اقوام متحدہ میں امریکی مشن
اطلاعات و عوامی سفارت کاری کا دفتر
25 فروری، 2022
ساتھیو، آج ہم یہاں یوکرین کے خلاف روس کی بلااشتعال، بلاجواز اور بے اصولی جنگ کے باعث موجود ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ سوچی سمجھی جنگ ہے۔ یہ روس کا انتخاب ہے۔ روس نے اپنے ہمسایہ ملک پر حملے کا انتخاب کیا ہے۔ روس نے یوکرین کے لوگوں اور اپنے ہی شہریوں کو ناقابل بیان تکالیف پہنچانے کا انتخاب کیا۔ روس نے یوکرین کی خومختاری پامال کرنے کا راستہ منتخب کیا۔ اس نے عالمی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی راہ منتخب کی۔
اب پورے یوکرین میں لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے گھربار چھوڑ رہے ہیں۔ کیئو اور خارکیئو کے رہائشی اپنے گھر چھوڑ چکے ہیں۔ ان کے پاس بس اتنی ہی چیزیں ہیں جو وہ اپنے سفری تھیلوں میں بھر کر ساتھ لے جا سکتے تھے۔ یہ لوگ سب وے سٹیشنوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو اب بم حملوں سے بچنے کے لیے پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔ ہمیں چھوٹے بچوں کے سکولوں اور یتیم خانوں پر حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بچوں، انتہائی نگہداشت کے ایک یونٹ میں رکھے گئے نومولود بچوں کو بھی وہاں سے نکال کر بمباری سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی عارضی پناہ گاہ میں بھیجا گیا ہے۔ ہم نے ایسی دلخراش تصویریں دیکھی ہیں جن میں باپ اپنے چھوٹے بچوں کو روتے ہوئے الوداع کہہ رہے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے اہلخانہ کو محفوظ مقامات پر بھیج کر خود اپنے ملک کی حفاظت کے لیے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آج کئیو میں ہزاروں افراد ایک مقامی ٹرین سٹیشن پر اکٹھے ہو گئے جہاں مائیں اپنے بچوں کو ہجوم کے اوپر سے ٹرین میں بھیجنے کی کوششیں اور لوگوں سے التجا کر رہی تھیں کہ وہ ان کے بچوں کو ٹرین پر سوار کرانے اور انہیں محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مدد دیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق 48 گھنٹے سے بھی کم وقت میں 50,000 سے زیادہ لوگ یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ ہم نے روس کے عام لوگوں کو صدر پوٹن کی جانب سے انہیں اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف جنگ میں دھکیلنے کے فیصلے کے خلاف بہادری سے آواز اٹھاتے اور ملک بھر میں مظاہرے کرتے بھی دیکھا ہے۔ وہ پوٹن کے عزائم کے لیے روس کے شہریوں کی قربانی نہیں چاہتے۔
عالمگیر امن اور سلامتی برقرار رکھنے کا ذمہ دار یہ ادارہ بالکل اسی طرح کی جارحیت کے دوبارہ ارتکاب کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ ہمارے انتہائی بنیادی اصولوں پرروس کا تازہ ترین حملہ اس قدر بے باک اور بے دھڑک ہے کہ اس سے ہمارے عالمی نظام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ یہ ہماری مقدس ذمہ داری ہے کہ ہم نے اس کو نظرانداز نہیں کرنا۔ ہم دل سے یقین رکھتے ہیں کہ اس ادارے کے اعلیٰ مقاصد اب بھی 21ویں صدی کے مسائل حل کر سکتے ہیں اور ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کو جنگ کی ہولناکیوں سے تحفظ دے سکتے ہیں۔ جنگ کی دہشت وہی ہے جس کا آج یوکرین میں ہمارے بھائی بہنیں مشاہدہ کر رہے ہیں۔ بہت جلد یوکرین کے لوگوں کو خوراک، پانی، پناہ اور طبی امداد کی ضرورت ہو گی۔ انہیں اپنے گھربار چھوڑنا پڑیں گے اور وہ اپنی ہر اس چیز سے محروم ہو جائیں گے جسے بنانے کے لیے انہوں نے محنت کی تھی۔
اسی لیے ہم نے اور البانیہ نے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی مشاورت سے اس قرارداد کا مسودہ تجویز کیا جس میں روس سے یوکرین کے خلاف اس کی جارحیت پر جواب طلب کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد روس کی جارحیت کی مذمت کرتی ہے۔ یہ یوکرین کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی توثیقِ نو کرتی ہے۔ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ رشین فیڈریشن فوری، مکمل اور غیرمشروط طور پر یوکرین سے اپنی افواج واپس بلائے۔ یہ قرارداد یوکرین میں ضرورت مند لوگوں کو فوری، محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی امداد پہنچانے اور امدادی کارکنوں سمیت عام لوگوں کے تحفظ کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔
