An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
22 ستمبر، 2021
پیلس ہوٹل
نیویارک سٹی، نیویارک

وزیر خارجہ بلنکن: سبھی کو سہ پہر بخیر۔

ہم ایک مشکل وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کووڈ۔19 کو وباء قرار دینے سے اٹھارہ ماہ بعد ہم خود کو وہاں نہیں دیکھتے جہاں ہمیں ہونا چاہیے۔ وائرس بدستور ہم پر حاوی ہے اور ہمیں مات دے رہا ہے۔ بہت سی جگہوں پر یہ اب تک کی تیزترین رفتار سے پھیل رہا ہے اور صرف چند ممالک ہی خاطرخواہ تعداد میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے قابل ہوئے ہیں۔

اس وباء کے اثرات دنیا بھر میں اس بیماری سے پینتالیس لاکھ سے زیادہ اموات کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں اور ہم مرنے والوں کے عزیزوں کے دکھ میں شریک ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ وباء کے نتائج کا اندازہ اس کے بہت سے ثانوی اثرات سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ زراعت سے لے کر صںعت اور سیاحت تک عالمی معیشت کے ہر بڑے شعبے میں انتشار، عدم مساوات اور بھوک میں اضافے اور انتخابات کے التوا کی صورت میں اس کے اثرات محسوس کیے گئے۔

اسی لیے آج کی کانفرنس محض یہ کہنے کے لیے نہیں بلائی گئی کہ ہم اچھے اقدامات کریں گے۔ اس کا مقصد اس وباء کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی غرض سے عملی اقدامات کے وعدے کرنا اور اس مقصد کے لیے لائحہ عمل متعین کرنا ہے۔

ہمارے خیال میں اس مقصد کے لیے ہمیں جو کچھ کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ:

سب سے پہلے ہمیں 2022 تک ہر ملک میں ہر اور ہر بڑے درجے میں مزید اربوں لوگوں کو فوری اور مکمل ویکسین لگانا ہو گی اور دنیا کی آبادی کے کم از کم 70 فیصد کو اس بیماری سے محفوظ کرنا ہو گا۔

دوسری بات یہ کہ ہمیں زندگیاں بچانے کے لیے اسی وقت دلیرانہ اقدامات شروع کرنا ہوں گے جن میں آکسیجن کی فراہمی کے بحران سے لے کر کووڈ ٹیسٹ کی صلاحیت میں بہت بڑے خلا پُر کرنے اور ہر جگہ اگلی صفوں میں خدمات انجام دینے والے طبی کارکنوں کو بیماری سے حفاظت کا سازوسامان مہیا کرنے جیسے کام شامل ہیں۔

تیسری بات یہ کہ خاص طور پر عالمگیر تحفظ صحت کے معاملے میں ہمیں خود کو بہتر طور سے بحال کرنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے اس وباء اور آئندہ وباؤں کو روکنے کے لیے پائیدار قیادت اور مالی معاونت ممکن بنانا ہو گی۔

ہمیں ان تمام شعبوں میں پُرعزم اور مخصوص وقت میں حاصل ہونے والے اہداف پر اتفاق کرنا ہے اور ان کے حصول کے لیے اپنی پیش رفت کا کھلے طور سے جائزہ لینا ہے تاکہ اس کوشش میں شامل ہر فریق خود کو جوابدہ سمجھ سکے۔

صدر بائیڈن نے اس سلسلے میں آج جو نئے وعدے کیے ہیں ان میں فائزر ویکسین کی مزید نصف ارب خوراکوں کی خریداری بھی شامل ہے جس سے دنیا بھر کے ممالک کو ہمارے وعدے کے مطابق فراہم کی جانے والی ویکسین کی خوراکوں کی تعداد 1.1 بلین سے تجاوز کر جائے گی۔ یہ اس امر کا اظہار ہے کہ امریکہ اس کوشش میں شامل رہے گا اور اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا جاری رکھے گا۔

ایم۔آر این اے، وائرل ویکٹر اور پروٹین سب یونٹ والی کووڈ۔19 ویکسین کی عالمی اور علاقائی سطح پر تیاری کووسعت دینے کے کام اور ویکسین کی تیاری کے حوالے سے معلومات کی شفافیت میں اضافے سے متعلق ہمارے وعدوں کا بھی یہی معاملہ ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگانے کے لیے اپنی کوششوں میں بھی اضافہ کر رہے ہیں تاکہ اس وائرس سے جنم لینے والے طبی مسائل اور اموات کو محدود کیا جائے، آکسیجن تک رسائی اور کووڈ ٹیسٹںگ میں اضافہ اور دیگر اقدامات کیے جائیں۔ یہ تمام چیزیں ایجنڈے کا حصہ ہوں گی۔

