An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

وائٹ ہاؤس
واشنگٹن، ڈی سی
22 ستمبر 2021

ساؤتھ کورٹ آڈیٹوریم
آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ

11:16 صبح ای ڈی ٹی

صدر: سب کو صبح کا سلام۔ اور آج ہمارے ساتھ شامل ہونے کا آپ کا شکریہ-

جیسا کہ میں نے کل اقوام متحدہ میں کہا تھا کہ اس سے زیادہ ضروری کوئی چیز نہیں کہ ہم سب مل کر کووڈ-19 کو شکست دیں۔ اور یہ – یہ کہ دنیا مستقبل کی وبائی امراض کے لیے بہت بہتر طور پر تیار ہونے جا رہی ہے۔ ہمیں دونوں [کام] کرنا ہیں۔

یہ سربراہی کانفرنس تین کلیدی شعبوں میں ہماری کوششوں میں تیزی لانے اور مضبوط بنانے کے بارے میں ہے: یعنی ویکسین کی تیاری میں ڈرامائی رفتار سے اضافہ کرکے دنیا میں لوگوں کو ویکسین لگانا، عطیات، ترسیل، اور ویکسین لگانا ایک انتظامی چیلنج ہے؛ دنیا بھر کے بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کے بحران سے نمٹنا، دیگر علاجوں تک رسائی کو آسان بنانا، اور ماسکوں اور ٹیسٹوں جیسے صحت عامہ کے وسائل کی دستیابی میں اضافہ کرنا؛ اور بہتر تعمیرِ نو کرنا تاکہ ہمارا عالمی صحت کا بنیادی ڈھانچہ آج کے مقابلے میں زیادہ لچکدار ہو۔

ہم سب نے نقصان اٹھایا ہے۔ امریکہ نے 670,000 سے زائد ہمارے امریکی ہموطنوں کو کھویا ہے۔ دنیا بھر میں اموات کی تعداد 4.5 ملین افراد سے زیادہ ہے – 4.5 ملین افراد۔ یہ ایک عالمی المیہ ہے۔

اور ہم اس بحران کو نیم دلانہ اقدامات یا درمیانے راستے کی خواہشات سے حل نہیں کر سکیں گے۔ ہمیں دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ اور ہمیں اپنا اپنا کام کرنے کی ضرورت ہے: یعنی حکومتوں کو، نجی شعبے کو، سول سوسائٹی کے رہنماؤں کو، مخیر حضرات کو۔ اس بحران میں سب کی مدد کی ضرورت ہے۔

اور اچھی خبر یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ اس وبائی مرض کو کیسے شکست دینا ہے: یعنی ویکسینیں، صحت عامہ کے اقدامات اور اجتماعی کارروائی۔

میری صدارت کے پہلے آٹھ مہینوں کے دوران ہم نے امریکیوں اور دنیا کو ٹیکے لگانے کے لیے جارحانہ انداز سے کام کیا ہے۔ بطور امریکی صدر میری اولین ذمہ داری امریکی عوام کا تحفظ ہے۔ اور میں نے جب 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو اس وقت امریکہ میں دو ملین لوگوں کو مکمل ویکسین لگی تھی۔ آج مجھے فخر ہے کہ یہ تعداد 182 ملین ہوگئی ہے اور گنتی جاری ہے۔

لیکن ہمیں یہ بھی علم ہے کہ اس وبائی بیماری کو یہاں شکست دینے کے لیے ہمیں پوری دنیا میں اسے شکست دینے کی ضرورت ہے۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ امریکہ اُسی طرح ویکسینوں کا اسلحہ خانہ بنے گا جیسے دوسری عالمی جنگ میں ہم جمہوریت کا اسلحہ خانہ تھے۔ اور میں یہ وعدہ پورا کر رہا ہوں۔

ہم پہلے ہی 100 ممالک کو ویکسین کی لگ بھگ 160 ملین خوراکیں بھجوا چکے ہیں۔ یہ تعداد دنیا کے ممالک کی عطیہ کردہ مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ امریکہ کی طرف سے کوویکس کے ذریعے فائزر کی اُن نصف ارب خوراکوں کے عطیات کی ترسیل بھی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے جن کا میں نے جون میں جی 7 سربراہی اجلاس میں پہلے اعلان کیا تھا۔

آج میں ایک اور تاریخی وعدے کا اعلان کر رہا ہوں۔ امریکہ پوری دنیا کے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو بطور عطیہ دینے کے لیے فائزر کی نصف ارب مزید خوراکیں خرید رہا ہے۔

یہ اضافی نصف ارب خوراکیں ہیں جنہیں اگلے برس ان دنوں تک بھیج دیا جائے گا۔ اور اس سے ہماری عطیہ کردہ ویکسینوں [کی خوراکوں] کی مجموعی تعداد 1.1 ارب سے زیادہ ہو گئی ہے۔

