5:06 سہ پہر ای ڈی ٹی
صدر: سہ پہر کا سلام ۔ براہ کرم تشریف رکھیں. میں ایک پیغام لے کر اسرائیل آیا ہوں: آپ اکیلے نہیں ہیں۔ آپ اکیلے نہیں ہیں۔
جب تک امریکہ کھڑا ہے — اور ہم ہمیشہ کھڑے رہیں گے — ہم آپ کو کبھی تنہا نہیں ہونے دیں گے۔
سب سے اہم بات، — میں جانتا ہوں کہ اس قوم کے لوگوں پر حالیہ دہشت گردانہ حملے نے ایک گہرا، گہرا زخم چھوڑا ہے۔
دہشت گرد گروپ حماس کے ہاتھوں کم از کم 31 امریکی شہریوں سمیت 1300 سے زیادہ بے گناہ اسرائیلی ہلاک ہوئے۔
سیکڑوں — سیکڑوں نوجوان موسیقی کے میلے میں — میلہ امن کے لیے تھا — امن کے لیے — اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
بے شمار بے گناہ – شیر خوار بچوں سے لے کر بوڑھے دادا دادی تک، اسرائیلی اور امریکیوں کو یرغمال بنایا گیا۔
بچوں کو ذبح کیا گيا ۔ شير خوار بچے ذبح کیے گئے۔ پورے خاندانوں کا قتل عام۔
عصمت دری، سر قلم، لاشیں زندہ جلا دی گئیں۔
حماس نے ایسے مظالم کا ارتکاب کیا جو آئی ایس آئی ایس کی بدترین تباہی کی ياد دلاتے ہيں ، دنیا پر مکمل اور صریحی بدی ٹوٹ پڑی ہے۔
اس میں کوئی معقولیت نہیں ہے، کوئی عذر نہیں ہے۔ بالکل بھی نہيں
ہم نے جو سفاکیت دیکھی ہے وہ دنیا میں کہیں بھی گہرے اثرات چھوڑتی ، لیکن یہاں اسرائیل میں اس کے اثرات مزيد گہرے ہيں۔
اکتوبر 7، جوايک مقدس – یہودیوں کی ایک مقدس تعطیل کا دن تھا، ہولوکاسٹ کے بعد سے یہودیوں کے لیے سب سے مہلک دن بن گیا۔ اس نے ہزار برسوں پر پھیلی یہود دشمنی اور یہودی قوم کی نسل کشی کی وجہ سے چھوڑی ہوئی دردناک یادیں اور نشانات کو سطح پر لایا ہے۔
اس وقت دنیا نے دیکھا، دنيا کو معلوم تھا، اور دنیا نے کچھ نہیں کیا۔ دوبارہ ايسا نہيں ہو گا کہ ہم الگ تھلگ رہيں اور کچھ نا کريں ۔ آج نہیں، کل نہیں، کبھی نہیں۔
ان لوگوں کے لیے جو اپنے پیاروں کی قسمت جاننے کے لیے شدت سے انتظار کر رہے ہیں، خاص طور پر یرغمالیوں کے اہل خانہ کے لیے: آپ اکیلے نہیں ہیں۔
ہم پورے خطے میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ان لوگوں کو گھر پہنچانے کے لیے جو حماس کے قبضے میں ہیں، ہر راستہ اختيار کر رہے ہيں۔ ۔
میں تمام تفصیلات کے بارے میں عوامی سطح پر بات نہیں کر سکتا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں: بطور امریکی صدر میرے لیے ان تمام یرغمالیوں کی رہائی اور محفوظ واپسی سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہے۔
ان لوگوں کے لیے جو کسی بچے، والدین، شریک حیات، بہن بھائی، ایک دوست کا غم سہہ رہے ہيں، میں جانتا ہوں کہ آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کے سینے کے بیچ میں گہرا خلا ہے۔ آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے آپ اس میں گرتے چلے جا رہے ہيں۔
زندہ بچ جانے والے کا پچھتاوا، غصہ، آپ کی روح میں ایمان کے سوالات۔
شروع کر رہا ہے — سٹنگ شيعہ (قريبی رشتہ دار کی موت کے بعد سات دن کے ماتم کی مدت) کے دوران اس خالی کرسی کو گھور رہا ہے۔ ان کے بغیر پہلا سبت (آرام اورعبادت کا دن)
