وائٹ ہاؤس
22 ستمبر، 2021
آج صدر بائیڈن نے دنیا بھر کے ممالک اور عالمی اداروں، نجی شعبے، فلاحی اداروں، غیرسرکاری اداروں اور دیگر شراکت داروں کو کووڈ۔19 سے متعلق عالمی کانفرنس میں مدعو کیا جس کا عنوان وباء کا خاتمہ اور بہتر انداز میں بحالی تھا۔ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ورچوئل انداز میں منعقد ہوئی۔
اس موقع پر صدر نے رہنماؤں سے کہا کہ وہ 2022 میں کووڈ۔19 وباء کا خاتمہ کرنے اور مستقبل میں ایسی وباؤں کی روک تھام اور ان سے نمٹنے کی تیاری کے لیے عالمگیر تحفظ صحت کی بہتر طور سے بحالی کے لیے عالمی عزم کو ابھاریں۔ اب جبکہ وائرس کی نئی اقسام نے اس وباء کے خلاف عالمگیر اقدامات کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے تو ایسے میں صدر بائیڈن نے دنیا کو یہ ایجنڈا نئی اور مرتکز عجلت سے آگے بڑھانے اور اپنا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے اس بحران کے خلاف ہمارے مجموعی اقدامات کو تیزی سے ترقی دینے کے لیے باہم تعاون کے لیے کہا۔
کووڈ۔19 کے خلاف فتح کا حصول: پیش رفت کا جائزہ، مجموعی اقدام، مشترکہ اہداف
اس کانفرنس کے دوران دنیا بھر کے رہنماؤں نے صدر کی بات پر لبیک کہا اور چار موضوعات پر پُرعزم عالمی اہداف طے کیے:
· ویکسین تک مساوی رسائی میں اضافے اور لوگوں کو ویکسین لگا کر دنیا کو اس بیماری کے خلاف تحفظ دینا۔
· آکسیجن کے بحران کو حل کر کے اور کووڈ کے ٹیسٹ، طبی سازوسامان اور ذاتی حفاظ کے سامان (پی پی ای) کی بڑے پیمانے پر دستیابی کے ذریعے زندگیوں کو تحفظ دینا۔
· تمام ممالک کو تیار کر کے، تحفظ صحت کا ایک پائیدار مالیاتی طریقہ کار وضع کر کے اور مستقبل کی وباؤں کے مقابلے اور روک تھام کی تیاری کے لیے ابھرتے ہوئے خطرات کے مقابل سیاسی قیادت پیش کر کے بہتر طور سے بحالی، اور
· مشترکہ عالمی اہداف کے گرد خود کو منظم کر کے، پیش رفت کی نگرانی اور اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کے ذریعے دنیا کو جوابدہ بنانا۔
مکمل اہداف یہاں دستیاب ہیں۔
وباء کے خاتمے اور بہتر انداز میں بحالی کے لیے امریکہ کے نئے وعدے
صدر بائیڈن نے روز اول سے کووڈ۔19 وباء کے خاتمے کو اپنی ترجیح بنایا ہے جب انہوں نے کووڈ۔19 کے خلاف اقدامات اور وباؤں کے مقابلے کی تیاری کے لیے قومی حکمت عملی کا آغاز کیا اور مستقبل کی وباؤں سے نمٹنے کی تیاری اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کو قومی سلامتی کی اول ترجیح بنانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے۔ امریکہ دنیا کے تمام ممالک کی جانب سے دیے گئے ویکسین کے مجموعی عطیات سے کہیں زیادہ ویکسین عطیہ کر چکا ہے اور اس سال کے آغاز میں امریکہ نے کووڈ۔19 کے خلاف عالمگیر اقدامات اور بحالی کا ایک جامع امریکی فریم ورک شروع کیا۔
امریکہ اس وباء کے خاتمے کی کوششوں میں رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران صدر نے دنیا سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عملی اقدامات کرے اور انہوں نے ان اہداف کی جانب پیش رفت کی رفتار تیز کرنے کے لیے امریکہ کے متعدد دلیرانہ اقدامات کا اعلان کیا جن میں درج ذیل بھی شامل ہیں:
