An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان
14 فروری، 2022
واشنگٹن، ڈی سی

وزیر خارجہ بلنکن: سبھی کو آداب۔ صبح بخیر، سہ پہر بخیر، شام بخیر۔ شکریہ، شکریہ، دنیا بھر میں آپ جہاں سے بھی ہمارے ساتھ شامل ہیں، آپ کا شکریہ۔

ہم ایسے موقع پر مِل رہے ہیں جو میرے خیال میں کووڈ۔19 کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ ایک جانب اس وائرس کی نئی قِسم ‘اومیکرون’ کا پھیلاؤ بہت سی جگہوں پر کم ہو گیا ہے اور جدید سائنس کی ہنرمندی کی بدولت اب ہمارے پاس زندگی کو تحفظ دینے والی ویکسین موجود ہے، روزانہ بہت سے لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں اور بڑی حد تک اس کی وجہ وباء کے آغاز سے اب تک آپ میں بہت سے لوگوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اور کوششیں ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم سبھی اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ اس وباء کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے اس سال ستمبر تک ہر ملک میں آمدنی کے ہر درجے سے تعلق رکھنے والے 70 فیصد لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ ہم اس معاملے میں جس رفتار سے پیش رفت کر رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ابھی ہم اپنے ہدف سے خاصے دور ہیں۔ ایک حالیہ تجزیے سے یہ سامنے آیا ہے کہ اگرچہ بالائی، متوسط اور اعلیٰ درجے کی آمدنی والے ممالک میں قریباً 80 فیصد لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں، تاہم کم آمدنی والے ممالک میں یہ تعداد 11 فیصد سے بھی کم ہے۔ گزشتہ مہینے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ دنیا بھر میں قریباً 90 فیصد ممالک 70 فیصد لوگوں کو ویکسین لگانے کے ہدف کی جانب درست راہ پر نہیں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اربوں لوگ تاحال کووڈ کے سامنے غیرمحفوظ ہیں اور دنیا بدستور اس وائرس کی نئی اقسام کے نشانے پر ہے جو اُن اقسام کی نسبت کہیں زیادہ مہلک اور سرایت پذیر ہو سکتی ہیں جن کا ہمیں اب تک تجربہ ہوا ہے۔

اس لیے ہمارے ملک اس ضمن میں پہلے ہی سے جو کوششیں کر رہے ہیں اور جو کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں ان میں ہمیں مزید تیزی لانی ہے اور انہیں بہتر طور سے مربوط کرنا ہے تاکہ ہم اپنے اہداف حاصل کر سکیں اور اس سال کووڈ۔19 کے کڑے مرحلے کا خاتمہ کرنے کے قابل ہو سکیں۔ آج ہم اسی لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

آج ہم جو گلوبل ایکشن پلان شروع کر رہے ہیں وہ اس وباء کو ختم کرنے کی جدوجہد میں حائل سب سے بڑی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دے گا جن کی نشاندہی عالمی برادری نے کی ہے۔ یہ اب تک ہماری واضح ترین راہِ عمل ہے جو اس سلسلے میں ہونے والی کوششوں کے لیے چھ بنیادی خطوط ترتیب دیتی ہے جن پر اگر اکٹھے ہو کر پیش رفت کی جائے تو ہمیں وہ اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی جو صدر بائیڈن نے گزشتہ سال گلوبل کووڈ۔19 کانفرنس میں پیش کیے تھے جن میں پوری دنیا کو ویکسین لگانا، اِس وقت زندگیاں بچانا اور دنیا کو مستقبل کی وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا شامل ہیں۔ اسے جامع طور پر کسی ملک کی منفرد طاقتوں اور خاص ضرورت والے شعبہ جات کی مطابقت سے بنایا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ انتظام و انصرام اور عملی کارروائیاں ہوں۔ وہ سکتا ہے یہ ادویہ ساز صنعت کو مضبوط بنانے کی بات ہو۔

اب ہمارے سامنے چیلنج یہ ہے کہ ہمیں ان صلاحیتوں کو اس جگہ سے جوڑنا ہے جہاں ان سے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے۔ ہم نے خلا ڈھونڈ لیے ہیں اور انہیں بند کر رہے ہیں۔ گلوبل ایکشن پلان نے یہی کچھ کرنا ہے۔ میں اس کوشش کے حوالے سے متعین کردہ تمام خطوط کے بارے میں مختصراً بتانا چاہوں گا۔

