وائٹ ہاؤس
11 مارچ، 2022
روزویلٹ روم
10:31 دن
صدر: صبح بخیر۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کو انتظار کرنا پڑا۔ میں نے ابھی کچھ دیر یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی ہے۔
میں نے انہیں بتایا، جیسا کہ میں نے ہر مرتبہ ان کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے، امریکہ یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنے ملک کا دفاع کرنے کے لیے بہادری سے لڑ رہے ہیں، اور وہ اپنے ملک کا تحفظ کر رہے ہیں۔
ایسے حالات میں جب پیوٹن اپنا بے رحمانہ حملہ جاری رکھے ہوئے ہیں، امریکہ اور ہمارے اتحادی اور شراکت دار پیوٹن پر معاشی دباؤ بڑھانے اور روس کو عالمی سطح پر مزید تنہا کرنے کے لیے باہم متحد ہو کر کام کر رہے ہیں۔
آج کچھ دیر کے بعد ہم نیٹو کے دیگر اتحادیوں اور جی7 – کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ نیز یورپی یونین کے ساتھ مِل کر پیوٹن کو کمزور کرنے اور یوکرین کے خلاف جارحیت پر ان کا مزید احتساب کرنے کے لیے متعدد نئے اقدامات کا مشترکہ طور پر اعلان کریں گے۔
میں آج ان میں سے بعض نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
پہلی بات یہ کہ ہم میں سے ہر ملک روس سے انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لینے کے اقدامات کر رہا ہے۔ کسی ملک کو انتہائی پسندیدہ قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ دو ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بہترین ممکنہ شرائط پر تجارت کرنے کے لیے رضامند ہوں جن میں کم شرح محصول، باہمی تجارت کی راہ میں کم سے کم رکاوٹیں اور ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ درآمدات کی اجازت شامل ہوتی ہے۔
امریکہ میں ہم اسے ”مستقل اور عمومی تجارتی تعلقات” یا پی این ٹی آر کہتے ہیں تاہم یہ ایک ہی چیز ہیں۔ روس کے ساتھ پی این ٹی آر ختم کرنے کے نتیجے میں اس کے لیے امریکہ کے ساتھ کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔ عالمی معیشت کے نصف کی نمائندگی کرنے والے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ایسا کرنے سے روس کی معیشت کو ایک اور زور دار دھچکا لگے گا جو پہلے ہی ہماری پابندیوں سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
میں سپیکر پیلوسی، ایوان نمائندگان میں اقلیتی جماعت کے ارکان کے رہنما میکارتھی، سینیٹ میں اکثریتی جماعت کے ارکان کے رہنما شومر اور سینیٹ میں اقلیتی جماعت کے ارکان کے رہنما میکونل اور سینیٹر وائیڈن اور کریپو، ارکان کانگریس نیل اور بریڈی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے پر کانگریس میں دو جماعتی قیادت کی حمایت فراہم کی۔
میں سپیکر پیلوسی کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے پی این ٹی آر ختم کرنے کی بھرپور وکالت کی اور ایوان نمائندگان میں اس اقدام کو روکے رکھا یہاں تک کہ میں پوری طرح متحدہ طور سے یہ قدم اٹھانے کے لیے اپنے اہم اتحادیوں کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہوا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کم از کم میرے نکتہ نظر سے ہمارے اتحادیوں کے مابین یکجہتی نہایت اہم ہے۔
واشگنٹن میں بہت سے امور پر ہمارا اختلاف ہے لیکن یوکرین میں جمہوریت کا ساتھ دینے اور روس کی جارحیت پر اسے سزا دینے کا معاملہ ان میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
آزاد دنیا پیوٹن کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھی ہو رہی ہے۔ یہاں اندرون ملک ہماری دونوں جماعتیں اسی راہ پر چل رہی ہیں۔ اس دو طرفہ تعاون کے ساتھ میں روس کے لیے پی این ٹی آر کو ختم کرنے کے بِل کی قانون کے طور پر منظوری دینے کا منتظر ہوں جسے بہت سے لوگ ”پسندیدہ ترین ممالک” کا درجہ سمجھتے ہیں۔
