وائٹ ہاؤس
22 اپریل، 2021
ایسٹ روم
8:07 صبح ای ڈی ٹی
صدر: شکریہ محترمہ نائب صدر۔
دنیا بھر میں ہمارے تمام ساتھیوں ــ دنیا کے رہنماؤں کو صبح بخیر جو اس کانفرنس میں شریک ہیں۔ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ اس مسئلے پر آپ کی رہنمائی آپ کے ملک اور ہر ملک کے عوام خصوصاً نوجوانوں کے لیے یہ ایک اعلان ہے کہ ہم اِس وقت کے تقاضے کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ موجودہ صورتحال کے مطابق اقدامات کرنا محض ہماری زمین کے تحفظ کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ہم سب کو اچھا مستقبل دینے کا معاملہ ہے۔
اسی لیے جب لوگ موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہیں تو میرے ذہن میں نوکریوں کا خیال آتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہمارے ردعمل کی صورت میں نوکریوں کی تخلیق اور معاشی مواقع کی فراہمی کا ایک غیرمعمولی ذریعہ موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے موسمیاتی تبدیلی کے سبب اپنے محنت کشوں اور اپنے لوگوں کو ملنے والے معاشی موقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے امریکہ کے بنیادی ڈھانچے اور امریکی جدت طرازی پر بھاری سرمایہ کاری کی تجویز دی ہے۔ ان میں خاص طور پر وہ لوگ شامل ہیں جنہیں اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے اور پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
میں ماحول دوست ٹیکنالوجی تخلیق کرنے اور اسے کام میں لانے کے لیے ایک اہم نوعیت کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنا چاہتا ہوں۔ اس میں ایسی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے جس کو ہم آج بروئے کار لا سکتے ہیں اور ایسی بھی جسے ہم آنے والے کل میں ایجاد کریں گے۔
میں نے ماہرین سے بات کی ہے اور میں ایک زیادہ خوشحال اور منصفانہ مستقبل کے امکانات دیکھ رہا ہوں۔ یہ علامات واضح ہیں۔ سائنس ناقابل تردید شے ہے۔ تاہم بےعملی کی قیمت بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا۔ ہم عملی قدم اٹھانے کا عزم کر رہے ہیں۔ اس میں ہماری وفاقی حکومت ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں ہمارے شہر اور ہماری ریاستیں، چھوٹے کاروبار، بڑے کاروبار، بڑے کاروباری ادارے اور ہر شعبے میں کام کرنے والے امریکی محنت کش شامل ہیں۔
میں اچھے معاوضے، درمیانے درجے اور یونین سازی کی سہولت والی لاکھوں نوکریاں تخلیق ہونے کا موقع دیکھ رہا ہوں۔
میں محنت کشوں کو بجلی کے ماحول دوست، جدید اور مضبوط نظام کے لیے ہزاروں میل لمبی تاریں بچھاتا دیکھ رہا ہوں۔
میں کارکنوں کو تیل اور گیس کے لاکھوں متروک کنوؤں کو بند کرتا دیکھ رہا ہوں جنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں کوئلے کی متروک کانیں بھی شامل ہیں جن کی زمین کو دوبارہ معمول کی سرگرمیوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی ضرورت ہے۔ میں انہیں رستی ہوئی میتھین گیس کو بند کرتے اور اپنے لوگوں کی صحت کا تحفظ کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔
میں موٹرگاڑیوں کی صنعت سے وابستہ کارکنوں کو بجلی سے چلنے والی جدید گاڑیاں تیار کرتے اور بجلی کے ماہرین کو ملک بھر میں ہماری بڑی شاہراہوں کے ساتھ پانچ لاکھ چارجنگ سٹیشن قائم کرتے دیکھ رہا ہوں۔
مجھے انجینئر اور تعمیراتی کارکن، ماحول دوست سٹیل اور سیمنٹ بنانے اور صاف توانائی پیدا کرنے کے لیے ماحول کو کاربن سے پاک کرنے کی صلاحیت والے اور ماحول دوست ہائیڈروجن پلانٹ تعمیر کرتے نظر آ رہے ہیں۔
میں کسانوں کو اپنے ملک کے مرکزی خطے کی مٹی کو کاربن سے پاک اختراع کا اگلا محاذ بنانے کے لیے جدید ترین آلات استعمال کرتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔
اس طرح کی سرمایہ کاری اور ان لوگوں کو کام میں لگا کر امریکہ اس دہائی کے اختتام تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی شرح نصف تک لانے کی راہ پر گامزن ہونے جا رہا ہے۔ ہم بحیثیت قوم اسی جانب جا رہے ہیں اور اگر ہم ایسی معیشت کی تعمیر کے لیے عملی قدم اٹھائیں جو ناصرف خوشحال ہو بلکہ پہلے سے زیادہ صحت مند، منصفانہ اور پوری زمین کے لیے ماحول دوست بھی ہو تو ہمیں یہی کچھ کرنا ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ یہ اقدامات امریکہ کو 2050 تک کاربن کے اخراج کو نیٹ-زیرو سطح پر رکھنے والی معیشت کے حصول کی راہ پر گامزن کر دیں گے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ پوری دنیا میں خارج ہونے والی کاربن کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ امریکہ میں پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ میرے علم میں ہے کہ آپ اچھی طرح سمجھتے ہیں کوئی ملک اس بحران کو اکیلے حل نہیں کر سکتا۔ ہم سب اور خاص طور پر وہ ممالک جو دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں ہیں، انہیں اس سلسلے میں پیش قدمی کرنا ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ عملی قدم اٹھانے والے اور اپنے لوگوں اور ماحول دوست توانائی والے مستقبل کے لیے جرائتمندانہ سرمایہ کاری کرنے والے ممالک کے پاس کل اچھی نوکریاں ہوں گی اور وہ اپنی معیشتوں کو مزید مضبوط اور مزید مسابقانہ بنا لیں گے۔
اسی لیے آئیے اس دوڑ میں شامل ہوں، پہلے سے زیادہ پائیدار مستقبل پائیں اور ہماری بقا کے لیے خطرہ بننے والے اس بحران کو شکست دیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ کس قدر اہم ہے کیونکہ سائنس دان ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ فیصلہ کن دہائی ہے۔ یہ وہ دہائی ہے جس میں ہمیں ایسے فیصلے کرنا ہیں جو موسمیاتی بحران کے بدترین نتائج کو روکیں گے، ہمیں زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے سے بہرصورت روکنا ہوگا۔
آپ جانتے ہیں کہ 1.5 درجے سے زیادہ عالمی حدت کا نتیجہ جنگلوں میں تواتر اور شدت سے لگنے والی آگوں، سیلابوں، خشک سالی کے ادوار، گرمی کی لہروں، لوگوں کو تباہ کرتے طوفانوں، زندگیوں اور کاروبار کی بربادی اور صحت عامہ پر بڑھتے ہوئے سنگین اثرات کی صورت میں نکلے گا۔
یہ ناقابل تردید حقیقت ہے اور آپ جانتے ہیں کہ اگر ہم نے عملی قدم نہ اٹھایا تو یہ سب کچھ حقیقت بن جائے گا۔ ہم خود کو کسی ایسے مستقبل کے حوالے نہیں کر سکتے۔ ہم سب کو عملی قدم اٹھانا ہے۔
یہ کانفرنس اس راہ پر ہمارا پہلا قدم ہے جس پر، خدا سے امید ہے کہ، ہم سب اکٹھے چل کر اس نومبر میں گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ہونے والی کانفرنس کی جانب جائیں گے تاکہ دنیا کو ایک محفوظ، خوشحال اور پائیدار مستقبل کی راہ پر ڈالا جا سکے۔ دنیا بھر میں لوگوں کی صحت کا دارومدار اسی پر ہے۔ ہمارے محنت کشوں کی بہبود کا انحصار اسی پر ہے۔ ہماری معیشتوں کی مضبوطی کا انحصار اسی پر ہے۔
اس وقت مستقبل کی صنعتوں کے قیام کا فیصلہ کن قدم اٹھانے والے ممالک ہی آنے والے وقت میں ماحول دوست توانائی کی گرم بازاری سے معاشی فوائد سمیٹیں گے۔
آپ جانتے ہیں کہ ہم یہاں اس کانفرنس میں اس موضوع پر تبادلہ خیال کے لیے موجود ہیں کہ کیسے ہم میں سے ہر ملک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے سے متعلق اپنے عزم میں اضافہ کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں اس کے لیے اچھے معاوضوں والی نوکریوں کی تخلیق، اختراعی ٹیکنالوجی کو ترقی دینا اور کمزور ممالک کو موسمیاتی اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد دینا ممکن ہو گا۔
ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنا ہے۔ اس وقت اور گلاسگو کانفرنس کے درمیانی عرصے میں ہمارے ممالک کے اقدامات دنیا کو اس راہ پر ڈال دیں گے جس پر چل کر دنیا بھر میں روزگار کے تحفظ اور عالمی حدت کو زیادہ سے زیادہ 1.5 درجے سنٹی گریڈ کے اضافے تک رکھنے میں مدد ملے گی۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے ہمیں اسی وقت یہ راہ اپنانا ہو گی۔
ایسا کرنے کی صورت میں ہم حقیقی اور تمثیلی طور پر باآسانی سانس لے سکیں گے، ہم اندرون ملک امریکیوں کے لیے اچھی نوکریاں تخلیق کریں گے اور مستقبل کے لیے ترقی کی مضبوط بنیاد رکھیں گے۔ یہ آپ کا ہدف بھی ہو سکتا ہے۔
ہمارے لیے اخلاقی اور معاشی اعتبار سے ایسا کرنا ضروری ہے۔ یہ خطرناک وقت ہونے کے ساتھ ساتھ غیرمعمولی امکانات کا لمحہ بھی ہے۔
وقت کم ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ایسا کر گزریں گے۔
کانفرنس میں شرکت پر آپ کا شکریہ۔ آپ نے جو سماج تشکیل دیئے اور آپ کا تعلق جن معاشروں سے ہے ان کا شکریہ۔ خدا آپ پر رحمت کرے۔
میں آج اور اس کے بعد اس معاملے میں پیش رفت کا منتظر رہوں گا۔ ہمارے پاس واقعتاً کوئی اور راہ نہیں ہے۔ ہمیں یہ کام کرنا ہے۔
8:14 صبح ای ڈی ٹی
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/04/22/remarks-by-president-biden-at-the-virtual-leaders-summit-on-climate-opening-session/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