آج ہم روس کی جارحیت کے خلاف اس کونسل میں اصولی موقف اختیار کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہم میں سے بہت سے ممالک اپنے ہاں عالمی قانون بشمول اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع میں اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں تاکہ یوکرین پر حملے کی پاداش میں روس کے خلاف سخت اقدامات کیے جا سکیں۔ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے تعاون سے روس کے خلاف فوری طور پر اور سخت معاشی اقدامات کا نفاذ کر رہے ہیں۔ ان اقدامات میں کڑی معاشی پابندیاں بھی شامل ہیں جو روس کی معیشت کو فوری متاثر کریں گی اور ہماری جانب سے عائد کردہ برآمدی پابندیاں ٹیکنالوجی سے متعلق ضروری سازوسامان تک روس کی رسائی ختم کر دیں گی، اس کی صنعتی بنیاد کو نقصان پہنچائیں گی اور روس کی جانب سے عالمی سطح پر اثرورسوخ بڑھانے کے تزویراتی عزائم کو کمزور کر دیں گی۔
علاوہ ازیں، جیسا کہ ابھی اعلان کیا گیا تھا، صدر بائیڈن صدر پوٹن، روس کے وزیر خارجہ لاؤرو اور روس کی قومی سلامتی کی ٹیم کے ارکان پر بھی پابندیاں عائد کریں گے۔ ان اقدامات کا مقصد سلامتی کونسل میں جاری ہمارے اہم کام کو مکمل کرنا اور اس قرارداد پر پیش رفت کرنا ہے جو ہم نے آج پیش کی ہے۔
تاریخ ہمارے بارے میں کوئی فیصلہ ہمارے اقدامات یا ہماری بے عملی کی بنیاد پر کرے گی۔ میں سمجھتی ہوں کہ جب تک ہمارے پاس سلامتی کونسل موجود ہے ہمیں یہ یقینی بنانے کی کوشش کرنی ہے کہ یہ اپنے اعلیٰ ترین مقاصد کی تکمیل کرے، تصادم کو روکے اور غیرضروری جنگ کو ٹالنے کی کوشش کرے۔ روس پہلے ہی اس مقصد کو ناکام بنا چکا ہے لیکن باقی ہم سب لوگوں کی کم از کم یہ ذمہ داری ضرور ہے کہ ہم اس کو روکیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی حمایت میں کھڑے ہوں۔
جو لوگ یہ کہیں گے کہ ”تمام فریقین” قصور وار ہیں ان کے بارے میں مجھے یہ کہنا ہے ایسی بات کرتے ہوئے وہ واضح طور پر اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔ ایک ملک دوسرے ملک پر حملہ کر رہا ہے۔ اس معاملے میں روس ہی جارح ہے۔ اس میں کوئی درمیانی بات نہیں ہو سکتی۔ کسی کو کوئی شبہ ہے؟ میں کہتی ہوں کہ چھوٹے بچوں کے اس سکول کو دیکھیں جس پر آج آبح بمباری کی گئی۔ اسے غور سے دیکھیں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ روس اور یوکرین کی باہمی ”خاص تاریخ” ہے، کیا اس سے کسی طرح جنگ کا جواز پیدا ہوتا ہے؟ میں کہتی ہوں کہ ہم سب کو دھیان سے دیکھنا چاہیے کہ اس سوچ کا آئندہ ہدف کون ہو گا۔
جیسا کہ میں نے سوموار کی رات کہا، صدر پوٹن نے زور دے کر کہا ہے کہ سلطنت روس کے تمام علاقوں پر روس کا دعویٰ جائز ہے۔ چند ہی گھنٹے پہلے روس نے فن لینڈ اور سویڈن کو ”عسکری اور سیاسی ردعمل”کی دھمکی دی۔ اقوام متحدہ کے ذمہ دار رکن ممالک اپنے ہمسایوں پر حملہ نہیں کرتے۔ وہ اپنے ہمسایوں کے خلاف اس لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرتے کہ ان کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہی ہمارے عالمی نظام کا کُل مقصد ہے۔ یہی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی موجودگی کی بنیادی وجہ ہے۔
اسی لیے، ساتھیو، آج ہمیں سادہ سا ووٹ دینا ہے۔ میں آسان الفاظ میں کہوں گی کہ اگر آپ اقوام متحدہ کے چارٹر کو قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہاں میں ووٹ دیجیے۔ اگر آپ یوکرین یا کسی بھی دوسرے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے حامی ہیں تو ہاں میں ووٹ دیجیے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ روس سے اس کے اقدامات پر جواب طلبی ہونی چاہیے تو ہاں میں ووٹ دیجیے۔ اگر آپ اقوام متحدہ کے چارٹر کوقائم نہیں رکھنا چاہتے اور روس کے جارحانہ اور بلااشتعال اقدامات کو درست سمجھتے ہیں کہ تو نہیں میں ووٹ دیجیے یا غیر حاضر رہیے۔
جس طرح روس کو ایک راستہ منتخب کرنا تھا اسی طرح آپ بھی کر سکتے ہیں۔
شکریہ۔
اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://usun.usmission.gov/explanation-of-vote-by-ambassador-thomas-greenfield-after-a-vote-on-a-un-security-council-resolution-condemning-russias-aggression-against-ukraine/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