آئیے یہی بات ایک اور طریقے سے کرتے ہیں۔ ہم نے آج تک امریکہ میں ویکسین کی جو ایک خوراک لگائی ہے، اس کے مقابلے میں ہم نے باقی دنیا کو ویکسین کی تین خوراکیں لگانے کا وعدہ کیا ہے۔

میں فائزر اور اس کے سی ای او اور چیئرمین البرٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ البرٹ ایک اچھے دوست اور مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ وہ اس جنگ میں شراکت دار رہے ہیں اور [آج بھی ایسا کرنا] جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اور امریکہ ویکسینیشن کےعطیات میں دنیا میں سرفہرست ہے۔ ہمیں ضرورت ہے– جیسا کہ ہم یہ کام کر رہے ہیں، ہمیں دوسرے زیادہ آمدنی والے ممالک کی اپنے ویکسین کے عطیات اور وعدوں کو پورا کرنے ضرورت ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہم ای یو-امریکہ کی ویکسین کی شراکت کاری کا آغاز کر رہے ہیں تاکہ ہم اکٹھے اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی ویکسنیشنوں کو وسعت دینے کے لیے زیادہ قریبی طور پر کام کرسکیں۔

اور اس دوران جب ہم یہ کام کر رہے ہیں، ہمیں دنیا بھر میں چند اصولوں پر متحد ہونا چاہیے: یعنی یہ کہ ہم عطیہ کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، بیچنے کا نہیں — کم اور نسبتا کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین کی خوراکوں کا عطیہ دے رہے ہیں بیچ نہیں رہے، اور یہ کہ عطیات کسی سیاسی شرط کے بغیر دیئے جا رہے ہیں؛ اور یہ کہ ہم کوویکس کی ڈبلیو ایچ او کے منظور شدہ ویکسین کے بڑے تقسیم کار کے طور پر حمایت کرتے ہیں؛ اور یہ کہ ہم ویکسین سے متعلق گمراہ کن معلومات کا مقابلے کریں گے اور زندگی بچانے والے ان وسائل پر انتہائی ضروری عوامی اعتماد پیدا کرنے کے لیے شفافیت سے کام لیں گے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ ہم مشترکہ مقاصد اور اہداف کی خاطر کام کریں تاکہ ہم اپنی پیشرفت کو ناپ سکیں اور اپنے آپ کو اور ایک دوسرے کو جوابدہ ٹھہرا سکیں۔

وزیر خارجہ بلنکن اس سال کے آخر میں وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کر کے ہماری اجتماعی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ اور میری تجویز ہے کہ ہم 2022 کی پہلی سہ ماہی میں اپنی ترقی کا اندازہ لگانے اور اپنی کوششوں کو مکمل طور پر ہم آہنگ رکھنے کے لیے دوسری ورچوئل سربراہی کانفرنس کے لیے اکٹھے ہوں۔

ایک اور ہدف عالمی اور علاقائی ویکسین کی تیاری کی صلاحیت کو ڈرامائی طور پر بڑھانا، [اور] شفافیت کو بڑھانا ہے تاکہ ویکسین کی پیداوار اور تقسیم کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے اور اسے مربوط بنایا جا سکے۔

درحقیقت امریکہ کے بڑے [اور] تاریخی عطیات دینے کے قابل ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نے امریکی ویکسین بنانے والوں کے ساتھ ویکسین سازی کی شرح اور پیداوار کو تیز کرنے پر کام کیا ہے۔ اور اب ہم دنیا کے دوسرے ممالک میں ویکسین کی تیاری کی رفتار کو تیز کرنے کی خاطر تیزی سے کام کر رہے ہیں تاکہ وہ بھی ویکسین تیار کر سکیں۔

ہم شراکت دار ممالک، دواساز کمپنیوں اور دیگر مصنوعات سازوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ملکوں میں محفوظ اور انتہائی موثر ویکسین بنانے اور تیار کرنے کی اپنی صلاحیت اور استطاعت کو بڑھا سکیں۔ مثال کے طور پر بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ ہماری کواڈ شراکت داری کے تحت 2022 کے اختتام تک عالمی سپلائی کو بڑھانے کے لیے، بھارت ویکسین کی کم از کم ایک ارب خوراکیں بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

اور ہم جنوبی افریقہ میں ویکسین سازی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے اور اسے مضبوط بنانے میں مدد کر رہے ہیں اور اگلے سال افریقہ میں، افریقہ کے لیے جانسن اینڈ جانسن کی 500 ملین سے زیادہ خوراکیں تیار کی جائیں گیں۔

مزید، ہم تجربے سے یہ بھی جانتے ہیں کہ ان ویکسینوں کو لوگوں کے بازوؤں میں لگانا ہمیں کبھی بھی پیش آنے والا ممکنہ طور پر مشکل ترین انتظامی چیلنج ہوسکتا ہے۔ اسی لیے ہمیں اپنی سرمایہ کاری کو نمایاں طور پر بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ [دوسرے] ممالک کی لوگوں کے بازوؤں میں ویکسین کے ٹیکے لگانے میں مدد کی جا سکے۔

