An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
بیان
6 اکتوبر، 2021
معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی)
پیرس، فنانس

وزیر خارجہ بلنکن: سیکرٹری جنرل، آپ کا بہت شکریہ۔ آپ، پوری ٹیم اور اس ہفتے یہاں آنے والے تمام وفود کے ساتھ موجودگی نہایت عمدہ احساس ہے۔ میں یہ کہتے ہوئے اپنی بات شروع کرنا چاہوں گا کہ دوبارہ فرانس کا دورہ کرنا اور پیرس میں ہونا ہمیشہ کس قدر خوشی کی بات ہے۔ گزشتہ چند روز میں ہماری نہایت تعمیری بات چیت پر اور اپنے ایک قریب ترین شراکت دار اور ایک قدیم ترین اتحادی فرانس کے ساتھ تبادلہ خیال اور اپنے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہم جو کام کر رہے ہیں، اس پر مجھے خاص طور خوشی ہے۔

تاہم میتھائس میں ایسے کامیاب وزارتی اجلاس پر آپ کا اور او ای سی ڈی میں موجود ہر ایک کا واقعتاً شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور آپ لوگوں کو مبارک باد دینے کا خواہاں ہوں۔ اپنے بیشتر ساتھیوں کے ساتھ ایک ہی جگہ پر موجود ہونا اور ایک دوسرے کو آمنے سامنے یا کبھی کبھار ماسک پہنے روبرو دیکھنا خاص طور پر خوشی کا موقع تھا۔ یہاں امریکہ کے وفد کی قیادت کرنا بھی میرے لیے ایک اعزاز ہے۔ اس وفد میں امریکی انتظامیہ کے تمام محکموں سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سطحی حکام بشمول موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور پر ہمارے خصوصی نمائندے، امریکہ کے تجارتی نمائندے، معاشی مشیروں کی کونسل کے چیئرمین، معاشی ترقی، توانائی اور ماحولیات سے متعلق امور کے نائب وزیر خارجہ شامل ہیں۔ ہم سب اس لیے پیرس آئے کہ او ای سی ڈی ہمارے لیے اپنی معیشتوں اور اپنے لوگوں کے لیے اہم کام انجام دینے کے لیے نہایت قابل قدر فورم ہے۔

یہ فورم گزشتہ 60 سال سے اسی قدر اہمیت رکھتا ہے تاہم میں سمجھتا ہوں اور جیسا کہ گزشتہ چند روز میں ہمارے کام سے ظاہر ہوتا ہے، اب اور آنے والے وقت کے لیے اس کی اہمیت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ 60 سال پہلے اپنے قیام کے بعد اب تک او ای سی ڈی ایک مستقبل بین ادارے کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں دنیا میں منڈی کی معیشت سے وابستہ نمایاں جمہوری ممالک فوری توجہ کے طلب گار عالمی مسائل کی نشاندہی، ان مسائل کو حل کرنے کے بہترین طریقہ ہائے کار کے تبادلے، تحقیق کو فروغ دینے، پالیسوں بارے مطلع کرنے اور ان مشترکہ اقدار سے وابستگی کے دوبارہ اظہار کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں جو ہر اس کام کی بنیاد ہیں جو ہم کر رہے ہیں۔ اس سال ہم نے ماحول دوست اور جامعیت پر مبنی مستقبل کے موضوع پر توجہ مرکوز کر کے اس روایت کو جاری رکھا ہے۔

دراصل یہ موضوع ان میں سے تین انتہائی اہم مسائل کو باہم جوڑتا ہے جو آج ہمارے ممالک کو درپیش ہیں۔ ان میں موسمیاتی بحران کے خلاف اپنے اقدامات کو آگے بڑھانا، عالمگیر معیشت کو پائیدار انداز میں تشکیل دینا اور اس گہری عدم مساوات سے نمٹنا شامل ہے جو ہماری جمہوریتوں اور ہماری معیشتوں کو ترقی سے روک رہی ہے۔ گزشتہ دو روز میں او ای سی ڈی کے رکن ممالک نے ماحول دوست مستقبل کے لیے سرمایہ کاری اور 2050 تک عالمی معیشت کو نیٹ۔ زیرو کی جانب لے جانے کے لیے اپنی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موسمیاتی بحران او ای سی ڈی کے ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے اور رہے گا۔ او ای سی ڈی رکن ممالک کو جو باہمی تعاون اور معلومات پر مبنی تجزیے مہیا کرتا ہے وہ کووڈ۔19 وباء سے ہونے والے نقصان کے ازالے اور اس وباء کے بعد بہتر طور سے بحالی کی ہماری کوششوں کے لیے بھی لازمی اہمیت رکھتے ہیں۔

اس موقع پر ہم نے دنیا بھر میں کاروباری ٹیکس کی کم از کم شرح کے معاملے پر بھی اپنی توجہ مرکوز رکھی جسے امریکہ سمیت او ای سی ڈی کے بہت سے رکن ممالک کی حمایت حاصل رہی ہے۔ اس سے ہمیں پستی کی جانب اپنی نقصان دہ دوڑ سے بچنے میں مدد ملے گی جس میں ہمارے ممالک اپنے کاروباری ٹیکس کی شرح کو کم رکھتے ہیں اور اس کے جواب میں دوسرے ممالک بھی اپنے ہاں یہ شرح کم کر دیتے ہیں۔ یہ دوڑ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور اس میں کسی بھی ملک کو فتح حاصل نہیں ہوئی۔ کاروباروں پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے ایک مشترکہ طریقہ کار سے کارکنوں اور کاروباروں کو برابر مواقع میسر آئیں گے، ہمارے لیے اپنے ممالک اور دوسرے ممالک میں مساوات کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور اس سے دنیا بھر کے ممالک کو ایسی چیزوں کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی مضبوط بنیاد میسر آئے گی جو ان کے شہریوں کی زندگیوں میں لازمی اہمیت رکھتی ہیں۔ اس وقت عالمگیر جی ڈی پی کے 90 فیصد سے زیادہ حصے کی نمائندگی کرنے والے قریباً 140 ممالک نے پہلے ہی اس کوشش پر اتفاق کر لیا ہے۔ لہٰذا یہ وقت سے فائدہ اٹھانے اور یہ کام کر گزرنے کا وقت ہے۔

