وائٹ ہاؤس
24 مارچ، 2022
ہم، 30 نیٹو اتحادیوں کے ریاستی اور حکومتی سربراہان نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے آج آپس میں ملاقات کی۔ یہ جارحیت گزشتہ دہائیوں میں یورپ۔ اوقیانوس کی سلامتی کو لاحق سنگین ترین خطرہ ہے۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے یورپ میں امن کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس سے بے پایاں انسانی مصائب اور تباہی جنم لے رہی ہے۔
ہم یوکرین پر روس کے حملے کی ممکن ترین سخت انداز میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم صدر پیوٹن سے کہتے ہیں کہ وہ یہ جنگ فوری بند کریں اور اپنی فوجوں کو یوکرین سے نکالیں۔ ہم بیلارس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یوکرین پر جارحیت کے خلاف 2 مارچ 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کی مطابقت سے اس حملے میں اپنی سازباز بند کرے۔ روس کو اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے 16 مارچ کو دیے گئے فیصلے کی تعمیل کرنی چاہیے اور اپنی فوجی کارروائیاں فوری طور پر روکنی چاہئیں۔ صدر پیوٹن کی سخت بیان بازی غیرذمہ دارانہ ہے اور اس سے عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔
یوکرین کے لوگوں ںے روس کی جانب سے ہر قیمت پر فتح پانے کے لیے اِس سفاکانہ جنگ کے خلاف اپنی دلیرانہ مزاحمت سے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ ہم عورتوں، بچوں اور غیرمحفوظ حالات سے دوچار لوگوں پر روس کے تباہ کن حملوں کی کڑی مذمت کرتے ہیں۔ ہم انسانی و بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں بشمول جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے والوں کا احتساب کرنے کے لیے باقی عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ہمیں جنسی تشدد اور انسانی سمگلنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات پر گہری تشویش ہے۔ ہم روس پر زور دیتے ہیں کہ وہ ضرورت مند لوگوں تک فوری، محفوظ اور بلاروک ٹوک امدادی رسائی اور میریوپول اور محاصرے میں آئے دیگر شہروں میں امداد پہنچانے کی اجازت دے۔ ہم خطرے کی زد پر موجود جوہری توانائی کے مراکز سمیت شہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم یوکرین پر حملے کے بارے میں روس کے جھوٹ کا مقابلہ کرتے رہیں گے اور جعلی بیانیوں یا روس کی جانب سے خود ساختہ جعلی کارروائیوں کو سامنے لائیں گے جن کا مقصد یوکرین کے خلاف مزید جارحیت کی راہ ہموار کرنا ہے جس میں شہری آبادیوں پر حملے بھی شامل ہیں۔ روس کی جانب سے کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کا حملہ ناقابل قبول ہو گا اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
روس کو جنگ بندی پر فوری عملدرآمد کر کے مذاکرات کے لیے اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم روس سے کہتے ہیں کہ وہ یوکرین کے ساتھ تعمیری طور پر قابل اعتبار بات چیت میں شامل ہو تاکہ اس کے ٹھوس نتائج حاصل ہو سکیں۔ اس کام کا آغاز دیرپا جنگ بندی سے ہونا چاہیے اور اس کے بعد روس اپنی تمام فوج یوکرین کی سرزمین سے واپس بلائے۔ بات چیت کے دوران روس کی جانب سے جاری جارحیت افسوسناک ہے۔ ہم امن کے حصول کے لیے یوکرین کی کوششوں اور اپنے اتحادیوں کی جانب سے روس پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے اور انسانی مصائب میں کمی لانے کے لیے سفارتی طور پر کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ہم صدر زیلنسکی، یوکرین کی حکومت اور اپنے وطن کا دفاع کرنے والے یوکرین کے دلیر لوگوں کے ساتھ پوری یکجہتی سے کھڑے ہیں۔ ہم روس کی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک، زخمی اور بے گھر ہونے والے تمام لوگوں اور ان کے اہلخانہ کی تکریم کرتے ہیں۔ ہم یوکرین کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت اور اس کے علاقائی پانیوں کے ساتھ اس کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کی کی سالمیت کے لیے اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنا دفاع کرنا یوکرین کا بنیادی حق ہے۔ 2014 سے اب تک ہم نے یوکرین کو اس حق سے کام لینے میں مدد دینے کے لیے جامع امداد مہیا کی ہے۔ ہم نے یوکرین کی مسلح افواج کو تربیت دی، ان کی عسکری اہلیتوں اور صلاحیتوں کو مضبوط کیا اور مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے اس کی اہلیت بہتر بنائی۔ نیٹو کے اتحادیوں نے اپنی مدد میں اضافہ کیا ہے اور وہ اپنے دفاع کے لیے کوشاں یوکرین کی سیاسی اور عملی مدد جاری رکھیں گے۔ نیٹو اتحادی سائبر سکیورٹی اور کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیائی اور جوہری نوعیت کے خطرات کے خلاف تحفظ جیسے شعبوں میں بھی اس کی امداد جاری رکھیں گے۔ نیٹو اتحادی یوکرین کو جامع انسانی امداد بھی مہیا کر رہے ہیں اور لاکھوں مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں۔ نیٹو کے وزرائے خارجہ اپریل میں ہونے والے اپنے اجلاس میں یوکرین کے لیے مدد میں اضافے پر بات چیت کریں گے۔
ہم بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کی بنیادوں کو تباہ کرنے کے مقصد سے کی جانے والی روس کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم میں متحد ہیں۔ ہم روس اور بیلارس سے جواب طلبی کر رہے ہیں۔ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے روس کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور سیاسی حوالے سے سخت اقدامات کا نفاذ کیا گیا ہے۔ ہم روس پر مربوط عالمی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے بدستور پُرعزم ہیں۔ اس معاملے میں ہم متعلقہ فریقین اور یورپی یونین سمیت دیگر عالمی تنظیموں کے ساتھ قریبی رابطہ جاری رکھیں گے۔ حالیہ بحران کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے اوقیانوس کے آر پار تعاون بدستور خاص اہمیت رکھتا ہے۔
ہم چین سمیت تمام ممالک سے کہتے ہں کہ وہ عالمی نظام کو قائم رکھیں جس میں خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق وہ اصول بھی شامل ہیں جن کا تذکرہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود ہے اور کسی بھی انداز میں روس کی جنگی کوشش کی حمایت کرنے سے باز رہیں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے روس کو اپنے خلاف پابندیوں کو بے اثر بنانے میں مدد مل سکتی ہو۔ ہمیں چین کے سرکاری عہدیداروں کے حالیہ بیانات پر تشویش ہے اور ہم چین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کریملین کے جھوٹے بیانیوں، خاص طور پر جنگ اور نیٹو کے بارے میں اس کی باتوں کی حمایت کرنا اور انہیں مزید پھیلانا بند کرے اور اس تنازعے کے پُرامن حل کے لیے کوشش کرے۔
ہم یورپی اور عالمی سلامتی کو سہارا دینے والے بنیادی اصولوں سے وابستہ ہیں جن میں یہ اصول بھی شامل ہے کہ ہر ملک کو بیرونی مداخلت سے آزاد رہ کر اپنی سلامتی کے انتظامات کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہم واشنگٹن معاہدے کی شق 10 کے تحت نیٹو کی اوپن ڈور پالیسی سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں۔
ہم روس کے خطرات اور مداخلت سے متاثر ہونے والے اپنے شراکت داروں کو موزوں مدد فراہم کر رہے ہیں اور انہیں روس کے ضرررساں اثرورسوخ کے خلاف مزاحمت میں مدد دینے اور ان کی مشکلات حالات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی معاونت میں اضافہ کریں گے جس کی بنیاد ہمارے شراکت داروں کی درخواستوں اور ہمارے دیرینہ شراکتی پروگراموں پر ہو گی۔ اپریل میں نیٹو کے وزرائے خارجہ ان شراکت داروں کے لیے ہماری مدد میں اضافے کے لیے ٹھوس تجاویز پر غور کریں گے۔
ہم اپنے اتحادیوں کی آبادیوں اور اتحادی سرزمین کے ہر انچ کا تحفظ اور دفاع کرنے کے لیے تمام ضرورت اقدامات جاری رکھیں گے۔ ہم واشنگٹن معاہدے کی شق 5 سے پوری طرح وابستہ ہیں۔