دنیا کو ویکسین لگانا
· دنیا کو فائزر کووڈ۔19 ویکسین کی مزید نصف بلین خوراکوں کا عطیہ: آج صدر بائیڈن اعلان کریں گے کہ امریکہ دنیا بھر میں کم آمدنی اور کم متوسط آمدنی والے ممالک کو فائزر کووڈ۔19 ویکسین کی مزید نصف بلین خوراکیں عطیہ کر رہا ہے جس کی فراہمی جنوری 2022 سے شروع ہو گی۔ اس بڑے وعدے سے امریکہ کی جانب سے عطیہ کی کی جانے والی ویکسین کی تعداد 1.1 ارب خوراکوں سے بڑھ جائے گی جن میں فائزر ویکسین کی وہ 500 ملین خوراکیں بھی شامل ہیں جو امریکہ پہلے ہی خرید چکا ہے اور جن کی فراہمی اگست میں شروع کی گئی تھی۔ آج کے اعلان کے ساتھ امریکہ اندرون ملک لگائی گئی ویکسین کی ایک خوراک کے مقابلے میں دنیا کو تین خوراکیں عطیہ کر رہا ہے۔ امریکہ اب تک 100 ممالک کو ویکسین کی 160 ملین خوراکیں عطیہ کر چکا ہے۔ یہ دیگر تمام ممالک کی جانب سے عطیہ کردہ مجموعی خوراکوں سے بھی بڑی مقدار ہے۔ یہ ویکسین بلاقیمت مہیا کی جا رہی ہے اور اس کے عوض کچھ نہیں لیا جا رہا جبکہ کئی ملین مزید ویکسین روزانہ دوسرے ممالک کو بھیجی جا رہی ہیں۔
· لوگوں کو ویکسین لگانا: امریکی ادارہ برائے عالمی ترقی (یوایس ایڈ) اور بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے امریکی مراکز (سی ڈی سی) نے دنیا بھر میں انتہائی ضرورت کی جگہوں پر ویکسین کی بروقت فراہمی اور لوگوں کو ویکسین لگانے کے لیے مزید 370 ملین ڈالر دینے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ امریکہ کا عالمی ترقیاتی مالیاتی ادارہ (ڈی ایف سی) گاوی۔ دی ویکسین الائنس کو پولیٹیکل رِسک انشورنس کی مد میں 383 ملین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل مہیا کرے گا تاکہ تین براعظموں میں نو ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں سہولت ملے اور انتہائی ضرورت کے حامل خطوں میں ویکیسین پہنچانے کی رفتار تیز کی جا سکے۔
· مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری میں اضافہ: ڈی ایف سی نے اپنے شراکت داروں اور عالمی مالیاتی کارپوریشن کے تعاون سے افریقہ اور انڈیا بھر میں ویکسین کی تیاری کے بہت سے مراکز کو مالی وسائل مہیا کیے ہیں جو 2022 تک ترقی پذیر ممالک کے لیے مجموعی طور پر کووڈ۔19 ویکسین کی 2 بلین خوراکیں تیار کر سکیں گے۔
· علاقائی سطح پر ویکسین کی تیاری میں اضافہ: امریکہ دنیا بھر کے ممالک، ویکسین تیار کرنے والے اداروں اور دیگر شراکت داروں سے کہتا ہے کہ وہ کم اور کم متوسط آمدنی والے ممالک کے لیے ایم۔آر این اے، وائرل ویکٹر اور/ یا پروٹین سب یونٹ والی کووڈ۔19 ویکسین کی عالمی اور علاقائی سطح پر تیاری میں اضافہ کریں اور اس ویکسین کی پیداوار، دستیابی اور مستقبل میں تیار کی جانے والی ویکسین کے بارے میں معلومات کی شفافیت بڑھانے کے اقدامات کریں۔