ہم روس کی معیشت کے بہت سے اہم شعبوں سے سمندری خوراک، واڈکا اور ہیروں سمیت بہت سی اشیا کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کے لیے مزید اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں۔
ہم پیوٹن کو کمزور کرنے کا عمل جاری رکھیں گے۔ جی7 ممالک عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک جیسے بڑے کثیرملکی اداروں سے قرض لینے کی اہلیت ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔
پیوٹن جارح ہیں اور انہیں اپنے کیے کی قیمت چکانا پڑے گی۔
انہیں ایسی جنگ کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس سے عالمی امن اور استحکام کی بنیادوں کو خطرہ ہو اور پھر وہ عالمی برادری سے مالی مدد بھی طلب کریں۔
جی7 ممالک روس کی بدعنوان ارب پتی شخصیات پر دباؤ بھی بڑھا رہے ہیں۔ ہم ایسے اُمراء اور ان کے اہلخانہ کی فہرست میں نئے ناموں کا اضافہ کر رہے ہیں جو ہماری پابندیوں کا ہدف ہیں۔ ہم ان شخصیات کے ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ اثاثوں کو ہدف بنانے اور انہیں ضبط کرنے کے لیے جی7 ممالک کے باہمی تعاون کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔
وہ پیوٹن کی مدد کرتے ہیں۔ وہ روس کے عوام کی دولت چراتے ہیں۔ وہ اپنی دولت ہمارے ممالک میں چھپانا چاہتے ہیں۔ وہ ماسکو کے بدعنوان حکمران طبقے کا حصہ ہیں۔ انہیں بھی ان پابندیوں کے اثرات بھگتنا ہوں گے۔
ہم ان کی لاکھوں ڈالر مالیت کی پُرتعیش کشتیوں اور تفریحی گھروں کو ضبط کرتے ہوئے ان کے لیے اپنے ملک میں تیارکردہ جدید معیاری اشیاء کی خریداری بھی مشکل بنا رہے ہیں۔ ہم پُرتعیش اشیا کی روس کو برآمد پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔ یہ ہماری جانب سے اس ضمن میں تازہ ترین اقدامات ہیں لیکن ہم اسی پر بس نہیں کریں گے بلکہ روس کے خلاف مزید تادیبی اقدامات بھی اٹھائیں گے۔
جیسا کہ میں نے ان تمام اقدامات کے آغاز میں کہا تھا، ہم پیوٹن پر کاری وار کریں گے کیونکہ امریکہ اور ہمارے قریب ترین اتحادی اور شراکت دار یکجا ہو کر کام کر رہے ہیں۔
ہماری پابندیوں اور برآمدی رکاوٹوں کے مجموعی اثرات روس کی معیشت کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔
روبل اپنی نصف سے زیادہ قدر کھو چکا ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ آج کل 200 روبل کی قدر ایک ڈالر کے برابر ہے۔ ماسکو سٹاک ایکسچینج دو ہفتوں سے مکمل طور سے بند ہو چکی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جونہی اسے کھولا گیا تو یہ بیٹھ جائے گی۔
کریڈٹ ریٹنگ جاری کرنے والے اداروں نے روس کی حکومت، اس کی معیشت کو ‘ردی’ کا درجہ دے دیا ہے۔
روس چھوڑنے والے کاروباروں اور عالمی تجارتی اداروں کی فہرست روز بروز طویل ہوتی چلی جا رہی ہے۔
ہم یہ یقینی بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مِل کر کام کر رہے ہیں کہ ہم ایک دوسرے سے جس قدر قریبی تعاون کریں گے یوکرین کے لوگ اپنے ملک کا اسی قدر موثر طور سے دفاع کر سکیں گے۔
امریکہ نے گزشتہ سال یوکرین کو ایک بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کی دفاعی امداد مہیا کی ہے جس میں ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیار بھی شامل ہیں جو ٹینکوں، جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ دفاعی امداد کی نئی ترسیلات روزانہ یوکرین پہنچ رہی ہیں۔
امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے یوکرین کو دفاعی امداد کی اہم ترسیلات میں سہولت بھی فراہم کر رہا ہے۔
امدادی محاذ پر ہم اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یوکرین کے ایسے لوگوں کی مدد ہو سکے جو ملک میں جنگ کے باعث بے گھر ہو گئے ہیں۔
