An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا بیان
حقائق نامہ 13 ستمبر، 2023

وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن نے آج جان ہاپکنز سکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (ایس اے آئی ایس) میں خطاب کیا جس میں انہوں نے بعداز سرد جنگ دور کے اختتام اور دنیا کا مستقبل متشکل کرنے کے تند و تیز مقابلے کے ابتدائی ایام کی صورت میں تاریخ کے اس اہم موڑ پر امریکہ کی سفارت کاری کی طاقت اور مقصد کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کا نقطہء نظر پیش کیا۔

سیکرٹری جنرل نے آزاد، کھلی، محفوظ اور خوشحال دنیا کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کا تصور پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ کیسے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے بے مثال نیٹ ورک کے تصور نو اور اسے دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے ہماری کوششوں نے ہمیں امریکہ کے لوگوں کو فوائد پہنچاتے ہوئے دور حاضر کے فیصلہ کن امتحانوں پر پورا اترنے کی طاقت بخشی ہے۔

اس طریقہ کار کے چار بنیادی عناصر ہیں:

پہلا، ہم اپنے اتحادوں اور شراکتوں کی تجدید کرنے، انہیں مضبوط بنانے اور نئے اتحاد و شراکتیں قائم کرنے میں مصروف ہیں۔ اس میں نیٹو بھی شامل ہے جو فن لینڈ کی صورت میں نئے رکن کی موجودگی اور سویڈن کی جلد شمولیت کی بدولت پہلے سے زیادہ بڑا، مضبوط اور مزید متحد ہو گیا ہے۔ اس میں جی7 بھی شامل ہے جسے ہم نے دنیا کی ترقی یافتہ ترین جمہوریتوں کی سٹیئرنگ کمیٹی میں تبدیل کر دیا ہے اس میں دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ ہمارے اہم دوطرفہ تعلقات بھی شامل ہیں جنہیں ہم اگلی سطح پر لے گئے ہیں۔

دوسرا، ہم بہت سے مسائل پر اور براعظموں میں اپنے اتحادوں اور شراکتوں کو اختراعی اور ایک دوسرے کو تقویت دینے والے طریقوں سے باہم جوڑ رہے ہیں۔ یوکرین کے ساتھ تعاون اور پیوٹن کی جارحیت کو یقینی طور پر ایک تزویراتی ناکامی میں بدلنے کے لیے قائم کردہ ہمارا اتحاد اس کی واضح مثال ہے۔ ہم نے ‘اے یو کے یو ایس’ سے کواڈ اور جاپان و جمہوریہ کوریا کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں کیے گئے اعلانات تک تزویراتی ارتکاز کو نتیجہ خیز اقدامات میں تبدیل کیا ہے۔

تیسرا، ہم دور حاضر کے مشکل ترین مسائل پر قابو پانے کے لیے نئی شراکتیں قائم کر رہے ہیں۔ ہم نے عالمی سطح پر بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی کمی کو دور کرنے کے لیے جی7 کے ساتھ اربوں ڈالر جمع کیے ہیں، درجنوں ممالک کو عالمگیر غذائی بحران کے فوری اور طویل مدتی محرکات پر قابو پانے کے لیے اکٹھا کیا ہے اور مصںوعی ذہانت سے متعلق قوانین متشکل کرنے اور دنیا بھر میں سنتھیٹک منشیات کی وبا سے نمٹنے میں مصروف ہیں۔ ہم محض حکومتوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ سول سوسائٹی، نجی شعبے، ماہرین تعلیم اور شہریوں خصوصاً نوجوان رہنماؤں کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہے ہیں۔

آخری یہ کہ ہم عالمگیر مسائل کے لیے اہمیت کے حامل بین الاقوامی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے پرانے اور نئے اتحادوں کو اکٹھا کر رہے ہیں۔ ہم نے اقوام متحدہ کے لیے ایک مثبت تصور پیش کیا ہے جس میں اس کی سلامتی کونسل کو وسعت دے کر اس میں جغرافیائی طور پر مزید متنوع تناظرات کی شمولیت بھی شامل ہے۔ ہم موسمیاتی تبدیلی، کووڈ، مہنگائی اور تباہ کن قرض جیسے بہت بڑے مسائل سے نمٹنے کے لیے کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کو نئے سرے سے مضبوط بنانے اور ان میں اصلاحات لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم کثیرفریقی نظام کے بہت سے حصوں میں قائدانہ عہدوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں اور فتح یاب ہو رہے ہیں۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اپنے مفادات اور اقدار کے فروغ کے لیے اہم جگہوں اور مواقع پر ہماری موجودگی ہو۔

ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم سب سے پہلے اپنی ساتھی جمہوریتوں سے مدد لیں گے لیکن ہم کسی بھی ملک کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں جو اپنے شہریوں کو فوائد پہنچانے، دنیا کے مشترکہ مسائل کو حل کرنے اور ان بین الاقوامی اصولوں کو قائم رکھنے کا خواہاں ہو جنہیں ہم نے اکٹھے وضع کیا ہے اور اس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کے ساتھ ہمارا اہم امور پر اختلاف ہے۔

ہم اس نئے دور میں سفارت کاری کے ذریعے قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہمیں اندرون و بیرون ملک اپنے مسائل کے حجم اور وسعت کا اندازہ ہے لیکن ہم اپنے مثبت تصور کی گونج، بڑے اور کڑے اقدامات کرنے کی اپنی پائیدار اور منفرد صلاحیت اور وسیع، مشمولہ و موثر اتحاد قائم کرنے کے حوالے سے پُراعتماد بھی ہیں۔ سب سے بڑھ کر، ہمیں امریکہ کی سفارت کاری کی طاقت اور مقصد پر یقین ہے۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-blinken-outlines-the-power-and-purpose-of-american-diplomacy-in-a-new-era-in-speech-at-johns-hopkins-sais/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future