یومِ ارض 2021
امریکہ کے صدر کا اعلان
وائٹ ہاؤس
امریکہ کے صدر کا اعلان
22 اپریل، 2021
22 اپریل 1970 کو لاکھوں امریکی شہری ہم سب کے ماحولیاتی خطرے اور نقصان سے پاک زندگی گزارنے کے حق کی حفاظت کے لیے اکٹھے ہوئے۔ پہلے یومِ ارض پر انہوں نے مزید صحت مند اور خوشحال ملک کے تصور سے تحریک پاتے ہوئے کالجوں کی عمارتوں، تفریح گاہوں اور ریاستی دارالحکومتوں سمیت ہر جگہ اجتماعات کیے۔ وہ اس ملک کو ایسی جگہ بنانے کے خواہش مند تھے جہاں تمام لوگ ترقی کر سکیں۔ ان کے انتھک جذبے نے تحفظِ ماحول کی ایک قومی تحریک شروع کی جو آج اُن بنیادی قوانین کی صورت میں قائم ہے جو ہماری ہوا، ہمارے پینے کے پانی اور قیمتی جنگلات و جنگلی حیات کا تحفظ کرتے ہیں۔
ابتدائی طور پر یومِ ارض کا تصور اور اس کا عملی آغاز کرنے والی شخصیت ایک سرگرم عوامی نمائندے آنجہانی سینیٹر گیلارڈ نیلسن تھے جن کا تعلق وسکونسن سے تھا۔ سینیٹر نیلسن اور ان کی اہلیہ کیری لی، جن کا انتقال گزشتہ مہینے ہی ہوا، دونوں میرے عزیز دوست تھے جنہوں ںے میری زندگی کو تبدیل کر دیا۔ یہ سینیٹر نیلسن ہی تھے جنہوں ںے مجھے 1972 میں اپنی پہلی اہلیہ اور بیٹی کو کار حادثے میں کھونے کے بعد سینیٹ کی رکنیت برقرار رکھنے پر آمادہ کیا۔ سینیٹر نیلسن نے اپنے پیچھے یومِ ارض اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تمام تر پیش رفت کے ذریعے تحفظ ماحول کی میراث چھوڑ کر دنیا کو بھی تبدیل کیا۔ انہوں نے ایسا اس لیے نہیں کیا کہ یہ ایک مقبول عام اقدام تھا بلکہ اس لیے یہ کام کیا کہ ہمارے بچوں اور پوتوں پوتیوں کی خاطر ایسا کرنا ضروری تھا۔
نصف صدی کے بعد دنیا بھر میں پھیلے ان باہمت نوجوانوں کی آوازوں کی شکل میں یہ میراث قائم ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہیں ایک روشن اور مزید خوشحال مستقبل کی تعمیر کے بہت بڑے معاشی موقعے اور عملی قدم اٹھانے میں ناکامی کی صورت میں معیشت، سماج اور قومی سلامتی پر پڑنے والے سنگین اثرات کا اندازہ ہے۔ ہمارے نوجوانوں نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ ایک بہتر دنیا ہماری دسترس میں ہے۔ آج میں بہتر مستقبل کے لیے جدوجہد کرنے والے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ: ہم آپ کی بات سن رہے ہیں۔ ہمیں آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔
حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی نے لاکھوں امریکیوں کی زندگیاں درہم برہم کر دی ہیں۔ اس سرما میں سرد ترین موسم کے باعث ٹیکساس میں بجلی کا نظام بیٹھ گیا جس سے کم از کم 111 افراد ہلاک ہو گئے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیاں اور روزگار تہ و بالا ہو گئے۔ امریکہ کے مغربی علاقوں میں جنگل کی آگ نے پانچ ملین ایکڑ رقبے کو لپیٹ میں لے لیا جس سے اندازاً پوری ریاست نیو جرسی جتنا علاقہ جل گیا۔ گزشتہ سال معلوم تاریخ میں بحراوقیانوس میں طوفانوں کا بدترین موسم دیکھنے کو ملا جب ایک کے بعد دوسرے طوفان اور طاقتور استوائی جھکڑوں نے خلیج اور مشرقی ساحلوں پر تباہی مچا دی۔ ریکارڈ شدت سے آنے والے سیلابوں، طوفان بادوباراں کی رفتار سے آنے والے جھکڑوں اور شدید خشک سالی نے پورے مِڈویسٹ میں خاندانوں اور لوگوں کو تباہی سے دوچار کر دیا۔ لوگ اپنے گھروں اور اپنے عزیزوں کی بے بدل یادوں، سالہا سال کی انتھک محنت اور قربانیوں سے قائم کیے گئے چھوٹے کاروباروں، اگلی نسلوں کو منتقل کیے جانے والے کھلیانوں اور بہت سے دیگر اثاثوں سے محروم ہو گئے۔
