برائے فوری اجراء
22 ستمبر، 2021
ساؤتھ کورٹ آڈیٹوریم
آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ
نائب صدر: ہمارے محکمہ صحت و انسانی خدمات کی ڈائریکٹر لوئس پیس کا شکریہ۔ آپ سبھی کو سہ پہر بخیر۔ آج آپ کے ساتھ موجودگی میرے لیے واقعتاً ایک اعزاز ہے۔
عالمگیر رہنماؤں کی حیثیت سے ہم میں سے ہر ایک اس آگاہی کے ساتھ یہاں موجود ہے کہ ہم اپنے مشترکہ مستقبل کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ آج ہونے والی بات چیت ناصرف ہمارے آج بلکہ کل کی دنیا کو بھی متشکل کرے گی۔ اسی لیے اس اہم ملاقات میں شمولیت کے لیے وقت نکالنے پر آپ کا شکریہ۔
جیسا کہ میں نے متعدد مرتبہ کہا ہے، میں سمجھتی ہوں کہ ہماری دنیا ایک نئے دور کی شروعات کر رہی ہے۔ عالمگیر وباء ایک فیصلہ کن موڑ اور درحقیقت ایک بڑٰی تبدیلی کا آغاز تھا۔ گزشتہ 19 مہینوں نے پورے نظام میں شامل خامیوں کو آشکار کیا اور ہمیں ہمارا مجموعی عزم یاد کروایا۔
اگر پہلے اس بارے میں ہماری سوچ واضح نہیں تھی تو اب ہم اچھی طرح جان چکے ہیں کہ: ہماری دنیا اب پہلے سے کہیں زیادہ باہم مربوط ہے اور ہماری دنیا میں ایک دوسرے پر انحصار پہلے سے کہیں بڑھ چکا ہے۔ اسی لیے آگے بڑھنے کا واحد اور سب سے بہتر راستہ یہی ہے کہ سب مل کر چلیں۔
اب ہمارے سامنے بہت بڑا ہدف ہے۔ آپ نے صدر بائیڈن کی بات سنی ہے کہ پوری دنیا کے لوگوں کو ویکسین لگانے کےلیے ہمیں کیا کرنا ہے ـــ ہم سب کو اس مقصد کے لیے اکٹھے کام کرنا ہے ـــ تاکہ ہم اس وباء کو ختم کر سکیں۔
علاوہ ازیں آج میری گفتگو کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ ہمیں کسی آئندہ وباء کی تیاری کے لیے کیا کرنا ہو گا کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ: اس وباء کو ختم کرنے اور کسی آئندہ وباء سے نمٹنے کی تیاری ایک تزویراتی لازمے کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ ہماری سلامتی اور ہماری مشترکہ خوشحالی کے لیے ضروری ہے اور اس سے بے شمار زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔
تاہم اس موقع پر ہمیں اس بات پر بھی اتفاق کرنا ہو گا کہ ہماری دنیا مستقبل کے حیاتیاتی خطرات کو روکنے، ان کی نشاندہی اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہے۔
درحقیقت ہم نظام ہائے صحت کو مضبوط بنا کر اور طبی کارکنوں کی مدد کر کے دنیا کے ممالک کو اس معاملے میں تیار کرنے کے لیے بعض اہم اقدامات کر رہے ہیں۔
تاہم میرے خیال میں جب تک ہم ایک نیا مالیاتی نظام نہیں بنا لیتے اس وقت تک ہم اس مقصد کے لیے کبھی پوری طرح تیار نہیں ہو پائیں گے۔
میں اس سال کے آغاز سے ایسا طریقہ کار وضع کرنے کی بات کر رہی ہوں۔ جی20 کے صدر کی حیثیت سے اٹلی نے بھی ایسے مالیاتی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
گزشتہ مہینوں میں ہمارے ممالک نے ایک دوسرے سے بات کی۔ ہم نے اطلاعات اور معلومات کا جائزہ لیا۔ ہم نے ماہرین کی بات سنی۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ: مستقبل کے حیاتیاتی خطرات سے نمٹنے کی تیاری کے لیے درکار مالی وسائل موجود نہیں ہیں۔
دوستو، میں سمجھتی ہوں ـــ مجھے علم ہے کہ ہم اس کھلے انتباہ سے آگاہ ہیں اور اس سے ہم سب کو مستعد ہو جانا چاہیے۔
بیماری کی نگرانی، ویکسین کی تیاری، ویکسین کی فراہمی، طبی کارکنوں کی مدد ـــ ان مقاصد کے لیے دنیا بھر کے ممالک کو بہت بڑی صلاحیت فوری درکار ہے۔
اس دور میں مسائل سے مقابلے کی تیاری ایک ضرورت بن چکی ہے۔ یہ پائیدار اور قابل بھروسہ مالی معاونت کا تقاضا کرتی ہے جو ہنگامی اقدامات سے متعلق پہلے سے موجود طریقہ ہائے کار کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
ہمیں اس طرح کام کرنا ہو گا کہ ہماری دنیا آئندہ وباؤں کے ظہور کے بعد نہیں بلکہ اس سے پہلے ہی ان کے مقابلے کے لیے تیار ہو۔
اس وباء نے ہمیں بے خبری میں آ لیا اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے تیاری میں ناکامی کے نقصانات کو دیکھ لیا ہے۔ وباء کے نتیجے میں ہر موت نے ہمیں یہ سکھایا کہ تیاری نہ ہونے کی کتنی بڑی قیمت چکانا پڑتی ہے۔ اب عملی اقدامات کا وقت ہے۔