· ویکسین کی مہیا کردہ خوراکوں سے متعلق شفافیت میں اضافہ: امریکہ ویکیسن بنانے والے اداروں پر زور دیتا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی اور تقسیم سے متعلق معلومات کوعام کریں تاکہ ممالک اور عالمی شراکت دار یہ منصوبہ بندی کر سکیں کہ ویکسین کی فراہمی میں پائے جانے والے خلا کیسے پُر کیے جائیں اور جہاں انتہائی ضرورت ہے وہاں ویکسین کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی کیونکر ممکن بنائی جائے۔
· کووڈ۔19 سے متعلق ‘ٹی آر آئی پی ایس’ کی چھوٹ: غیرمعمولی مواقع پر غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکہ اس وباء کو ختم کرنے کے لیے کووڈ۔19 ویکسین کے لیے ڈبلیو ٹی او کے ‘ٹی آر آئی پی ایس’ میں انٹلیکچوئل پراپرٹی کے تحفظ کے معاملے میں چھوٹ دینے کی حمایت کرتا ہے۔
زندگیوں کا فوری تحفظ
بیماری اور اموات کی شرح میں کمی لانا اور فوری اقدامات: یوایس ایڈ اور سی ڈی سی کووڈ۔19 سے ہونے والے طبی نقصان اور اموات میں کمی لانے، بیماری کی منتقلی کو محدود کرنے اور نظام ہائے صحت کو مضبوط بنانے بشمول وباء سے لاحق خطرات کی روک تھام، نشاندہی اور اس کے خلاف اقدامات کے لیے قریباً 1.4 بلین ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔ اس مجموعے میں یوایس ایڈ 100 ملین ڈالر ترجیحی بنیادوں پر فوری اقدامات کے لیے مہیا کر رہا ہے۔
· آکسیجن کی دستیابی ممکن بنانا: یو ایس ایڈ نے آکسیجن تک رسائی بڑھانے کے لیے 50 ملین ڈالر دینے کی منصوبہ بندی کی ہے جس میں بڑی مقدار میں مائع آکسیجن کی فراہمی پر خاص توجہ دی جائے گی۔
· ٹیسٹ کی صلاحیت میں اضافہ: سی ڈی سی کووڈ۔19 کے ٹیسٹ کی تعداد بڑھانے کے لیے 56 ملین ڈالر مہیا کرے گا۔
· کووڈ۔19 کا مقابلہ کرنے کے لیے نظام ہائے صحت کی مضبوطی: ایڈز سے چھٹکارے کے لیے صدر کا ہنگامی منصوبہ (پیپفار) نظام ہائے صحت، بنیادی ڈھانچے اور افرادی قوت کے لیے دیے جانے والے موجودہ وسائل کے ذریعے کووڈ کے خلاف اقدامات کی کوششوں میں مدد دے گا جس میں کووڈ کی جانچ، ٹٰیسٹنگ، حفاظتی سازوسامان کی فراہمی اور ویکسین کی دستیابی اور تقسیم کے انتظام میں اعانت شامل ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام بھی جاری رکھے گا۔
· عالمگیر فنڈ میں اضافہ: امریکہ کووڈ۔19 کے خلاف اقدامات سے متعلق طریقہ کار کے لیے 3.5 بلین ڈالر مہیا کر رہا ہے۔
· کووڈ۔19 کی نئی اقسام کی نشاندہی، نگرانی اور تخفیف کے اقدامات میں بہتری لانا: امریکہ وباؤں سے متعلق پیش گوئی اور ان کے ظہور کا تجزیہ کرنے کا ایک مرکز قائم کرے گا جس کا مقصد دنیا بھر میں بیماری کی نئی اقسام کا پتا چلانا اور ان سے نمٹنے کی صلاحیتوں کا تجزیہ کرنا ہے۔ اس میں وباء کا پتا چلانے کے لیے عالمی نظام کا تصور سامنے لانے والوں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے وباء اور وباء سے متعلق معلومات جمع کرنے کے عالمی مرکز اور اس نیٹ ورک کے ذریعے مزید مراکز کے تعاون سے کیا جانے والا کام بھی شامل ہے۔
بہتر انداز میں بحالی