يہ روزمرہ کی چیزیں ہیں – چھوٹی چیزیں جو آپ سب سے زیادہ یاد کرتے ہیں۔
الماری کا دروازہ کھولنے پر آپ کوجو خوشبو آتی ہے ۔ صبح کی کافی جو آپ نے ایک ساتھ شیئر کی تھی۔
اس کی مسکراہٹ میں جھکاؤ، اس کی ہنسی کی بہترین آواز، آپ کے چھوٹے لڑکے کی ہنسی — بچے۔
ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں یہی جانتا ہوں: وہ واقعی ميں کبھی نہیں جائیں گے۔ ایک ایسی چیز ہے جو کبھی مکمل طور پر نہیں جاتی ہے: ان کے لیے آپ کی محبت اور آپ کے لیے ان کی محبت۔
اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں، کچھ دن ايسے ہوں گے جب چلتے چلتے آپ کہيں گے، ” وہ کيا چاہيں گے کہ ميں کيا کروں؟” جب آپ کسی ایسی جگہ سے گزرتے ہیں جو آپ کو ان کی یاد دلاتی ہے تو آپ مسکرائیں گے۔ یہ تب ہے جب آپ کو معلوم ہوتا ہے – جب آپ کی آنکھوں میں آنسو آنے سے پہلے آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آجاتی ہے – تب ہی آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ مکمل طور پر ٹھيک ہو جائيں گے ۔
یہ وہی ہے جو آپ کو تاریک ترین اوقات میں روشنی تلاش کرنے کا حوصلہ دے گا جب دہشت گردوں کو یقین تھا کہ وہ نیچے لا سکتے ہیں — آپ کو نیچے لا سکتے ہیں، آپ کے عزم کو توڑ سکتے ہیں۔ لیکن نا وہ کبھی کر سکے اور نا ہی کر سکيں گے۔
اس کے بجائے، ہم نے ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے اسرائیلیوں کی بہادری اور جرات کی ناقابل یقین کہانیاں دیکھیں۔
پڑوسی اپنے کيبوتس کی حفاظت کے لیے واچ گروپ بنا رہے ہیں، بچ جانے والوں کو پناہ دینے کے لیے اپنے گھر کھول رہے ہیں۔
ریٹائرڈ فوجی ایک بار پھر خطرے کی جانب دوڑ پڑے۔
شہری طبیب لوگوں کی جانیں بچانے اور محفوظ مقامات تک پہنچانے کے مشن مکمل کرنے ميں لگے ہوۓ ہيں۔ اور میوزیکل فیسٹیول میں آف ڈیوٹی ڈاکٹرز زخمیوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، خود شکار بننے سے پہلے۔
رضاکار مردہ افراد کی لاشیں نکال رہے ہیں تاکہ خاندان یہودی روایت کے مطابق اپنے پیاروں کو دفن کر سکیں۔
ریزروسٹ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے خاندانوں، اپنی سہاگ راتوں ، بیرون ملک اپنی تعلیم کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔
اور بہت کچھ۔
اسرائیل کی ریاست دنیا کے یہودی لوگوں کے لیے ایک محفوظ مقام کے طور پر پیدا ہوئی تھی۔ اسی ليے يہ پيدا ہوئ تھی۔ ۔ میں نے طویل عرصے سے کہا ہے: اگر اسرائیل کا وجود نہ ہوتا تو ہمیں اسے ایجاد کرنا پڑتا۔
اور اگرچہ آج ایسا محسوس نہیں ہوتا، اسرائیل کو دوبارہ یہودیوں کے لیے ایک محفوظ مقام ہونا چاہیے۔ اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں: یہ یقینی بنانے کے لیے ہم اپنی طاقت میں سب کچھ کرنے جا رہے ہیں۔
