وائٹ ہاؤس
واشنگٹن، ڈی سی
7 فروری 2023
امریکی دارالحکومت
(اقتباسات)
جناب سپیکر۔ شکریہ۔ آپ مسکرا سکتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ شکریہ، شکریہ، شکریہ۔ آپ کا شکریہ۔ نوازش۔
جنابِ سپیکر، محترمہ نائب صدر۔ ہماری خاتون اول اور مرد دوئم ۔ آپ سب کو یہاں دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے۔ اراکین کانگریس۔
برسبیل تذکرہ، چیف جسٹس صاحب ہو سکتا ہے کہ مجھے ایک عدالتی حکم کی ضرورت پڑے۔ انہیں کل بلکہ اگلے ہفتے گیم [دیکھنے] جانا ہے۔ مجھے گھر پر رکنا پڑے گا۔ ہمیں کوئی نہ کوئی بندوبست کرنا پڑے گا۔
کابینہ کے اراکین۔ ہماری فوج کے لیڈران۔ چیف جسٹس، ایسوسی ایٹ جج صاحبان اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس صاحبان۔ اور آپ، میرے امریکی ہم وطنو۔
٭ ٭ ٭ ٭
امریکہ کی داستان ترقی اور استحکام کی داستان ہے۔ یہ ہمیشہ آگے بڑھنے اور کبھی ہار نہ ماننے کی داستان ہے۔
یہ تمام ممالک سے ایک منفرد کہانی ہے۔
ہم وہ واحد ملک ہیں جو ہر بحران سے پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ابھرا ہے اور بحران کا سامنا کرنے سے پہلے کی حالت کے مقابلے میں مضبوط تر ہو کر سامنے آیا ہے۔
دیکھیے دوستو ہم ایک بار پھر ایسے ہی کر رہے ہیں۔
٭ ٭ ٭ ٭
یہ کہاں لکھا ہے، کہاں لکھا ہے کہ مصنوعات سازی میں امریکہ دنیا کی قیادت نہیں کر سکتا؟ ممجھے تو علم نہیں کہ یہ کس جگہ لکھا ہے۔
کئی دہائیوں تک ہم اشیا درآمد اور نوکریاں برآمد کرتے رہے۔
اب آپ کی تمام تر کوششوں کی بدولت ہم امریکہ کی تیار کردہ اشیا برآمد کر رہے ہیں اور امریکہ میں نوکریاں پیدا کر رہے ہیں۔
دوستو، افراط زر ایک عالمگیر مسئلہ ہے کیونکہ عالمی وباء نے ہمارے اشیا کے رسدی سلسلوں میں خلل ڈالا ہے اور یوکرین کے خلاف پیوٹن کی ناجائز اور ظالمانہ جنگ کے سبب توانائی اور خوراک کی فراہمی متاثر ہوئی ہے اور یوکرین میں پیدا ہونے والے اناج کی ترسیل رک گئی ہے۔
لیکن اس وقت ہم کرہ ارض پر کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت زیادہ بہتر حالت میں ہیں۔
٭ ٭ ٭ ٭
آئیے امگریشن کے معاملے پر بھی اکٹھے ہوں اور اسے ایک بار پھر دوفریقی معاملہ بنائیں۔
اس وقت ہماری سرحدوں کی حفاظت پر ریکارڈ تعداد میں اہلکار تعینات ہیں جنہوں نے گزشتہ چند مہینوں میں 8,000 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا اور 23,000 پاؤنڈ سے زیادہ فینٹانائل قبضے میں لی۔
ہم نے گزشتہ ماہ ایک نئے سرحدی منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا سے غیرقانونی مہاجرت میں 97 فیصد تک کمی آ ئی ہے۔
تاہم امریکہ کے سرحدی مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک کانگریس اس معاملے میں اقدامات نہیں کرتی۔
اگر آپ مہاجرت سے متعلق میری جامع اصلاحات کی مںظوری نہیں دیتے تو کم از کم سرحدوں کی حفاظت کے لیے درکار سازوسامان اور اہلکاروں کی فراہمی کے میرے منصوبے کی منظوری ہی دے دیں۔ طویل عرصہ سے قانونی دستاویزات کے بغیر امریکہ میں قیام پذیر لوگوں، عارضی حیثیت میں یہاں رہنے والوں، کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور لازمی ضرورت کے کارکنوں کو شہریت دینے کے طریقہ کار کی منظوری بھی دے جائے۔
٭ ٭ ٭ ٭
ہماری قوت کا اظہار محض ہماری طاقت کی مثال سے ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کا اظہار ہماری مثال کی طاقت سے بھی ہوتا ہے۔ یاد رکھیے کہ دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے۔