· عالمگیر تحفظ صحت کے لیے مالی وسائل کی فراہمی: امریکہ دنیا بھر کے ممالک سے کہتا ہے کہ وہ عالمگیر تحفظ صحت کے لیے ایک مالیاتی فنڈ قائم کریں جس کی سفارش جی20 کے اعلیٰ سطحی آزاد پینل اور دیگر عالمی ماہرین نے کی ہے۔ کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ہم اس فنڈ کے لیے ابتدائی مالی معاونت کے طور پر 250 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کریں گے جس سے ناصرف اس وباء بلکہ آئندہ آنے والی ممکنہ وباؤں کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔ ہم نے کانگریس سے اس فنڈ کے لیے مزید 850 ملین ڈالر دینے کی درخواست بھی کی ہے۔ اس سال اقدامات کرنے سے ہمیں اس صلاحیت کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی تاکہ دنیا میں ہر جگہ تمام ممالک اپنے ہاں حیاتیاتی خطرات کی روک تھام، نشاندہی اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے تیار ہوں۔ امریکہ کا یہ وعدہ تحفظ صحت کے لیے دیے گئے 630 ملین ڈالر اور مالی سال 2021 میں تحفظ صحت کے ایجنڈے کی معاونت کے لیے دی جانے والی رقم کے علاوہ ہے۔
· 2021 میں عالمگیر صحت کو لاحق خطرات کی روک تھام کی کونسل (جی ایچ ٹی سی) جیسے عالمی رہنماؤں کی سطح کے ادارے قائم کر کے اس معاملے میں سیاسی قیادت کو متحرک کیا جائے گا اور حیاتیاتی بحرانوں کی جانب توجہ مبذول کرائی جائے گی۔
· سپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر): امریکہ نے دنیا کے ممالک کو صحت عامہ کے تحفظ اور معاشی شکستگی کو کم سے کم رکھنے کے لیے مالی وسائل میں اضافے اور اہم نوعیت کے اخراجات کے لیے مدد دینے کی غرض سے ایس ڈی آر کے مزید 650 بلین مختص کرنے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اس کے فوائد میں اضافے کے لیے ہم امیر ممالک کو اپنے ایس ڈی آر عالمی مالیاتی فنڈ کے غربت میں کمی لانے کے فنڈ، گروتھ ٹرسٹ اور ایک نئے ری سائلنس اور سسٹین ایبیلیٹی ٹرسٹ (آر ایس ٹی) کے ذریعے غریب اور غیرمحفوظ ممالک کو دینے کے لیے کہتے ہیں۔ ہم عالمی مالیاتی فنڈ کے دیگر ارکان پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسا آر ایس ٹی قائم کرنے کی توثیق کریں جس کا کام دنیا کے ممالک کو طویل مدتی ساختیاتی اصلاحات میں مدد دینا ہو تاکہ ان کے ہاں وباء سے مقابلے کی بہتر طور سے تیاری اور اس کی روک تھام ہو سکے اور ماحول دوست معیشت میں سرمایہ کاری میں سہولت مل سکے۔
· طبی و مالیاتی شعبے کے رہنماؤں کو یکجا کرنا: امریکہ جی20 کی جانب سے صحت اور مالیات سے متعلق ایک وزارتی بورڈ قائم کرنے کے لیے عملی اقدامات کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے جس کا مقصد صحت اور معیشت کے شعبے میں پالیسی سازوں کے مابین رابطے مزید مضبوط بنانا ہے۔
محاسبہ برائے عمل: تمام ممالک اور ادارے اپنا کردار ادا کریں