پہلی اور اہم ترین بات یہ ہے کہ ہمیں مزید تیز رفتاری سے کام کرتے ہوئے مزید لوگوں کو ویکسین لگانے کا عمل جاری رکھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں موثر ویکسین تک رسائی میں اضافہ کر کے اس حوالے سے جاری عدم مساوات کا خاتمہ کرنا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ویکسین کی ترسیل بڑھانے کا یہ مطلب نہیں کہ ویکسین لگوانے والے لوگوں کی تعداد بھی بڑھ جائے گی۔ ہمیں اس معاملے میں نچلی سطح پر پیش آنے والے مسائل کو بھی حل کرنا ہے۔ ایک سے دوسرے جگہ بھیجی جانے والی ویکسین کو ٹھنڈا رکھنے والی ٹیکنالوجی تک رسائی اس کی ایک مثال ہے۔ جاپان نے قریباً 60 ممالک کے لیے ‘لاسٹ ون مائل سپورٹ’ پروگرام کے ذریعے اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس پیش رفت کو مزید آگے بڑھانا ہے۔

دوسری بات یہ کہ ہمیں ویکسین اور سرنجوں، کووڈ کا ٹیسٹ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے سازوسامان اور علاج معالجے سے متعلق اشیا کی ترسیل کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔ اس وباء سے واضح ہو گیا ہے کہ یہ نظام کس قدر غیرمحفوظ ہیں۔ ان اشیا کی ترسیل کے بغیر ہم ڈبلیو ایچ او کے ہدف کو حاصل نہیں کر سکتے۔

تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں اطلاعات کے حوالے سے ایسے خلا دور کرنا ہیں جن کے باعث ویکسین پر لوگوں کا اعتماد کم ہو جاتا ہے۔ بعض برے کردار اس حوالے سے غلط اطلاعات دے رہے ہیں یا اطلاعات کو چھپا رہے ہیں۔ بعض اوقات اس بارے میں واضح معلومات کا فقدان ہوتا ہے کہ ویکسین کس قدر محفوظ اور موثر ہیں۔ اپنے پیغام کو مقامی سطح پر لوگوں کی سمجھ بوجھ کے مطابق بنا کر ہم واضح رہنمائی دے سکتے ہیں، غلط اطلاعات کا خاتمہ کر سکتے ہیں اور ویکسین پر لوگوں کے اعتماد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

چوتھی بات یہ کہ ہمیں طبی کارکنوں کو ویکسین لگانے، انہیں سازوسامان اور تربیت مہیا کرنے سمیت ان کی مزید مدد کرنے کی ضرورت ہے جو آغاز ہی اسے دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر اس وباء کے خلاف اگلی صفوں میں کام کرتے رہے ہیں۔

پانچویں بات یہ کہ ہمیں کووڈ کے مریضوں کی علاج معالجے اور ادویہ تک رسائی آسان بنانی ہے کیونکہ اس وباء کے خاتمے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ ہمیں لوگوں کو اس کے وائرس کے خلاف تحفظ مہیا کرنا ہے بلکہ ہمیں اس سے بیمار ہونے والوں کی زندگیاں بچانے میں مدد بھی دینی ہے۔

چھٹی اور آخری بات یہ کہ ہمیں مستقبل پر نظر رکھنی ہے اور آئندہ کسی ہنگامی صورتحال کے لیے عالمگیر تحفظ صحت کو بہتر کرنا ہے۔ دوسری باتوں کے علاوہ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ ہمیں وباء سے نمٹنے کی تیاری اور اس کے خلاف اقدامات کے لیے پائیدار مالی معاونت یقنی بنانی ہے۔ اس میں معقول طور سے مالی اعانت کے حامل عالمی ادارے اور ورلڈ بینک میں ایک نیا فنڈ بھی شامل ہیں جس کے ذریعے خاص طور پر ایسی صلاحیت بہم پہنچائی جائے جس کی ہمیں مستقبل میں ایسے وبائی خطرات کو روکنے، ان کی نشاندہی اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے ضرورت ہے۔ میں انڈونیشیا کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جس نے اس سال جی20 میں اپنی قیادت کے ذریعے ہمیں اس محاذ پر آگے بڑھنے میں مدد دی ہے۔