اسی دوران سیاہ فام، لاطینی، مقامی اور دیگر رنگ دار سماجی گروہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ آلودگی کی سب سے بھاری قیمت چکاتے ہیں، ان میں دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ انہیں اپنے گھروں میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی کا امکان بھی سب سے کم ہوتا ہے اور ان میں کوویڈ-19 سے ہلاکتوں کا خدشہ بھی دوسروں سے زیادہ ہے۔ حکومتی فیصلوں میں بھی ان سماجی گروہوں کو تواتر سے نظرانداز کیا جاتا ہے جس سے ان کے مفادات براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ ان تاریخی غلطیوں کو ٹھیک کرنا اور ایسے مستقبل کی تعمیر ہماری ذمہ داری ہے جس میں تمام لوگوں کو سانس لینے کے لیے صاف ہوا میسر ہو، پینے کے لیے صاف پانی دستیاب ہو، ان کے پاس صحت مند معاشرے میں زندہ رہنے، کام کرنے اور سیکھنے کا موقع ہو اور وہ اپنے مستقبل کے لیے بامعنی طور سے بات کر سکیں۔
اسی لیے میری انتظامیہ موسمیاتی مسئلے پر ملکی تاریخ کے انتہائی پُرعزم ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ صاف توانائی سے متعلق ہمارا منصوبہ لاکھوں کی تعداد میں اچھے معاوضے والی نوکریاں تخلیق کرے گا جس میں کارکن یونین سازی کر سکیں گے، یہ ہماری معاشی مسابقتی صلاحیت کی بہتری یقینی بنائے گا اور امریکہ بھر میں سماجی گروہوں کی صحت اور سلامتی کی صورتحال میں بہتری لائے گا۔ اس طرز کی سرمایہ کاری اور لاکھوں امریکیوں کو روزگار مہیا کرنے سے امریکہ 2030 تک اپنے ہاں خارج ہونے والی کاربن کی مقدار نصف حد تک کم کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
موسمیاتی بحران سے مقابلے میں ہماری کامیابی صرف ہماری ہی کامیابی نہیں ہو گی۔ یہ دنیا کو صاف توانائی والے مستقبل کی راہ پر ڈالنے کے لیے عالمی رہنماؤں کے مشترکہ عہد سے متشکل ہو گی، مدد لے گی اور بالاآخر عملی صورت اختیار کرے گی۔ آج امریکہ کی جانب سے پیرس معاہدے کی توثیق کی پانچویں سالگرہ پر ہم نے دنیا بھر کے ممالک کو وقت کے تقاضوں پر پورا اترنے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اپنے عزائم کو ترقی دینے کے لیے اکٹھا کیا ہے۔
50 سال سے زیادہ عرصہ پہلے ایک قوم خود کو درپیش ماحولیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھی ہوئی تھی۔ اُن لوگوں نے اِن امیدوں پر یہ قدم اٹھایا کہ برسراقتدار لوگ ان کی بات سنیں گے۔ آج ایک اور نسل پہلے سے زیادہ اونچی آواز میں انتباہ کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ دنیا کے رہنما عملی قدم اٹھائیں۔ اس مسئلے پر قابو پانا ہم سب کے مفاد میں ہے اور آئیے اپنی میراث کو عملی صورت دیں۔
اسی لیے اب میں جوزف آر بائیڈن جونیئر، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا صدر امریکہ کے آئین اور قوانین کی جانب سے حاصل کردہ اختیار کے تحت 22 اپریل 2021 کو ارتھ ڈے قرار دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ میں تمام امریکیوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ ایسے پروگراموں اور سرگرمیوں میں شامل ہوں جن سے تحفظ ماحول، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کی ہنگامی نوعیت اور تمام لوگوں کے لیے ایک مزید صحت مند، محفوظ تر اور مزید منصفانہ مستقبل تخلیق کرنے کی ضرورت بارے سمجھ بوجھ کو فروغ ملے۔
میں دو ہزار اکیس میں اپریل کی بائیس تاریخ کو اور امریکہ کی آزادی کے دو سو پینتالیسویں سال میں اس اعلان پر دستخط کرتا ہوں۔
جوزف آر بائیڈن جونیئر
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/presidential-actions/2021/04/22/a-proclamation-on-earth-day-2021/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