ایک ساتھ ہم نے دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچے کے ایسے معیاری منصوبے شروع کرنے کے لیے ایک ایسی دوڑ شروع کرنے کا فیصلہ کیا جن سے مزید ایسے منصوبوں میں مدد ملے گی جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جھیل سکیں گے، ماحولیاتی اعتبار سے پائیداری کے حامل اور بدعنوانی سے پاک ہوں گے اور جہاں انہیں شروع کیا جائے گا وہاں ان کی بدولت مقامی آبادیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر اس انداز میں کام نہیں ہوتا۔ وہاں ان منصوبوں پر درآمدی افرادی قوت سے کام لیا جاتا ہے، ان سے مقامی لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچتا اور ان کے باعث یہ ممالک قرضوں میں پھنس جاتے ہیں۔ بلیو ڈاٹ نیٹ ورک جیسے منصوبوں کے ذریعے ہم ایک مختلف طریقہ کار کے لیے کوشش کریں گے۔ یہ نیٹ ورک امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کا او ای سی ڈی اور ‘بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ’ کے اشتراک سے شروع کردہ اقدام ہے۔

مستقبل کی معیشت کے مرکزی معاملے پر ہم مشترکہ طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ او ای سی ڈی کو اس راہ کے اصول وضع کرنے کے لیے ایک اہم عالمی فورم کی حیثیت حاصل ہونی چاہیے جو مصنوعی ذہانت اور سائبر سکیورٹی کے میدان میں نئی آنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال کی بابت رہنمائی کریں گے اور تجارتی سازوسامان کی ترسیل کے سلسلوں کی سلامتی بہتر بنانے میں مدد دیں گے جو ہم سبھی ممالک کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

اس موقع پر ہم نے ڈیجیٹل معیشت میں عورتوں اور لڑکیوں کی بھرپور شرکت یقینی بنانے کے لیے صنفی ڈیجیٹل تقسیم پاٹنے کی غرض سے پیش کردہ کئی طرح کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ عورتوں اور لڑکیوں کی بھرپور شمولیت کے بغیر ہم ایک مضبوط، منصفانہ اور موثر عالمی معیشت کے حصول میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ ایل جی بی ٹی آئی افراد، نسلی و قومی اقلیتوں اور عالمگیر معیشت میں بھرپور شرکت سے محروم کیے گئے تمام لوگوں کے حوالے سے بھی یہی بات صادق آتی ہے۔ او ای سی ڈی دنیا بھر میں ان شعبہ جات میں اہم نوعیت کا کام کر رہی ہے۔

جیسا کہ میں نے کہا، او ای سی ڈی کے رکن ممالک ایسی مشترکہ اقدار سے وابستگی کی بنیاد پر باہم متحد ہیں جنہوں نے گزشتہ 60 سال میں ہم سب کی ترقی ممکن بنائی۔ ان میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق بشمول صنفی مساوات اور کُھلی، جامعیت اور شفافیت پر مبنی منڈی کی معیشتیں شامل ہیں۔ یہی چیز او ای سی ڈی کو دوسری تنظیموں سے ممتاز کرتی ہے اور آج ایسے وقت میں اس کی اہمیت خاص طور پر بڑھ جاتی ہے جب ان اصولوں کو ایسی آمرانہ حکومتوں سے خطرات لاحق ہیں جو یہ استدلال کرتی ہیں کہ لوگوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے انہی کا نمونہ ہی بہتر ہے۔ اب ہمیں پہلے سے بڑھ کر یہ ثابت کرنا ہے کہ ہمارا طریقہ کار ہمارے لوگوں اور دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی میں بہتری لا سکتا ہے۔

ہم نے کچھ ہی دیر پہلے او ای سی ڈی کی 60ویں سالگرہ پر جاری کردہ مستقبل کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ یہ ان آدرشوں سے ہماری وابستگی اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے عزم کی ازسرنو توثیق کرتا ہے کیونکہ بالاخر اس کا یہی مقصد ہے۔ یہ ان آدرشوں کو ساتھ لے کر چلنے اور انہیں عملی صورت دینے کا وعدہ ہے جنہوں نے ہم سب کو ایک جگہ اکٹھا کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ تصورات آنے والے 60 سال اور اس کے بعد بھی ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔

لہٰذا میتھائس، میں آپ کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کے ساتھ یہاں موجودگی میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ تاہم میں خاص طور پر آپ کی قیادت کا مشکور ہوں۔ آپ نے یہ رہنمائی گزشتہ چند روز میں ہی مہیا نہیں کی بلکہ آغاز سے ہی اس نہایت اہم ایجنڈے کو آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں۔ اس قدر مفید اور اصولوں پر مبنی وزارتی کانفرنس کے انعقاد پر او ای سی ڈی کے تمام رکن ممالک کا شکریہ۔ آپ کا بہت شکریہ۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-and-oecd-secretary-general-mathias-cormann-at-a-joint-press-availability/

یہ ترجمہ ازراہِ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future