یہ تمام اور دوسرے وعدے ایسے پُرعزم اقدامات کا باعث بنیں گے جو ہم اب تک اٹھا چکے ہیں جن میں گاوی اور عالمگیر فنڈ میں معاونت کے لیے اربوں ڈالر دینے کے وعدے، یوایس ایڈ اور سی ڈی سی کے ذریعے دنیا کے ممالک اور لوگوں کو سیکڑوں بلین ڈالر کی فراہمی اور وزیر خزانہ یالن کا سپیشل ڈرائنگ رائٹس کے لیے عملی اقدامات کا کامیاب مطالبہ اور ٹی آر آئی پی ایس سے عارضی چھوٹ کے لیے ہماری حمایت شامل ہیں۔ آسان الفاظ میں کہا جائے تو ہم اس وائرس کو روکنے کے لیے ہرممکن ذریعے سے کام لیں گے۔ اس میں آئندہ جی20 اجلاس میں مزید کثیرملکی وعدے ممکن بنانے کے لیے اپنے شراکت داروں کے شانہ بشانہ کام کرنا بھی شامل ہے جس کی قیادت وزیراعظم ڈراگی کریں گے جو آج ہمارے ساتھ موجود ہیں۔

اس کانفرنس میں اور جی20 اجلاس میں کیے گئے وعدوں پر عملی پیش رفت یقینی بنانے کے لیے اس سال کے اختتام سے پہلے میں خود وزرائے خارجہ کا اجلاس بلاؤں گا۔ صدر بائیڈن 2022 کی پہلی سہ ماہی میں اس موضع پر سربراہان مملکت کے اجلاس کا انعقاد کریں گے۔ ہمیں اپنی حقیقی پیش رفت یقینی بناتے ہوئے اس معاملے میں ایک دوسرے سے پائیدار روابط رکھنا ہیں۔

اسی دوران ہم ایک کثیرملکی رہنما ٹاسک فورس کی قیادت کریں گے جو سرکاری و غیرسرکاری ماہرین پر مشتمل ہو گی جس کا مقصد جی20 اجلاس سے پہلے اور اس کے بعد اپنی پیش رفت کا کڑے طور سے جائزہ لینا ہے۔

اس معاملے میں حکومتوں کو ایک بڑا اور مرکزی کردار ادا کرنا ہے۔ تاہم آج یہاں موجود تمام کثیرملکی اداروں، عالمی مالیاتی اداروں، نجی شعبے، فلاحی شعبے، مقامی سطح پر کام کرنے والی تنظیموں اور دیگر کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اگر ہم متحدہ ہو کر اور موجودہ وقت کے تقاضوں کے مطابق ہنگامی طور سے اقدامات کریں تو ہم اس وباء کو ختم کر سکتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ ہم یہ کام کر سکتے ہیں کیونکہ دنیا بھر میں ایسے غیرمعمولی لوگ موجود ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں، بیماروں اور ان کے اہلخانہ کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں اور اس مہلک وائرس کو شکست دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

اب سے کچھ دیر بعد آپ ان میں سے چند لوگوں کی بات سنیں گے جن میں زیپورا آئریگی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کیٹوئی کاؤنٹی ریجنل ــ ریفرل ہسپتال، معاف کیجیے، کینیا میں اپنی ساتھی نرسوں کے ساتھ اس وقت بھی کووڈ کے مریضوں کی خبرگیری کی جب ان کے پاس مناسب حفاظتی سامان بھی نہیں تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب انہیں ویکسین بھی دستیاب نہیں تھی اور انہیں ان کے کام کا معاوضہ بھی نہیں مل رہا تھا اور وہ اس وائرس کے باعث اپنے عزیزوں اور ساتھیوں کو بھی کھو چکی تھیں۔

آپ لوگ اس عالمگیر کوشش کے اصل ہیرو ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے دن رات لوگوں کی نگہداشت، زندگیاں بچانے اور ہر طرح کے حالات میں یہ کام جاری رکھنے کے لیے جو کچھ کیا اس پر بہت سے لوگوں کے دل میں آپ کے لیے احترام کے جذبات ہیں۔

ان میں جمیکا کی نرس انٹونیا رچرڈز سٹیوارٹ جیسے لوگ بھی شامل ہیں۔ یوایس ایڈ کی جانب سے فراہم کردہ اضافی تربیت اور سازوسامان کی بدولت کنگسٹن پبلک ہسپتال میں انٹونیا اور ان کے ساتھیوں نے بھی لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔ تاہم انٹونیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس وباء کے دوران جو کچھ سیکھا اس میں کئی طرح سے سب سے زیادہ اہم سبق انتہائی بنیادی نوعیت کا تھا اور وہ یہ کہ ”کووڈ۔19 کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے سب سے زیادہ اہمیت ہماری یعنی عام لوگوں کی ہے۔” اس کی وجہ یہ ہے کہ آخر میں کسی کام کی کامیابی کا انحصار لوگوں پر ہی ہوتا ہے۔

لہٰذا اس کانفرنس سے حاصل ہونے والا ایک پیغام یہ ہے کہ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں اس اہم موقع پر کون سے اقدامات کرتے ہیں۔ آئیے ہنگامی اور کڑے اقدامات اٹھائیں جو اس بحران کے خاتمے اور کسی آئندہ بحران کے ظہور کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔ یہی ہمارا مقصد ہے۔ یہی وہ مقصد ہے جس کے لیے ہم اکٹھے ہیں۔ میں اس دوپہر یہاں موجود سبھی لوگوں کا مشکور ہوں۔

گیل سمتھ، اب میں آپ کو گفتگو کی دعوت دوں گا۔ وزیراعظم ڈراگی، آپ کی یہاں موجودگی ہمارے لیے بے حد خوشی کا باعث ہے۔ شکریہ۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-at-the-virtual-covid-19-summit/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future