An official website of the United States Government Here's how you know

Official websites use .gov

A .gov website belongs to an official government organization in the United States.

Secure .gov websites use HTTPS

A lock ( ) or https:// means you’ve safely connected to the .gov website. Share sensitive information only on official, secure websites.

اقوام متحدہ میں امریکی مشن
دفترِ اطلاعات و عوامی سفارت کاری
2 مارچ، 2022

جناب صدر، جناب سیکرٹری جنرل، میرے ساتھی مندوبین اور خود کو اس ادارے کے اعلیٰ مقصد کے لیے وقف کرنے والی تمام شخصیات۔ آج ہم روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بلااشتعال، بلاجواز اور ناواجب جنگ بند کرے۔ ہم روس سے کہتے ہیں کہ وہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔ آپ نے یوکرین کے ایک اور ہمسائے بیلارس کی بات ابھی سنی ہے۔ ہم اس سے کہتے ہیں کہ وہ جنگ کی حمایت نہ کرے اور اپنی سر زمین سے اس جارحیت میں سہولت دینا بند کرے۔ آج ہم روس کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانے اور اپنی آنکھوں کے سامنے رونما ہوتے انسانی حقوق اور انسانوں کے ہولناک بحران سے نمٹنے کے لیے اکٹھے کھڑے ہیں۔

یہ ایک غیرمعمولی وقت ہے۔ 40 سال میں پہلی مرتبہ سلامتی کونسل نے جنرل اسمبلی کا ہنگامی خصوصی اجلاس منعقد کیا ہے۔ چالیس سال۔ آخری مرتبہ جب اقوام متحدہ کے رکن ممالک امن کے لیے اس انداز میں اکٹھے ہوئے تو اس وقت وہ مردوخواتین پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جو آج یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔ میں یہ کہنے کی جسارت کروں گی کہ جب وہ اجلاس ہوا تھا تو اس وقت بہت سے ایسے لوگ پیدا نہیں ہوئے تھے جو آج اس جگہ موجود ہیں۔ تاہم یوکرین اور روس کے چند عمررسیدہ افراد کو وہ وقت یاد ہو سکتا ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب ایک جارح یورپی ملک نے اپنے ہمسایے کی زمین پر قبضہ کرنے کے لیے اس پر بلااشتعال حملہ کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب ایک یورپی آمر نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سلطنت کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت واپس دلائے گا۔ یہ حملہ ایک ایسی ہولناک جنگ کا باعث بنا جس نے اس ادارے کو وجود میں لانے کی تحریک دی۔

اب اقوام متحدہ کو جس طرح للکارا گیا ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اگر اقوام متحدہ کا کوئی مقصد ہے تو وہ یہ کہ اس نے جنگ کو روکنا ہے، جنگ کی مذمت کرنی اور جنگ کو بند کرانا ہے۔ آج یہاں ہمارا یہی کام ہے۔ یہی وہ کام ہے جس کے لیے آپ کو ناصرف آپ کی حکومتوں نے بلکہ تمام انسانیت نے یہاں بھیجا ہے۔

ہمیں اس منفرد لمحے تک لانے کے لیے بہت کچھ بہت تیزی سے رونما ہو چکا ہے۔ بمشکل ایک ہفتہ پہلے رات کی تاریکی میں صدر پیوٹن نے اقوام متحدہ میں ہمارے ساتھی رکن ملک پر بڑا اور بھرپور حملہ شروع کیا اور اسی وقت سلامتی کونسل سفارتی اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنے اور کشیدگی میں کمی لانے کی کوشش میں اپنا ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی تھی۔ جب سلامتی کونسل نے امن پر بات چیت کی تو پیوٹن نے جنگ کا اعلان کر دیا۔ یوکرین نے بہت بڑی جرات اور قوت سے اپنا دفاع کیا ہے۔

جیسا کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ شب اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا، صدر پیوٹن کو ”ایسی مضبوط مزاحمت کا سامنا ہوا جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ ان کا سامنا یوکرین کے لوگوں سے ہوا۔” تاہم روس کے حملوں کی بے شرمی پر مبنی اور بے اصول نوعیت کے پورے ملک پر تباہ کن اور ہولناک نتائج سامنے آئے ہیں۔ روس نے رہائشی عمارتوں پر بمباری کی۔ اس نے قبرستانوں پر بم برسائے۔ اس نے بچوں کے سکولوں، یتیم خانوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی ہے۔ روس نے وسیع پیمانے پر بھوک پیدا کی اور بہت سے لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اندازے کے مطابق یہ تعداد دس لاکھ تک پہنچ رہی ہے۔ ہم ان ممالک کے مشکور ہیں جنہوں نے یوکرین سے جان بچا کر آنے والے لوگوں کے لیے اپنی سرحدیں کھولیں، جنہوں نے اپنے دل کھولے اور اپنے گھروں کے در وا کیے۔ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے نسل و قومیت سے قطع نظر ایسے لوگوں کی مدد کرنے اور ان کا خیرمقدم کرنے کی اپیل کو دہرانا چاہتی ہوں جو جنگ میں جان بچا کر نکل رہے ہیں۔ مہاجر افراد مہاجر ہوتے ہیں۔