آج، امریکہ یہ اعلان بھی کر رہا ہے کہ ہم عالمی سطح پر ان ٹیکوں کے لگانے اور اِن کی ترسیل کے لیے اضافی 370 ملین ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔ اور ہم ویکسین کے عالمی اتحاد، گاوی میں مدد کرنے کے لیے 380 ملین ڈالر سے زائد کی رقم بھی فراہم کریں گے تاکہ اشد ترین ضرورت والے علاقوں میں ویکسین کی تقسیم کو مزید آسان بنایا جا سکے۔

اور گو کہ دنیا کو ویکسین لگانا ہی کووڈ-19 کا حتمی حل ہے، مگر ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اب جانیں بچانے کے لیے حرکت میں آنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کووڈ-19 سے ہونے والی اموات کو کم کرنے اور وسیع پیمانے پر آکسیجن کی فراہمی، زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ، اور صحت کی سہولتوں کے نظام کو مضبوط بنا کر اور دیگر اقدامات کے ذریعے اس کے پھیلاؤ میں کمی لانے کی خاطر 1.4 ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے۔

اور ہم صحت کی عالمی سلامتی کے لیے ایک مالی نظام کی تشکیل کی حمایت کے ذریعے بہتر تعمیرِ نو کے لیے سب کی مدد کرنے جا رہے ہیں – سادہ الفاظ میں – [اس کا مقصد] اگلی وبا کے لیے تیاری کرنا ہے کیونکہ مستقبل میں ایک اور وبا آئے گی۔ یہ بات ہم سب جانتے ہیں۔ نائب صدر ہیرس بعد میں آج اس مسئلے پر مزید بات کریں گے۔

اور آخر میں، میں نجی شعبے، انسان دوستی اور سول سوسائٹی کے [اُن] رہنماؤں کی تکریم کرنا چاہتا ہوں جو آج یہاں موجود ہیں۔

حکومتیں بہت کچھ کر سکتی ہیں، لیکن ہم اپنے تئیں سبھی کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم نے اپنے غیر سرکاری شراکت داروں سے کہا ہے کہ وہ نئے اقدامات کی ضرورت پوری کرنے کے لیے سامنے آئیں۔ اس سے سب کے لیے اور ہر جگہ ویکسینیں فراہم کرنے، آکسیجن کی دستیابی کے بحران حل کرنے، صحت کی سلامتی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے اور دیگر کاموں سے متعلق بنیادی چیلنجوں پر قابو پایا جا سکے گا۔ اور میں شکر گزار ہوں — میں ان کی قیادت کا شکر گزار ہوں۔

اور آخر میں مجھے وہ کہنے دیں جس سے کل میں نے اقوام متحدہ میں [اپنی بات] واضح کی تھی: ہم یہ کر سکتے ہیں۔ اسے کرنے کی ہم میں صلاحیت موجود ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں صرف اسے کرنے کا انتخاب کرنا ہے۔

آپ جانتے ہیں سکرین پر جن رہنماؤں کو میں دیکھ رہا ہوں، مجھے علم ہے کہ انہوں نے انتخاب کر لیا ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔

اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ امریکہ قیادت کرنا جاری رکھے گا۔ ہم ویکسین کے عطیات کے وعدوں کو تحرک دینا جاری رکھیں گے — 1.1 ارب اور گنتی جاری ہے – لہذا ہم ملکر کووڈ-19 کو شکست دے سکتے ہیں۔

اور ہم تمام لوگوں کے لیے عالمی صحت کی حقیقی سلامتی کے مستقبل کی تعمیر میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گے۔ یہ ایک بڑا، بہت بڑا مقصد ہے جو ہمارے سامنے ہے— اسے ہمارے سامنے ہونا چاہیے۔ اور ہم اپنی مثال کی طاقت سے رہنمائی کرنے والے ہیں۔ اور ہم رکنے والے نہیں ہیں۔

لیکن اس کو حاصل کرنے کا واحد راستہ ہر ایک کے لیے، ہر ایک جگہ پر — ہم سب کو آگے آنا ہے، جس کا مجھے یقین ہے کہ آپ آگے آئیں گے۔

اور اب میں اقوام متحدہ [میں ہماری] سفیر تھامس گرین-فیلڈ کو دعوت دیتا ہوں۔ اور میں سکرین پر ہر ایک کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہیں میں آپ میں سے ہر ایک کے پاس جائے بغیر یہاں دیکھ سکتا ہوں ۔

11: 25 صبح ای ڈی ٹی


اصل عبارت پڑھنے کا لِن: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/09/22/remarks-by-president-biden-at-virtual-global-covid-19-summit/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future