میں نے ایک سال پہلے اسی چیمبر سے تب خطاب کیا تھا جب یوکرین کے خلاف ولاڈیمیر پیوٹن کے ظالمانہ حملے کو چند روز ہی گزرے تھے۔
یہ ایک قاتلانہ حملہ ہے جو دوسری جنگ عظیم میں یورپ پر آنے والی موت اور تباہی کے مناظر آنکھوں کے سامنا لے آتا ہے۔
پیوٹن کا حملہ ایک طویل امتحان ہے۔ یہ امریکہ کے لیے امتحان ہے۔ یہ دنیا کے لیے امتحان ہے۔
کیا ہم سب سے زیادہ بنیادی اصولوں کے لیے کھڑے ہوں گے؟
کیا ہم خودمختاری کے حق میں کھڑے ہوں گے؟
کیا ہم جبر سے آزاد زندگی گزارنے کے حق کے لیے کھڑے ہوں گے؟
کیا ہم جمہوریت کے دفاع میں کھڑے ہوں گے؟
کیونکہ یہ دفاع ہمارے لیے اہم ہے اس لیے کہ یہ امن قائم رکھتا ہے اور مستقبل میں جارحیت کرنے والوں کو کھلی چھوٹ حاصل کرنے سے روکتا ہے جو ہماری سلامتی اور خوشحالی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ایک سال کے بعد اس سوال کا جواب ہمارے پاس موجود ہے۔
ہاں، ہم ایسا کریں گے۔ ہم نے کیا ہے، ہم نے کیا ہے۔
باہم متحد ہو کر ہم نے وہ کچھ کیا جو امریکہ ہمیشہ اپنی پوری کوشش سے کرتا ہے۔
ہم نے قیادت کی۔
ہم نے نیٹو کو متحد کیا۔ ہم نے بین الاقوامی اتحاد بنایا۔
ہم پیوٹن کی جارحیت کے خلاف کھڑے ہوئے۔
ہم یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
آج رات ایک مرتبہ پھر امریکہ میں یوکرین کی سفیرہمارے ساتھ یہاں موجود ہیں۔ وہ اپنے ملک کی ہی نہیں بلکہ اپنے لوگوں کی ہمت اور حوصلے کی نمائندگی بھی کرتی ہیں۔
سفیر یہاں موجود ہیں۔ امریکہ آپ کے ملک کی مدد کے لیے متحد ہے۔ سفیر صاحبہ کھڑی ہوں تاکہ ہم سب آپ کو ایک نظر دیکھ سکیں۔ شکریہ۔ ہم اس وقت تک آپ کا ساتھ دیتے رہیں گے جب تک آپ کو ضرورت رہے گی۔
ہمارا ملک ناصرف یورپ بلکہ ہر جگہ مزید آزادی، مزید وقار اور مزید امن کے لیے کام کر رہا ہے۔
میرے عہدہ سنبھالنے سے پہلے عوامی جمہوریہ چین اپنی طاقت بڑھا رہا تھا اور امریکہ دنیا میں زوال پذیر تھا۔
اب ایسا نہیں ہو گا۔
ہم نے واضح کر دیا ہے اور میں نے کئی مواقع پر صدر شی کے ساتھ اپنی نجی بات چیتوں میں، جن کی تعداد اچھی خاصی ہے واضح کیا ہے کہ ہم تصادم نہیں بلکہ مسابقت چاہتے ہیں۔
تاہم مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ ہم امریکہ کو مضبوط تر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہم امریکہ کے اختراعی شعبے اور صنعتوں پر خرچ کر رہے ہیں جو ہمارے اُس مستقبل کا تعین کریں گے جس پر چین غلبہ پانا چاہتا ہے۔
ہم اپنے اتحادوں کو مضبوط بنانے اور اپنی جدید ٹیکنالوجی کو تحفظ دینے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مصروف عمل ہیں تاکہ یہ ٹیکنالوجی ہمارے خلاف استعمال نہ کی جا سکے۔
استحکام کو تحفظ دینے اور جارحیت کو روکنے کی خاطر ہم اپنی فوج کو جدید بنا رہے ہیں۔
آج کئی دہائیوں کے بعد ہم چین یا دنیا میں کسی بھی ملک کے ساتھ مسابقت کرنے کی مضبوط ترین پوزیشن میں ہیں۔
میں چین کے ساتھ وہاں کام کرنے کا عزم رکھتا ہوں جہاں ہم امریکہ کے مفادات کو ترقی دے سکیں اور دنیا کو فائدہ پہنچا سکیں۔
تاہم اس بارے میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے: جیسا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے واضح کیا کہ اگر چین ہماری خودمختاری کے لیے خطرہ بنے گا تو ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اور ہم نے ایسا کیا ہے۔
دیکھیے ایک بات واضح ہونا چاہیے کہ چین کے خلاف مسابقتی [دوڑ] جیتنے کے لیے ہم سب کو متحد ہونا ہو گا۔ ہمیں دنیا بھر میں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