پچھتر سال پہلے، اس کے قیام کے صرف 11 منٹ بعد، صدر ہیری ایس ٹرومین اور ریاستہائے متحدہ امریکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔ ہم تب سے آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اور اب بھی آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
میری انتظامیہ اس حملے کے پہلے لمحات سے ہی آپ کی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے، اور ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ ہمارے پاس ہے — آپ کے پاس وہ ہے جو آپ کو اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے، اپنی قوم کے دفاع کے لیے درکار ہے۔
کئی دہائیوں سے، ہم نے اسرائیل کی اعلیٰ عسکری برتری کو یقینی بنایا ہے۔ اور اس ہفتے کے آخر میں، میں امریکی کانگریس سے اسرائیل کے دفاع کے لیے ایک بے مثال امدادی پیکج مانگنے جا رہا ہوں۔
ہم آئرن ڈوم [دفاعی نظام] کو مکمل طور پرامداد فراہم کرتے رہيں گے تاکہ یہ اسرائیلی آسمانوں پر کھڑے ہو کر اسرائیلی جانیں بچا سکے۔
ہم نے امریکی فوجی اثاثوں کو خطے میں منتقل کر دیا ہے، يو ايس ايس جيرالڈ آر فورڈ کيرئير سٹرائيک گروپ کو مشرقی بحیرہ روم کی طرف روانہ کر دیا ہے، اسرائیل کے خلاف مزید جارحیت کو روکنے اور اس تنازعے کو پھیلنے سے روکنے کے لیے
یو ایس ایس آئزن ہاور راستے ميں ہے ۔
دنیا جان لے گی کہ اسرائیل ہے – اسرائیل پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
اور اسرائیل پر حملہ کرنے کے بارے میں سوچنے والی کسی بھی ریاست یا کسی دوسرے دشمن کردار کو میرا پیغام ویسا ہی ہے جیسا کہ ایک ہفتہ پہلے تھا: ایسا نہ کریں۔ مت کرو. مت کرو.
جب سے یہ دہشت گردانہ حملہ — دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے، ہم نے اسے اسرائیل کے 9/11 کے طور پر بیان کرتے دیکھا ہے۔ لیکن اسرائیل کے سائز کی ایک قوم کے لیے یہ 15 9/11 جیسا تھا۔ پیمانہ مختلف ہو سکتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ ہولناکیاں اس میں شامل ہو گئی ہیں- اسرائیل میں ایک قسم کا بنیادی احساس، جیسا کہ امریکہ میں ہوا اور محسوس کیا گیا۔
صدمہ، درد، غصہ – ايک چھا جانے والا غصہ۔ میں سمجھتا ہوں، اور بہت سے امریکی سمجھتے ہیں۔
یہاں آپ کی ماؤں، آپ کے باپوں، آپ کے دادا دادی، بیٹوں، بیٹیوں، بچوں حتی کہ بچوں کے ساتھ جو ہوا اسے ديکھ کر آپ انصاف کے ليے چيخے بغير نہيں رہ سکتے۔ انصاف ہونا چاہیے۔
لیکن میں اس سے خبردار کرتا ہوں: جب آپ اس غصے کو محسوس کرتے ہیں، اس کا شکار نا بنيں۔
نائن الیون کے بعد ہم امریکہ میں مشتعل تھے۔ اور جب ہم نے انصاف کی جستجو کی اور انصاف ملا تو ہم سے غلطیاں بھی ہوئیں۔
میں جنگ کے وقت اسرائیل کا دورہ کرنے والا پہلا امریکی صدر ہوں۔
میں نے جنگ کے وقت کے فیصلے کیے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ قیادت کے لیے انتخاب کبھی بھی واضح یا آسان نہیں ہوتا ۔ ہمیشہ قيمت ہوتی ہے۔