گلوبل ایکشن پلان کو اپنانے اور ٹھوس وعدوں کے ساتھ اس کوشش کو مربوط کرنے میں قائدانہ کردار پر آپ سبھی کا ایک مرتبہ پھر شکریہ۔ آج ہمارا کام ہمیں آئندہ گلوبل کووڈ۔19 کانفرنس کے لیے راہ ہموار کرنے میں مدد دے گا جس کی میزبانی صدر بائیڈن اس سال موسم بہار کے آخر میں کریں گے۔

جہاں تک ہمارا کردار ہے تو امریکہ کوویکس کے ذریعے دنیا بھر کو ویکسین کی خوراکیں مہیا کرتا رہے گا۔ اب ہم محفوظ و موثر ویکسین کی 435 ملین خوراکیں مفت فراہم کر چکے ہیں جن کے ساتھ کسی طرح کی کوئی سیاسی شرائط نتھی نہیں کی گئیں اور یہ اس سال کے آخر تک 1.2 بلین خوراکیں عطیہ کرنے کے ہمارے مجموعی وعدے کا حصہ ہیں۔ اس میں افریقین ویکسین ایکوزیشن ٹرسٹ کے لیے ہماری جانب سے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی 5 ملین خوراکوں کا تازہ ترین عطیہ بھی شامل ہے۔ یہ ٹرسٹ افریقن یونین کی جانب سے چھوٹے ممالک کو ویکسین خریدنے والے گروپ کی حیثیت سے بات چیت میں مدد دینے کے لیے کی جانے والی ایک اختراعی کوشش ہے۔

امریکہ نے ویکسین کے عطیات سے بڑھ کر ان تمام خطوط پر کام جاری رکھنے اور ویکسین کی ترسیل کے نظام کو مضبوط کرنے اور عالمگیر تحفظ صحت میں بہتری لانے کے لیے رابطہ کار کی حیثیت سے قائدانہ کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ہم اپنے ہر کام میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر چلیں گے کیونکہ یہ وباء ایک ایسا بحران ہے جس پر کوئی ملک اکیلا قابو نہیں پا سکتا۔ ہم جانتے ہیں کہ جب ہم اکٹھے کام کریں گے تو اس بحران کو حل کرنا ممکن ہے۔ یوگنڈا نے حال ہی میں ایسی ہی کامیابی حاصل کی ہے۔

نومبر کے آغاز میں یوگنڈا کی پوری آبادی میں صرف 14 فیصد بالغ افراد نے ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر ایک مشترکہ کوشش ہوئی۔ یوگنڈا کی حکومت نے لوگوں کو ویکسین لگانے کی ایک وسیع مہم شروع کی جس میں ہزاروں طبی کارکنوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے ڈبلیو ایچ او کے بنائے ایک طریقہ کار کے ذریعے اپنی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ معاشرے کے بااثر لوگوں نے ویکسین کے حوالے سے غلط اطلاعات کا پھیلاؤ روکا۔ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے عطیہ دہندگان نے ویکسین کی خوراکیں عطیہ کیں۔ دسمبر کے آخر تک یوگنڈا کی پوری آبادی کی قریباً نصف تعداد نے ویکسین کی پہلی خوراک لے لی۔ اس طرح صرف چھ ہفتوں میں 14 سے 47 فیصد تک آبادی نے ویکیسن لگوا لی۔

جب ہم سب یعنی حکومتیں، عالمی ادارے، سول سوسائٹی، طبی کارکن اور عام شہری باہم متحد ہو کر کام کرتے ہیں تو ایسے ہی نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ اس درجے کے ربط، شراکت اور عزم کے ساتھ ہم اس وباء کو ختم کر سکتے ہیں اور کریں گے۔

لہٰذا آج اور آنے والے دنوں میں ہمارے ساتھ شمولیت پر آپ سبھی کا ایک مرتبہ پھر شکریہ جب ہمیں اکٹھے کام کرنا، اکٹھے آگے بڑھنا اور ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہونا ہے۔ میں بات چیت اور اس سے بھی بڑھ کر اس کام کا اور بالاآخر اس سال کووڈ۔19 کو پچھاڑنے کا منتظر ہوں۔ آپ کا بہت شکریہ۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-at-a-virtual-covid-19-small-group-minister-meeting/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future