ہم خوراک، پانی اور ادویات سمیت ہزاروں ٹن امدادی سامان بھیج رہے ہیں جو روزانہ ٹرکوں اور ٹرینوں کے ذریعے یوکرین پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ روز پولینڈ میں نائب صدر ہیرس نے امریکہ کی جانب سے یوکرین کو مزید 53 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا۔ اس طرح دو ہی ہفتوں میں یوکرین کو دی جانے والی امریکی امداد کا حجم 107 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
اس کوشش میں 30 سے زیادہ دیگر ممالک بھی ہمارے ساتھ ہیں جو مزید سیکڑوں ملین ڈالر مہیا کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کانگریس نے بہت اچھا اقدام کرتے ہوئے دو جماعتی حمایت سے ایک بِل کی منظوری دی جس میں یوکرین کے لوگوں کے لیے مزید 13.6 بلین ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔ میں اس بِل پر فوری دستخط کرنے کا منتظر ہوں۔
تاہم میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں۔ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ یوکرین کے پاس حملہ آور روسی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہتھیار موجود ہوں۔ ہم یوکرین کے لوگوں کے تحفظ کے لیے رقم، خوراک اور امداد بھی بھیجیں گے۔ میں یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کا خیرمقدم کروں گا۔ اگر انہیں امریکہ تک رسائی کی ضرورت ہو تو ہمیں یہاں ان کا کھلے دل سے خیرمقدم کرنا چاہیے۔
ہم یوکرین کو مزید مدد مہیا کریں گے۔ ہم یورپ میں اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیتے رہیں گے اور ہم انہیں ایک واضح پیغام دیتے ہیں کہ ہم نیٹو کی سرزمین کے ہر انچ کا متحد و مستعد نیٹو کی پوری طاقت سے دفاع کریں گے۔
ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کو جنم دے گا اور ہمیں اسے روکنے کی کوشش کرنا ہے۔
تاہم، ہمیں معلوم ہے کہ پیوٹن کو یوکرین میں جنگ سے فتح نہیں ملے گی۔
انہوں نے لڑے بغیر یوکرین پر قبضہ کرنے کی امید باندھی تھی لیکن وہ ناکام رہے۔
انہوں نے یورپی ممالک کا عزم توڑنے کی امید کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔
انہوں نے اوقیانوس کے آر پار اتحاد کو کمزور کرنے کی امید رکھی لیکن وہ ناکام ہوئے۔
انہوں نے امریکہ کی جمہوریتوں کو ہمارے موقف کے حوالے سے تقسیم کرنے کی امید کی لیکن ان کے ہاتھ ناکامی آئی۔
امریکہ کے لوگ متحد ہیں۔ دنیا باہم متحد ہے۔ ہم یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم آمروں اور شہنشاہیت کے خواہش مند عناصر کو دنیا کی سمت بندی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جمہوریتیں دنیا کو امن اور سلامتی کے لیے اکٹھا کر کے وقت کے تقاضوں کو پورا کر رہی ہیں۔
ہم اپنی قوت ثابت کر رہے ہیں اور ہم متزلزل نہیں ہوں گے۔
خدا آپ سب پر رحمت کرے۔ خدا یوکرین پر رحمت کرے۔ خدا ہماری افواج پر رحمت کرے۔
سوال: صدر بائیڈن، آپ کے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ روس کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے یا انہیں استعمال کرنے کے لیے جعلی کارروائیاں کر سکتا ہے۔ آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے؟ اگر پیوٹن کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہیں تو کیا امریکہ اس کا عسکری طور پر کوئی جواب دے گا؟
صدر: میں انٹیلی جنس پر بات نہیں کروں گا۔ تاہم اگر روس نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو اسے اس کی کڑی قیمت چکانا پڑے گی۔
10:40 دن
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2022/03/11/remarks-by-president-biden-announcing-actions-to-continue-to-hold-russia-accountable/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