ليکن دانستہ کرنے کی ضرورت ہے. اس کے لیے بہت مشکل سوالات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے اہداف کے بارے میں وضاحت اور اس بارے میں دیانتدارانہ تشخیص کی ضرورت ہے کہ آیا آپ جس راستے پر چل رہے ہیں وہ ان مقاصد کو حاصل کرے گا۔
فلسطینیوں کی اکثریت حماس کی نہیں ہے۔ حماس فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔
حماس غزہ میں بے گناہوں – بے گناہ خاندانوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے، اپنے کمانڈ سینٹرز، اپنے ہتھیار، اپنی مواصلاتی سرنگیں رہائشی علاقوں میں رکھتی ہے۔
فلسطینی عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم معصوم فلسطینیوں کی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہیں۔ غزہ کے ہسپتال میں کل ہونے والے جانی نقصان پر پوری دنیا کی طرح میں بھی غم و غصے ميں تھا۔
ہم نے اب تک جو معلومات دیکھی ہیں اس کی بنیاد پر، یہ غزہ میں ایک دہشت گرد گروپ کی طرف سے غلط داغے گۓ ایک راکٹ کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امريکہ واضح طور پر تنازعات کے دوران شہریوں کی زندگی کے تحفظ کے لیے کھڑا ہے، اور میں غمزدہ ہوں – میں ان خاندانوں کے لیے واقعی غمزدہ ہوں جو اس سانحے سے ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
غزہ کے لوگوں کو خوراک، پانی، ادویات، رہائش کی ضرورت ہے۔
آج، میں نے اسرائیلی کابینہ سے – جس سے میں نے آج صبح کچھ دیر کے لیے ملاقات کی تھی – سے کہا کہ وہ غزہ میں شہریوں کی جان بچانے والی انسانی امداد کی فراہمی پر اتفاق کرے۔ اس تفہیم کی بنیاد پر کہ معائنے ہوں گے اور یہ کہ امداد حماس کو نہیں بلکہ عام شہریوں تک پہنچنی چاہیے، اسرائیل نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انسانی امداد مصر سے غزہ منتقل کرنا شروع ہو سکتی ہے۔
میں واضح کردوں کہ اگر حماس امداد کو ہٹاتی ہے یا چوری کرتی ہے تو اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہوگا کہ انہیں فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود سے کوئی سروکار نہیں ہے اور یہ ختم ہوجائے گی ۔ ایک عملی معاملے کے طور پر، یہ – یہ بین الاقوامی برادری کو امداد فراہم کرنے کے قابل ہونے سے روک دے گا۔
ہم مصر کی حکومت کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیاں، جیسے ورلڈ فوڈ پروگرام؛ اور خطے کے دیگر شراکت داروں سے ٹرکوں کو جلد از جلد سرحد کے اس پار منتقل کرنے کے لیے۔
الگ سے، میں نے اسرائیل سے کہا کہ عالمی برادری مطالبہ کرے کہ بین الاقوامی ریڈ کراس یرغمالیوں سے ملنے کے قابل ہو۔
ميں نے مطالبہ کيا کہ امريکہ مکمل طور پر-ایک منصفانہ مطالبہ جس کی امریکہ مکمل حمایت کرتا ہے۔
آج، میں غزہ اور مغربی کنارے دونوں میں انسانی امداد کے لیے نئی امریکی فنڈنگ میں 100 ملین ڈالرز کا بھی اعلان کر رہا ہوں۔ یہ رقم غزہ میں ہنگامی ضروریات سمیت 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور تنازعات سے متاثرہ فلسطینیوں کی مدد کرے گی۔
