وائٹ ہاؤس
دفتر برائے سیکرٹری اطلاعات
برائے فوری اجراء
27 جنوری 2021
آج ہم دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ ہولوکاسٹ کی یاد میں عالمی دن مناتے ہوئے ان 6 ملین یہودیوں اور ان کے ساتھ روما اور سنٹی، غلاموں، معذور افراد، ایل جی بی ٹی کیو افراد اور بہت سے دوسرے لوگوں کو یاد کر رہے ہیں جنہیں شواہ کے دوران نازیوں اور ان کے شریک کاروں نے قتل کر دیا تھا۔ یورپ بھر میں جو کچھ ہوا ہمیں اس کی حقیقت کبھی نہیں بھولنی چاہیے یا نفرت اور تقسیم کے نظریوں کے ذریعے اپنے جیسے انسانوں پر مسلط کی گئی ہولناکیوں سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے۔
میں نے سب سے پہلے ہولوکاسٹ کی ہولناکیوں کے بارے میں کھانے پر کی میز پر اپنے والد کی گفتگو سے جانا تھا۔ ان کا یہ جذبہ پوری زندگی میرے ساتھ رہا کہ ہمیں منظم قتل عام کی نازی مہم کو روکنے کے لیے مزید کوشش کرنا چاہیے تھی۔ اسی لیے میں اپنے بچوں کو جرمنی میں ڈاہاؤ کے مقام پر لے گیا اور اسی لیے میں نے اپنے ہر پوتے پوتی کے لیے بھی یہی کرنے کی امید کی تاکہ وہ بھی مشاہدہ کریں کہ کیسے کھلی نفرت کے ذریعے لاکھوں مستقبل چھینے گئے اور یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ جب لوگ منہ پھیر لیتے ہیں اور عملی قدم اٹھانے میں ناکام رہتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔
ہمیں اپنے پوتوں پوتیوں اور ان کے پوتوں پوتیوں کو ہولوکاسٹ کی تاریخ منتقل کرنا ہے تاکہ وہ ‘دوبارہ کبھی نہیں’ کا وعدہ ہمیشہ پورا کریں۔ اسی طرح ہم مستقبل میں نسل کشی کو روک سکتے ہیں۔ متاثرین، بہادروں اور ہولوکاسٹ کے اسباق کو یاد کرنا آج خاص طور پر اہم ہے کیونکہ ہمارے عام تذکرے میں ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والوں اور اس کی ہولناکیوں کی شدت کو کم بتانے والوں کی بات زور پکڑ رہی ہے۔ تاہم حقائق شبے سے بالاتر ہیں اور ہم میں سے ہر ایک کو چوکس رہنا اور اندرون ملک اور دنیا بھر میں یہود مخالفت نیز تعصب اور عدم برداشت کی دوبارہ ابھرتی لہر کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔
2017 میں ہم نے شارلٹس ویل میں قوم پرستوں اور نیو نازیوں کو یہود مخالفت کا وہی زہر اگلتے دیکھا اور سنا جس کا مشاہدہ ہم نے 1930 میں یورپ میں کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ میں نے صدارت کا انتخاب لڑا۔ آج میں اس عام حقیقت سے وابستگی کے عہد کی تجدید نو کرتا ہوں کہ مستقبل میں نسل کشی کو روکنا بدستور ہمارا اخلاقی فرض اور قومی اور عالمی اہمیت کا معاملہ ہے۔
ہولوکاسٹ تاریخ کا کوئی حادثہ نہیں تھا۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ بہت سی حکومتوں نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نفرت پر مبنی قوانین، پالیسیوں اور لوگوں کے پورے گروہوں کی تذلیل اور انہیں انسانی درجے سے گرانے کے طریقہ ہائے کار اختیار کیے اور ان پر عملدرآمد کیا اور بہت سے افراد اس پر خاموش رہے۔ خاموشی کا مطلب جرم میں شریک ہونا ہے۔ جیسا کہ میرے مرحوم دوست اور ہولوکاسٹ کے متاثرہ ٹام لینٹوس نے بہت تواتر سے ہمیں یاد دلایا: ”تہذیب کا پردہ بہت نازک ہوتا ہے۔ ہم اس کے محافظ ہیں اور ہم کبھی اس کی حفاظت سے غافل نہیں رہ سکتے۔”
جب نفرت روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا اور جب حکومت اور معاشرے میں بنیادی آزادیوں کو تحفظ دینے والے ضبط و توازن نہیں رہتے تو تشدد اور بڑے پیمانے پر مظالم جنم لیتے ہیں۔ امریکہ ہولوکاسٹ کے متاثرین اور ان کے لواحقین کے لیے انصاف کی حمایت کرتا رہے گا۔ ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیر میں مدد دینے کا عہد کیے ہوئے ہیں جس میں ہولوکاسٹ کے اسباق پڑھائے جائیں اور جس میں تمام انسانی زندگیوں کی قدر ہو۔
اصل عبارت پڑھنے کا لِنک :https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/01/27/statement-by-president-joseph-r-biden-jr-on-international-holocaust-remembrance-day /
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