روس کے اقدامات کے جواب میں ہم نے نیٹو کے دفاعی منصوبوں کو فعال کیا ہے، نیٹو رسپانس فورس کے ضروری حصوں کی تعیناتی عمل میں لائے ہیں اور نیٹو کے مشرقی پہلو پر 40 ہزار فوجی رکھے ہیں۔ اس فوج کو خاطرخواہ فضائی اور بحری مدد بھی حاصل ہے اور یہ نیٹو کی براہ راست کمان میں ہے جسے اتحادیوں کی قومی فوجوں کی تعیناتیوں کے ذریعے بھی مدد مہیا کی گئی ہے۔ ہم بلغاریہ، ہنگری، رومانیہ اور سلواکیہ میں چار اضافی کثیرملکی فوجیں بھی تعینات کر رہے ہیں۔ ہم ہر جگہ تمام اتحادیوں کی سلامتی اور دفاع یقینی بنانے کے لیے ہر طرح کے اقدامات اور فیصلے کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ہر پہلو کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔ ہمارے اقدامات احتیاطی، متناسب اور دفاعی نوعیت کے ہیں۔ اب ہم نیٹو کو مزید خطرناک تزویراتی حقیقت کا سامنا کرنے کے لیے تیزی سے تبدیل کریں گے جس کے لیے میڈرڈ میں آئندہ تزویراتی تصور پر عملدرآمد بھی شامل ہو گا۔ حالیہ دہائیوں میں یورپ۔ اوقیانوس کو لاحق سنگین ترین خطرے کے پیش نظر ہم اپنی طویل مدتی مزاحمتی قوت اور دفاعی انداز کو بھی نمایاں طور سے مضبوط کریں گے اور ہر طرح کی تیار افواج اور عسکری صلاحیتوں کو مزید ترقی دیں گے جو ایک قابل اعتبار مزاحمتی قوت اور دفاع کے لیے ضروری ہیں۔ ان اقدامات کو مزید فوجی مشقوں کے ذریعے تقویت دی جائے گی جس میں اجتماعی دفاع اور باہم دفاعی تعامل پر پہلے سے زیادہ توجہ مرکوز کی جانا ہے۔
ہم اپنے معاشروں اور اپنے بنیادی ڈھانچے کو بھی مزید مضبوط بنا رہے ہیں تاکہ روس کے ضرررساں رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ہم اپنی سائبر صلاحیتوں اور دفاع کو بھی مضبوط کر رہے ہیں اور سائبر حملوں کی صورت میں ایک دوسرے کو مدد دینے کے اقدامات میں مصروف ہیں۔ ہم ایسے عناصر کے خلاف تادیبی اقدامات کے نفاذ کے لیے بھی تیار ہیں جو ہمیں سائبر سپیس میں نقصان پہنچاتے ہیں اور ہم معلومات کے تبادلے اور صورتحال سے آگاہی میں اضافہ کر رہے ہیں، خطرات سے نمٹنے کے لیے شہری سطح پر تیاری کو بڑھا رہے ہیں اور غلط اطلاعات کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اپنی صلاحیت کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ ہم کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیائی اور جوہری خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاری اور مستعدی میں بھی اضافہ کریں گے۔ جب ہم میڈرڈ میں ملیں گے تو اس حوالے سے مزید فیصلے کریں گے۔
ہمارے اتحاد اور یورپ۔ اوقیانوس کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے یہ اقدامات مزید وسائل کا تقاضا کرتے ہیں۔ اتحادی اپنے دفاعی اخراجات میں بھی نمایاں اضافہ کر رہے ہیں۔ آج ہم نے دفاعی سرمایہ کاری کے عہد سے متعلق اپنے وعدے کی پوری طرح تکمیل کے لیے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واشنگٹن معاہدے کے آرٹیکل 3 سے اپنی وابستگی کی مطابقت سے ہم ہر طرح کے حملے کے خلاف مزاحمت کے لیے اپنی انفرادی اور اجتماعی صلاحیت کو مزید مضبوط کریں گے۔ میڈرڈ میں اپنے اجلاس کے موقع پر ہم اس حوالے سے مزید منصوبے پیش کریں گے کہ اس وعدے کی تکمیل کیونکر ممکن ہے۔
یوکرین کے خلاف روس کی بلااشتعال جنگ ان اقدار اور اصولوں کے لیے ایک بنیادی خطرہ ہے جو براعظم یورپ میں سلامتی اور خوشحالی لائی ہیں۔ صدر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملے کا فیصلہ ایک تزویراتی غلطی ہے جس کے روس اور روس کے لوگوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ہم روس کی جارحیت کی مخالفت کرنے، یوکرین کی حکومت اور لوگوں کو مدد دینے اور اپنے تمام اتحادیوں کی سلامتی کا دفاع کرنے کے لیے باہم متحد اور پُرعزم ہیں۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.nato.int/cps/en/natohq/official_texts_193719.htm
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