آپ یہودی ریاست ہیں۔ آپ یہودی ریاست ہیں، لیکن آپ جمہوریت بھی ہیں۔ اور امریکہ کی طرح، آپ دہشت گردوں کے اصولوں کے مطابق نہیں رہتے۔ آپ قانون کی حکمرانی سے جیتے ہیں۔ اور جب تنازعات بھڑک اٹھتے ہیں، تو آپ جنگوں کے قانون کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔
جو چیز ہمیں دہشت گردوں سے الگ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم ہر انسانی زندگی کے بنیادی وقار پر یقین رکھتے ہیں — اسرائیلی، فلسطینی، عرب، یہودی، مسلمان، عیسائی — سبھی۔
آپ اس چیز کو ترک نہیں کر سکتے جو آپ کو وہ بناتی ہے جو آپ ہيں ۔ اگر آپ اسے چھوڑ دیں گے تو دہشت گرد جیت جائیں گے۔ اور ہم انہیں کبھی جیتنے نہیں دے سکتے۔
آپ جانتے ہیں، اسرائیل ایک معجزہ ہے — ایمان اور عزم اور بےپناہ درد اور نقصان پر لچک کی فتح۔
7 اکتوبر کے بارے میں سوچیں – یہودیوں کی تعطيل جہاں آپ نے موسی کی موت کے بارے میں پڑھا تھا۔ پوری قوم کے لیے ایک گہرے نقصان کی المناک کہانی۔ ایک ایسی موت جو ایک بے بسی – پوری قوم کے دلوں میں – ایک ناامیدی۔ چھوڑ سکتی تھی –
لیکن اگرچہ موسیٰ فوت ہو گۓ، ان کی یاد، ان کا پیغام، ان کے اسباق بہت سے دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں کی نسلوں تک زندہ رہے ہیں – اور اسی طرح آپ کے پیاروں کی یادیں بھی زندہ رہیں گی۔
موسیٰ کی موت کی کہانی کو پڑھنے کے بعد، تعطیل منانے والے شروع سے تورات کو پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ تخلیق کی کہانی ہمیں دو چیزیں یاد دلاتی ہے۔ سب سے پہلے، یہ کہ جب ہم گر جاتے ہیں، تو ہم دوبارہ اٹھ جاتے ہیں اور ہم نئے سرے سے آغاز کرتے ہیں۔ اور دوسرا، جب ہمیں سانحہ اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو ہمیں ابتدا ميں لوٹ جانا چاہيے اور یاد رکھنا چاہیے کہ ہم کون ہیں۔
ہم سب انسان ہیں جو خدا کی شبیہ پر وقار، انسانیت اور مقصد کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔ اندھیرے میں، دنیا کے لیے روشنی بننا ہی ہماری اساس ہے ۔
آپ دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کے لیے امید اور روشنی کی تحریک پيدا کرتے ہیں۔ جس کو دہشت گرد تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہی ہے جسے وہ تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن – کیونکہ وہ اندھیرے میں رہتے ہیں – لیکن آپ نہیں، اسرائیل نہیں۔
امریکہ اور اسرائیل جیسی باضمير قوموں کو صرف اپنی طاقت کی مثال سے نہیں ماپا جاتا۔ ہمیں اپنی مثال کی طاقت سے ماپا جاتا ہے۔
اس لیے، جتنا بھی مشکل ہو، ہمیں امن کے حصول کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ ہمیں اس راستے پر چلتے رہنا چاہیے تاکہ اسرائیل اور فلسطینی عوام دونوں محفوظ، سلامتی، وقار اور امن کے ساتھ رہ سکیں۔
میرے نزدیک اس کا مطلب دو ریاستی حل ہے۔
ہمیں اسرائیل کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ انضمام کے لیے کام کرتے رہنا چاہیے۔ ان حملوں نے میرے ارادے اور حوصلے اور اسے پورا کرنے کے لیے میرے عزم کو مضبوط کیا ہے۔
