکل کام تک سے ہے۔

ہم 2030 تک ایک قلیل مدتی دوڑ کے لیے منصوبہ بنا رہے ہیں جو 1.5 ڈگری سنٹی گریڈد کو ہماری دسترس میں رکھے گا۔ اس کے علاوہ [ہم] اُس لمبی دوڑ کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو ہمیں اختتامی لکیر تک لے کر جائے گی اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو ترقی پزیر، اختراعی, مساویانہ، اور خالص-صفر کی حامل دنیا کے صاف توانائی کے انجن میں بدل کر رکھ دے گی۔

اسی لیے آج میں امریکہ کی طویل المدتی حکمت عملی جاری کر رہا ہوں جو امریکہ کے خالص صفر اخراجوں کی حامل مجموعی معیشت کے ہدف کو 2050 تک حاصل کرنے کا تصور پیش کرتی ہے اور اس فیصلہ کن دہائی میں جرائتمندانہ اقدامات اٹھانے کی قطعی طور پر اہم ضرورت کو مزید تقویت پہنچاتی ہے۔

جب باقی دنیا کے عملی اقدامات اٹھانے میں مدد کرنے کی بات آئے گی تو ہم اپنے حصے کا کام کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم دنیا بھر کے ممالک، بالخصوص ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے مزید کچھ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ صاف توانائی کی طرف منتقلی کو اسراعی رفتار سے تیز کرسکیں، آلودگی کو ختم کر سکیں، اور ہم سب کی سانجھی ایک ایسی دنیا کو یقینی بنا سکیں جس دنیا کا یہ سیارہ صاف، محفوظ اور صحت مند ترین ہو۔ اِن [ممالک] کی مدد کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔

میں نے ستمبر میں اقوام متحدہ میں اعلان کیا تھا کہ میری انتظامیہ 2024 تک ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالیاتی امداد میں چار گنا اضافہ کرنے کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، جس میں موافقت کی کوششوں کے لیے تعاون میں نمایاں اضافہ بھی شامل ہے۔

اس وعدے نے موسمیاتی فنانس کے لیے ہر سال 100 ارب ڈالر جمع کرنے کے ہمارے ہر ایک اجتماعی ہدف کو ممکن بنایا ہے۔ مگر اس ناقابل یقین ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ سطح پر مالیات کو متحرک کرنا ایک ایسی کوشش ہے جس میں سب کو شامل ہونا پڑے گا۔

جیسا کہ آج دوسرے مقررین نے بھی کہا کہ حکومتوں اور نجی شعبے کو اور کثیر الملکی ترقیاتی بینکوں کو بھی اپنے اس [مالیاتی] کام کو لاکھوں سے اربوں اور کھربوں تک لے کر جانا چاہیے تاکہ مطلوبہ تبدیلی لائی جا سکے۔

آج میں [موسمیاتی تبدیلی] سے موافقت پیدا کرنے کے لیے ایک نئی اڈاپٹیشن کمیونیکیشن پیش کر رہا ہوں جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہم موافقت کے عالمی ہدف کو کیسے عملی جامہ پہنائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ میں ایڈاپٹیشن فنڈ میں اپنے [ملک] کی طرف سے پہلے چندے کا اعلان بھی کر رہا ہوں۔

لیکن ہماری وابستگی مالیات سے بڑھکر کہیں زیادہ ہے۔ مگر یہ [مالیات] اس کا ایک اہم حصہ ہے. ہم بلا تفریق تمام [مسائل] کے حلوں میں مدد کریں گے۔

اس اجتماع سے قبل امریکہ بِلڈ بیک بیٹر منصوبہ شروع کرنے کے لیے جی 7 کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ شامل ہوا۔ ہم نے توانائی اور آب و ہوا سے متعلق بڑی معیشتوں کے فورم کا اجلاس دوبارہ بلایا تاکہ تبدیلی کے اقدامات شروع کیے جا سکیں اور عزم کو بڑھایا جا سکے۔

یورپی یونین کے ساتھ مل کر ہم میتھین کے اخراجوں کو اجتماعی طور پر کم کرنے کے لیے طاقتور ترین گرین ہاؤس گیسوں میں سے ایک یعنی میتھین کا ایک عالمگیر عہد شروع کر رہے ہیں۔ اس کے تحت اس دہائی کے آخر تک میتھین کو کم از کم 30 فیصد تک کم کر دیا جائے گا۔

70 سے زائد ممالک میتھین آلودگی میں تیزی سے کمی لانے کے لیے پہلے ہی اس عہد پر دستخط کر چکے ہیں اور میں تمام ممالک کو اس پر دستخط کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ یہ مختصر مدت میں عالمی حدت کو کم کرنے کی ایک سادہ سی موثر ترین [سنگل] حکمت عملی ہے۔

میرے دوستو اگر ہمیں ایک بہتر، زیادہ پرامید مستقبل پر یقین رکھنا ہے تو ہر ایک ملک کو 1.5 ڈگری کے بلند اہداف کو اپنی دسترس میں رکھنے اور وہاں پہنچنے کے طریقے کے بارے میں خصوصی منصوبے بنانے کے لیے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا۔ بڑی معیشتوں پر یہ بات خصوصی طور پر لازم آتی ہے۔

یہ ضروری ہے کہ ہم ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں تاکہ وہ اس کوشش میں ہمارے شراکت دار بن سکیں۔ اس وقت ہم پوری طرح یہ کام نہیں کر رہے۔ ہمارے پاس لیت و لعل سے کام لینے یا آپس میں بحت مباحثے کرنے کا مزید وقت نہیں ہے۔

یہ ہماری زندگیوں میں ایک بار پیش آنے والا ایک اجتماعی چیلنج ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ انسانی وجود کی بقا کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اور ہماری تاخیر کا ہر ایک دن اُس قیمت میں اضافہ کر رہا ہے جو ہمیں چکانا پڑے گی۔

لہذا آئیے اسے وہ لمحہ بنائیں جب ہم یہاں گلاسگو میں تاریخ کی پکار پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ آئیے اسے تبدیلی کے اُس عمل کی دہائی کا آغاز بنائیں جو ہمارے کرہ ارض کو محفوظ رکھے اور پوری [دنیا] کے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کر دے۔

ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔ بس ہمیں اسے کرنے کا انتخاب کرنا ہے۔

تو آئیے یہ کام شروع کریں۔ آپ کا شکریہ۔

ہم میں سے جو لوگ جنگلات کی کٹائی کے زیادہ تر ذمہ دار ہیں اور ان تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں جن کا ہم نے اب تک سامنا کیا ہے، اُن پر ایسے ممالک کی طرف سے بہت بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو درحقیقت نہ تو وہاں پر موجود تھے اور نہ ہی انہوں نے یہ کام کیا ہے۔ ہمیں [متاثرہ ممالک] کی اس سے کہیں زیادہ مدد کرنا ہے جو ہم نے اب تک کی ہے۔

خدا آپ سب کو خوش رکھے، اور خدا کرہ ارض کو بچائے۔ شکریہ

سہ پہر 3:06 جی ایم ٹی


اصل عبارت پڑھنے کا لِنک : https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/11/01/remarks-by-president-biden-at-the-cop26-leaders-statement/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future