روس یوکرین میں اہم نوعیت کے بنیادی ڈھانچے اور ضروری خدمات کے نظام کو تباہ کر رہا ہے جو ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے پینے کا پانی مہیا کرتا ہے اور لوگوں کو سردی میں زندہ رہنے کے لیے گیس فراہم کرتا ہے۔ اب یہ سامنے آیا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف اپنی جارحانہ مہم کو مزید ظالمانہ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ہم نے روس کی افواج کو غیرمعمولی مہلک ہتھیار یوکرین میں منتقل کرتے دیکھا ہے جن کی میدان جنگ میں کوئی جگہ نہیں۔ ان میں بڑی مقدار میں اکٹھا استعمال ہونے والا گولہ بارود اور ویکیوم بم شامل ہیں جن کے استعمال پر اقوام متحدہ کے جنیوا کنونشن کی رو سے پابندی ہے۔ ہم سب نے 40 میل طویل مہلک جنگی قافلہ کیئو کی جانب بڑھتے دیکھا ہے۔ صدر پیوٹن کشیدگی بڑھا رہے ہیں اور وہ روس کی جوہری فورسز کو انتہائی تیار حالت میں رہنے کا حکم دے چکے ہیں جس سے فن لینڈ اور سویڈن کو خطرہ لاحق ہے۔ جنگ کے ہر مرحلے پر روس نے اقوام متحدہ سے غداری کی۔ روس کے اقدامات ہر اس بات کے خلاف ہیں جس کے لیے یہ ادارہ موجود ہے۔

دنیا بھر کے لوگ بعینہ اسی طرح پہلے ہی متحد ہو چکے ہیں جس طرح آج اس جنرل اسمبلی کو ہونا چاہیے۔ روس کی جنگ کے خلاف اور یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دعائیں ہونے لگی ہیں جن میں یوکرین کے پرچم کا نیلا اور پیلا رنگ نمایاں ہے۔ یہ امن کے لیے ہونے والا احتجاج ہے۔ بنکاک سے بڈاپسٹ تک، برلن سے بیونس آئرس تک، سڈنی سے سیئول تک، کیلگری سے کیپ ٹاؤن تک لوگ اس احتجاج میں شریک ہیں۔ حتیٰ کہ ماسکو اور مِنسک میں بھی لوگ اس احتجاج کا حصہ ہیں۔ ہر جگہ لوگ پیوٹن سے یہ حملہ بند کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

روس کے لوگ خود پوچھ رہے ہیں کہ پیوٹن اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے کتنی جانوں کی قربانی چاہتے ہیں۔ اس کا جواب خوفزدہ کر دینے والا ہے۔ مجھے روس میں احتجاج کرنے والوں سے کہنا ہے کہ میں آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں، شکریہ، بہادری کے مظاہرے پر آپ کا شکریہ۔ ناجائز اور غیرضروری جنگ کے لیے اگلے محاذوں پر بھیجے گئے روس کے سپاہیوں سے مجھے یہ کہنا ہے کہ آپ کے رہنما آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ جنگی جرائم مت کریں۔ اپنے ہتھیار رکھ دینے اور یوکرین کو چھوڑنے کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔

سچ یہ ہے کہ یہ جنگ صرف ایک شخص کا انتخاب تھی اور وہ صدر پیوٹن ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو اپنی ضروریات زندگی سفری تھیلوں میں بھر کر ملک چھوڑنے پر مجبور کرنے کی راہ انہی نے منتخب کی۔ نومولود بچوں کو بم سے بچنے کی عارضی پناہ گاہوں میں بھیجنا انہی کا انتخاب تھا۔ سرطان میں مبتلا بچوں کو ہسپتالوں کے تہہ خانوں میں ٹھونسنا، ان کے علاج میں خلل ڈالنا اور انہیں لازمی موت کی سزا دینا انہی کا انتخاب تھا۔ یہ راستے صدر پیوٹن نے منتخب کیے۔ اب ہمارے لیے اپنے راستے منتخب کرنے کا وقت ہے۔

امریکہ یوکرین کے لوگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر رہا ہے۔ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا راستہ چن رہے ہیں۔ ہم روس کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرانے کی راہ اختیار کر رہے ہیں۔ بہت جلد ہم ایک ایسی قرارداد پر ووٹ دیں گے جو یہی کچھ کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سادہ ووٹ ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ سمیت اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کا حق ہے تو ہاں میں رائے دیجیے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ روس کو اس کے اقدامات پر جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے تو ہاں میں جواب دیجیے۔  اگر آپ اقوام متحدہ کا چارٹر قائم رکھنے اور ہر اس بات یقین رکھتے ہیں جس کے لیے یہ ادارہ موجود ہے تو ہاں میں رائے دیں۔

آپ کا بہت شکریہ۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://usun.usmission.gov/remarks-by-ambassador-linda-thomas-greenfield-at-a-un-general-assembly-emergency-special-session-on-ukraine/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔

U.S. Department of State

The Lessons of 1989: Freedom and Our Future