میں یہاں آپ کو بتانے آیا ہوں کہ دہشت گرد جیت نہیں سکیں گے۔ آزادی کی جیت ہوگی۔
تو، مجھے وہیں ختم کرنے ديں جہاں میں نے شروع کیا تھا۔ اسرائیل، آپ اکیلے نہیں ہیں. امریکہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔
میں نے یہ کہانی پہلے بھی سنائی تھی اور میں ایک نوجوان سینیٹر کے طور پر 50 سال قبل اسرائیلی وزیر اعظم سے اپنی پہلی ملاقات کے بارے میں دوبارہ بتاؤں گا۔ میں گولڈا میر کے دفتر میں ان کی میز کے سامنے بیٹھا تھا۔ اور ان کے پاس ایک شخص تھا جس کا نام تھا – ایک شخص جو بعد میں وزیر اعظم بنا، میرے ساتھ بیٹھا تھا، 1973 کی یوم کپور جنگ سے ٹھیک پہلے۔
اور انھوں نے نقشوں کو اوپر اور نیچے پلٹایا، مجھے بتاتی تھيں کہ چیزیں کتنی بری تھیں اور کتنی خوفناک تھیں۔ اچانک، انھوں نے مجھے اور میری طرف دیکھا، اور انھوں نے کہا، “کیا آپ ایک تصویر لینا چاہیں گے؟”
اور میں نے ان کی طرف دیکھا – وہ اپنی میز سے اٹھيں اور اس دالان میں چلی گئيں – مجھے لگتا ہے کہ وہ ماربل کا فرش تھا – دالان میں باہر چلی گئيں۔
ہم باہر نکلے، اور ہمارے سامنے فوٹوگرافروں کا ایک گروپ کھڑا تھا۔ ہم کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے۔
میری طرف دیکھے بغیر، انھوں نے مجھ سے کہا، یہ جانتے ہوئے کہ میں انھيں سنوں گا، “سینیٹر بائیڈن، تم اتنے پریشان کیوں لگ رہے ہو؟” اور میں نے کہا، “پریشان ہو؟” جیسے، “یقیناً، میں پریشان ہوں۔” اور انھوں نے میری طرف دیکھا اور – انھوں نے نہیں دیکھا، انھوں نے کہا، “ہم – فکر نہ کریں، سینیٹر، ہم اسرائیلیوں کے پاس ایک خفیہ ہتھیار ہے: ہمارے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔”
ٹھیک ہے، آج، میں تمام اسرائیل سے کہتا ہوں: امریکہ بھی کہیں نہیں جا رہا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہونے جا رہے ہیں۔ ہم ان تاریک دنوں میں آپ کے شانہ بشانہ چلیں گے، اور آنے والے اچھے دنوں میں بھی آپ کے شانہ بشانہ چلیں گے۔ اور وہ آئیں گے۔
جیسا کہ آپ عبرانی میں کہتے ہیں، جسے میں کرنے کی کوشش نہیں کروں گا کیونکہ میں ایک ناقص ماہر لسانیات ہوں، میں اسے انگریزی میں کہوں گا، “اسرائیل کے لوگ زندہ ہیں۔” “اسرائیل کے لوگ زندہ ہیں۔”
اسرائیل آج، کل اور ہمیشہ کے لیے ایک محفوظ یہودی اور جمہوری ریاست رہے گا۔
خدا ان تمام لوگوں کی حفاظت فرمائے جو امن کے لیے کام کرتے ہیں۔ خدا ان لوگوں کی حفاظت فرماۓ بچائے جو ابھی تک مصیبت میں ہیں۔
بہت بہت شکریہ.
5:22 سہ پہر ای ڈی ٹی
اصل عبارت پڑھنے کا لنک:
https://www.whitehouse.gov/briefing-room/speeches-remarks/2023/10/18/remarks-by-president-biden-on-the-october-7th-terrorist-attacks-and-the-resilience-of-the-state-of-israel-and-its-people-tel-aviv-israel/
یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے
۔