تمام ممالک اور سرکاری و نجی شعبوں کو چاہیے کہ وہ اس سال کے اواخر میں ہنگامی اقدامات کا وعدہ کریں۔ امریکہ دوسروں کو اس پر قائل کر کے اس عمل کی قیادت کرے گا تاکہ ہم مل کر ایسے اقدامات کر سکیں جو اس وباء کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں۔ زندگیوں کے فوری تحفظ کے لیے ایسا کرنا اور نجی شعبے سمیت ہم سب کو اپنا معاشی مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ابتدائی ادائیگیاں کرنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں آگے بڑھتے ہوئے امریکہ کثیرملکی طریقہ ہائے کار کے ذریعے احتساب کی حمایت کرے گا۔ صدر نے زور دیا ہے کہ وباء کے خاتمے میں کامیابی اور بہتر انداز میں بحالی کے لیے ایک اہم عنصر یہ ہے کہ ہم آج ہی مالی وسائل کی فراہمی کے ذریعے خود کو اور دنیا کو جواب دہ بنائیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ہمارے مشترکہ اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لینے اور اس وباء کو ختم کرنے کے عالمگیر اقدامات کی رفتار قائم رکھنے کے لیے ایک نئی کوشش کا اعلان کیا۔
وزیر خارجہ اس سال کے آخر میں وزرائے خارجہ کا اجلاس بلائیں گے تاکہ ہماری مجموعی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور ہدف تک پہنچنے کےلیے عالمگیر ہنگامی صورتحال برقرار رکھتے ہوئے 2022 میں وباء کو ختم کیا جائے۔
امریکہ اس معاملے میں احتساب کی حمایت کرے گا تاکہ دنیا ہماری پیش رفت اور وعدوں کی پاسداری سے متعلق جان سکے۔
خاص طور پر:
· امریکہ اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کے نتائج اخذ کرنے کے لیے شراکت دار حکومتوں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، کووڈ۔19 ویکسین کے بارے میں کثیرملکی ٹاسک فورس، عالمی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک، عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) اور ڈبلیو ایچ او، نجی شعبے اور فلاحی اداروں کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کے لیے قائم کردہ علاج معالجے اور بیماریوں کی تشخیص کے پروگرام سمیت اہم شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا۔
· اکتوبر 2021 کے اوائل میں ہم ٹاسک فورس، نجی شعبے کے ارکان، فلاحی اداروں اور دیگر اہم شراکت داروں کو اکٹھاکر کے دستیاب اعدادوشمار اور معلومات کا تجزیہ کریں گے تاکہ یہ تخمینہ لگا سکیں کہ جی20 کانفرنس سے پہلے، دیگر اجلاسوں میں اور باقاعدہ بنیادوں پر ہماری مجموعی پیش رفت کیا رہی۔
· ہم حکومتوں، عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں، کمپنیوں، اداروں اور اس مقصد کے لیے کام کرنے والوں کے ساتھ مل کر اس وباء کے خاتمے کے لیے ہونے والی پیش رفت کا پتا چلائیں گے اور اس سلسلے میں شفافیت پر مبنی رپورٹ تیار کریں گے۔
· ہم ایم۔آر این اے، وائرل ویکٹر اور/یا پروٹین سب یونٹ والی کووڈ۔19 ویکسین کی عالمی اور علاقائی سطح پر تیاری میں اضافے کے لیے ویکسین بنانے والے عالمی اداروں کے ساتھ کام کریں گے اور ویکسین کی تیاری نیز مستقبل کی ضروریات کے لیے درکار ویکسین سے متعلق اعدادوشمار اور معلومات کے حوالے سے شفافیت بڑھانے کے اقدامات اٹھائیں گے۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/09/22/fact-sheet-president-bidens-global-covid-19-summit-ending-the-pandemic-and-building-back-better/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