اس مقصد کے لیے امریکہ ورلڈ بینک میں ایک نیا مالیاتی فنڈ قائم کرنے کے مطالبے میں شامل ہے جس سے ہمیں وباء کی تیاری کے لیے نئے وسائل جمع کرنے میں مدد ملے گی۔
آج مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہے کہ امریکہ اس فنڈ کو شروع کرنے کےلیے کم از کم 250 ملین ڈالر دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم نے امریکی کانگریس سے اس سلسلے میں مزید 850 ملین ڈالر دینے کی درخواست بھی کی ہے۔ تاہم میں ایک مرتبہ پھر کہوں گی کہ ہم سب کو مل کر یہ کام کرنا ہے۔
ہم دنیا بھر کے ممالک اور کاروباری اداروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس کوشش میں ہمارے ساتھ شامل ہونے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اس سلسلے میں ہم نے 10 بلین ڈالر جمع کرنے کا مجموعی ہدف مقرر کیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ دنیا بھر کے جی ڈی پی کا ایک معمولی سا حصہ ہے۔
ہم یہاں موجود ممالک کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس ہدف تک رسائی کے لیے ہماری مدد کریں جیسا کہ کسی نے کہا کہ یہ جرات آمیز ہدف ہے جبکہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ایک قابل حصول ہدف ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں نجی شعبے کا بھی اہم کردار اور ذمہ داری ہے۔ جو لوگ اس میں مدد کر سکتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ہرممکن مدد کریں۔
یہ فنڈ مضبوط تر، مشکل حالات سے مقابلے کے لیے موثر طور سے تیار نظام ہائے صحت کے قیام اور زندگیاں بچانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تاہم یہ صرف ایک قدم ہے۔
اس وباء نے ہمارے نظام اور بنیادی ڈھانچوں میں خامیوں کو آشکار کر دیا ہے۔ جیسا کہ میں نے متعدد مواقع پر کہا، یہ فنڈ ہمیں مستقبل کے طبی خطرات کے مقابلے کی تیاری کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد دے گا۔ تاہم ماضی کی غلطیوں سے بچنے اور وقت کا تقاضا پورا کرنے کے لیے ہمیں شفافیت اور احتساب یقینی بنانا ہو گا تاکہ تمام ممالک عالمگیر صحت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکیں۔
اس مقصد کے لیے امریکہ عالمگیر صحت کو لاحق خطرات سے متعلق ایک کونسل کے قیام کی حمایت بھی کرتا ہے جو اس کام میں پیش رفت کی نگرانی کرے گی اور طبی خطرات سے نمٹنے کی تیاری میں موجود خامیوں کو سامنے لائے گی۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک اور قدم ہو گا کہ سیاسی رہنما اس تیاری کے لیے مقررہ ہدف تک پہنچنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
میں سمجھتی ہوں کہ آج سے کئی نسلوں کے بعد دنیا اس لمحے پر، اس نئے دور کے آغاز پر نظر ڈالے گی جب ہم ایک بہتر مستقبل کے لیے اکٹھے ہوئے ـــ ایسا مستقبل جس میں تمام ممالک کے پاس حیاتیاتی خطرات کی روک تھام، نشاندہی اور ان کے خلاف اقدامات کی مساوی صلاحیت ہو اور وہ اس معاملے میں یکساں ذمہ داری لیں۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہو گا جب ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے لیے اکٹھے ہوئے جس میں تمام ممالک کے پاس مضبوط اور ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے قابل نظام ہائے صحت موجود ہوں جن تک تمام لوگوں کی رسائی ہو، ایک ایسا مستقبل جس میں ہم حیاتیاتی خطرات کے ظاہر ہونے سے پہلے ہی ان کو روک سکیں۔
ایسا مستقبل ممکن ہے۔ اگر ہم اکٹھے کام کریں تو میں سمجھتی ہوں کہ ہم یہ ہدف حاصل کر سکتے ہیں اور ہم یہ ممکن بنائیں گے۔ آپ سب کا ایک مرتبہ پھر شکریہ اور آئیے سب اکٹھے ہو کر آگے بڑھیں۔
اختتام
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2021/09/22/remarks-by-vice-president-harris-at-virtual-global-covid-19-summit/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