تاہم گزشتہ دو برسوں میں جمہوریتیں کمزور نہیں بلکہ زیادہ مضبوط ہوئی ہیں۔
آمریتیں مزید کمزور ہوئی ہیں نہ کہ زیادہ مضبوط۔ مجھے دنیا کے کسی ایسے رہنما کا نام بتائیے جو شی جن پھنگ کی جگہ لے گا۔ مجھے کوئی ایک نام بتائیے۔ کوئی ایک نام بتائیے۔
امریکہ موسمیاتی تبدیلی سے عالمگیر صحت اور غذائی عدم تحفظ سے لے کر دہشت گردی اور علاقائی جارحیت تک ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک مرتبہ پھر دنیا کو اکٹھا کر رہا ہے۔
ہمارے اتحادی آگے بڑھ رہے ہیں، مزید وسائل خرچ کر رہے ہیں اور مزید کام کر رہے ہیں۔
دیکھیے بحرالکاہل اور بحرہ اوقیانوس کے خطوں میں شراکت داروں کے مابین روابط قائم ہو رہے ہیں۔ جو لوگ امریکہ کی ناکامی کی شرط لگائے بیٹھے تھے انہیں اب پتہ چل رہا ہے کہ ان کا اندازہ کس قدر غلط تھا۔
امریکہ کے خلاف شرط لگانا کبھی بھی ایک اچھی شرط ثابت نہیں ہوا۔ کبھی نہیں۔
٭ ٭ ٭ ٭
میرے امریکی ہم وطنو، ہم آج رات ایک اہم موڑ پر مل رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس کا سامنا بہت کم نسلوں کو کرنا پڑتا ہے اور آج ہم جو سمت اختیار کریں گے وہ آنے والی دہائیوں میں ہمارے ملک کی راہ متعین کرے گی۔
ہماری حیثیت تاریخ کے تماشائیوں کی سی نہیں ہے۔ ہم اپنی مخالف قوتوں کے سامنے بے بس نہیں ہیں۔ یہ ہمارے یعنی ‘ہم عوام کے’ اختیار میں ہے۔ ہمیں اپنے دور کے امتحان کا سامنا ہے۔
ہمیں وہی قوم بننا ہے جو ہمیشہ سے اپنی بہترین صورت میں چلی آ رہی ہے۔ رجائیت پسند۔ پرامید۔ دوراندیش۔
ہمیں ایسا ملک بننا ہے جو تاریکی پر روشنی، خوف پر امید اور تقسیم پر اتحاد کا انتخاب کرتا ہے اور افراتفری پر استحکام کو ترجیح دیتا ہے۔
ہمیں ایک دوسرے کو دشمنوں کی حیثیت سے نہیں بلکہ اپنے ہم وطن امریکیوں کے طور پر دیکھنا ہے۔ ہم اچھے لوگ ہیں اور دنیا میں واحد ملک ہیں جو ایک نظریے پر بنایا گیا ہے۔ واحد ملک ۔
دوسرے ممالک کی بنیاد جغرافیے اور نسلیت پر ہے لیکن ہم واحد قوم ہیں جس کی بنیاد ایک نظریے پر ہے: یعنی یہ کہ ہم سب، ہم میں ہر فرد خدا کی نظر میں مساوی تخلیق کیا گیا ہے۔ ایک ایسی قوم جو دنیا کے لیے مینارہِ نور ہے۔ ایک ایسی قوم جو امکانات کے نئے دور میں ہے۔
چنانچہ میں ملک کی موجودہ حالت پر رپورٹ دینے کے اپنے آئینی فریضے کی تکمیل کے لیے یہاں آیا ہوں اور میں نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
چونکہ اس قوم کی روح مضبوط ہے، اس قوم کی بنیادیں مضبوط ہیں اور چونکہ اس ملک کے عوام مضبوط ہیں اس لیے ملک کی حالت بھی مضبوط ہے۔
میرے لیے یہ جگہ نئی نہیں ہے۔ آج رات میں اتنے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے کے بعد یہاں کھڑا ہوں جتنے طویل عرصے تک آپ میں سے شاید ہی کسی نے خدمات انجام دی ہوں۔
مگر میں اپنے [عوام کے] مستقبل، امریکہ کے مستقبل کے بارے میں جس قدر پُرامید [آج] ہوں اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ ہمیں بس یہ یاد رکھنا ہے کہ ہم کون ہیں۔
ہم ہی ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہیں اور اگر ہم اکٹھے مل کر کام کریں تو کوئی چیز، قطعاً کوئی چیز ہماری استعداد سے بڑھکر نہیں ہے۔
خدا آپ سب پر رحمت کرے۔ خدا ہمارے فوجیوں کی حفاظت کرے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2023/02/07/remarks-by-president-biden-in-state-of-the-union-address-2/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